Voice for Peace and Justice

Oct 22, 1947: The day when Pakistan betrayed and backstabbed Kashmiris...By Farooq GanderbaliEvery year on October 22, t...
20/10/2024

Oct 22, 1947: The day when Pakistan betrayed and backstabbed Kashmiris...

By Farooq Ganderbali

Every year on October 22, the people of Jammu and Kashmir observe Black Day in remembrance of the tribal invasion supported by the Pakistani Army in 1947. This day marks the beginning of a brutal attack that resulted in the massacre of hundreds and a reign of terror against the residents of Jammu and Kashmir, violating the region’s sovereignty.

The October 22, 1947 attack on Jammu and Kashmir led to the killing of innocent people, the r**e of women, and the destruction of culture and brotherhood. In response to the tribesmen's assault, the then-Maharaja of Jammu and Kashmir requested assistance from India to protect his people from the Pakistan-sponsored tribals. Until 2019, separatists and Pakistan-sponsored radical forces pressured Kashmiris to observe Black Day on October 27, the date of the Indian Army's arrival in Srinagar. This narrative led many to believe that their problems began after October 27, 1947, while Pakistan funded and supported anti-national groups, including the Hurriyat Conference, which marked this date as Black Day.

The truth is that our sovereignty was violated on October 22, 1947, when hordes of tribesmen from Pakistan’s North West Frontier particularly from Federally Administered Tribal Areas (FATA) invaded Jammu and Kashmir. They mercilessly killed and looted indiscriminately, targeting both Muslims and non-Muslims. Notably, the first victim of these so-called jihadists was a Muslim from the Muzaffarabad area of Pakistan-Occupied Kashmir.
Historically, Jammu and Kashmir was independent after the end of British rule. The tribal invasion was supported by Pakistani authorities in clear violation of the Standstill Agreement established between the Maharaja’s government and Pakistan. This invasion was undoubtedly planned by the Pakistani government to punish the Maharaja for refusing to accede to Pakistan, leading to the division of our beloved homeland, the disruption of families, and the plunder of Kashmiri resources.

The tribal invasion also communalized Kashmiri politics, resulting in immense suffering for the people. The extremism and hatred unleashed in October 1947, disguised as jihad, continue to spread, fueled by political agendas. This policy of promoting extremism has persisted, allowing forces of hatred to gain power.

Pakistan's internal strife has further exacerbated divisions among its people, leading to violence and insecurity. The military now dominates Pakistan's democratic system, and religious intolerance is rampant in regions like Pakistan-Occupied Kashmir and Gilgit-Baltistan. Groups such as Lashkar-e-Tayyaba have established a stronghold, with the puppet government of Pakistan-Occupied Kashmir facilitating the accommodation of jihadi elements in local schools and institutions.

Pakistan continues to perpetrate atrocities against the people of Jammu and Kashmir, as well as in Pakistan-Occupied Kashmir. Its ongoing support for terrorism, the mass migration of Kashmiri Pandits, and efforts to incite communal tensions are direct interferences in India’s internal affairs.

We, the people of Jammu and Kashmir, need to reassess our priorities. While it is true that Pakistan has exploited us economically and otherwise, we must learn from past mistakes and strive for peace, prosperity, and development. Since the abrogation of Article 370 on August 5, 2019, the people of Jammu and Kashmir have enjoyed increased cultural harmony, peace, and development. Radical forces and organizations are losing their influence, and Pakistan-sponsored terrorism is decreasing.

The participation of youth, women, and the general public in the upcoming assembly elections in 2024 reflects a growing satisfaction with democracy in Jammu and Kashmir, which is now far more developed than Pakistan-Occupied Kashmir in all respects, especially in terms of development, international tourism, and brotherhood.

