Zindagi-e-Nau

Zindagi-e-Nau Our objectives: 1.) Elaborating the goal of Iqamat-e-Deen and indicate its dimensions, 2.) Guiding India in 1948. Since then, it has been published regularly.

Zindgi-E-Nau An Introduction

The Urdu monthly “Zindagi” started its journey from Rampur (U.P.) In 1984 it was shifted to Delhi and it was renamed as “Zindagi-e- Nau.”

The first editor was Syed Hamid Ali while M. Abdul Hai was the first printer and publisher. Both of them were members of the central Advisory committee of Jamaat-e-Islamic Hind. Among regular contributors were Abul La

is Nandvi, Jaleel Ahsan Nadvi, Sadruddin Islahi, Imamuddin Ram Nagari,, Urooj Qadri, Abul Bayan Hammad, Abdul Hai, Anwar Ali Khan Soze and Abdul Qadir. In February 1954, the editor Syed Hamid Ali was arrested and had to remain in prison for a year. In his absence, Syed Abdul Qadri and Afzal Hussain edited the magazine. Later from March 1955 to June 1956, Syed Ahmad Urooj Qadri edited it and then Syed Hamid Ali resumed the editorship. He continued to edit the magazine till July 1961. Then syed Ahmad Urooj Quadri was appointed as editor and he continued to edit the magazine, till his demise in May 1986. After him, Syed Jalaluddin Omari edited the magazine till January 1991. For a part of this period, he was assisted by Sultan Ahmad Islahi and Saud Alam Qasmi. From February 1991 to July 2009, Fazlur Rhaman Faridi edited the magazine. For a part of this period, he was assisted by Raziul Islam Nadvi. Since August 2009, Mohd. Rafat is the editor, assisted by Tabish Mehdi. The monthly has three fold objectives: to elaborate the goal of Iqamat-e- deen and indicate its dimensions, to guide the Muslim community with reference to the changing circumstances and tazkiyah and moral development. The content of the monthly is tuned to these objectives. The articles are not research oriented. Rather they have as target audience the educated, but non specialist layman. The articles are expected to be lucid and supported by rational argument. They should encourage their readers towards action .Brief articles are preferred. If necessary longer articles may appear in instalments. The content is expected to cater to the taste of a wide range of readers. The editorial appears under the heading of “ISHARAAT”. It deals with issues related to the task of Iqamat-e- Deen. An attempt is made to include writings on moral development and tazkiyah. Readers’ opinions appear in a regular column. Other regular columns are book review and answers to questions. Articles on Muslim world and Islamic activities appear frequently. It is not necessary that the editors may agree with the opinions expressed in the magazine. All that is expected is that the articles should be well argued and be supported by authentic Islamic sources, the magazine may publish different views on a particular issue; to clarify the questions involved. The readers are expected to exercise their independent judgment and reach their own conclusions.

معیارڈاکٹر محمد اکرم ندوی’’معیار‘‘ ایک مقررہ پیمانہ، مسلمہ اصول، یا ایسا مستند مرکز ہوتا ہے جس کے مطابق دیگر اشیا کو پرک...
18/09/2025

معیار
ڈاکٹر محمد اکرم ندوی
’’معیار‘‘ ایک مقررہ پیمانہ، مسلمہ اصول، یا ایسا مستند مرکز ہوتا ہے جس کے مطابق دیگر اشیا کو پرکھا، ناپا، یا جانچا جاتا ہے، یہ استقامت، یگانگت، اور اعتبار کا مظہر ہوتا ہے، خواہ وہ وقت ہو، وزن، پیمائش، یا اخلاقی اصول، معیار ہمیشہ ایک ہی ہوتا ہے، اور تمام دیگر اشیا اسی سے ہم آہنگ کی جاتی ہیں، معیار کی اصل روح اس کی وحدانیت میں ہے، وہ ایک ہی ہوتا ہے، ثابت و مستحکم، اور مرجع و مرکز۔

