Al Khair Media Cell

Al Khair Media Cell جامعہ خیرالمدارس ملتان کا ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم جامعہ خیر المدارس ملتان کا ڈیجیٹل میڈیا پلیٹ فارم

سیلاب زدہ بھائیوں کا سہارا بنیے*"خیبر پختونخوا اور کشمیر کے مختلف اضلاع میں سیلاب سے 300 سے زائد قیمتی جانیں ضائع  ہزارو...
16/08/2025

سیلاب زدہ بھائیوں کا سہارا بنیے*
"خیبر پختونخوا اور کشمیر کے مختلف اضلاع میں سیلاب سے 300 سے زائد قیمتی جانیں ضائع ہزاروں خاندان بے گھر ہو کر مشکلات کے سمندر میں ڈوبے ہوئے ہیں…"
الخیر خدمت فاونڈیشن کے ساتھ مل کر اپنے بھائیوں کو مشکل کی گھڑی سے نکالنے کے لئے اپنا کردار ادا کریں ۔

خیبر پختونخوا اور آزاد کشمیر کے کئی علاقوں میں شدید بارشوں اور سیلابی ریلوں نے تباہی مچادی ہے۔
سینکڑوں افراد جامِ شہادت نوش کرچکے ہیں، ہزاروں خاندان بے گھر ہوکر کھلے آسمان تلے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔

اللہ تعالیٰ قرآنِ کریم میں فرماتے ہیں:
"وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى"
(نیکی اور تقویٰ کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کرو) – [المائدہ: 2]

اے اہلِ ایمان! یہ وقت ہمارے بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہونے کا ہے۔
الخیر خدمت فاؤنڈیشن مصیبت کی اس گھڑی میں اپنے متاثرہ بہن بھائیوں کے شانہ بشانہ موجود ہے۔

آئیے! دل کھول کر اپنے مال، وقت اور دعاؤں کے ذریعے اس کارِ خیر میں حصہ ڈالیں۔
آپ کا تعاون ان بے سہارا خاندانوں کے لیے زندگی کی کرن ثابت ہوگا۔

الخیر خدمت فاؤنڈیشن – خدمت، ایثار اور بھائی چارے کی علامت

𝗙𝗼𝗿 𝗗𝗼𝗻𝗮𝘁𝗶𝗼𝗻:
Meezan Bank Limited
Account Title: Al Khair Khidmat Foundation
Branch Code: 0506
Account no. (PKR): 0108689044
IBAN: PK65MEZN00050600108689044
SWIFT code: MEZNPKKA

14/08/2025

"جامعہ خیر المدارس ملتان میں یومِ آزادی کی مناسبت سے ایک پُر وقار اور تاریخ ساز تقریب منعقد ہوئی، جس کا آغاز حضرت مہتمم صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی بابرکت معیت میں پرچم کشائی سے ہوا۔ آپ نے تحریکِ پاکستان کی لازوال قربانیوں، اس کے پس منظر اور مقاصد پر نہایت پُراثر اور ولولہ انگیز خطاب فرمایا۔ سماعت فرمائیں:

"جامعہ خیر المدارس ملتان میں یومِ آزادی کی مناسبت سے ایک پُر وقار اور تاریخ ساز تقریب منعقد ہوئی، جس کا آغاز حضرت مہتمم ...
14/08/2025

"جامعہ خیر المدارس ملتان میں یومِ آزادی کی مناسبت سے ایک پُر وقار اور تاریخ ساز تقریب منعقد ہوئی، جس کا آغاز حضرت مہتمم صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی بابرکت معیت میں پرچم کشائی سے ہوا۔ آپ نے تحریکِ پاکستان کی لازوال قربانیوں، اس کے پس منظر اور مقاصد پر نہایت پُراثر اور ولولہ انگیز خطاب فرمایا۔ اس پرمسرت موقع پر جامعہ کے جید اساتذہ کرام اور طلبہ نے بھی علم و بصیرت سے بھرپور بیانات پیش کیے۔ تقریب کے اختتام پر خوش بیان اور محنتی طلبہ کو اعزازات و انعامات سے نواز کر ان کی حوصلہ افزائی کی گئی۔"

ملک پاکستان کی عظیم دینی درسگاہ جامعہ خیرالمدارس ملتان 14اگست 2025، بروز جمعرات صبح 9:30بجے✨🇵🇰 تقریب یومِ آزادی پاکستان ...
13/08/2025