05/07/2024
The  Commissioner ,Food and Drug Administration J&K and Director Youth Services & Sports J&K have unveiled uniforms for ...
25/06/2024

The Commissioner ,Food and Drug Administration J&K and Director Youth Services & Sports J&K have unveiled uniforms for the 10th Edition of Kashmir Mega Football Tournament 2024. Top 32 football teams of the valley are participating in tournament , Starting from 28th June

Hon'ble Prime Minister  clicks pictures with Yoga participants in Srinagar, post Yoga session on the occasion of 10th In...
21/06/2024

Hon'ble Prime Minister clicks pictures with Yoga participants in Srinagar, post Yoga session on the occasion of 10th International Yoga Day

خطبہ جمعہ سلسلہ خطبات - 6عنوان :حالات سے مایوسی مومن کا شیوہ نہیں مرتب : مولانا محمد ظفر الدین برکاتی مدیر ماہ نامہ کنز ...
06/06/2024

خطبہ جمعہ
سلسلہ خطبات - 6
عنوان :حالات سے مایوسی مومن کا شیوہ نہیں
مرتب : مولانا محمد ظفر الدین برکاتی مدیر ماہ نامہ کنز الایمان دہلی

پیش کش: کل ہند مرکزی امام فاؤنڈیشن، دہلی
Contact No: 8595509193
Telegram Link: https://t.me/MarkaziImam

نحمدہ و نصلی علی رسالہ الکریم اما بعد
فاعوذ باللہ من الشیطان الرجیم
بسم اللہ الرحمن الرحیم

قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰۤى اَنْفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوْا مِنْ رَّحْمَةِ اللّٰهِؕ-اِنَّ اللّٰهَ یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِیْعًاؕ- اِنَّهٗ هُوَ الْغَفُوْرُ الرَّحِیْمُ(سورہ زمر 53)
ترجمہ: اے حبیب آپ فرما دیجئے کہ اے میرے وہ بندو جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی، اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہونا ، بیشک اللہ سب گناہ بخش دیتا ہے ، بیشک وہی بخشنے والا مہربان ہے۔
وَ اَنِیْبُوْۤا اِلٰى رَبِّكُمْ وَ اَسْلِمُوْا لَهٗ مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّاْتِیَكُمُ الْعَذَابُ ثُمَّ لَا تُنْصَرُوْنَ(سورہ زمر 54)
ترجمہ: اپنے رب کی طرف رجوع کرو - اور - اس وقت سے پہلے اس کے حضور گردن رکھو کہ تم پر عذاب آئے پھر تمہاری مدد نہ کی جائے۔
وَ اِنِّیْ لَغَفَّارٌ لِّمَنْ تَابَ وَ اٰمَنَ وَ عَمِلَ صَالِحًا ثُمَّ اهْتَدٰى. (طہ:۸۲)
ترجمہ : بیشک میں اس آدمی کو بہت بخشنے والا ہوں جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور نیک عمل کیا پھر ہدایت پر رہا۔
وَ لَا تَایْــٴَـسُوْا مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِؕ-اِنَّهٗ لَا یَایْــٴَـسُ مِنْ رَّوْحِ اللّٰهِ اِلَّا الْقَوْمُ الْكٰفِرُوْنَ. (یوسف:۸۷)
ترجمہ : اللہ کی رحمت سے مایوس نہ ہو ، بیشک اللہ کی رحمت سے کافر لوگ ہی نا امید ہوتے ہیں ۔
وَ مَنْ یَّقْنَطُ مِنْ رَّحْمَةِ رَبِّهٖۤ اِلَّا الضَّآلُّوْنَ. (حجر:56)
ترجمہ : گمراہوں کے سوا اپنے رب کی رحمت سے کون نا امید ہوتا ہے؟
لَا یَسْــٴَـمُ الْاِنْسَانُ مِنْ دُعَآءِ الْخَیْرِ٘-وَ اِنْ مَّسَّهُ الشَّرُّ فَیَــٴُـوْسٌ قَنُوْطٌ. (حٰمٓ السجدۃ: 49)
ترجمہ : آدمی بھلائی مانگنے سے نہیں اُکتاتا، اور اگر کوئی برائی پہنچے تو بہت نا امید ، بڑا مایوس ہو جاتا ہے.
حضرت عبد اللہ بن مسعود رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں کہ دو باتوں میں ہلاکت ہے (1) مایوسی۔ (2) خود پسندی۔
حضرت امام محمد غزالی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : حضرت عبد اللہ بن مسعود نے ان دو باتوں کو جمع فرمایا کیونکہ سعادت کا حصول کوشش ، طلب، محنت اور ارادہ کے بغیر ناممکن ہے اور مایوس آدمی نہ کوشش کرتا ہے اور نہ ہی طلب کرتا ہے جبکہ خود پسند آدمی یہ عقیدہ رکھتا ہے کہ وہ خوش بخت ہے اور اپنی مراد کے حصول میں کامیاب ہو چکا ہے اس لئے وہ کوشش کرنا چھوڑ دیتا ہے۔ (احیاء علوم الدّین)
امام صاحبان کو مشورہ
مساجد کے امام صاحبان خطبہ کے تحت دی گئیں آیات کی تفسیر ، خزاین العرفان اور دوسری تفسير کی کتابوں میں پڑھنے کی عادت ڈالیں تاکہ ہر آیت کے تحت تفصیلات سے آگاہ ہوتے رہیں اور مطالعہ کریں تاکہ معلومات میں اضافہ ہوتا رہے. امید ہے کہ آپ حضرات اس مشورہ پر عملی طور سے توجہ دیں گے. إن شاء اللہ
یاد رکھنے کی باتیں
1. بندہ مومن کا تعلق بہر حال اپنے رب سے بنا رہنا چاہیے بطور خاص ایسے حالات میں جب سیاسی سماجی ماحول ساز گار نہ ہو - اور - بندہ معاشی طور پر پریشان حال ہو کیونکہ ایسے وقت کی مایوسی ہی بندے کو کفر تک لے جاتی ہے.
2. ہندوستان کے کثیر المذاہب سماج کے تناظر میں سیکولر ازم کی ہوا میں بہہ جانے والے مسلمانوں پر بطور خاص ہمیں توجہ دینا چاہیے کیونکہ معاشی طور پر پریشان حال مسلمان کبھی کبھی ایسی روش پر چل پڑتے ہیں جو کفر و شرک اور حرام کی روش ہوتی ہے اور بس دنیا بنانے کی کوشش میں اسلام کی راہ سے بھٹک جاتے ہیں.
3. مشہور محاورہ ہے کہ مایوسی کفر ہے اور نا امیدی کفر و شرک کے گڈھے میں گرا ڈالتی ہے، بھارت کے نام نہاد سیکولر مسلم لیڈر بھی اسی بیماری کا شکار ہو کر کہیں بھی سر ٹیک دیتے ہیں اور کسی بھی مجسمے پر پھول مالا پیش کرنے لگتے ہیں، وہ یہی سوچ کر کرتے ہیں کہ ایمان داری کی روش اپنائی تو سیاست کے گلیاروں میں کامیاب ہونا مشکل ہی نہیں بلکہ نا ممکن ہے. حالانکہ یہ ان کی بھول اور نری جہالت ہے.
4. بھارت جیسی مثال دنیا کی کسی سر زمین پر نہیں کہ یہاں خدمت خلق کرنے اور انسانی زندگی کو آسان بنانے کی وجہ سے مسلم حکمرانوں نے صدیوں حکومت کی ہے اور اللہ والوں نے آج بھی بھارت کے شہریوں کے دل و دماغ پر اپنی حکومت باقی رکھی ہے.
5. یعنی بھارت کے مسلمانوں کو اپنی تاریخ کو پڑھنا چاہیے اور اپنی شریعت سے واقف رہنا چاہیے تاکہ دین و دنیا کی کامیابی کے لئے دوسروں کی روش پر چلنے کی ضرورت نہ پڑے اور