یہ کوئی معمولی بات نہیں کہ انسانی ذہن نے فطری طور پر ہر چیز کے لیے ایک محور، ایک مرکز، ایک مستقل اور یکساں نقطۂ حوالہ کی جستجو کی، فطرت نے خود یہ درس دیا کہ اگر دریا کے بہاؤ میں کوئی سمت نہ ہو، تو پانی بھی کیچڑ بن جائے، اور اگر ستارے اپنی راہ چھوڑ دیں، تو قافلے بھٹک جائیں، یہی حال زندگی کا ہے، اس کے تمام شعبے اسی مرکزیت کے محتاج ہیں، جسے ہم ’’معیار‘‘ کہتے ہیں۔

نوٹ: (مکمل مضمون کی لنک کمنٹ بوکس میں)

جدید ذہنی سانچہ اور تحریک اسلامی کا بیانیہصلاح الدین شبیرہردورکا ایک مخصوص ذہنی سانچہ ہوتا ہے جو اس دور کے لوگوں کی سوچ ...
17/09/2025

جدید ذہنی سانچہ اور تحریک اسلامی کا بیانیہ
صلاح الدین شبیر

ہردورکا ایک مخصوص ذہنی سانچہ ہوتا ہے جو اس دور کے لوگوں کی سوچ اور رجحان کو ایک مخصوص رخ دیتا ہے۔ ماضی میں انسان توہمات کے زیر اثر تھا، جس سے مذہب کی اصل تعلیمات چھپ گئی تھیں۔ توہمات کے دور میں ہر واقعے اور حیات و کائنات کے مختلف مظاہر کی غیر معقول توہماتی توجیہ قابل قبول بن جاتی تھی۔ اس طرح کے ماحول میں انبیائے کرام علیہم السلام خدائی معجزات کے ذریعے توہماتی فریب اور معاشرتی ظلم و فساد کی بیخ کنی کرتے اور لوگوں کو معقولیت اور ہدایت الہی کی راہ دکھاتے رہے۔ لیکن بعد میں بااثر طبقات اپنے مفادات کے لیے مذہب کے ہی نام پر ایسا توہماتی تانا بانا بنتے رہے کہ جس سے اصل مذہب کچھ رسومات اور بالادست طبقے کے مفادات تک محدود ہو جاتا۔ یہ صورت حال ہندوستان کے ورن آشرم اور یورپ کے کلیسائی نظام کی صورت میں صدیوں تک برقرار رہی ہے۔ تاہم اس دور تنزل میں بھی جہاں تک ذہنی سانچے کا تعلق ہے وہ مذہبی رہا اور خدا کے انکار کا رجحان غالب رجحان نہ بن سکا۔ لیکن یوروپی نشاہ ثانیہ کے بعد بتدریج مغرب میں عقل کی خود مختاری اور چرچ کے اثر سے آزادی کے رجحان نے ذہنی سانچہ کو سیکولر بنیادوں پر استوار کر دیا۔ سترہویں سے بیسویں صدی تک مغربی معاشرے میں مذہبی طرز فکر اور رجحان کی جگہ سیکولر طرز فکر اور رجحان نے لے لی۔ اب انسانی عقل کو سب سے برتر اور ہدایت الہی سے بے نیاز سمجھا جانے لگا۔ اس دور میں مغرب ترقی کر رہا تھا جب کہ مشرق زوال کا شکار تھا، اس لیے مشرقی ذہن مغربی افکار و نظریات کے سامنے مغلوب ہوتا چلا گیا۔ یہی دور ہے جب مغربی عقل نے سیکولر نظریہ سازی کے ذریعے انسانی زندگی کے گوناں گوں معاملات و مسائل کو سلجھانے کی کوششوں کا سلسلہ شروع کر دیا۔ مغربی افکار و نظریات نے عالمی سطح پر جدید سیکولر نظام کی داغ بیل ڈالی۔ مغرب کی سائنسی اور صنعتی ترقی نے پوری دنیا کو متاثر کیا اور اس ترقی کے جلو میں مغربی سیکولر نظریات کو پذیرائی حاصل ہوئی۔

مکمل مضمون کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں۔۔۔
https://zindagienau.com/modern-mental-model-and-narrative-of-the-islamic-movement/