ملک پاکستان کی عظیم دینی درسگاہ
جامعہ خیرالمدارس ملتان
14اگست 2025، بروز جمعرات صبح 9:30بجے
✨🇵🇰 تقریب یومِ آزادی پاکستان 🇵🇰✨
جامعہ خیرالمدارس ملتان میں اس سال بھی یومِ آزادی پاکستان
جوش و جذبے کے ساتھ منایا جائے گا۔
اس موقع پر حضرت مہتمم صاحب دامت برکاتہم العالیہ پرچم کشائی اور وطنِ عزیز کی سلامتی و ترقی کے لیے خصوصی دعائیں کروائیں گے۔
دینی مدارس نہ صرف دینِ متین کے قلعے ہیں بلکہ پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے محافظ بھی ہیں۔
الحمدللہ! ہم اپنے وطن کی عزت، خودمختاری اور سالمیت کے لیے ، افواجِ پاکستان اور تمام قومی اداروں کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں۔
"پاکستان زندہ باد"

بسم اللہ الرحمن الرحيمہجرت سے احيائے علم تک : خاندان خير کا تاريخى سفرتحرير  :  حافظ نجم الحق  ناظم اعلى جامعہ خيرالمدار...
11/08/2025

بسم اللہ الرحمن الرحيم
ہجرت سے احيائے علم تک : خاندان خير کا تاريخى سفر
تحرير : حافظ نجم الحق
ناظم اعلى جامعہ خيرالمدارس ملتان