برادران اسلام! ہم نے قرآن پاک کی چند آیتیں پیش کی ہیں اور ہر آیت کسی خاص پس منظر میں پیش کی گئی ہے لیکن سب کو پیش کرنے کا مقصد صرف یہی ہے کہ ہم ہر حال میں اپنے آپ کو حالات کا مقابلہ کرنے کے لئے تیار رکھیں اور بہر حال اپنے رب کی بارگاہ سے خیر و عافیت اور بھلائی کی امید لگا کر رکھیں. گزشتہ چند سالوں سے ہمارے مسلم سماج میں ایک عجیب سی وحشت ، ایک عجیب دہشت اور ایک تشویش ناک خوف دیکھا جا رہا تھا جو حالیہ پارلیمانی انتخابات کا مثبت نتیجہ آنے کے بعد کم ہوتا نظر آ رہا ہے.
ہمارے حساب سے سی اے اے، این آر سی، یونیفارم سول کوڈ جیسے مسائل زیادہ پریشان کر رہے تھے جو وقتی مسائل تھے کہ جب پیش آتے تب مشکلیں پیدا کرتے لیکن مختلف صوبوں میں اور مرکزی حکومت کے تحت جو پریشانیاں کھڑی کی جاتی رہیں وہ بھی ہمیں مایوسی کی طرف ڈھکیل رہی تھیں، مرکزی حکومت نے دیگر اقلیتوں سمیت مسلمانوں کے مفادات کے لئے کام کرنے والی وزارت اور تعلیمی سہولتیں فراہم کرنے والی مولانا آزاد نیشنل فاؤنڈیشن کو ختم کر دیا، اتر پردیش، اتراکھنڈ اور آسام جیسی ریاستوں میں مسجد، مدرسہ اور اذان و نماز کو بنیاد بنا کر بھی سرکاری سطح پر بہت سے مسائل کھڑے کیے گئے، حالیہ پارلیمانی نتائج کو دیکھ کر ہم نے راحت کی سانس لی ہے لیکن ایک بات ہم بھول رہے ہیں کہ جسے بھی ہم اپنا خیر خواہ سمجھتے ہیں وہ حقیقت میں ہمارا خیر خواہ نہیں بلکہ اس کی سیاسی مجبوری ہے لیکن اس کے باوجود ایسے لوگوں نے انتخابات میں کسی مسلم لیڈر کو اپنے پاس بھٹکنے نہیں دیا، اس کی وجہ سے بھی بہت سے مسلم لیڈر بلکہ عام مسلم شہری بھی مایوسی کا شکار ہو گیا.
ایسی تمام صورت حال سے ہم کو یہی سبق لینا چاہیے کہ ہمیں اپنے وطن عزیز بھارت میں اپنے سیاسی سماجی وجود کی لڑائی اور سر اٹھا کر جینے کا حق خود ہی حاصل کرنا پڑے گا، آپ جانتے ہیں کہ بہت سے ایسے مسائل ہیں جن کو ہم عدالت میں لے جانے کی ہمت نہیں کرتے، اس لئے بھی وہ مسائل ہمارے لئے بڑی بڑی مشکلیں پیدا کر دیتے ہیں، اس لئے اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کرتے ہوئے ہمیں اپنا حوصلہ بناے رکھنا چاہیے اور جو مسئلہ جس طریقے سے حل ہو جائے، وہ طریقہ بہر حال اپنانا چاہیے.
لیکن سو بات کی ایک بات یہ ہے کہ جب ہمارا رشتہ ہمارے رب سے کمزور پڑتا ہے اور کبھی کبھی ٹوٹ جاتا ہے تو ہماری تدبیریں بھی کام نہیں کرتیں اور ہم مایوس ہونے لگتے ہیں، تو یاد رکھیں کہ یہ مایوسی اور نا امیدی اس لئے بھی آتی ہے کیونکہ ہم نے اپنا رشتہ اپنے رب سے توڑ لیا ہے، اب بھی ہمیں اپنی شریعت سے آگاہ رہتے ہوئے اس پر قائم رہنے کی کوشش کرنا چاہیے تاکہ دنیا کی مایوسی، دین سے دوری کا خطرناک سبب نہ بن جائے.
