Des Aur Pardes

Des Aur Pardes دیس اور پردیس

19/07/2025

جوں ہی گرمیوں کا موسم آتا ہے یورپ آئے اکثر نوجوان یا فیملیز سکون کے لیے یا تفریح کے لیے ساحلِ سمندر کا رخ کرتی ہیں لیکن جن کو تیرنا بھی جہیں آتا وہ لاعلمی یا جوش میں آ کر سمندر میں نہاتے ہوئے اپنی جانوں سے کھیل بیٹھتے ہیں۔ صرف پچھلے چند دنوں میں پرتگال کے مختلف ساحلی علاقوں سے تین نوجوانوں کی جانیں سمندر نگل چکا ہے۔ یہ صرف ایک حادثہ نہیں بلکہ ایک وارننگ ہے کہ زندگی ایک لمحے میں ختم ہو سکتی ہے۔ اگر آپ کو تیرنا نہیں آتا، تو خدارا صرف سیلفی یا موج مستی کے لیے پانی میں مت اتریں۔ سمندر کی خوبصورتی کے پیچھے اس کی بےرحمی چھپی ہوتی ہے۔ جانتا نہیں کہ یہ وڈیو کس جگہ کی ہے لیکن آپ اس میں دیکھ سکتے ہیں کہ سمندر میں نہانے والا یہ شخص محض اپنی اچھی قسمت سے بچ گیا اور اس میں ہم سب کیلئے بہترین سبق ہے کہ قسمت ہر مرتبہ ساتھ نہیں دیتی۔ یاد رکھیں کہ سمندر کے سامنے بہادری نہیں سمجھداری کام آتی ہے۔کوئی بھی ایسا کام کرنے سے پہلے ہزار مرتبہ سوچیں کہ پیچھے آپکے پورا خاندان بیٹھا ہے اور اگر خدانخواستہ آپکو کچھ ہو گیا تو ان کی کیا حالت ہو گی؟؟؟؟

Pakistanis in Portugal
Adeel Ehsan

17/07/2025

پرتگال میں امیگریشن قوانین انتہائی سخت جس کے بعد اب صرف ہنر مند امیگرینٹس کو ہی فائدہ ہوگا۔

پرتگال نے گزشتہ روز امیگریشن سے متعلق جو قانون سازی کی ہے، وہ ملک کی امیگریشن پالیسی میں ایک فیصلہ کن اور سخت تبدیلی کی نمائندہ ہے۔ یہ قانون اس وقت پارلیمنٹ سے منظور کیا گیا جب یورپ بھر میں غیر ملکیوں کے حوالے سے سخت گیر جذبات میں اضافہ دیکھا جا رہا ہے، اور دائیں بازو کی جماعتیں سیاسی میدان میں زیادہ فعال ہو چکی ہیں۔ پرتگال، جو کبھی اپنی لچکدار امیگریشن پالیسی اور نوآبادیاتی تاریخ کے باعث مہاجرین کے لیے نسبتاً آسان راستہ فراہم کرتا تھا، اب اپنی پالیسیاں ان ممالک کی طرز پر ترتیب دے رہا ہے جو ہجرت کو صرف معاشی مفاد یا سیکیورٹی کے زاویے سے دیکھتے ہیں۔

اس نئی قانون سازی کا اطلاق سب سے پہلے ان افراد پر ہوتا ہے جو پرتگال میں بغیر رہائشی ویزا داخل ہوتے ہیں۔ ماضی میں یہ ممکن تھا کہ کوئی شخص وزٹ ویزا پر ملک میں داخل ہو کر یہاں قیام کرے، کام کی تلاش کرے، اور بعد ازاں “اظہارِ دلچسپی” (Manifestação de Interesse) کے ذریعے قانونی رہائش کی درخواست دے۔ مگر اب یہ راستہ بند کر دیا گیا ہے۔ تمام افراد کو اب اپنے آبائی ملک سے ہی ورک ویزا یا رہائشی ویزا حاصل کرنا ہوگا، اور اسی کے تحت وہ پرتگال میں داخل ہو سکیں گے۔

