Urdu Deccan اُردو دکن

Urdu Deccan اُردو دکن اردو شاعری کے قدر دانوں اور اردو سے محبت رکھنے والوں کا پیج پر استقبال ہے خوش آمدید اردو شاعری کے فروغ اور بقاء کے لے اس پیج کو لائک کریں , شیر کریں
(2)

یوم پیدائش 08 جولائی 1951تمنا ہے مجھے لے جانے جب میری قضا آئےمرے ہونٹوں پہ بس نام محمدﷺ کی صدا آئےمرے آقا مرے مولا مر...
08/07/2025

یوم پیدائش 08 جولائی 1951
تمنا ہے مجھے لے جانے جب میری قضا آئے
مرے ہونٹوں پہ بس نام محمدﷺ کی صدا آئے

مرے آقا مرے مولا مرے مشکل کشا آئے
وہ دیکھو رحمت عالم محمد مصطفےﷺ آئے

مٹایا جس نے دنیا سے جہالت کے اندھیروں کو
اجالا علم کا لے کر وہ نور کبریا آئے

بنا کر رحمت للعالمیں بھیجا یہاں اُن کو
لٹانے رحمتیں ہم پر حبیب کبریا آئے

زمیں تا آسماں تھا کہکشانی راستہ سارا
جو ملنے حق سے محبوب خدا صل علی آئے

خدا سے کون واقف تھا بھٹکتے پھر رہے تھے سب
وجود حق کو سمجھانے رسول حق نما آئے

انھیں محشر میں دیکھیں گے خوشی سے ہم پکاریں گے
وہ آئے دیکھو آئے شافع روزِ جزا آئے

جھکا باطل کا سر اور شر پہ لرزا ہو گیا طاری
سراپا خیر بن کر جب یہاں خیر الوری آئے

محبت ان کی ہو اتنی دل اسلمؔ میں یا ﷲ
کہ اُس کے دل کی ہر دھڑکن سے نام مصطفٰےﷺ آئے

اسلم فرشوری

یوم پیدائش 07 جولائی 1946دست ساقی میں چھلکتا جام ہےپینے والا لرزہ بر اندام ہےکیوں رخ انور ہے زلفوں میں نہاںمیری نظروں می...
07/07/2025

یوم پیدائش 07 جولائی 1946
دست ساقی میں چھلکتا جام ہے
پینے والا لرزہ بر اندام ہے

کیوں رخ انور ہے زلفوں میں نہاں
میری نظروں میں سحر بھی شام ہے

اپنے انداز کرم کو دیکھیے
میری توبہ پر عبث الزام ہے

چلتے چلتے جس جگہ ٹھہرے قدم
میری منزل بس اسی کا نام ہے

ہے کوئی محروم کوئی شاد کام
کیا تری بخشش اسی کا نام ہے

ان کا وعدہ اور ایفا کی امید
یہ ترا شائقؔ خیال خام ہے

ریاضت علی شائق

ستم کی رُت سے ذرا اجتناب کر کے دیکھعجب بہار ہے ترکِ عتاب کر کے دیکھخلوص و مہر و وفا جاں نثاری و ایثاریہ بکھرے لفظ ہیں ان...
06/07/2025

ستم کی رُت سے ذرا اجتناب کر کے دیکھ
عجب بہار ہے ترکِ عتاب کر کے دیکھ

خلوص و مہر و وفا جاں نثاری و ایثار
یہ بکھرے لفظ ہیں ان کو کتاب کر کے دیکھ

بہت محال ہے ملنا مری طرح کا شخص
دو چار کیا ہیں ، تُو سو انتخاب کر کے دیکھ

ترے قبیلے پہ بھاری مرا قبیلہ ہے
تو چشمِ عدل اٹھا احتساب کر کے دیکھ

خزاں کے جبر سے ہوتے نہیں چمن شاداب
توفصلِ گل کو بھی اپنا نصاب کر کے دیکھ

ہمیشہ ڈھونڈتا رہتا ہے عیب اوروں میں
تو اپنے آپ کو بھی بے نقاب کر کے دیکھ

سکون و امن کی ہر گھر میں چاندنی ہوگی
عداوتوں کا غروب آفتاب کر کے دیکھ

اس آفتاب کو ذروں میں ہم بدل دیں گے
ستم کے ذروں کو تو آفتاب کر کے دیکھ

شفیق احمد شفیق

رشتوں کی بھیڑ میں بھی وہ تنہا کھڑا رہاندیاں تھیں اس کے پاس وہ پیاسا کھڑا رہاسب اس کو دیکھ دیکھ کے باہر چلے گئےوہ آئینہ ...
06/07/2025