14 اور 15اگست 1947ء 26 اور 27 رمضان المبارک 1366ھ ، جمعرات اور جمعہ الوداع کى رات مسلمانان ہند کى تحريک آزادى ، جہد مسلسل اورکوشش سے دنيا کے نقشے پر ايک آزاد وطن پاکستان وجود ميں آيا، قيام پاکستان جہاں کروڑوں مسلمانوں کے لئے آزادى کى نويد لے کر آيا ، وہيں لاکھوں خاندانوں کے لئے ہجرت ، جدائى اور ناقابل فراموش قربانيوں کا پيش خيمہ بھى ثابت ہوا ـ آزادى کى نعمت اور حصول پاکستان کے موقع پر ،بر صغير کے مسلمانوں کى آنکھوں ميں خوابوں کى چمک تھى مگر دلوں ميں خوف کى پرچھائياں بھى تھيں ، پاکستان ہجرت کرنے والوں ميں جامعہ خيرالمدارس کے بانى استاذ العلماء حضرت مولانا خيرمحمد جالندھرى نوراللہ مرقدہ اور ان کے خاندان کے ديگر افراد بھى شامل تھے ، جنہوں نے اپنے آبائى علاقے عمر وال بلا ، تحصيل نکودر ضلع جالندھر سے لاہور اور ملتان تک کا پر مشقت سفر طے کيا،
ميرے جد امجدحضرت مولانا خيرمحمد جالندھرى رحمہ اللہ اور ميرے والد محترم حضرت مولانا عبدالحق جالندھرى رحمہ اللہ نے اس سفر ہجرت کى ياد داشتوں کو محفوظ کيا تھا،جو ايک آزاد مملکت خدا داد پاکستان کےلئے ہمارے آباؤ اجداد کى تکاليف ،مشکلات اور ان کى قربانيوں کى آئينہ دار اور ان کے عزم وہمت اور صبر واستقامت کى ايک مثال ہيں،يہ يادداشتيں نسلِ نو کے لئے مشعلِ راہ ہيں، جو ہميں ياد دلاتى ہيں کہ يہ ملک صرف ايک جغرافيائى خطہ نہيں، بلکہ يہ ہمارے اسلاف کى خون سے لکھى ہوئى ايک امانت ہے ،يہ محض ايک خاندان کى داستان نہيں بلکہ لاکھوں ان بے بس ا ورلاچار انسانوں کى کہانى ہے جنہوں نے اپنے جان ومال اور عزت وآبرو کى حفا ظت کے لئے اپنے آبائى وطن کو خيربا دکہا اور ايک آزاد وطن پاکستان کے لئے لا تعداد قربانياں ديں
بر صغير ميں آزادى کى تحريک اپنے عروج پر تھى، اور مختلف علاقوں ميں حالات دن بدن کشيدہ ہوتے جارہے تھے،تاہم جالندھر اور اس کےقرب و جوارکو نسبتا محفوظ سمجھا جاتا تھا، حسب روايت شعبان ميں دينى مدارس کے امتحانات کے بعد ،شعبان اور رمضان البار ک ميں مدارس کى سالانہ تعطيلات ہوجايا کرتى تھيں ، چنانچہ خيرالمدارس جالندھر ميں بھى اساتذہ اور ملازمين چھٹياں گزارنے اپنے علاقوں ميں چلے گئےتھے اور حضرت مولانا خيرمحمد رحمہ اللہ بھى جالندھر سے رمضان المبارک اور عيد کے ايام اپنے اہل خانہ کے ساتھ گزارنے کے لئے تقريبا 40 کلوميٹر دور اپنے آبائى گاؤں عمروال بلا ، تحصيل نکودر تشريف لے آئے تھے، چونکہ يہ سفر معمول کے مطابق تھا اس لئے خيرالمدارس کا ريکارڈ ،اسباب اور گھر کا سامان جالندھر ميں ہى رہنے ديا گيا تھا، بڑے بيٹے حافظ رشيد احمد رحمہ اللہ ، جالندھر ميں تھے تاہم عيد کيلئے وہ بھى عمر وال بلا چلے گئے،
اسى دوران 14 اگست کو قيام پاکستان کا اعلان ہوگيا اور اگلے ہى روز 15 اگست سے جالندھر اور اس کے مضافات ميں بھى اچانک شديدہنگامے اور فسا دات شروع ہو گئے،حضرت مولانا خير محمد جالندھرى رحمہ اللہ نہ صرف قيام پاکستان کے حامى بلکہ اس قافلہ آزادى کا حصہ تھے جس نے نہ صرف قيام پاکستان کے لئے جد وجہد کى بلکہ ايک آزاد اسلامى مملکت کے لئے مسلمانوں کى راہنمائى کرتے رہے اور قوم کى نظرياتى سمت متعين کرنے ميں اہم کردار کيا ، چنانچہ ايسے نازک حالات ميں مولانا اور ان کے خاندان کا فسادات سے متاثر ہونا ايک لازمى امر اور فورى ہجرت کا فيصلہ ناگزير تھا،رہائش اور مدرسہ خيرالمدارس ، جالندھر ميں جبکہ آبائى گھر اور خاندان، عمر وال بلاگاؤں ميں ہونے کى بناء پرسامان دو حصوں ميں تقسيم تھا ، جالندھر ميں موجود سامان اور مدرسہ کے ريکارڈ کے حصول کے لئے کئى بار کوشش کى گئى ، ان کوششوں کا آغازعيد کے بعد 19 اگست 2شوال کو ہوا جب حافظ رشيد احمد رحمہ اللہ مولوى نور محمد غزنوى رحمہ اللہ کے ہمراہ واپس جالندھر آئے تاکہ گھر اور مدرسہ سے ضرورى سامان ليا جاسکے ابھى گھر ميں داخل ہوئے ہى تھے کہ فائرنگ شروع ہو گئى ،جان کے خطرے کے پيش نظر معمولى سامان کے ساتھ قريب ہى ايک مسجد جس کانام حوض والى مسجد تھا اس