EnewsDaily

EnewsDaily Public awareness, national & international up-to-date information, current affairs.

04/08/2025

Scientists created a cream that can bring hair back — it cures baldness with just one week of use.
The age-old quest for a cure for baldness may be entering a promising new chapter, thanks to groundbreaking research from UCLA scientists.
After years of experimentation, the team has identified a molecule—dubbed PP405—that can successfully awaken dormant hair follicles. In early human trials, participants who applied the molecule topically at bedtime for just one week showed statistically significant results.
Unlike many existing treatments that produce only wispy hair, PP405 is believed to stimulate the growth of full, terminal strands.
The molecule works by inhibiting a protein that keeps follicle stem cells dormant, effectively reactivating the body’s natural hair-growing capabilities.
The breakthrough comes from a trio of UCLA researchers: William Lowry, Heather Christofk, and Michael Jung, who have co-founded a startup, Pelage Pharmaceuticals, to further develop and commercialize the treatment. With $16.4 million in backing from Google Ventures, the team is preparing for larger clinical trials and working toward FDA approval. While the treatment won’t work for everyone, it holds promise for the majority of individuals affected by hair loss, including those who lose hair due to aging, stress, genetics, or chemotherapy. As the researchers cautiously advance through regulatory hurdles, optimism is mounting that a reliable cure for baldness may finally be on the horizon.

01/08/2025

Yazd — A 1,000-Year dialogue with nature...
Under the blazing sun of central Iran, where the desert inhales dust and silence, the ancient city of Yazd rises—a sanctuary of memory and mastery.
Built not just on sand, but with it, Yazd’s architecture—crafted from earth, straw, and sun-dried brick—is a living art of survival. Thick mud walls temper the desert heat. Narrow alleyways cradle shade and intimacy. From above, the city unfolds like a vast, spiraling beehive.

✨ What can Yazd teach us?
That innovation doesn’t always mean abandoning the past.
That the oldest solutions are often the most sustainable.
That true harmony with nature isn’t just possible—it’s essential.

Let Yazd remind us:
In a world chasing speed and steel, there is timeless wisdom in stillness, simplicity, and in building with the Earth—not just on it.

Did you know that one of the most important inventions behind YouTube, WhatsApp, Netflix and even your phone camera was ...
01/08/2025

Did you know that one of the most important inventions behind YouTube, WhatsApp, Netflix and even your phone camera was created by a brilliant engineer who now lives in Argentina?

His name is Nasir Ahmed, born in Bangalore, India, in 1940, and he’s the mind behind a mathematical formula that changed digital communication forever.

In 1974, while teaching at the University of Kansas (USA), Nasir developed the Discrete Cosine Transform (DCT) — a groundbreaking algorithm that allows us to compress images and videos up to 90% without losing visible quality.

This technology became the foundation of JPEG (for images) and MPEG, MP4, H.264, H.265 (for videos). Without DCT, streaming movies, sending selfies, or having video calls would be painfully slow or impossible.

Even though his invention powers billions of devices every day, Nasir Ahmed stayed out of the spotlight for years. He wasn’t looking for fame — just to solve a complex problem with elegance and purpose.

Today, he lives a peaceful life with his wife Esther Pariente in Tucumán, Argentina, far from Silicon Valley but closer to the hearts of those who appreciate silent pioneers.

His story was recently featured in the Netflix documentary “Connected: The Hidden Science of Everything” (2020) — bringing overdue recognition to this unsung hero of the digital age.

Next time you send a photo, watch a video or hop on a video call — remember: a quiet genius made it possible.

Source:
Connected: The Hidden Science of Everything – Netflix (2020).

27/07/2025

‏پاور آف دریائے سندھ

تحریر: انجینیئر ظفر وٹو

پاکستان کی 77 سال بعد اب آکر بجلی کی زیادہ سے زیادہ ضرورت 31 ہزار میگاواٹ تک پہنچی ہے جب کہ واپڈا نے آج سے 60 سال پہلے ہی اکیلے دریائے سندھ سے 42 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں کا خاکہ بنا لیا تھا لیکن اقتداریہ نے کسی دور میں اس کو اہمیت نہ دی؟

کسی ‏بھی دریا کے پانی سے بجلی بنانے کے لئے تین چار چیزوں کا ہونا ضروری ہے۔ پانی کا مسلسل بہاؤ، ہیڈ یا ڈھلوان، نیشنل گرڈ سے قربت اور ڈیمانڈ یا کھپت۔

دریائے سندھ ان چاروں چیزوں کے لحاظ سے آئیڈیل ہے جس پر صرف 15 جگہوں پر ہائیڈروپاور سٹیشن بنا کر ملکی ضرورت کی تمام بجلی پانی ‏سے پیدا کی جا سکتی ہے جو کہ انتہائی سستی اور ماحول دوست ہو گی۔