نئے قانون سے سب سے زیادہ متاثرہ کمیونٹی پرتگیزی بولنے والے CPLP ممالک ہیں۔ یہ فیصلہ خاص طور پر پرتگالی زبان بولنے والے ممالک کی برادری (CPLP) کے شہریوں کے لیے باعثِ تشویش ہے، جن کے لیے ماضی میں خصوصی رعایتیں دی جاتی رہی ہیں۔ اب ان ممالک کے شہری بھی سیاحت یا کام کے لیے ویزا کے بغیر ملک میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔ ان سے بھی وہی تقاضے کیے جائیں گے جو دیگر غیر یورپی ممالک کے شہریوں سے کیے جاتے ہیں۔ یوں کہا جا سکتا ہے کہ پرتگال نے اپنی نوآبادیاتی وابستگیوں پر مبنی ہمدردانہ رویہ ترک کر کے اب امیگریشن کو مکمل طور پر ایک اقتصادی اور سیکیورٹی پالیسی کا جزو بنا دیا ہے۔

نئے قانون کے مطابق یونیف UNEF (the national unit for foreigners and borders) کے نام سے ایک نئی امیگریشن پولیس فورس قائم کی گئی ہے جو نہ صرف سڑکوں پر چیکنگ کرے گی بلکہ گھروں پر بھی چھاپے مار کر گرفتاریاں اور ملک بدری (ڈیپورٹیشن) کر سکے گی۔ یہ ادارہ پولیس کی اسپیشل فورس کے تحت کام کرے گا اور امیگرنٹس کی نقل و حرکت پر کڑی نظر رکھے گا۔

قانون میں ایک اور نمایاں تبدیلی فیملی ری یونین سے متعلق ہے۔ اب صرف وہی افراد اپنے اہلِ خانہ کو بلا سکیں گے جو کم از کم دو سال سے قانونی حیثیت میں پرتگال میں مقیم ہوں، مزید یہ کہ فیملی ری یونین کی اپروول کے لیے درکار وقت، جو پہلے 90 دن تھا، اب بڑھا کر 9 ماہ یا اس سے بھی زیادہ کر دیا گیا ہے۔ کئی معاملات میں، خاص طور پر پیچیدہ یا غیر روایتی فیملی ہونے کی صورت میں، یہ مدت مزید طویل ہو سکتی ہے۔

اس قانون سے سب سے زیادہ متاثر وہ افراد ہوں گے جو “اظہارِ دلچسپی” (Manifestação de Interesse) کے نظام کے تحت قانونی حیثیت حاصل کر چکے ہیں مطلب ریذیڈنس کارڈ لے چکے ہیں مگر اپنے بچوں، بیوی یا والدین کو ساتھ لانے کی امید میں تھے۔ اب انہیں کم از کم دو سال کا انتظار کرنا ہوگا اور اس دوران انہیں اپنی مالی خودمختاری، مناسب رہائش اور مستحکم روزگار کا ثبوت بھی دینا پڑے گا۔ اس قانون کا اطلاق تقریباً تین لاکھ سے زائد افراد پر ہو سکتا ہے جو پہلے ہی قانونی حیثیت مطلب ریذیڈنس کارڈ حاصل کر چکے ہیں، مگر خاندانی اتحاد کا پروسیس مکمل نہیں کر پائے۔

نئی قانون سازی کے تحت کام کی تلاش کے لیے جاری کیا جانے والا جاب سیکر ویزا بھی تبدیل کر دیا گیا ہے۔ اب یہ ویزا صرف اعلیٰ تعلیم یافتہ اور مخصوص مہارتوں کے حامل افراد کو دیا جائے گا۔ ماضی میں یہ ویزا نسبتاً عام افراد کو بھی دستیاب تھا، مگر اب اس کا دائرہ محدود کر دیا گیا ہے۔ اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ عام محنت کش طبقے، جیسے تعمیرات، صفائی یا ایگریکلچر سے وابستہ افراد کے لیے پرتگال آنے کے مواقع کم ہو جائیں گے۔

قانون میں ایک اور سخت شق یہ شامل کی گئی ہے کہ وہ افراد جو کبھی غیر قانونی طور پر پرتگال میں مقیم رہے ہوں گے، اب مستقبل میں کسی بھی ویزا کے لیے اہل نہیں ہوں گے۔ اگرچہ یہ شق بظاہر قانون کی پاسداری کی حوصلہ افزائی کرتی ہے، مگر اس کا دوسرا پہلو یہ ہے کہ وہ لوگ جو کبھی مجبوری، لاعلمی یا ریاستی نظام کی سستی کے باعث غیر قانونی قرار پا گئے تھے، اب مستقل طور پر قانونی دائرے سے خارج ہو سکتے ہیں۔