ميں چھب کر پناہ لى اور شام تک وہيں رہے، خطرہ کم ہونے پر شام کے وقت واپسى کے لئے نکلے اور قريب کى ايک بستى جس کا نام غذاں تھا اس ميں کچھ وقت خفيہ طور پر گزارا اور رات ميں مختلف ديہاتى راستوں سے گزرتے ہوئے 22اگست کو عمر وال بلا پہنچے اور اہل خانہ کو جالندھر کى خطرناک صورت حال سے آگاہ کيا، 24 اگست کو حافظ رشيد احمد صاحب جان ہتھيلى پر رکھ کر ايک بار پھر جالندھر گئے مدرسہ ميں پناہ لئے ہوئے ايک طالب علم غلام حسين کشميرى کو ليکر گاؤں آئے ،30 اگست 13 شوال کو تيسرى بار ڈاکٹر غلام محمد کے ساتھ سامان لانے کيلئے مدرسہ خيرالمدارس ريلوے روڈ گئے جو ابھى تک جالندھر کے فسادات سے محفوظ تھا تاہم حالات کى نزاکت کى بناء پر بہت محدود سامان لايا جا سکا ، جان کے تحفظ کى بناء پر يہ آمدو رفت خفيہ اور محفوظ طريقے سے ہوتى تھى ،
دوسرى طرف چھوٹے بيٹے حضرت مولانا عبدالحق رحمہ اللہ جن کو پاکستان قافلوں کى روانگى اور ہجرت کى معلومات کى ذمہ دارى سونپى گئى تھى، ياد داشتوں ميں لکھتے ہيں کہ وہ روزانہ دوسرےگاؤں مہت پور قافلے کى پاکستان روانگى کا معلوم کرنے جاتے اور مايوس لوٹتے ،فسادات ، بارشوں کا موسم اور غير يقينى صورتحال نے اس کو شش کو اوربھى صبر آزما بنا ديا تھا، واپسى پر رات ميں عمروال بلا گاؤں ميں اہل خانہ اور ديگر مسلمانوں کى حفاظت کيلئے پہرہ دارى ميں بھى شريک ہونا پڑتا ،
بالآخر 31 اگست 14 شوال کو ہجرت کا حتمى فيصلہ کرليا گيا، باوجود پختہ عزم کے حالات کى نزاکت اورقتل وغارت کى خبروں کى بناء پر روانگى نہ ہو سکى ـ البتہ يکم ستمبر کو مختصر سامان جو سفر ہجرت ميں ہمراہ لے جانے کا فيصلہ ہوا تھا وہ نکودر کيمپ کى طرف روانہ کرديا گيا تھا، اسى دوران گاؤں سے پندرہ کلوميٹر دور نکودر تحصيل ميں بھى فسادات شروع ہو گئے، جس کى وجہ سے عمر وال بلا اور ديگر قريبى علاقوں ميں بھى خوف وہراس پھيل گيا ،يہاں تک کہ 4 ستمبر کو اطلاعات موصول ہوئيں کہ تلون کے علاقے ميں مسلم آباديوں کو محفوظ رکھنے کے لئے جو ناکہ لگايا گيا تھا وہ بلوائيوں کى طرف سے توڑ دياگيا ہے اوربلوائيوں کے حملہ کا خطرہ ہے ، جس کے پيش نظر عمر وال بلا کے رہائشى گاؤں چھوڑ کر دريا کى طرف نکل گئے اور نصف شب تک خو ف وہراس کے عالم ميں وہيں پناہ لئے رکھى ، اور پھر امن وامان کى صورت حال معمول پر آنے کے بعد نصف رات کے بعد واپسى ہوئىـ
5 ستمبر 19 شوال کو عمر وال بلا کے تمام مسلم گھرانے رات 9 ، 10 بجے اپنے گھروں سے نکلے اور بے سرو سامانى اور دہشت کى حالت ميں اپنے آبائى گھروں کى ياد دل ميں بسائے طويل راستہ اختيار کرتے ہوئے سنگو وال (گاؤں)پھر مہت پور (گاؤں)کے راستے نکودر کيمپ کے لئے روانہ ہوئے ، خوف کے عالم ميں رات سنگو وال ہى ميں گزارنا پڑى ، اگلے دن شام چھ بجے نکودر کيمپ پہنچے ، يہ سفر بيل گاڑي کے ذريعہ اور پيدل تھا، چودہ روز نکودر کيمپ ميں قيام رہا ، اس دوران حافظ رشيد احمد رحمہ اللہ اور مولانا محمد شريف رحمہ اللہ محفوظ راستے سے عمر وال بلا گھر کى طرف گئے اور کچھ درسى کتب ساتھ ليکر آئے ، 7 ستمبر کو اسى کيمپ کى عمارت (بورڈنگ ھائى سکول نکودر) ميں مولانا خير محمد جالندھرى کى پوتى اور مولانا عبدالحق کى بڑى بىٹى کى ولادت ہوئى
مسلسل صبر اور طويل انتظار کے بعد بالآخر وہ دن آن پہنچا جس کے لئے مال و اسباب اور آبائى گھروں کى قربانى دى گئى تھى،20 ستمبر 4 ذى قعدہ کو صبح کے وقت نکودر کيمپ سے پاکستان روانگى کے لئے ٹرک آگئے ، جس کى تفصيل کچھ يوں ہے کہ لاہور سے حضرت مولانا مفتى محمد حسن صاحب رحمتہ اللہ عليہ کى کوششوں سے ريڈيو پر مولانا خيرمحمد جالندھرى رحمہ اللہ کيلئے کيمپ پہنچنے کے اعلانات کئے گئے اور معلوم ہونے پر نکودر کيمپ ٹرک روانہ کيا گيا تاکہ مولانا اور ان کے خاندان کے ديگر افراد کو پاکستان لايا جاسکے ، تاہم کچھ ديگر افراد کے ٹرک پر پہلے سوار ہوجانے کى بناء پر مولاناخير محمد جالندھرى رحمہ اللہ اور مفتى فقير اللہ صاحب رائے پورى رحمہ اللہ بمشکل ٹرک پر سوار