
29/07/2025
دشتِ طلب میں کھو گئے، رستوں میں رہ گئے
دریا چلے تھے دل سے جو آنکھوں میں رہ گئے
اک وقت تھا جو کھو گیا ماضی میں اب کہیں
کچھ لوگ تھے جو اب مری باتوں میں رہ گئے
چہرے ہیں کچھ جو سوچ سے جاتے نہیں کبھی
کچھ عکس قید آئینہ خانوں میں رہ گئے
کچھ زخم ہیں کہ وقت بھی بھرتا نہیں جنہیں
کجھ درد ہیں کہ جم کے جو سینوں میں رہ گئے