
01/09/2025
#امامِ_سیوطی_کامحفل_میلادکےبارےمیں #فتویٰ
نويں صدی كے مجدد امام جلال الدين سيوطی عليہ الرحمہ سے ربیع الاول کےمہینےمیں محفل میلادالنبی کے عمل سےمتعلق سوال ہوا کہ:
اس کاشرعی حکم کیاہے؟
کیایہ عمل قابل تعریف ہےیاقابل مذمت؟
اورکیااس کےکرنےوالا ثواب کامستحق ہےیانہیں؟
الجواب::
’’ان اصل عمل المولد الذی ہو اجتماع النّاس و قرأۃٌ ماتیسّر من القرآن و روایة الاخبار الواردۃ فی مبدا (امر) النبی صلی الله علیه وآله وسلم و ما وقع فی مولدہٖ من الایات ثمّ یمدّلھم سما طایا کلونه، وینصرفون من غیر زیادۃٖ علٰی ذٰلك من البدع (الحسنةٖ) الّتی یثاب علیھا صاحبھا لما فیه من تعظیم قدرالنّبی صلی الله علیه وآله وسلم و اظہار الفرح و الاستبشار بمولدہٖ الشریف‘‘
یعنی:
رسول پاک صلی الله علیه وآله وسلم کا میلاد منانا جوکہ اصل میں لوگوں کے جمع ہوکر بہ قدرِ سہولت قرآن خوانی کرنے اور ان روایات کا تذکرہ کرنے سے متعلق ہے جو آپ صلی الله علیه وآله وسلم کی ولادت مبارکہ کے معجزات اور خارق العادت واقعات کے بیان پر مشتمل ہوتا ہے پھر اس کے بعد ان کی ضیافت (لنگر) کا اہتمام کیا جاتا ہے اور وہ تناول ماحضر (جو بھی موجود ہو) کرتے ہیں اور وہ اس بدعت حسنہ میں کسی اضافہ کے بغیر لوٹ جاتے ہیں اور اس اہتمام کرنے والے کو حضور صلی الله علیه وآله وسلم کی تعظیم اور آپ صلی الله علیه وآله وسلم کے میلاد پر اظہار فرحت و مسرت کی بناء پر ثواب سے نوازا جاتا ہے۔
[ حسن المقصدفی عمل المولد، صفحہ 3، دارالکتب العلمیہ بیروت، لبنان ]
صاحبو!
امامِ سیوطی کےاس فتوےسےدرج ذیل چیزیں ثابت ہوئیں.
1.میلادُ النبی کا لفظ استعمال کرنا.
2.محفل میں تلاوت کرنا.
3.رسول الله علیہ السلام کی شان بیان کرنا.
4.اورمحفل کےآخرپر لنگرتقسیم کرنا.
اب ذرا ایمان سے بتاؤکہ ہماری محافل میں یہ سب کچھ ہوتا ہےکہ نہیں ؟؟
ہوتا ہےناں ؟
تو دیکھ لو ایک حضوری محدّث اس کو جائز ہی نہیں بلکہ کارِ ثواب کہہ رہےہیں.
نجدیو....اب کہہ دو کہ امام سیوطی بھی بریلوی تھے۔
اوریہ بزرگ 9ویں صدی کےہیں توپتہ چلاکہ 9ویں صدی میں بھی ایسی محفلیں ہواکرتی تھیں...
خیال رہے کہ محدث عبدالوھاب شعرانی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں کہ:
“امام جلال الدین سیوطی کو جاگتی آنکھوں سے عالَمِ بیداری میں 75 مرتبہ رسول الله صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا دیدار ہوا ہے“ (ملخصا)
[ میزان شریعة الکبریٰ، سعادت الدارین، صفحہ 434، مطبوعہ مصر، ]
یہ واقعہ علمائے دیوبندکی کتب میں بھی درج ہے۔
اب اتنے بڑے حضوری بزرگ، محدث، امام جلال الدین سیوطی غلط فتویٰ تو ہرگز نہیں دے سکتے۔ اللہ تعالیٰ منکرین کو ھدایت عطا فرمائے۔۔آمین
مدینے پاک کا بھکاری
محمداویس رضاعطاری