ہوئے اور ان کے خاندان کے کئى ديگر افراد ہمراہ سفر نہ کرسکے اوران کى پاکستان آمد دو ماہ بعد ہوئى ، مولانا خيرمحمد جالندھرى کے تينوں بيٹوں (حافظ رشيد احمد ، مولانا محمد شريف اور مولانا عبدالحق )نے ٹرک کے ساتھ لٹک کر سفر کيا ، ظہر کى نماز جالندھر بس سٹينڈ پر ادا کى گئى عصر اور مغرب راستے ميں اد اہوئيں ،مکمل قافلہ 15 بسوں اور ٹرکوں پرمشتمل تھا جو منظم انداز ميں منزل کى طرف روانہ ہوا، يہ قافلہ جب امرتسر کے قريب پہنچا رات کے قيام کے لئے ٹہر گيا اور امرتسر سے چند ميل پہلے بياس اور جنڈيالا گورو کے درميان جنگل ميں ايک تالاب کے قريب رات گزارى گئى ، فسادات کى بناء پر امرتسر کے حالات بہت زيادہ خراب تھے اورقافلوں پر حملے ہوتے رہتے تھے، اس لئے رات ميں امرتسر سے گزرنا خطرناک سمجھا گيا ، اور دن ميں بھى تيزى سے سفر کرتےہوئے قافلہ گزرا،بلوائيوں کے جتھے موجود تھے تاہم يہ قافلہ خطرات کے با وجود بحفاظت امرتسر سے گزر گيا اور 21 ستمبر 1947ء 5ذى قعدہ 1366ھ بروز اتوار کو يہ قافلہ سرحد عبور کرتے ہوئے پاکستان کى سر زمين ميں داخل ہوا ،خوف ، دہشت اور قربانى کے اس سفر ميں دعاؤں کے ساتھ ہجرت کرنے والوں کا يہ قافلہ امن اور آزادى کى منزل پاکريقينا بہت مطمئن اور خوش ہوا ہوگا،
لاہور پہنچنے پرريس کورس روڈپر چوہدرى محمد على ايکسئن محکمہ انہار کى کو ٹھى نمبر 15 ميں قيام ہوا ، اس سے اگلے دن 22 ستمبر کو لاہور ميں حضرت مولانا محمد شريف صاحب کى بيٹى کى ولادت ہوئى (جو زيادہ عرصہ حيات نہ رہ سکيں اورملتان پہنچنے کے چند دنوں بعد وفات ہو گئى )،چنانچہ 30 ستمبر تک لاہور ميں قيام رہا اس دوران حضرت مولانا مفتى محمد حسن صاحب رحمہ اللہ لاہور ميں مستقل قيام پر زور دے رہے تھے ، اور مولانا محمد على جالندھرى رحمہ اللہ جو اس وقت ملتان سے تشريف لائے ہوئے تھے چاہتے تھے کہ مولانا خير محمد جالندھرى ملتان تشريف لے چليں اور وہيں مستقل قيام کريں ، مولوى محمد شريف مہت پورى ، حکيم حافظ عبدالمجيد اور مولوى عبدا لغنى صاحب نے لائلپور قيام کى دعوت دى ، فيصلہ ميں تاخير کى وجہ سے جامعہ اشرفيہ کے اشتراک کے ساتھ لاہور ميں ہى طلباء کے داخلوں کا اعلان کرديا گيا ، تاہم بعد ميں حضرت مفتى فقيراللہ صاحب کے مشورہ مولانا محمد على جالندھرى صاحب اور منشى عبدا لرحمن خان صاحب کى دعوت پر ملتان ميں قيام کرنے کا فيصلہ کيا گيا ،30 ستمبر کو ملتان روانگى کے لئے بس سٹينڈ پر تشريف لے گئے تاہم بس کے نکل جانے کى بناء پر اگلے دن رات تک انتظار کرنا پڑا اوريکم اکتوبر رات 10 بجے مہاجرين کے لئے سپيشل ٹرين کے ذريعہ ملتان روانگى ہوئى ، مولانا خيرمحمدجالندھرى کے خاندان کے ديگر افراد اورحضرت مفتى فقيراللہ صاحب اور ان کے خاندان کے افراد بھى ہم سفر تھے ، راستہ ميں مولانا عبداللہ رائے پورى صاحب کى اہليہ کو ہيضہ ہو گيا ، خانيوال ميں ابتدائى طبى امداد دى گئى ، پورا دن سفر ميں گزرا اور ٹرين اگلى رات 12 بجے ملتان چھاؤنى اسٹيشن پہنچى ، مولانا عبداللہ صاحب کى اہليہ کو ملتان پہنچ کر ہسپتال ميں داخل کرايا گيا اور مردہ بچہ کى ولادت ہوئى ،
ملتان آ مد کے بعد مولانا خيرمحمد جالندھرى اور ان کے خاندان کے افراد نے ابتداء ايک رات مسجد سراجاں حسين آگاہى ميں قيام کيا ، پھر مکان نمبر 1738حسين آگاہى منتقل ہوئے،اس کے بعدچھانگا رام /پاربتى ہسپتال حسين آگاہى کى جگہ الاٹ ہوئى اور خاندان کے افراد کا چند دن اس ميں قيام رہا اور مدرسہ خيرالمدارس کا آغاز بھى اسى عمارت ميں کيا گيا، تاہم اس کے بعد متروکہ وقف املاک کے تحت گيان تھلہ کى جگہ الاٹ ہوئى اور خاندان کے افراد مستقل طور پر گيان تھلہ ميں رہائش کے لئے منتقل ہوگئے ، اور جامعہ خيرالمدارس ملتان کا بھى ايک مرتبہ پھر آغاز کيا گيا ،اس طرح خاندان خير کا 14 اگست 1947 ء کے بعد خوف ،اميد و ياس کى حالت ميں شروع ہونے والا يہ سفر 8 اکتوبر 1947ء 22ذيقعدہ 1366ھ کو ايک نئى روشن صبح کے ساتھ علم وآگہى کے اک نئے سفر کى طرف منتقل ہوگيا ،