رشتوں کی بھیڑ میں بھی وہ تنہا کھڑا رہا
ندیاں تھیں اس کے پاس وہ پیاسا کھڑا رہا

سب اس کو دیکھ دیکھ کے باہر چلے گئے
وہ آئینہ تھا گھر میں اکیلا کھڑا رہا

میرے پتا کی عمر سے کم تھی نہ اس کی عمر
وہ گر رہا تھا اور میں ہنستا کھڑا رہا

بارش ہوئی تو لوگ سبھی گھر میں چھپ گئے
وہ گھر کی چھت تھا اس لئے بھیگا کھڑا رہا

اس گھر میں پانچ بیٹے تھے سب تھے الگ الگ
اک باپ بن کے ان کی سمسیا کھڑا رہا

دنیا کو اس نے روشنی بانٹی تمام عمر
لیکن وہ اپنی آگ میں جلتا کھڑا رہا

آر ملیش

06/07/2025

غم شبیر(رض) وہ غم ہے کہ چھائے نہ بنے

یوم پیدائش 06 جولائی 1931وہ واہمہ ہے کہاں یہ اصول جانا تھاملے تھے اس سے تو پھر اس کو بھول جانا تھاگنوا دی عمر کسی ربط را...
06/07/2025

یوم پیدائش 06 جولائی 1931
وہ واہمہ ہے کہاں یہ اصول جانا تھا
ملے تھے اس سے تو پھر اس کو بھول جانا تھا

گنوا دی عمر کسی ربط رائیگاں کے لئے
ہمیں تو ٹوٹتے رشتوں کو بھول جانا تھا

نہ کام آئی تب و تاب فکر و فن میری
وہ آئنہ ہوں جسے سب نے دھول جانا تھا

وہ خوشبوؤں کے مسافر تھے ساتھ چلتے کیا
مجھے تو صورت گرد ملول جانا تھا

وہ سادہ لوح ہمارے سوا کوئی نہ تھا آہؔ
کہ جس نے گل شدہ داغوں کو بھول جانا تھا
آہ سنبھلی

#اردودکن #اردوغزل #پیدائش #اردوشاعری #اردو #شعراء

یوم پیدائش 05 جولائی 1957یوں اپنی انا کی میں تذلیل سہوں کیسےفرمانِ ستمگر کی تعمیل کروں کیسےتاریکیٔ نفرت ہے، ہیں تیز ہوائ...
05/07/2025

یوم پیدائش 05 جولائی 1957
یوں اپنی انا کی میں تذلیل سہوں کیسے
فرمانِ ستمگر کی تعمیل کروں کیسے

تاریکیٔ نفرت ہے، ہیں تیز ہوائیں بھی
بن کر میں محبت کی قندیل جلوں کیسے

ممکن ہے فقط تیری امداد سے یہ، ورنہ
تکذیب کے آگے میں تاویل لکھوں کیسے

تقریر تری سن کر عقدہ یہ کھلا مجھ پر
اذہان میں ہوتا ہے تحلیل جنوں کیسے

اذکار سے تو غافل ہو جائے تو دیکھے گا
بے تابی میں ہو تا ہے تبدیل سکوں کیسے

کچھ خود کے علاوہ بھی سوچو تو بنے گی بات
بس فکر یہ کرتے ہو زنبیل بھروں کیسے

اس پر بھی خمارؔ اپنا ایمان تو ہے ، لیکن
جب سامنے ہو قرآں انجیل پڑھوں کیسے

ریاض احمد خمار

یوم پیدائش 05 جولائی 1936دل پتھر کے لب پتھر کے جس کو دیکھو سب پتھر کے گلیاں چوکھٹ دیوار و در اس بستی میں سب پتھر کے کب ب...
05/07/2025