غزہ تھیٹر نہیں اسکول ہےمحی الدین غازیغزہ اس صدی کا نہیں، انسانی تاریخ کا اعجوبہ ہے۔غزہ حوصلوں کو جلا بخشنے والا شہر ہے۔غ...
16/09/2025

غزہ تھیٹر نہیں اسکول ہے
محی الدین غازی
غزہ اس صدی کا نہیں، انسانی تاریخ کا اعجوبہ ہے۔

غزہ حوصلوں کو جلا بخشنے والا شہر ہے۔
غزہ عزیمت کا راستہ دکھانے والی شاہ راہ ہے۔
غزہ صحابہ کی یادیں تازہ کردینے والی بستی ہے۔
غزہ ایمان کی تازگی کا سامان ہے۔
غزہ اسلام کی عملی شہادت کی بہترین مثال ہے۔

اس کے نوجوان چھوٹے خواب دیکھنے والے نو جوان نہیں، اس کے بوڑھے ضعیف الارادہ بوڑھے نہیں، اس کی عورتیں کم زور اور بے ہمت عورتیں نہیں اور اس کے بچے بچکانی امنگیں رکھنے والے بچے نہیں۔
اسلامی ہیرو شپ کو ہم صرف کتابوں میں پڑھتے تھے، اللہ تعالی نے غزہ والوں کی صورت میں ہمیں اسلامی ہیروشپ کا مشاہدہ کرا دیا۔
غزہ والوں نے اپنے خون کی روشنائی سے لکھ کر بتایا کہ سب سے اعلی، سب سے ارفع، سب سے زیادہ شان دار اور عالی شان اسلامی ہیروشپ ہوتی ہے۔
سوال یہ ہے!
مکمل مضمون کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں
https://zindagienau.com/gaza-is-not-a-theater-but-a-school/

تعلیمی ادارے(اساسی تصورات)سید سعادت اللہ حسینیفلاحی اداروں کے مطلوبہ کردار موضوع پر مباحث کے اس سلسلے میں آج ہمارا موضو...
15/09/2025

تعلیمی ادارے
(اساسی تصورات)
سید سعادت اللہ حسینی
فلاحی اداروں کے مطلوبہ کردار موضوع پر مباحث کے اس سلسلے میں آج ہمارا موضوع تعلیمی اداروں سے متعلق ہے۔ تعلیمی ادارے اسلامی تحریکوں کے لیے ہمیشہ خصوصی اہمیت کے حامل رہے ہیں۔ دنیا بھر کی اسلامی تحریکوں نے اول روز سے ان پر توجہ دی ہے۔ ہندوستان کی اسلامی تحریک بھی شروع سے اس محاذ پر سرگرم رہی ہے۔ تعلیم کی اسلام کاری (islamization of education) اب ساری دنیا میں ایک تحریک بن چکی ہیں۔ تحریک اسلامی، اس کے ہم خیال اداروں اور اس کے وابستگان کے زیر انتظام ہزاروں ادارے چل رہے ہیں۔ عام مسلمانوں میں بھی اب یہ رجحان خاصا عام ہوچکا ہے اور ہر شہر اور مسلمانوں کی ہر بستی میں اب ایسے ادارے موجود ہیں جو اسلامی نقطہ نظر سے تعلیم و تدریس کے علم بردار اور دعوے دار ہیں۔ یہ ادارے تحریکوں کے لیے ایک عظیم اثاثہ ہیں اور اگر وہ کام یابی سے چلائے جائیں تو متعدد مثبت مقاصد کے حصول کا ذریعہ بن سکتے ہیں۔

مکمل مضمون کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں
https://zindagienau.com/educational-institutions-basic-imagination/

آپ ضرور لکھیں
13/09/2025

آپ ضرور لکھیں

ماہنامہ زندگی نو ستمبر 2025 کا شمارہ پڑھنے کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں۔ https://zindagienau.com/issue/2509/
13/09/2025

ماہنامہ زندگی نو ستمبر 2025 کا شمارہ پڑھنے کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں۔
https://zindagienau.com/issue/2509/

اسرائیل: طویل زمانی کینوس میںمنصف مرزوقی | ترجمہ: محی الدین غازیبے شک ہمیں غزہ اور مغربی کنارے میں ہونے والے قتل عام کو ...
19/08/2025