یہ سب تبدیلیاں پاکستانی، انڈین اور جنوبی ایشیائی ممالک سے تعلق رکھنے والے ہزاروں تارکین وطن کے لیے شدید چیلنجز کھڑے کر رہی ہیں۔ پرتگال گزشتہ چند برسوں سے ان خطوں کے افراد کے لیے نسبتاً آسان راستہ بن چکا تھا، کیونکہ یہاں سیاحتی ویزے پر آ کر قانونی حیثیت حاصل کرنا ممکن تھا، لیکن اب یہ دروازہ بند ہو چکا ہے۔ جنوبی ایشیائی تارکین وطن پہلے ہی ایمبیسیز کی تاخیر، ویزا ریجیکشن، اور مالی مسائل سے نبرد آزما ہیں، اور اب نئے قوانین کے باعث ان کے لیے فیملی ری یونین، قانونی کام اور مستقل رہائش جیسے بنیادی حقوق کا حصول مزید دشوار ہو جائے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی سب جانتے ہیں کہ حکومت مستقبل قریب میں شہریت (نیشنلٹی) سے متعلق قوانین کو بھی سخت کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ اس وقت پرتگال کا نیشنلٹی سسٹم یورپ کے دیگر ممالک کے مقابلے میں نسبتاً لچکدار سمجھا جاتا ہے، خاص طور پر قانونی رہائش کے پانچ سال مکمل ہونے کے بعد شہریت کے لیے درخواست دینے کی اجازت ہے۔ مگر ستمبر میں نیشنیلٹی قوانین کے نئے بل میں نیشنلٹی کے لیے درکار مدت 10 سال، پرتگیزی تاریخ اور زبان جاننے کے نئے تقاضے اور دیگر شرائط میں سختی کی جا سکتی ہے۔

یہ قانون صرف سیاسی رجحان کا مظہر نہیں بلکہ ایک معاشرتی اور انسانی تبدیلی کی طرف اشارہ بھی ہے۔ پرتگال اب صرف اُن کے لیے راہ ہموار کر رہا ہے جو صرف تعلیم، ہنر یا سرمایہ لے کر آئیں۔ پارلیمنٹ سے اپروول کے بعد اب صدر چاہے تو اسکو ویٹو کر کے غیر آئینی قرار دے سکتا ہے اور اگر صدر نے اس پر دستخط کر دئیے تو یہ باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کر لے گا اور جو لوگ جذبہ، محنت یا صرف ایک بہتر زندگی کی امید لے کر پرتگال کا رُخ کرتے تھے اب ان کے لیے یہ نیا قانون ایک آہنی دیوار ثابت ہو گا۔

Pakistanis in Portugal Adeel Ehsan

***دیس اور پردیس میں بسنے والوں کیلئے اچھی خبر***پاکستانی ہوا بازی کے شعبے کے لیے ایک خوش آئند خبر بالآخر منظر عام پر آ ...
16/07/2025

***دیس اور پردیس میں بسنے والوں کیلئے اچھی خبر***

پاکستانی ہوا بازی کے شعبے کے لیے ایک خوش آئند خبر بالآخر منظر عام پر آ چکی ہے۔ کئی برس کی محرومی، مشکلات اور بدنامی کے بعد، برطانیہ نے پاکستانی ایئر لائنز پر عائد سفری پابندیاں ختم کرنے کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔ یہ صرف ایک فضائی اجازت نامہ نہیں، بلکہ قومی وقار کی بحالی، لاکھوں پاکستانیوں کے لیے سہولت، اور ملکی معیشت کے لیے ایک نئی سانس کی مانند ہے۔

یاد رہے کہ یہ پابندیاں جون 2020 میں اُس وقت لگائی گئیں جب پاکستان کے ایک وفاقی وزیر نے پارلیمنٹ کے فلور پر غیر ذمہ دارانہ انداز میں یہ دعویٰ کر دیا کہ پاکستانی پائلٹس کی بڑی تعداد جعلی لائسنس رکھتی ہے۔ اس بیان کے فوراً بعد یورپی یونین سیفٹی ایجنسی (EASA) اور برطانیہ نے پاکستان کی قومی ایئر لائنز پر اپنی فضائی حدود میں پرواز کرنے پر پابندی لگا دی۔ اس ایک بیان نے جہاں بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی ساکھ کو مجروح کیا، وہیں اس کے معاشی و سماجی اثرات بھی تباہ کن ثابت ہوئے۔

پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن (PIA) جو پہلے ہی مالی مشکلات سے دوچار تھی، مزید بحران کا شکار ہو گئی۔ یورپ اور برطانیہ کے منافع بخش روٹس بند ہونے سے سالانہ اربوں روپے کا نقصان ہوا۔ غیر ملکی ملازمتوں پر کام کرنے والے پاکستانی پائلٹس، انجینئرز اور معاون عملہ بھی اس بحران کی لپیٹ میں آ گیا۔ پاکستان کی ہوا بازی صنعت پر اعتماد کا گراف تیزی سے نیچے گرا، اور عام مسافر بھی عالمی سطح پر مشکوک نظروں سے دیکھے جانے لگے۔