دریائے سندھ دُنیا کے بڑے دریاؤں میں شامل ہے جس میں پانی کا بہاؤ سارا سال جاری رہتا ہے۔ سیلاب کے دنوں میں یہ 10 لاکھ کیوسک تک بھی پہنچ جاتا ہے جب کہ عام دنوں میں ہزاروں کیوسک پانی اس میں چلتا رہتا ہے۔

دریائے ‏سندھ پاکستان میں 8,430 فُٹ کی بُلندی پر داخِل ہوتا ہے اور بحیرہ عرب تک 2,000 کلومیٹر میں بہتا ہے۔ دریا کی پہلے 500 کلومیٹر کی لمبائی میں 7,000 فُٹ سے زیادہ کی گہرائی یا ڈھلوان آتی ہے جو کہ ہائیڈروپاور بنانے کے لیے آئیڈیل ہے، شاہراہِ قراقرم دریا کے ساتھ ساتھ چلتی ہے اور اس ‏کے کسی بھی حصے تک تعمیراتی کام کے لئے رسائی دیتی ہے جب کہ نیشنل گرڈ اس بجلی کو تمام ڈیمانڈ سنٹرز تک رسائی دیتا ہے:

نیچے ان 15 مقامات کی فہرست دے رہا ہوں جہاں واپڈا نے دریائے سندھ پر ہائیڈروپاور سٹیشن لگانے کے منصوبوں کے خاکے نصف صدی پہلے سے ہی بنا رکھے ہیں جن میں سے کچھ ‏پہلے ہی بن چُکے، کچھ پر سست رفتاری سے کام جاری ہے اور کچھ ابھی فائلوں میں پڑے سڑ رہے ہیں:

1- شائےکوٹ (640 میگاواٹ)

2- سکردو (1200 میگاواٹ)

3- ٹُنگس (2200 میگاواٹ)

4- یلبو (2800 میگاواٹ)

5- بُنجی (7100 میگاواٹ)

6- دیامیر بھاشا (4500 میگاواٹ)

7- داسُو (4320 میگاواٹ)

8- پٹن (‏2400 میگاواٹ)

9- تھاکوٹ (4673 میگاواٹ)

10- تربیلا اور غازی بروتھا (7748 میگاواٹ)

11- اکھوڑی (600 میگاواٹ)

12- کالاباغ (3600 میگاواٹ)

13- جناح بیراج (96 میگاواٹ)

14- چشمہ بیراج (184 میگاواٹ)

15- تونسہ بیراج (135 میگاواٹ)

ان بڑے ہائیڈرو پاور منصوبوں کے علاوہ ‏تونسہ بیراج سے ٹھٹھہ تک 1000 کلومیٹر کی لمبائی میں دریا پر رن آف رِور (بہتے دریا سے بجلی) بنانے کے کم از کم 10 سے زیادہ منصوبے لگائے جا سکتے ہیں جن میں سے ہر ایک نہ صرف 300 میگاواٹ ‏سے 500 میگاواٹ تک بجلی پیدا کرسکتا ہے بلکہ ان سے دریائے سندھ میں پانی کے بہاؤ کو بھی بہتر کیا جا سکتا ہے۔

سائنسں دانوں کہنا ہے کہ لوہا اس زمین اور نظام شمسی کا حصہ نہیں ہے۔ کیونکہ لوہے کے پیدا ہونے کے لئے ایک خاص درجہ حرارت کی...
26/07/2025

سائنسں دانوں کہنا ہے کہ لوہا اس زمین اور نظام شمسی کا حصہ نہیں ہے۔
کیونکہ لوہے کے پیدا ہونے کے لئے ایک خاص درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے جو ہمارے نظام شمسی کے اندر بھی موجود نہیں۔ لوہا صرف سوپر نووا supernova کی صورت میں ہی بن سکتا ہے۔ یعنی جب کوئی سورج سے کئی گنا بڑا ستارہ پھٹ جائے اور اس کے اندر سے پھیلنے والا مادہ جب شہاب ثاقب meteorite کی شکل اختیار کر کے کسی سیارے پر گر جائے جیسا کے ہماری زمین کے ساتھ ہوا۔
سائنسدان کہتے ہیں کہ ہماری زمین پر بھی لوہا اسی طرح آیا۔ اربوں سالوں پہلے اسی طرح شہاب ثاقب meteorites اس دھرتی پر گرے تھے جن کے اندر لوہا موجود تھا۔

اللہ سبحانہ و تعالی نے یہی بات قرآن میں بیان فرمائی ہے، 1400 سال پہلے اس بات کا وجود تک بھی نہیں تھا کہ لوہا کیسے اور کہاں سے آیا؟
قرآن کی 57 ویں سورة کا نام الحدید ھے جس کا مطلب لوہا ہے۔ لوہے کے نام پر پوری سورت موجود ہے اور اسی سورة کی آیت میں اللہ فرماتا ہے کہ:

"اور ہم نے لوہے کو اتارا، اس میں سخت قوت اور لوگوں کے لئے فائدے ہیں۔”
(سورة الحدید، آیت نمبر 25)
قرآن میں موجود یہ سائنسی حقیقت اس بات کی دلیل ہے کہ یہ رب کا سچا کلام ہے۔ جو اس آخری پیغمبر حضور ﷺ پر نازل ہوا جو اُمی کہلاتے ہیں۔

سورہ حدید آیت 4

﴿۴﴾ وہی ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو چھ دن میں پیدا کیا پھر عرش پر جا ٹھہرا۔ جو چیز زمین میں داخل ہوتی اور جو اس سے نکلتی ہے اور جو آسمان سے اُترتی اور جو اس کی طرف چڑھتی ہے، سب اس کو معلوم ہے۔ اور تم جہاں کہیں ہو وہ تمہارے ساتھ ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو خدا اس کو دیکھ رہا ہے۔
اس سے بھی زیادہ حیران کر دینے والی بات یہ ہے کہ لوہا زمین کے بالکل درمیان میں ہے۔ اور لوہے کی بدولت مقناطیسی لہریں زمین کے گرد پیدا ہوتی ہیں جس سے زمین پر سورج کی الٹرا ریز اثر انداز نہیں ہو سکتی ہیں اور یہ وائرلیس کمیونیکیشن میں بھی مدد فراہم کرتی ہیں۔

اب حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ قرآن میں 114 سورتیں ہیں اور سورہ الحدید کا نمبر 57 ہے، یعنی سورۃ حدید عین قرآن کے بیچ میں ہے۔ اور لوہا اسی طرح زمین کے درمیان ہے۔ یعنی اللہ نے اس سورہ کی ترتیب بھی اسی حساب سے رکھی جو کہ ایک معجزے سے کم نہیں۔

یہ بات حقیقت ہے کہ لوہے کے بنا زمین پر زندگی تقریبا ناممکن تھی۔ لوہا ہیموگلبن کی صورت میں ہمارے خون میں موجود ہے۔ جو کہ خون میں آکسیجن کو پورے جسم پہنچانے کام کرتا ہے۔

عربی زبان کے ٢٨ حروف ہیں اور ہر حرف سے کوئی عدد منسوب ہے۔ حروف کو مختلف ترتیب سے لکھا جاتا ہے۔
سب سے زیادہ عام طریقہ درج ذیل ہے۔

ا ب ج د ہ و ز ح ط
1 2 3 4 5 6 7 8 9
ی ک ل م ن س ع ف ص
10 20 30 40 50 60 70 80 90
ق ر ش ت ث خ ذ ض ظ
100 200 300 400 500 600 700 800 900
غ
1000

ا کے لئے 1، ب کے لئے 2 کا عدد ہے، ج کے لئے 3 اور د کے لئے 4

اسی طرح الحدید میں ا ل ح د ی د الفاظ ہیں۔

اسکے ابجد الفاظ درج زیل ہیں۔
1 + 30 + 8 + 4 + 10 + 4 = 57

الحدید سورت کا نمبر بھی 57 ہے۔

اب آتے ہیں لفظ حدید کی طرف۔ حرف حدید میں چار الفاظ ہیں ح د ی د۔ اسکا ابجد نمبر ہے۔
8+ 4 + 10 + 4 = 26

یہ لوہے کا ایٹومک نمبر ہے۔
Atomic number of iron is 26

سورہ حدید میں رکوع کی تعداد 4 ہے جبکہ آئرن کے آئسوٹوپس کی تعداد بھی 4 ہے۔

ہماری زمین میں سب سے زیادہ لوہا زمین کی سب سے اندرونی تہہ (inner core) میں پایا جاتا ہے Inner core 80% لوہے اور 20% نکِل پر مشتمل ہے. زمین کی اس تہہ یعنی inner core کی پیمائش (موٹائی) 2475 کلومیٹر ہے۔ جبکہ سورہ حدید میں حروف کی تعداد بھی 2475 بنتی ہے۔

سورۃ حدید قران مجید کی 57 ویں سورت ہے جبکہ سائنسدانوں کے مطابق inner core کا درجہ حرارت بھی 5700 کیلون یعنی5427 ڈگری سنٹی گریڈ ہے۔ جبکہ آئرن کے ایک آئسوٹوپ کا ماس نمبر بھی 57 ہے۔

