19/05/2025
میں سعدیہ سعید ہوں، 32 سال کی ایک خاتون، جو لاہور، پاکستان سے تعلق رکھتی ہوں۔ میں نے نہایت محنت سے ایم بی بی ایس کی تعلیم حاصل کی، حالانکہ میری گھر کی معاشی حالت کمزور تھی۔ میرے والد کم آمدنی والے نجی شعبے کے ملازم تھے، جن کا اب انتقال ہو چکا ہے۔ میری والدہ اس وقت فوت ہو گئیں جب میں صرف 16 سال کی تھی۔
میری شادی ایک کاروباری شخص سے ہوئی جو برطانیہ میں رہتا تھا، لیکن اس کا کردار ناقابل قبول تھا اور وہ دوسری خواتین کے ساتھ رومانوی تعلقات رکھتا تھا۔
متعدد وجوہات کی بنا پر میری طلاق ہو گئی۔ میری ایک پیاری بیٹی ہے جس کا نام علینہ ہے، جو اب 10 سال کی ہے۔ میں نے برطانیہ میں نوکری حاصل کی اور اب اپنی بیٹی کے ساتھ خوشحال زندگی گزار رہی ہوں۔
اب ایک ایسی داستان بیان کرتی ہوں جو خوفناک ہونے کے بجائے میری زندگی میں ایک نئی امید اور عزم کی عکاسی کرتی ہے۔ ایک رات، جب میں اور علینہ اپنے چھوٹے سے اپارٹمنٹ میں تھے، رات کے تقریباً 11 بجے میرا فون بجا۔ سکرین پر ایک نامعلوم نمبر تھا۔ دل میں ہلکی سی گھبراہٹ تو ہوئی، لیکن میں نے فون اٹھایا۔
دوسری طرف سے ایک گرمجوش آواز آئی، “سعدیہ، میں تمہاری پرانی دوست ہینا ہوں، کیا تم مجھے یاد کرتی ہو؟”
میں حیران رہ گئی۔ ہینا میری کالج کی دوست تھی، جس سے برسوں سے رابطہ نہیں تھا۔ اس نے بتایا کہ وہ اب برطانیہ میں ایک ہسپتال میں سینئر ڈاکٹر ہے اور اسے میری کہانی کے بارے میں پتا چلا۔ اس نے مجھے اپنے ہسپتال میں ایک بہتر نوکری کی سفارش کی، جہاں میں اپنی صلاحیتوں کو بہتر طریقے سے استعمال کر سکتی تھی۔ میرا دل خوشی سے بھر گیا، لیکن ساتھ ہی ایک عجیب سا خوف بھی تھا کہ کیا میں اس نئے چیلنج کے لیے تیار ہوں؟
اگلے دن، میں نے ہینا سے ملاقات کی۔ اس نے نہ صرف مجھے نوکری کے بارے میں بتایا بلکہ علینہ کے لیے ایک اچھے اسکول کا انتظام کرنے میں بھی مدد کی جب وہ چار سال کی تھی۔
اس کی گرمجوشی اور حوصلہ افزائی نے مجھے ایک نیا اعتماد دیا۔ اس رات، جب میں علینہ کو سلا رہی تھی، میں نے اسے بتایا کہ ہماری زندگی اب ایک نئے موڑ پر ہے۔ علینہ نے مسکرا کر کہا، “امی، آپ بہت اچھی ہیں۔” اس جملے نے میرے دل کو چھو لیا۔
اس واقعے سے اب تک مجھے سکھایا کہ زندگی کے مشکل لمحات میں بھی امید کی ایک کرن چھپی ہوتی ہے۔ میں نے نئی نوکری شروع کی، اور اب میں اور علینہ نہ صرف محفوظ ہیں بلکہ ایک بہتر مستقبل کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
اس تجربے نے مجھے یہ باور کروایا کہ ہمت اور محنت سے کوئی بھی مشکل حالات بدل سکتے ہیں، اور اپنی بیٹی کے لیے میں ہر مشکل سے لڑ سکتی ہوں۔