سب سے زیادہ متاثر ہونے والے افراد میں بیرون ملک بسنے والے پاکستانی شامل تھے۔ خصوصاً برطانیہ، یورپ اور امریکہ میں مقیم لاکھوں پاکستانیوں کو اپنے وطن جانے کے لیے طویل، مہنگے اور غیر یقینی روٹس اختیار کرنے پڑے۔ پی آئی اے جیسی قومی ایئر لائن کی خدمات سے محرومی نہ صرف مالی بوجھ کا سبب بنی بلکہ جذباتی سطح پر بھی ایک خلش بنی رہی۔

لیکن اب حالات نے کروٹ لی ہے۔ برطانیہ کی جانب سے سفری پابندیاں ختم ہونے کے بعد پاکستانی ایئر لائنز ایک بار پھر لندن، برمنگھم، مانچسٹر جیسے شہروں کے لیے براہ راست پروازیں بحال کرنے کی اہل ہو گئی ہیں۔ اس فیصلے سے نا صرف اوورسیز پاکستانیوں کو سستا، محفوظ اور آسان سفر میسر آئے گا بلکہ پاکستان میں تجارت، سیاحت، برآمدات اور روزگار کے نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

کاروباری برادری کے لیے بھی یہ فیصلہ انتہائی خوش آئند ہے۔ پاکستانی مصنوعات کو اب یورپ کی منڈیوں تک براہِ راست اور کم لاگت میں پہنچانے کا موقع ملے گا۔ برآمد کنندگان، چھوٹے تاجر، اور آن لائن کاروبار کرنے والے پاکستانی اب اپنے سامان کی ترسیل بغیر کسی بین الاقوامی روکاوٹ کے انجام دے سکیں گے۔ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان آنے والے غیر ملکی سیاح، سرمایہ کار اور کارگو آپریٹرز کے لیے بھی راستے کھلیں گے۔

یہ کامیابی کسی ایک فرد یا حکومت کی نہیں بلکہ اس جدوجہد کا نتیجہ ہے جو پچھلے چند برسوں میں ادارہ جاتی اصلاحات، تربیت، شفافیت اور پیشہ ورانہ معیار کو بہتر بنانے کے لیے کی گئی۔ سول ایوی ایشن اتھارٹی نے اپنی ساخت کو مضبوط کیا، بین الاقوامی معیارات پر پورا اترنے کی کوشش کی، اور متعدد خامیوں کو دور کیا۔ انہی اقدامات کا نتیجہ ہے کہ آج عالمی برادری ایک بار پھر پاکستان کی ایوی ایشن پر اعتماد کا اظہار کر رہی ہے۔

اب ضرورت اس بات کی ہے کہ اس موقع کو صرف خوشی تک محدود نہ رکھا جائے، بلکہ اسے ایک نئے عزم کے ساتھ مستقبل کی سمت میں تبدیل کیا جائے۔ پاکستان کی ایئر لائنز کو جدید تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا، خدمات میں بہتری، وقت کی پابندی، مسافروں کے ساتھ رویے، اور عالمی معیار کے مطابق انتظامات ہی پاکستان کی ہوا بازی کو پائیدار ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتے ہیں۔

یہ ایک موقع ہے کہ ہم ماضی کی غلطیوں سے سبق سیکھیں اور اپنی ساکھ کو مستقل بنیادوں پر بہتر بنائیں۔ پابندی ختم ہو گئی، لیکن اب اصل امتحان اس پر عملدرآمد کا ہے۔ کیا ہم اپنے اداروں کو اتنا مضبوط بنا چکے ہیں کہ دوبارہ ایسی صورت حال پیدا نہ ہو؟

یہ صرف پابندی کا خاتمہ نہیں، بلکہ ایک نئی سوچ، ایک نئے نظام اور ایک نئی پاکستان کی طرف پیش قدمی ہے۔ آئیں، اس کامیابی کو صرف خبر نہ سمجھیں، بلکہ ایک ذمہ داری کے طور پر اپنائیں۔

عدیل احسان

مرسیہ کے علاقے ٹورے پاشیکو میں نسلی کشیدگی، متعدد تارکین وطن زخمی، پاکستانی کمیونٹی میں بھی خوف و اضطرابسپین کے جنوبی عل...
14/07/2025