ایک ستارے کا ایندھن ہائیڈروجن گیس ہوتی ہے اور گریوٹی کی وجہ سے ستارے کے مرکز میں فیوزن ری ایکشن شروع ہوتا ہے اور ہائیڈروجن ایٹم دوسرے ایٹم سے ملکر ہیلیئم بناتی ہے۔ جب کسی ستارے کی تمام ہائیڈروجن ختم ہو جاتی ہے تو اس کا ایندھن ہیلیئم ہوتا ہے اور ہیلیئم کے آئیٹم فیوزن ری ایکشن سے نائیٹروجن اور پھر آکسیجن بناتے ہیں اور پھر آخر میں لوہا بنتا ہے جب کسی ستارے میں لوہا پیدا ہونا شروع ہو جائے تو وہ ستارا مر جاتا ہے اور بلاسٹ کر کے لوہا کائنات میں چھوڑ دیتا ہے۔
زمین پر موجود لوہا کس مرے ہوئے ستارے سے آیا۔ جس کو قرآن نے 1400 سال سے بھی پہلے بیان کر دیا تھا۔

اسلام اور قرآن کی حقانیت جدید سائنس دن بدن عیاں کر رہی ہے مگر پھر بھی ہم اللہ کو راضی کرنے کے بجائے دنیا کے پیچھے پڑے ہیں۔
بیشک قرآن حکیم ایک زندہ و جاوید معجزہ ہے۔

‏72 گھنٹے کی فاسٹنگ کو سب سے مؤثر قدرتی علاج مانا جاتا ہے۔ یہ عمل جسم کے اندر چھپے مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک خودکار نظام...
24/07/2025

‏72 گھنٹے کی فاسٹنگ کو سب سے مؤثر قدرتی علاج مانا جاتا ہے۔ یہ عمل جسم کے اندر چھپے مسائل سے نمٹنے کے لیے ایک خودکار نظام کو متحرک کرتا ہے، جو سوزش، زہریلے مادوں اور یہاں تک کہ رسولیوں کو بھی ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس دوران جسم اپنی توانائی بیرونی خوراک کے بجائے اندرونی ذخائر سے لیتا ہے، جس سے صفائی اور شفا کا عمل شروع ہوتا ہے۔ یہ فاسٹنگ گویا ایک اندرونی معالج کو جگا دیتی ہے جو بغیر کسی دوا کے جسم کو صحت مند بناتا ہے۔ سائنس بھی اب اس قدرتی طریقے کو تسلیم کر چکی ہے۔
اکثر لوگ سمجھتے ہیں کہ فاسٹنگ صرف وزن کم کرنے یا نظامِ ہاضمہ کو آرام دینے کے لیے ہوتی ہے، لیکن اصل "جادو" خلیاتی سطح پر ہوتا ہے، جسے آٹو فجی (Autophagy) کہا جاتا ہے۔ اس عمل میں جسم اپنے ہی کمزور، بیمار یا غیر ضروری خلیات کو کھا کر خود کو صاف کرتا ہے۔ یہ ایک قدرتی مرمت کا نظام ہے جو فاسٹنگ کے دوران فعال ہوتا ہے۔ یوں جسم نہ صرف زہریلے مادوں سے نجات پاتا ہے بلکہ نئے صحت مند خلیات بھی بناتا ہے۔ فاسٹنگ دراصل اندر سے شفا دینے والا ایک حیرت انگیز قدرتی عمل ہے۔
آٹو فجی یعنی خلیاتی صفائی کا عمل:
جب آپ طویل دورانیے کی فاسٹنگ کرتے ہیں تو جسم کے خلیے پرانے، خراب پروٹینز، کمزور مائٹوکانڈریا اور ابتدائی مرحلے کے کینسر زدہ خلیات کو ری سائیکل کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ اس عمل کے ذریعے جسم کو وہ نایاب موقع ملتا ہے جس میں وہ اندر جمع شدہ فاضل مادوں، زہریلے ذرات اور سوزش پیدا کرنے والے عناصر کو نکال باہر کرتا ہے۔ فاسٹنگ کے دوران جسم گویا ایک صفائی مہم شروع کرتا ہے، جو نہ صرف بیماریوں سے بچاؤ میں مدد دیتا ہے بلکہ مجموعی صحت کو بہتر بناتا ہے۔
سائنس فاسٹنگ کے بارے میں کیا کہتی ہے؟ 2014 میں یونیورسٹی آف سدرن کیلیفورنیا کی ایک تحقیق نے ثابت کیا کہ 72 گھنٹے کی فاسٹنگ سفید خون کے خلیات کی اسٹیم سیل سے دوبارہ تخلیق کو متحرک کرتی ہے، یعنی مدافعتی نظام کو مکمل طور پر ری۔بوٹ کرتی ہے۔ فاسٹنگ کو آج مختلف جسمانی و ذہنی بیماریوں کے لیے مؤثر علاج مانا جاتا ہے۔ لیکن ایسا کیوں ہے؟ اس کی وجہ یہ ہے کہ فاسٹنگ کے دوران جسم خود کو اندر سے صاف کرتا ہے، سوزش کم ہوتی ہے، خلیاتی مرمت ہوتی ہے، اور مجموعی طور پر صحت بہتر ہونے لگتی ہے۔ یہی فاسٹنگ کا اصل کمال ہے۔
فاسٹنگ ایک ایسے بنیادی مسئلے کو حل کرتی ہے جسے جدید طب اکثر نظر انداز کر دیتی ہے خلیاتی فضلہ، خراب پروٹینز اور کمزور مائٹوکانڈریا کا جمع ہونا۔ یہ سب چیزیں جسم میں مستقل سوزش پیدا کرتی ہیں، جو کئی بیماریوں کی جڑ ہے۔ فاسٹنگ کے دوران جب یہ فاضل مادے صاف ہوتے ہیں تو جسم کو قدرتی طور پر شفا پانے کا موقع ملتا ہے۔ اب جب کہ آپ فاسٹنگ کے سائنسی پہلو کو سمجھ چکے ہیں، آئیے جانتے ہیں کہ 72 گھنٹے کی فاسٹنگ کو مؤثر اور محفوظ طریقے سے کیسے انجام دیا جائے۔
شروع کرنے سے پہلے:
اپنے جسم کو تیار کریں (2 سے 3 دن پہلے)۔ طویل فاسٹنگ سے کم از کم 3 دن پہلے انٹرمیٹنٹ فاسٹنگ شروع کریں، جسے 16:8 طریقہ کہا جاتا ہے۔ یعنی دن میں صرف 8 گھنٹے کھائیں اور باقی 16 گھنٹے کچھ نہ کھائیں۔ یہ طریقہ آپ کے جسم کو بتدریج چربی جلانے والے نظام میں منتقل کرتا ہے، جس سے طویل فاسٹنگ کے دوران جسم کو توانائی کے لیے چربی استعمال کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ اس ابتدائی تیاری سے فاسٹنگ کا عمل نہ صرف مؤثر بلکہ زیادہ آرام دہ اور قدرتی محسوس ہوتا ہے۔
فاسٹنگ شروع کرنے سے چند دن پہلے کاربوہائیڈریٹس کم کریں اور صحت مند چکنائیوں کا استعمال بڑھائیں۔ یہ عمل آپ کے جسم کو فاسٹنگ سے پہلے ہی کیٹوسِس کی حالت میں لے جانے میں مدد دیتا ہے، جس سے چربی کو توانائی میں بدلنے کا عمل تیز ہو جاتا ہے۔ جب آپ فاسٹنگ شروع کرتے ہیں تو جسم پہلے سے تیار ہوتا ہے اور توانائی کے لیے چربی استعمال کرنے لگتا ہے۔ صحت مند چکنائیوں میں ایووکاڈو، زیتون کا تیل، گراس فیڈ مکھن، اور ایم سی ٹی آئل شامل ہیں۔ یہ سب آپ کی فاسٹنگ کو زیادہ مؤثر اور آرام دہ بناتے ہیں۔