اسرائیل: طویل زمانی کینوس میں
منصف مرزوقی | ترجمہ: محی الدین غازی
بے شک ہمیں غزہ اور مغربی کنارے میں ہونے والے قتل عام کو روکنے کے لیے اپنی تمام قوتوں کو متحد کرنا چاہیے، مزاحمت کی ہر ممکن حمایت کرنی چاہیے اور ہر اس فاسد حل کا راستہ روکنا چاہیے جو فلسطینی عوام کو ان کے حقوق سے محروم کرتا ہے۔ یعنی ہمیں زمانہ حال میں جینا چاہیے اور تیزی سے بدلتی ہوئی صورتِ حال کا لمحہ بہ لمحہ سامنا کرنا چاہیے۔

لیکن اسی وقت، یہ بھی ضروری ہے کہ ہمارے پاس اس تنازعے کی نوعیت کا گہرا فہم اور اس کی حکمت عملی کا صحیح تصور بھی ہو۔ مستقبل کا اندازہ لگانے، اس کے لیے تیاری کرنے اور ان مشکل راستوں (options) کا انتخاب کرنے کے لیے تیار رہنے کی یہ پہلی شرط ہے جو صدی پر محیط اس المیے کے تمام فریقوں (stake holders) کے سامنے آئیں گے یا ان پر مسلط کیے جائیں گے۔

مکمل مضمون کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں
https://zindagienau.com/israel-in-the-long-term-canvas/

نماز: ايک عظيم عبادت کے کچھ حسين زاويےسید راغب حسنپہلا باب: نماز ایک خدائی بلاواہر دین میں یاد دہانی کے کچھ مخصوص طریقے ...
18/08/2025

نماز: ايک عظيم عبادت کے کچھ حسين زاويے
سید راغب حسن

پہلا باب: نماز ایک خدائی بلاوا
ہر دین میں یاد دہانی کے کچھ مخصوص طریقے ہوتے ہیں، لیکن اسلام میں نماز محض ایک رسم یا عادت نہیں—بلکہ یہ ایک خدائی بلاوا ہے۔ یہ وہ عمل نہیں جو ہم صرف اُس وقت کریں جب ہمارا دل چاہے یا جذباتی کیفیت سازگار ہو، اور نہ ہی یہ صرف شکرگزاری کا اظہار ہے۔ یہ خالق کی طرف سے بندے کے لیے مقرر کردہ ملاقات ہے—منظم، وقت پر، اور مقصد سے بھرپور۔

یہ ملاقات کس نے طے کی؟

یہ ملاقات بندے کی مرضی یا وقت پر نہیں، بلکہ کائنات کے مالک نے خود متعین فرمائی ہے۔ جس نے وقت، روح اور الفاظ پیدا کیے، وہی فرماتا ہے:

’’نماز قائم کرو…‘‘ (قرآن: 2:43، 2:110، 4:103)
قرآن میں لفظ ’اقیموا‘ (قائم کرو) صرف نماز پڑھنے کا نہیں، بلکہ اسے باقاعدگی، سنجیدگی اور پابندی سے ادا کرنے کا حکم ہے۔ جیسے کسی بادشاہ کا دربار ہوتا ہے، ویسے ہی اللہ تعالیٰ بندے کو دن میں پانچ مرتبہ اپنے دربار میں حاضری کا حکم دیتا ہے۔

اس ملاقات میں کیا ہوتا ہے؟ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مکمل مضمون پڑھنے کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں

https://zindagienau.com/namaz/

فرقوں والی ذہنيت کے بجائے امت والی سوچمحی الدین غازیقرآن و حدیث میں اتحاد و اتفاق کی بار بار تاکید کی گئی ہے اورتنازعہ و...
17/08/2025

فرقوں والی ذہنيت کے بجائے امت والی سوچ
محی الدین غازی

قرآن و حدیث میں اتحاد و اتفاق کی بار بار تاکید کی گئی ہے اورتنازعہ و افتراق سے سختی سے منع کیا گیا ہے۔ اس کے باوجود امت فرقہ بندیوں کی شکاراور شدید قسم کی ٹوٹ پھوٹ میں گرفتارہے۔ اس کی وجوہات پر مسلسل غور کرتے رہنے کی ضرورت ہے۔

