
11/12/2022
عراقی پارلیمنٹ کے سپیکر کے مطابق 2014 سے 2016 کے درمیان داعش کے خلاف جنگ کے دوران شیعہ ملیشیا اتحاد "حشد الشعبی" نے ہزاروں عراقی شہریوں کو گرفتار کیا اور ان میں تقریبا 22000 عراقیوں کو قتل کر دیا۔
یہاں میں یہ یاد دلا دوں کہ یہ جنگ سنی اکثریتی علاقوں میں لڑی گئی تھی۔
https://www.newarab.com/news/iraq-speaker-says-thousands-abducted-militias-were-killed
دوسری طرف اسرائیل-فلسطین تنازعے میں 1987 سے 2021 کے درمیان 14000 لوگ مارے گئے جن میں تقریبا 12000 فلسطینی اور 2000 اسرائیلی ہیں۔
https://www.economist.com/graphic-detail/2021/05/18/the-israel-palestine-conflict-has-claimed-14000-lives-since-1987
یعنی 35 سال میں 12000 فلسطینی شھید ہوئے۔
دوسری طرف صرف 2 سال میں 22000 عراقی سنی شھید ہوئے ۔
کبھی آپ نے عام مسلمانوں کے منہ سے عراقی مسلمانوں کے قتلِ عام کی مذمت سنی؟ شام میں یہ تعداد لاکھوں میں ہے، کبھی اہل شام کا ذکر یا ھمدردی عام مسلمانوں کی زبان سے سنی؟
اسرائیل کی مذمت تو سبکے نوکِ زبان پہ ہے، اچھا ہے، لیکن روافض کے مظالم کون چھپا رہا ہے؟
اسرائیل تو ساری دنیا کا میڈیا کنٹرول کرتا ہے تو پھر ایسا کیوں؟
Iraq's parliament speaker, Mohammed Al-Halbousi, says the state must acknowledge that thousands of people were abducted and killed by pro-Iran militias during the war against the Islamic State group.