مرسیہ کے علاقے ٹورے پاشیکو میں نسلی کشیدگی، متعدد تارکین وطن زخمی، پاکستانی کمیونٹی میں بھی خوف و اضطراب

سپین کے جنوبی علاقے مرسیہ کے قصبے ٹورے پاشیکو میں حالیہ دنوں میں نسلی کشیدگی اور پرتشدد واقعات نے امن و امان کی صورتحال کو تشویشناک بنا دیا ہے۔ مقامی ذرائع کے مطابق، ایک 68 سالہ ہسپانوی شخص پر مبینہ حملے کے بعد علاقے میں افواہوں اور نسلی تعصب پر مبنی ردعمل دیکھنے میں آیا، جس کا الزام چند غیر ملکی نوجوانوں پر لگا دیا گیا۔ اس واقعے کے بعد علاقے میں اشتعال انگیزی اور پرتشدد کارروائیاں شروع ہو گئیں۔

تین دنوں کے دوران ہونے والے فسادات میں متعدد گاڑیوں کو نذرِ آتش کیا گیا، غیر ملکیوں کے مکانات پر حملے کیے گئے اور سڑکوں پر ہنگامہ آرائی ہوئی۔ ان واقعات کا سب سے زیادہ اثر افریقی، مراکشی، بنگلہ دیشی اور پاکستانی کمیونٹیز پر پڑا، جن میں سے کئی خاندانوں نے عارضی طور پر نقل مکانی بھی کی ہے۔

عینی شاہدین کے مطابق بعض افراد کو صرف ان کی رنگت، زبان یا لباس کی بنیاد پر نشانہ بنایا گیا۔ پاکستانی کمیونٹی کے افراد نے بھی بتایا ہے کہ نوجوانوں کو باہر نکلنے سے روکا جا رہا ہے، اور کئی خاندان ذہنی دباؤ اور خوف کا شکار ہیں۔ مرسیہ کے قریبی علاقوں میں مقیم پاکستانیوں نے سوشل میڈیا پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے اور حکومت سے فوری تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

ادھر پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے کم از کم آٹھ افراد کو گرفتار کر لیا ہے، جن پر پرتشدد کارروائیوں، توڑ پھوڑ، اور سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے کے الزامات ہیں۔ وزیر داخلہ فرنینڈو گرانڈے مارلسکا نے اس صورت حال کو “نسلی منافرت پر مبنی سیاسی مہم” کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ صرف قانون شکنی نہیں بلکہ سماجی ہم آہنگی کے خلاف منظم حملہ ہے۔ انہوں نے کہا “یہ حملے کسی ایک قومیت یا واقعے کا ردعمل نہیں بلکہ ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت پھیلائی گئی نفرت کا نتیجہ ہیں، جسے کچھ سیاسی حلقوں کی زبان نے مزید ہوا دی۔”

مرسیہ میں موجود پاکستانی، بنگلہ دیشی اور افریقی کمیونٹیز کی تنظیمیں متاثرہ افراد کو قانونی مدد، رہائشی تحفظ، اور نفسیاتی مشاورت فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ کچھ مقامی مساجد اور کمیونٹی سینٹرز نے بھی متبادل رہائش کی سہولتیں فراہم کی ہیں۔

پولیس اور مقامی انتظامیہ نے ٹورے پاشیکو اور قرب و جوار میں سیکورٹی سخت کر دی ہے، اور سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اسپین میں معاشی دباؤ، غیر قانونی ہجرت، اور سیاسی تقسیم نے نسلی تناؤ کو ہوا دی ہے، جس کا شکار زیادہ تر پرامن اور محنت کش تارکین وطن بن رہے ہیں، جن میں پاکستانی کمیونٹی بھی نمایاں ہے۔

