
19/08/2025
امام مالکؒ اور بچھو کا واقعہ
مدینہ منورہ کی فضاؤں میں ایک دن امام مالکؒ مسجد نبوی میں تشریف فرما تھے۔
وہاں رسول اللہ ﷺ کی حدیث کا درس جاری تھا۔
اچانک ان کے چہرے پر پسینہ آنے لگا، رنگ زرد پڑ گیا اور جسم لرزنے لگا۔
مجلس میں موجود لوگوں نے یہ سب محسوس کیا،
مگر امامؒ کے ادب اور وقار کے سبب کوئی کچھ کہنے کی جرأت نہ کر سکا۔
جب درس مکمل ہوا تو امام مالکؒ اچانک لڑکھڑائے اور ایک جانب گر سے گئے۔
شاگرد دوڑ کر آگے بڑھے اور انہیں سہارا دیا۔
امامؒ نے کپڑا ہٹایا تو سب نے دیکھا کہ ان کی ٹانگ پر ایک بچھو مسلسل کاٹ رہا تھا۔
لوگوں نے فوراً بچھو کو ہٹایا اور حیران ہو کر پوچھا:
"حضرت! جب اس نے پہلی مرتبہ کاٹا تھا، تب آپ نے آواز کیوں نہ دی؟"
امام مالکؒ نے نہایت عاجزی سے جواب دیا:
"میں رسول اللہ ﷺ کی حدیث بیان کر رہا تھا… مجھے شرم آئی کہ اسے درمیان میں ادھورا چھوڑ دوں۔"
یہ واقعہ تاریخ بغداد (جلد 10) اور سیر أعلام النبلاء (جلد 8) میں محفوظ ہے۔
سوچنے کی بات ہے کہ قرآن و حدیث کے معاملے میں اُن کے ادب اور ہمارے رویے میں کتنا فرق ہے۔
اسی ادب کی برکت تھی کہ امام نوویؒ نے صرف پینتالیس برس کی مختصر عمر میں پچاس کے قریب کتابیں تصنیف کر ڈالیں۔
یقیناً، انہی برکتوں نے ان کی زندگیوں کو علم، عمل اور اثر سے بھر دیا تھا۔
✍️ رحمان سومرو