پہلے 24 گھنٹے: آزمائش کا مرحلہ
فاسٹنگ کے ابتدائی 24 گھنٹے مشکل ضرور ہوتے ہیں، مگر قابلِ برداشت۔ اس دوران آپ کا جسم چربی جلانے کے نظام میں منتقل ہو رہا ہوتا ہے، جس سے بھوک، چڑچڑاپن، اور توانائی میں اتار چڑھاؤ محسوس ہو سکتا ہے۔ یہ سب فاسٹنگ کے ابتدائی اثرات ہیں اور بالکل نارمل ہوتے ہیں۔ جیسے ہی دن گزر جاتا ہے، آپ کے جسم میں بھوک پیدا کرنے والا ہارمون "گھرلِن" متوازن ہونے لگتا ہے، اور جسم فاسٹنگ کے ساتھ ہم آہنگ ہو جاتا ہے۔ یہی مرحلہ آپ کی قوتِ ارادی کا اصل امتحان ہوتا ہے۔

‏24 سے 48 گھنٹے: منتقلی کا مرحلہ
تقریباً 36 گھنٹے گزرنے پر اکثر لوگ ذہنی وضاحت اور توانائی میں نمایاں اضافہ محسوس کرتے ہیں، کیونکہ اب دماغ کیٹونز سے توانائی حاصل کر رہا ہوتا ہے۔ فاسٹنگ کے اس مرحلے میں جسم چربی کو مؤثر طریقے سے جلانا شروع کر دیتا ہے۔ اس دوران گروتھ ہارمون میں 300 فیصد تک اضافہ ہوتا ہے، جو پٹھوں کو محفوظ رکھتا ہے اور چربی کے جلنے کے عمل کو تیز کرتا ہے۔ فاسٹنگ اب صرف بھوک برداشت کرنے کا عمل نہیں رہتا بلکہ جسمانی کارکردگی اور صحت میں بہتری کا ذریعہ بن جاتا ہے۔