10/08/2025

جامع مسجد خیرالمدارس، ملتان کا خوبصورت منظر

استاذ المکرم ، حضرت مولانا محمد حنیف جالندھری صاحب دامت برکاتہم العالیہ مہتمم وشیخ الحدیث جامعہ خیرالمدارس ملتان یورپ کے...
08/08/2025

استاذ المکرم ، حضرت مولانا محمد حنیف جالندھری صاحب دامت برکاتہم العالیہ مہتمم وشیخ الحدیث جامعہ خیرالمدارس ملتان یورپ کے تبلیغی و تعلیمی دورے کے بعد جامع مسجد خیرالمدارس ملتان میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمارہے ہیں

اعلان نماز جنازہ
25/07/2025

اعلان نماز جنازہ

🥀
22/07/2025

🥀

اعلان نماز جنازہ
20/07/2025

اعلان نماز جنازہ

ابناء جامعہ کے لئے خوشخبری۔۔۔
17/07/2025

ابناء جامعہ کے لئے خوشخبری۔۔۔

جدہ: قائد مدارس دینیہ و شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد حنیف جالندھری صاحب اطال اللہ بقائہ اپنے بھانجے مولانا حذیفہ یونس بن ...
12/07/2025

جدہ: قائد مدارس دینیہ و شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد حنیف جالندھری صاحب اطال اللہ بقائہ اپنے بھانجے مولانا حذیفہ یونس بن حضرت قاری یونس صاحب کی تقریبِ شادی میں شرکت۔۔۔۔

Address

London

Telephone

+923047828145

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Al Khair Media Cell posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Al Khair Media Cell:

Share