ایسا محسوس ہوتا ہے کہ قرآن و حدیث کی ان تعلیمات کو افراد کی سطح پر اگر نظر انداز کیا جاتا ہے تو گروہوں کی سطح پر ان کا غلط استعمال کیا جاتا ہے۔ ہر گروہ قرآن و حدیث کی ان تعلیمات کا حوالہ دے کر امت کے اندر اتحاد و اتفاق پر زور دینے کے بجائے گروہ کے اندر اتحاد و اتفاق پر زور دیتا ہے۔ گویا یہ آیات و احادیث امت کو متحد رکھنے کے لیے نہیں بلکہ اس گروہ کو متحد رکھنے کے لیے ہیں جو گروہ خود کو حق پر سمجھتا ہے۔ اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ گروہوں کی چاردیواریاں مستحکم ہوتی جاتی ہیں اور امت کی فصیل میں پڑنے والی دراڑیں بڑھتی چلی جاتی ہیں۔

قرآن وحدیث کی تعلیمات کا تقاضا یہ ہے کہ امت کے افراد اور گروہ سب مل کر امت کی عمارت کو مضبوط و مستحکم بنانے کی کوشش کریں۔ ہر گروہ کو یہ سچا احساس رہے کہ وہ کوئی مستقل وحدت نہیں ہے بلکہ ایک امت کا جز ہے، جس کا کام امت کو کم زور کرنا نہیں قوت پہنچانا ہے۔

مکمل مضمون کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں
https://zindagienau.com/firqon-wali-zahniyat-ke-bajaye-ummat-wali-soch/

دین رائے اور مسلکڈاکٹر محمد اکرم ندویاسلام محض ایک مذہبی نظام یا چند عبادات و رسوم کا مجموعہ نہیں، بلکہ ایک ہمہ گیر اور ...
16/08/2025

دین رائے اور مسلک
ڈاکٹر محمد اکرم ندوی
اسلام محض ایک مذہبی نظام یا چند عبادات و رسوم کا مجموعہ نہیں، بلکہ ایک ہمہ گیر اور الہامی ضابطۂ حیات ہے، جو وحی کی روشنی میں انسان کو اس کی انفرادی، اجتماعی اور روحانی زندگی کے تمام پہلوؤں میں رہ نمائی فراہم کرتا ہے۔ اس کی بنیاد قرآن مجید پر ہے، جو رب کائنات کا براہ راست کلام ہے، اور سنتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر، جو اس کلامِ الٰہی کی عملی اور جیتی جاگتی تفسیر ہے۔ اسلام کی تعلیمات اپنی اصل میں سادہ، فطری اور آفاقی ہیں، جن کا مقصد انسانی ضمیر کو بیدار کرنا، فکر و عقل کو آزاد کرنا اور انسان کو اس کی فطری راہ پر استوار کرنا ہے۔

مکمل مضمون کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں۔
https://zindagienau.com/deen-rai-aur-maslak/

ادارے اور اختراع و ایجادسید سعادت اللہ حسینیاسلامی فلاحی اداروں  کی کام یابی اور تاثیر کے لیے ایک اور اہم صفت جو درکار ہ...
10/08/2025