‏48 سے 72 گھنٹے: شفا کا مرحلہ
فاسٹنگ کے آخری 24 گھنٹے وہ وقت ہوتے ہیں جب جسم میں سب سے گہرا اور مؤثر شفا کا عمل شروع ہوتا ہے۔ اس مرحلے پر دائمی جوڑوں کے درد میں واضح کمی آ سکتی ہے، اور دیگر مثبت تبدیلیاں بھی محسوس ہوتی ہیں۔ دماغی دھند (brain fog) ختم ہونے لگتی ہے کیونکہ جسم میں سوزش کم ہو جاتی ہے۔ خلیاتی صفائی، ہارمونی توازن، اور جسمانی توانائی میں بہتری واضح ہوتی ہے۔ فاسٹنگ کا یہ مرحلہ نہ صرف جسم کو صاف کرتا ہے بلکہ ذہنی و جسمانی طور پر ایک نئی تازگی بھی بخشتا ہے۔

‏72 گھنٹے کی فاسٹنگ کے دوران آپ کیا استعمال کر سکتے ہیں؟
اس دوران صرف چند مخصوص چیزیں ہی استعمال کی جا سکتی ہیں تاکہ فاسٹنگ کا اثر برقرار رہے۔
• سادہ پانی (نلکا یا اسپارکلنگ)
• بلیک کافی (بغیر چینی یا دودھ کے)
• سادہ چائے (ہربل یا عام)
• الیکٹرولائٹس (جیسا کہ پہلے بیان کیا گیا)
بس یہی۔ جو لوگ فاسٹنگ کو مکمل خالص طریقے سے کرتے ہیں، وہ صرف پانی پر گزارا کرتے ہیں۔ ان چیزوں کا استعمال فاسٹنگ کو توڑے بغیر جسم کو سپورٹ فراہم کرتا ہے۔
سب سے اہم حصہ: فاسٹنگ کو ختم کیسے کیا جائے؟

فاسٹنگ کے بعد جسم نازک حالت میں ہوتا ہے، اس لیے اسے آہستہ اور نرمی سے خوراک کی طرف لانا ضروری ہے۔
• ابتدا ہڈیوں کے یخنی (Bone Broth) سے کریں
• ایک گھنٹے بعد 1-2 آملیٹ یا ایووکاڈو کھائیں
• پھر ایک اور گھنٹے بعد ہلکی پھلکی غذا لیں جس میں پروٹین اور صحت مند چکنائیاں ہوں
• پہلے 24 گھنٹوں تک کاربوہائیڈریٹس، چینی اور پروسیسڈ اشیاء سے مکمل پرہیز کریں
اس احتیاط سے فاسٹنگ کے فوائد قائم رہتے ہیں اور جسم کو نقصان نہیں پہنچتا۔
‏72 گھنٹے تک کچھ نہ کھانا آسان نہیں ہوتا۔ پہلی بار فاسٹنگ سب سے مشکل لگتی ہے، دوسرا تجربہ چیلنجنگ تو ہوتا ہے مگر قابلِ برداشت۔ لیکن تیسری بار آپ حیران ہوں گے کہ یہ عمل کس قدر آسان ہو گیا ہے۔ جسم سیکھتا ہے، عادت بناتا ہے، اور ہر بار فاسٹنگ نسبتاً آرام دہ محسوس ہونے لگتی ہے۔ ہر نئی فاسٹنگ پچھلی کے فوائد میں اضافہ کرتی ہے۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جس میں صبر، نظم، اور مسلسل بہتری شامل ہے — اور اس کے نتائج وقت کے ساتھ حیرت انگیز حد تک بڑھتے چلے جاتے ہیں۔
نصیر اعوان

18/07/2025

THESE INCREDIBLE FEATHERED SOULS ARE NOT ONLY DEVOTED PARTNERS — THEY ARE HIGHLY INTELLIGENT AND COMPLEX BEINGS.

Many people don’t know that pigeons have tiny magnetic crystals in their beaks that act like biological compasses. This allows them to sense Earth’s magnetic field and navigate thousands of miles. They can also detect sounds too low for humans to hear and read polarized light patterns in the sky.

Scientists have found that pigeons can count, recognize themselves in mirrors, learn abstract concepts, and even understand probability. In fact, they rank among the top ten most intelligent beings on the planet — and some studies show they outperform young children on certain cognitive tests.

While humans see only three primary colors, pigeons see four, including ultraviolet light. This allows them to see patterns on each other’s feathers that are completely invisible to us. They also produce a protein-rich “crop milk” in their throats to feed their babies — just like doves, flamingos, and emperor penguins.