06/07/2025

***انتہائی افسوسناک***
پرتگال میں بڑھتی ہوئی امیگرینٹس مخالف نفرت انگیزی۔ ایک سنگین اور قابلِ تشویش صورتحال

پرتگال جو ہمیشہ سے برداشت، بین الثقافتی ہم آہنگی اور مساوات کا علمبردار رہا ہے، بدقسمتی سے آج کل ایک ایسے رجحان کا سامنا کر رہا ہے جو ان تمام اقدار کی نفی کرتا ہے۔ آئے روز امیگرینٹس کے خلاف نفرت، تعصب اور تشدد پر مبنی واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ماضی میں یہ نفرت صرف سوشل میڈیا کے پلیٹ فارمز، تبصروں اور وڈیوز تک محدود تھی، مگر اب یہ عملی طور پر سڑکوں، عبادت گاہوں اور عوامی اجتماعات تک پہنچ چکی ہے، جو کہ ایک نہایت تشویشناک صورتحال ہے۔
حال ہی میں اودی ویلیش (Odivelas) میں سکھ برادری کے گردوارے کے باہر ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا، جس میں ان کی مذہبی آزادی کو نشانہ بنایا گیا۔ اور اب تازہ ترین واقعہ المادہ (Almada) میں اس وقت پیش آیا جب اہلِ تشیع مسلمانوں نے عاشورہ، یعنی دس محرم، کے جلوس کا انعقاد کیا۔ اس پر بھی ایک ایسی نفرت انگیز اور اشتعال دلانے والی حرکت کی گئی جو نہ صرف قابلِ مذمت ہے بلکہ معاشرتی امن و امان کے لیے ایک سنگین خطرہ بھی ہے۔
ہم پاکستانیز ان پرتگال ان تمام واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور پرتگال میں موجود تمام اقلیتوں، بالخصوص اہلِ تشیع برادری سے انتہائی افسوس اور دکھ کے ساتھ مکمل یکجہتی اور ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ مذہبی رسومات اور عقائد کا پرامن طریقے سے اظہار ہر فرد کا بنیادی انسانی حق ہے، جسے کسی بھی صورت میں پامال نہیں ہونے دیا جا سکتا۔
ہم پرتگالی حکومت، وزارت داخلہ، اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے بھرپور مطالبہ کرتے ہیں کہ ان واقعات کا فوری نوٹس لیا جائے، ان میں ملوث افراد کو سخت ترین قانونی کارروائی کے ذریعے انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے، اور ملک میں موجود تمام امیگرینٹ برادریوں کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے تاکہ وہ بلا خوف و خطر اپنی مذہبی، ثقافتی اور سماجی سرگرمیاں انجام دے سکیں۔
اسی کے ساتھ ہم پاکستانی سفارتخانہ لزبن (Embassy of Pakistan Lisbon) سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ان معاملات پر فوری ایکشن لے، پرتگالی حکام کے ساتھ رابطہ کر کے ایسے واقعات پر مؤثر آواز بلند کرے، اور ملک میں موجود پاکستانی کمیونٹی کے تحفظ کو یقینی بنانے میں اپنا کردار ادا کرے۔
ہم امید کرتے ہیں کہ تمام امیگرینٹس، مقامی پرتگیزی کمیونٹی کے ساتھ مل کر پرتگال کو ایک ایسا ملک بنائے رکھیں گے جہاں رواداری، انصاف، اور مساوات سب کے لیے یکساں دستیاب ہو۔

درخواست گزار
ایک انتہائی عام پاکستانی
عدیل احسان

Pakistanis in Portugal Pakistan Embassy Portugal

27/06/2025

***پرتگیزی نیشنیلٹی کے حوالے سے بڑی اور اہم خبر***

اگر آپ 18 جون سے پہلے ریذیڈنس کارڈکے ساتھ 5 سال مکمل کر چکے ہیں تو گھبرانے کی ضرورت نہیں آپ جب چاہیں نیشنیلٹی اپلائی کر سکتے ہیں۔

حکومت کی طرف سے بالآخر نیشنیلٹی کے نئے قوانین کو مزید واضح کر دیا گیا ہے۔ حکومت کی طرف سے یہ بتایا گیا ہے کہ وہ تمام امیگرنٹس جو پرتگال میں 18 جون 2025 تک ریزیڈنس کارڈ کے ساتھ اپنے پانچ سال مکمل کر چکے ہیں وہ جب چاہیں نیشنیلٹی اپلائی کر سکتے ہیں۔ انہیں پرانے قانون کے حساب سے پرتگال میں ریزیڈنس کارڈ کے پانچ سال مکمل کرنے پر ہی نیشنیلٹی کی اپروول مل جائے گی جبکہ وہ تمام لوگ جن کو ابھی پرتگال میں قانونی طور پر رہتے ہوئے 18 جون 2025 تک پانچ سال مکمل نہیں ہوئے ہیں مطلب کہ انہوں نے ریزیڈنس کارڈ کے ساتھ پانچ سال مکمل نہیں کیے ان تمام امیگرنٹس ان پر نیا قانون لاگو ہوگا۔ یعنی اگر آپ کا تعلق CPLP پرتگیزی بولنے والے ممالک سے ہے تو پھر آپ کو 7 سال ورنہ پرتگال میں ریزیڈنس کارڈ کے ساتھ 10 سال پورے کرنے ہوں گے۔

