
10/09/2025
خوارج کی بنیادی شناخت اور خصوصیات:
نبی اکرم ﷺ نے جن خصوصیات کی نشاندہی فرمائی ہے، وہ درج ذیل ہیں:
1. عمر اور تجربے میں کم ہونا:
· "أَحْدَاثُ الأَسْنَانِ": یہ لوگ جوان اور کم عمر ہوں گے۔ ان میں عمر کا تجربہ اور زندگی کی پختگی نہیں ہوگی۔
· "سُفَهَاءُ الأَحْلاَمِ": ان کی عقلیں کمزور اور سوچنے سمجھنے کی صلاحیت ناپختہ ہوگی۔ وہ معاملات کے گہرے پہلوؤں اور نتائج کو نہیں سمجھیں گے۔
2. ظاہری عبادت اور تقویٰ:
· وہ نماز، روزے، تلاوت قرآن کا بہت دکھاوا کریں گے۔
· ان کی پیشانیاں سجدوں سے نشان زدہ ہوں گی (یعنی رگڑ کھائی ہوئی)۔
· وہ لمبی داڑھیاں رکھیں گے اور سادہ لباس پہنیں گے تاکہ لوگوں پر اپنی "دینداری" کا تاثر قائم کر سکیں۔
3. قرآن کو اپنے مفہوم میں پڑھنا:
· وہ قرآن کی آیات کو ان کے سیاق و سباق اور صحیح تفسیر سے جدا کر کے اپنی مرضی کے معنی پڑھیں گے۔
· وہ محکم (صاف) آیات کو متشابہ (غیر واضح) آیات پر حمل کریں گے۔ مثال کے طور پر، وہ اللہ کے "استواء علی العرش" جیسی صفات کی literal تشریح کر کے دوسرے مسلمانوں کو کافر قرار دیں گے۔
4. مسلمانوں کی تکفیر (کافر قرار دینا):
· یہ ان کی سب سے خطرناک اور بنیادی خصوصیت ہے۔
· وہ چھوٹے سے چھوٹے گناہ کو کفر سمجھیں گے۔
· وہ حاکم وقت اور عام مسلمانوں کو کافر قرار دے کر ان کے خلاف خروج (بغاوت) اور قتل کو جائز ٹھہرائیں گے۔
· ان کا عقیدہ ہوگا کہ "ہم حق پر ہیں اور ہمارے سوا سب گمراہ ہیں۔"
5. دین سے مروق ہونا (ایک دم نکل جانا):
· "يَمْرُقُونَ مِنَ الإِسْلاَمِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ": وہ اسلام سے اس طرح نکل جائیں گے جیسے تیر شکار کے پار نکل جاتا ہے۔ یعنی ان کا دین سطحی ہوگا، دل میں اترے گا نہیں۔ ان کی عبادتیں ریاکاری پر مبنی ہوں گی۔
6. مسلمانوں کو چھوڑ کر کافروں کو چھوڑ دینا:
· یہ لوگ اصل دشمن (کفار) سے جہاد چھوڑ کر اپنے ہی مسلمان بھائیوں کو اپنا ہدف بنائیں گے۔
· وہ دہشت گردی، بم دھماکوں، اجتماعی قتل عام جیسے actions کو "جہاد" کا نام دیں گے۔
7. ان کے ساتھ deal کرنے کا اسلامی حکم:
· نبی ﷺ کا واضح حکم ہے: "فَأَيْنَمَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ" (تم جہاں کہیں بھی ان سے ملو، انہیں قتل کر دو)۔
· کیوں؟ کیونکہ وہ امت میں فساد، خونریزی اور انتشار پھیلاتے ہیں۔ ان کا وجود امت کے امن کے لیے انتہائی خطرناک ہے۔
ان نشانیوں کا مطالعہ کیا یہ تو پتہ چلتا ہے کہ یہ ان فاسق اور منافق قسم کے خارجیوں کے اوپر پوری اترتی ہے ایک حدیث میں ہے کہ یہ بت پرستوں کو چھوڑ کے مسلمانوں کو قتل کریں گے اور اگر دیکھا جائے تو اج کی تاریخ میں یہ پوری دنیا میں کوئی ایسا ملک نہیں ہے جو کہ بت پرستی کرتا اور سوائے ہندوستان کے وہی مشرک ہیں اور یہ ان کا ساتھ رکھتے ہیں ان کو چھوڑتے ہیں اور مسلمانوں کو قتل کرتے ہیں اگر احادیث کی روشنی میں دیکھا جائے تو یہ تمام نشانیاں ان فاسقوں اور منافقوں کے اوپر پوری اترتی ہے