ادارے اور اختراع و ایجاد
سید سعادت اللہ حسینی
اسلامی فلاحی اداروں کی کام یابی اور تاثیر کے لیے ایک اور اہم صفت جو درکار ہے وہ اختراع و ایجاد اور تخلیقی صلاحیت (innovation and creativity) ہے۔ اداروں ہی میں نہیں بلکہ یہ صفت تو ہر میدان میں غیر معمولی ترقی کے لیے درکار ہے۔ اللہ تعالیٰ نے یہ دنیا بنائی ہی اس طرح ہے کہ اس میں ہر آن تبدیلیاں واقع ہورہی ہیں اور ہر لحظہ، نئے آئیڈیا اور نئی تدبیروں و ترکیبوں کا تقاضا کررہا ہے۔ اس لیے سماجی کام ہویا صنعت و تجارت، سیاست ہو یا دعوت و تحریک ہر محاذ پر اختراع و ایجاد کی ضرورت مسلسل پیش آتی رہتی ہے۔ آگے بڑھنا ان ہی لوگوں کے لیے ممکن ہوتا ہےجو نئی راہوں اور نت نئے طریقوں کی تلاش میں مستقل مصروف رہتے ہیں،زمانے کی تبدیلیوں پر گہری نظر رکھتے ہیں اور ان تبدیلیوں کے مطابق اپنے اندر بھی تبدیلیاں لاتے ہیں۔ ان کے اندر زمانہ کی تبدیلیوں کو محسوس کرنے اور اس کے مطابق تیزی سے خود کو بدلنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔ تبدیلی ان کے لیے ایک آسان اور فطری عمل ہوتا ہے۔

مکمل مضمون کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں۔
https://zindagienau.com/institutions-and-innovation/

تمام مسلمان انجام دیں اقامت دین کا کام مولانا ابوللیث اصلاحی ندویؒمسلمانوں سے جو بات مجھے کہنی ہے، وہ یہ ہے کہ اقامت دین...
10/08/2025

تمام مسلمان انجام دیں اقامت دین کا کام
مولانا ابوللیث اصلاحی ندویؒ
مسلمانوں سے جو بات مجھے کہنی ہے، وہ یہ ہے کہ اقامت دین کا جو کام جماعت لے کر کھڑی ہوئی ہے اُسے وہ بھی انجام دینے کے لیے کھڑے ہو جائیں۔
یہ ضروری نہیں ہے کہ یہ کام آپ ہمارے ساتھ مل کر ہی انجام دیں۔ اگر آپ کو ہم پر اعتماد نہیں ہے تو آپ شوق سے ہم سے علٰیحدہ رہیں اور کسی ایسی جماعت میں شریک ہوجائیں جو اس کام کو انجام دے رہی ہو اور اس پر آپ کو اعتماد ہو۔ اور اگر آپ کی نگاہ میں سرے سے کوئی ایسی جماعت موجود ہی نہ ہو جو اس کام کو کر رہی ہو اور جس کے ساتھ مل کر آپ یہ کام کر سکیں تو اس کے لیے آپ اپنی کوئی علیحدہ جماعت قائم کریں، ہمیں اس سے مطلق اختلاف نہیں ہوگا بلکہ جہاں تک ہوسکے گا ہم اس بارے میں آپ کی مدد کریں گے بلکہ صحیح سمت سفر کرتے ہوئے اگر آپ کو پائیں گے تو ہمیں خود آپ کے پیچھے چلنے میں مطلق عار نہ ہوگا۔ ان باتوں میں سے جو بھی آپ کو پسند ہو آپ اُسے اختیار کرسکتے ہیں۔ لیکن ہمارے نزدیک یہ بات کسی طرح آپ کے لیے جائز نہیں ہوسکتی کہ آپ ان صورتوں میں سے کوئی ایک صورت بھی اختیار نہ کریں۔ اور اپنی زندگی یوں ہی گزارتے رہیں۔
اقامت دین کا کام انفرادی طور سے بھی ہر مسلمان کا فریضہ ہے اور اجتماعی طور پر بھی اس فریضے کو انجام دینے کی ذمے داری پوری امت پر عائد ہوتی ہے اور اس کام کے ہونے پر در حقیقت ان کی دنیاوی کامیابی کا بھی دار و مدار ہے۔ آج مسلمانوں کو دینی یا دنیوی حیثیت سے جو بدبختیاں بھی پیش آرہی ہیں وہ درحقیقت اس فرض سے غفلت اختیار کرنے کا نتیجہ ہیں۔
(جماعت اسلامی کا مقصد اور طریقہ کار، ص ۵۱، جماعت اسلامی ہند کے اجتماع رامپور (۱۹۵۱) میں خطاب)

Address

D-314, Dawat Nagar, Abul Fazal Enclave, Jamia Nagar
Delhi
110025

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Zindagi-e-Nau posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Zindagi-e-Nau:

Share