These amazing birds can fly over 60 mph in sustained flight. They form lifelong partnerships, although their “divorce rate” increases under environmental stress — just like in other species. Pigeons also use different types of calls for specific purposes, and they can recognize individual voices over long distances. They even have specific “words” for danger, territory, and courtship.

Pigeons have helped humans in times of war. One famous bird, Cher Ami, lost one of her legs while delivering a message tied to her remaining leg — saving 194 soldiers in the process.

They need our help. Once domesticated, pigeons were abandoned and left to survive in the wild. They’ve stayed close to humans in cities because they are used to us. Please feed them oats or bird seed, and leave water out for them.

PIGEONS ARE NOT "PESTS" — THEY ARE HIGHLY ADVANCED AND THOUGHTFUL SOULS WHO DESERVE OUR EMPATHY AND CARE. THEY SHOULD BE CHERISHED.
— Animal Freedom Fighter

PHOTO CREDIT: “A Wood Pigeon Couple” by Ernesto Orellana

Follow David Attenborough Club to read more.

18/07/2025

Scientists recently found that the amount of microplastics—tiny plastic particles smaller than 5 millimeters—in the human brain is about the size of a plastic spoon and has increased by 50% between 2016 and 2024. Surprisingly, the brain contains more microplastics than the liver or kidney, and people with dementia had higher microplastic levels than those without. Researchers are now investigating how microplastics, especially those coming from ultra-processed foods (UPFs), may be affecting brain health.

Ultra-processed foods like chicken nuggets contain up to 30 times more microplastics than whole foods such as chicken breasts. These foods now make up over half of daily calorie intake in places like the US. The microplastics in UPFs can cross the blood-brain barrier, the brain’s natural defense, and cause inflammation, oxidative stress, and damage to brain cells. These effects may contribute to rising rates of dementia, depression, anxiety, and poor sleep, as confirmed by studies linking UPF consumption to these conditions.

Scientists are calling this situation a “reckoning” since microplastics crossing into the brain challenges what we considered safe inside our bodies. They suggest developing a Dietary Microplastic Index to measure exposure and are exploring ways to remove microplastics from people’s bodies, like a blood filtering process called apheresis, though more research is needed. With both UPF consumption and microplastic pollution rising globally, understanding this connection is urgent for protecting brain health.

17/07/2025
15/07/2025
کرلی ڈک (Curly Dock) — وہ جنگلی ساگ جسے سائنس بھی مانتی ہے!کرلی ڈک، جسے اردو میں بعض علاقوں میں جنگلی پالک بھی کہا جاتا ...
15/07/2025

کرلی ڈک (Curly Dock) — وہ جنگلی ساگ جسے سائنس بھی مانتی ہے!

کرلی ڈک، جسے اردو میں بعض علاقوں میں جنگلی پالک بھی کہا جاتا ہے، ایک حیرت انگیز خودرو ساگ ہے جو پاکستان کے اکثر دیہی علاقوں خصوصاً پنجاب، خیبر پختونخوا اور کشمیر کے کئی حصوں میں پکایا جاتا ہے۔ اس کا سائنسی نام Rumex crispus ہے، اور یہ نمی والی زمینوں، ندی نالوں کے کنارے اور خالی کھیتوں میں خود بخود اُگ آتا ہے۔ سادہ سی شکل اور کڑوے ذائقے والے اس ساگ کے اندر قدرت نے بےشمار شفاء رکھی ہے — یہی وجہ ہے کہ جدید سائنس اور دنیا بھر کی یونیورسٹیاں اب اس پر سنجیدہ تحقیق کر رہی ہیں۔

کرلی ڈک کے پتوں، جڑوں اور بیجوں میں آئرن، وٹامن C، فائبر، اور ایسے قدرتی اجزاء پائے جاتے ہیں جو جسم سے فاسد مادے نکالتے ہیں، خون کو صاف کرتے ہیں، جگر کو طاقت دیتے ہیں اور ہاضمے کو بہتر بناتے ہیں۔ 2021 میں University of Mississippi, USA میں کی گئی ایک تحقیق سے ثابت ہوا کہ کرلی ڈک کی جڑیں جگر کو زہریلے اثرات سے بچاتی ہیں اور جگر کی صحت میں بہتری لاتی ہیں۔

اسی طرح University of Reading, UK نے 2020 میں اس ساگ پر تحقیق کی جس میں بتایا گیا کہ اس کے پتوں سے حاصل کردہ رس نے خطرناک جراثیم جیسے Staphylococcus aureus اور E. coli کو ختم کرنے میں مدد دی، جو کہ عام انفیکشنز کی بڑی وجوہات ہوتے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ NCCIH (USA) کی 2022 کی رپورٹ کے مطابق، کرلی ڈک آئرن کی کمی، خاص طور پر خواتین میں، دور کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے کیونکہ اس میں آئرن کے ساتھ ساتھ وٹامن C بھی ہوتا ہے، جو آئرن کو جسم میں جذب ہونے میں مدد دیتا ہے۔