فائل لاک سے نیشنیلٹی؟؟؟

اس کے علاوہ حکومت کی طرف سے یہ اب بالکل واضح کر دیا گیا ہے کہ وہ تمام لوگ جنہوں نے بھی اب نیشنیلٹی اپلائی کرنی ہے ان کی مدت کا شمار صرف اور صرف ریزیڈنس کارڈ کے ساتھ ہی شمار کیا جائیگا۔ وہ تمام وقت جو ریزیڈنس کارڈ لینے سے پہلے ضائع ہوتا ہے یا ریزیڈنس کارڈ اپلائی کرنے کے بعد انتظار میں ضائع ہوتا ہے اس سے پہلے یا اس کے بعد کا کوئی بھی وقت شمار نہیں کیا جائے گا۔ یعنی وہ تمام لوگ جو یہ سمجھ رہے تھے کہ فائل لاک کرنے کے بعد پانچ سال مکمل ہونے پر آپ کو نیشنیلٹی مل جائے گی ایسا ہرگز نہیں ہے حکومت کی طرف سے اب یہ واضح طور پر بتا دیا ہے۔ حکومت کا مزید کہنا ہے کہ ریذیڈنس کارڈ کے انتظار کے وقت کا قانون بالکل بنایا گیا تھا لیکن کیونکہ اس کی فائنل منظوری نہیں ہو سکی جس وجہ سے یہ قانون نا پہلے نافذ العمل تھا نا ہی اب ہوگا۔

اس بات کا قوی امکان ہے کہ نیشنیلٹی کے نئے قوانین کا بل جمعہ 4 جولائی کو ہونیوالے پارلیمینٹ کے اجلاس میں پاس کروا لیا جائے گا۔

تو نیشنیلٹی کے حوالے سے یہ کچھ مزید اور کافی واضح اپڈیٹ تھیں جو میں نے سوچا کہ آپ سب کے ساتھ شئیر کر دوں۔ اللہ تعالیٰ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین

عالمی شہرت یافتہ فٹبالر کرسچیانو رونالڈو نے 2027 تک سعودی فٹبال کلب النصر کی طرف سے کھیلنے کا نیا معاہدہ سائن کر لیا۔   ...
26/06/2025

عالمی شہرت یافتہ فٹبالر کرسچیانو رونالڈو نے 2027 تک سعودی فٹبال کلب النصر کی طرف سے کھیلنے کا نیا معاہدہ سائن کر لیا۔

You arrived naked.You will leave naked.You arrived without goods or money.You will also leave without goods or money.You...
25/06/2025

You arrived naked.
You will leave naked.
You arrived without goods or money.
You will also leave without goods or money.
Your first bath? Someone has washed you.
Your last bath? Someone will wash you.
This is life.
So why so much malice?
Why so much envy?
Why so much hate?
Why so much resentment?
Why so much selfishness?
Be good to each other.
Do the right things.
We have limited time on earth.
Do not waste it on useless things.

25/06/2025

پرتگال میں موجود امیگرینٹس کیلئے نیشنیلٹی کے حوالے سے امید کی آخری کرن!

نیشنیلٹی کے قانون میں آنیوالی ترمیم کے خلاف کی گئی آنلائن پٹیشن کو 7500سے زائد دستخط حاصل ہو گئے۔ پرتگال میں نیشنیلٹی کے قانون میں مجوزہ تبدیلیوں کے خلاف پیش کی گئی آنلائن پٹیشن کو 7800 سے زائد افراد کی حمایت حاصل ہو چکی ہے۔ اس عوامی حمایت کے پیش نظر، یہ معاملہ اب پرتگیزی پارلیمنٹ کے اجلاس میں زیر بحث لایا جائے گا۔

پٹیشن کے مطابق پرتگال میں قانونی طور پر مقیم غیر ملکی شہریوں کے لیے نیچرلائزیشن (نیشنیلٹی کے حصول) کی موجودہ 5 سالہ قانونی مدت کو عبوری طور پر برقرار رکھا جانا چاہیے، تاکہ ان افراد کو متاثر ہونے سے بچایا جا سکے جو پہلے ہی پرتگال میں موجود ہیں اور حکومت کے نافذ کردہ قوانین پر عمل کرتے ہوئے اپنی عملی زندگی کی شروعات کر چکے ہیں۔