اللہ تعالیٰ ہم سب کو کہنے سننے اور پڑھنے لکھنے سے زیادہ عمل خیر کی توفیق عطا فرمائے. آمین ثم آمین یا رب العالمین بحق سید المرسلین علیہ الصلوۃ و السلام
پیغام عمل
عزت والی تعمیر و ترقی کا راستہ، تعلیم سے ہو کر گزرتا ہے، آج بھارت میں تجارت پیشہ خوش حال مسلم گھرانے واقعی تعمیر و ترقی کے میدان میں بہت آگے ہیں اور سماج و حکومت کی نظر میں قابل احترام ہیں لیکن ان کی تعمیر و ترقی کو رفتار دینے والے بھی وہی لوگ ہیں جنھیں نے اعلیٰ تعلیم حاصل کی ہے اور پروفیشنل کورسیز میں اعلیٰ ڈگریوں کے ساتھ خاصا تجربہ رکھتے ہیں، اسی طرح بڑی بڑی کمپنیوں کے مالکان بھی تعلیم یافتہ شہریوں کے محتاج ہیں اور بھارت میں نیتا گیری والی تجارت اور سیاست پیشہ کو چھوڑ کر ہر شعبے اور محکمے میں تعلیم یافتہ افراد کی ضرورت بنیادی حیثیت رکھتی ہے، اس لئے یہ طے ہو جاتا ہے کہ تعمیر و ترقی کا واضح راستہ، تعلیم ہی سے ہو کر گزرتا ہے.
اس لئے ہم کل ہند امام فاؤنڈیشن کی جانب سے نیشنل ایلجیبیلیٹی انٹرنس ٹیسٹ (نیٹ) کے اعلیٰ سطحی امتحان میں اول اور اعلیٰ مقام حاصل کرنے والے مسلم لڑکیوں اور لڑکوں کو مبارک باد پیش کرتے ہیں اور ان کے روشن مستقبل کے لئے دعائیں کرتے ہیں.
آمنہ عارف کڑی والا ممبئی ،
ماذن منصور قدوئی بہار، ارم قاضی راجستھان اور سید عارفین یوسف تمل ناڈ نے 720 میں سے 720 نمبر حاصل کر کے پورے بھارت میں اول مقام حاصل کیا ہے جب کہ معراج عالم ابن انور علی دودہی نگر پنچایت اور معصوم رضا انصاری ابن قاری آفتاب صاحب پڈرونہ ضلع کشی نگر پروانچل اتر پردیش نے بھی خاص مقام حاصل کر کے اپنے روشن مستقبل کی منصوبہ بندی کر لی ہے. آپ حضرات کو معلوم ہونا چاہیے کہ یہ مقابلہ جاتی امتحان بڑے پیمانے پر بھارت سرکار کراتی ہے جس میں امسال 23 لاکھ بچے بچیوں نے حصہ لیا جن میں سے 13 لاکھ سے زائد نے امتحان پاس کر لیا ہے، اب ان کے حاصل کردہ نمبروں کی مناسبت سے میڈیکل سائنس اور میڈیکل کے دیگر شعبے میں پڑھنے کا موقع ملے گا یعنی مفت داخلہ اور اعلیٰ سرکاری سہولتوں کا فائدہ ملے گا. ہمیں چاہیے کہ وہ تمام مسلم طلبہ اور طالبات جنھوں نے نیٹ کے امتحان میں کامیابی حاصل کی ہے، ان کی حوصلہ افزائی کریں تاکہ دوسرے تیاری کر رہے بچوں کو ہمت و حوصلہ ملے.

Juma Khutba Service by Kul Hind Markazi Imam Foundation, New Delhi India.

Address

Beehama Ganderbal
Ganderbal
191201

Telephone

+919419000498

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Voice for Peace and Justice posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Voice for Peace and Justice:

Share