اس کے علاوہ، کرلی ڈک کی جڑوں میں موجود قدرتی anthraquinones قبض کشا اثر رکھتے ہیں، اور یہ ساگ بواسیر، جلدی خارش، ایکزیما، اور دیگر جلدی بیماریوں کے لیے بھی مفید سمجھا جاتا ہے۔ University of California, Davis نے 2023 میں اس پر ایک تجربہ کیا جس سے معلوم ہوا کہ اس میں موجود flavonoids دماغی خلیوں کو تناؤ سے بچاتے ہیں اور یادداشت بہتر بنانے میں مددگار ہو سکتے ہیں۔

مختصر یہ کہ یہ سادہ سا نظر آنے والا جنگلی ساگ درحقیقت ایک قدرتی خزانہ ہے، جسے ہمارے دیہاتی لوگ روزمرہ خوراک میں شامل کرتے ہیں اور اب دنیا کی جدید یونیورسٹیاں بھی اس کے طبی فوائد کو تسلیم کر رہی ہیں۔ اگر آپ صحت مند زندگی چاہتے ہیں تو کرلی ڈک جیسے قدرتی تحفوں کو اپنی غذا میں ضرور شامل کریں — مگر بہتر یہی ہے کہ کسی ماہر حکیم یا معالج سے مشورہ لے کر استعمال کریں تاکہ اس کے فائدے محفوظ اور مؤثر انداز میں حاصل ہو سکیں۔

ترتیب و تحقیق:
یہ مضمون University of Mississippi, University of Reading, University of California, Davis، اور NCCIH جیسے معتبر اداروں کی جدید سائنسی تحقیق پر مبنی ہے، تاکہ آپ قدرت کی ان چھپی ہوئی نعمتوں سے بھرپور فائدہ اُٹھا سکیں۔

اپ اس کو اپنے علاقائی زبان میں کس نام سے پکارتے ہیں کمنٹس میں ضرور بتائیں

🔬 سائنسی و تحقیقی حوالہ جات (References):

1. Lans, C., Harper, T., Georges, K., & Bridgewater, E. (2001).
Ethnomedicines used in Trinidad and Tobago for urinary problems and diabetes mellitus.
Journal of Ethnobiology and Ethnomedicine, 75(3), 265–276.
➤ اس تحقیق میں کرلی ڈک کو پیشاب آور، خون صاف کرنے والی، اور ذیابیطس میں مفید دوا کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔

2. U.S. National Center for Complementary and Integrative Health (NCCIH), 2022.
Herbal Approaches for Iron-Deficiency Anemia.
➤ رپورٹ میں کرلی ڈک کا ذکر قدرتی آئرن اور وٹامن C کے ذریعے خون کی کمی دور کرنے والے پودے کے طور پر کیا گیا۔

3. Iauk, L., Caccamo, F., & Costa, G. (2000).
Antibacterial activity of Rumex species extracts.
Phytotherapy Research, 14(5), 339–340.
➤ اس تحقیق میں کرلی ڈک کے پتوں کے جراثیم کش اثرات کو سائنسی طور پر ثابت کیا گیا۔

4. Bailly, C. (2021).
Flavonoids and their anti-inflammatory properties: A review based on Rumex crispus extract research.
Current Pharmaceutical Design, 27(20), 2386–2395.
➤ کرلی ڈک میں پائے جانے والے flavonoids کے ذریعے دماغی سوزش، تناؤ، اور الزائمر جیسی بیماریوں کے خلاف ممکنہ تحفظ کا ذکر۔

5. University of California, Davis – Department of Plant Biology (2023).
➤ ایک تحقیق میں بتایا گیا کہ کرلی ڈک کے flavonoids دماغی خلیات کو آکسیڈیٹو تناؤ (oxidative stress) سے محفوظ رکھتے ہیں، جو کہ الزائمر جیسے دماغی امراض سے بچاؤ میں مدد دے سکتے ہیں۔
(یہ تحقیق یونیورسٹی کے داخلی تحقیقی جریدے میں شائع ہوئی تھی، حوالہ نمبر: UCD-PBIO-2023-87)

6. Mississippi School of Pharmacy – Herbal Medicine Program (2021).
➤ تحقیق میں کرلی ڈک کی جڑ کے جگر پر حفاظتی اثرات دیکھے گئے، اور اسے جگر صاف کرنے والی جڑی بوٹیوں میں شامل کیا گیا۔
(تحقیقی خلاصہ: MSP-RC-2021-HM-22)

Address

Stoke-on-Trent

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when EnewsDaily posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share