پٹیشن پر دستخط کرنے والوں کا مؤقف ہے کہ اگر قانون میں ترمیم کے تحت قانونی رہائش کی مدت میں اضافہ کیا جاتا ہے، تو اس سے قبل ملک میں موجود قانونی طور پر رہائشی تارکین وطن کے لیے ایک عبوری نظام نافذ کیا جائے۔ اس نظام کے تحت وہ تمام امیگرینٹس جو ترمیم کے نفاذ سے قبل ملک میں قانونی طور پر مقیم ہیں، شہریت کے لیے پرانی مدت جو کہ 5 سال ہے اس سے فائدہ اٹھا سکیں۔

یاد رہے سوموار کو پرتگال کی وزارتی کونسل کے ایک اجلاس میں حکومت نے پرتگیزی زبان بولنے والے شہریوں کے لیے نیشنیلٹی کے حصول کی مدت کو 7 سال اور دیگر غیر ملکی شہریوں کے لیے 10 سال تک بڑھانے کی منظوری دے دی۔

25/06/2025

***اہم خبر!***
پرتگیزی حکومت کی وزراء کی کونسل کی طرف سے آج بالآخر پرتگیزی نیشنلیٹی کا بل پاس کر دیا ہے جس کے مطابق نیشنلیٹی کا وقت ہم جیسے لوگوں کے لئے جن کا تعلق نان پرتگیزی سپیکنگ ممالک سے ہے اس وقت کو اب پانچ سال سے بڑھا کر دس سال کر دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ ایک اور بہت بڑی تبدیلی وہ یہ ہے کہ اکثر آپ نے سنا ہوگا کہ کہا جا رہا تھا کہ نیشنلیٹی کا ٹائم پیریڈ فائل لاک سے شمار ہوگا لیکن اب نئے قانون کے حساب سے اسکو بھی واضح طور پر بتا دیا گیا ہے کہ نیشنلیٹی کی مدت کا شمار صرف ریذیڈنس کارڈ ملنے کے بعد کا ہی شمار کیا جائے گا جو کہ اب سے دس سال ہے۔

اس کے علاوہ نیشنیلٹی کے حصول کیلئے پرتگالی زبان اور ثقافت کا علم بھی لازمی کر دیا گیا ہے۔ پرتگالی شہریوں اور ملک کی سیاسی تنظیم کے فرائض اور حقوق کے بارے میں اچھی معلومات ہونا ضروری ہے، جس کیلئے اب ایک نیا ٹیسٹ لازمی قرار دیا گیا ہے۔

پرتگال میں پیدا ہونے والے وہ بچے جو پیدا ہوتے ہی پاسپورٹ کے اہل ہوتے تھے جن کی ماں یا باپ پرتگال میں لیگل مطلب جن کے پاس ریزیڈنس کارڈ ہوتا تھا یا انہیں پرتگال رہتے ہوئے ایک سال کا عرصہ ہو گیا ہوتا تھا اب اس قانون کو بھی بدل دیا گیا ہے۔ نئے قانون کے مطابق پرتگال میں پیدا ہونے والے بچہ صرف اس وقت نیشنلیٹی کے لئے اہل ہوگا اگر اس کے والدین کو پرتگال میں قانونی حیثیت ملے مطلب ریذیڈنس کارڈ کے ساتھ تین سال ہو گئے ہوں گے۔

پرتگال میں اکثر آنیوالے تارکین وطن پہلا ہی کارڈ ملنے پر فیملی ری یونین کی درخواست دے دیتے تھے جس کی بعض اوقات فوری یا تین سے چار ماہ میں اپروول ہو جاتی تھی لیکن اب فیملی ری یونین کیلئے بھی قوانین کو سخت کر دیا گیا ہے۔ اب سے تارکین وطن فیملی ری یونین کیلئے تب ہی اپلائی کر سکیں گے جب ان کو ریذیڈنس کارڈ ملے دو سال ہو گئے ہونگے۔فیملی یا بچوں وغیرہ کو بلانے کیلئے رہائش اور مناسب روزگار کا ہونا بھی ضروری ہے ورنہ فیملی ری یونین کیسز کو ریجیکٹ کر دیا جائیگا۔

وزارتی کونسل کا پاس شدہ بل اب فائنل منظوری کیلئے جلد پارلیمنٹ کو بھیج دیا جائے گا اور اگر پارلیمنٹ نے بھی منظور کر لیا تو پھر اخیر میں بل پر پرتگال کے صدر کے دستخط ہونگے جس کے بعد یہ بل باقاعدہ قانون کی شکل اختیار کر لے گا۔

27/01/2025

Prayer Area at CDG Airport, Paris Adeel Ehsan Pakistanis in Portugal

18/10/2024

Address

Newcastle Upon Tyne

Website

https://www.desaurpardes.com/

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Des Aur Pardes posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Des Aur Pardes:

Share