یوم پیدائش 05 جولائی 1936
دل پتھر کے لب پتھر کے
جس کو دیکھو سب پتھر کے

گلیاں چوکھٹ دیوار و در
اس بستی میں سب پتھر کے

کب بھیگی ہیں ان کی پلکیں
دل پگھلے ہیں کب پتھر کے

بیت گئے پھولوں کے موسم
لوٹ آئے دن اب پتھر کے

انسانوں کی بات کو چھوڑو
مندر مسجد سب پتھر کے

لوٹ آیا ہے عہد ماضی
چرچے روز و شب پتھر کے

جن کو اپنا رب سمجھا تھا
وہ بھی نکلے سب پتھر کے

ان سے کیا پرویزؔ کہیں ہم
لوگ ملے ہوں جب پتھر کے

کرشن پرویز

یوم پیدائش 05 جولائی 1966ضبطِ گریہ سے گزر گاہِ نفس جلتی ہےہجر کے قہر سے دیوارِ قفس جلتی ہےعمر مانا کہ ہے دہلیزِ سفر پہ پ...
05/07/2025

یوم پیدائش 05 جولائی 1966
ضبطِ گریہ سے گزر گاہِ نفس جلتی ہے
ہجر کے قہر سے دیوارِ قفس جلتی ہے

عمر مانا کہ ہے دہلیزِ سفر پہ پھر بھی
اپنی تکمیل کی خواہش میں ہوس جلتی ہے

ہیں ادھر اشک میں ڈوبی ہوئی آنکھیں اس کی
اور کانوں میں ادھر بانگِ جرس جلتی ہے

ضبط لازم ہے مرے جوشِ جنوں کو اب کے
میرے اندر کوئی آوارہ امس جلتی ہے

آتشِ عشق ہے یہ اس کی خموشی پہ نہ جا
یہ سلگتی ہے تو پھر برسوں برس جلتی ہے

شکیل سہسرامی

04/07/2025

آپؐ اِس طرح مری خلوتِ جاں میں آئے
میرے اعمالِ شب و روز اماں میں آئے

سارے احکامِ خدا جن کی زباں میں آئے
منزلت اُنؐ کی بھلا کس کے گماں میں آئے

میرے مولا کا کرم، میری زمیں کا اعزاز
سب جہانوں کے امیںؐ میرے جہاں میں آئے

نعمتِ امر و نہی عرشِ عُلیٰ سے لے کر
آپؐ اس کارگہِ سُود و زیاں میں آئے

آپؐ کی ذات ہے وہ دائرہِ وصف و کمال
جو تصور میں سمائے نہ گُماں میں آئے

اتنا آساں تو نہیں آپؐ کی سیرت کا شعور
روُح کی راہ سے گزرے تو بیاں میں آئے

آپؐ کے ذکر کی یہ رفعتیں اللہ اللہ
نام اعلانِ خدا بن کے اذاں میں آئے

جن کی تابش میں نظر آئیں خدوخالِ حضورؐ
اہسے انوار بھی چشمِ نگراں میں آئے

اُنؐ کے منکر کے لیے کوئی نہیں جائے پناہ
اُنؐ کے قدموں میں جو پہنچے وہ اماں میں آئے

حنیف اسعدی

غزلزندگانی کا حسیں ساز کہاں سے لاؤںکھو گئ ہے جو وہ آواز کہاں سے لاؤںجس کا انجام ہو ہر حال میں بہتر جاناں ہے کٹھن وقت، وہ...
04/07/2025

غزل
زندگانی کا حسیں ساز کہاں سے لاؤں
کھو گئ ہے جو وہ آواز کہاں سے لاؤں

جس کا انجام ہو ہر حال میں بہتر جاناں
ہے کٹھن وقت، وہ آغاز کہاں سے لاؤں

بوجھ دل کا میں کروں جس کو بتا کر ہلکا
آپ ہی کہیے وہ ہم راز کہاں سے لاؤں

چاہتا ہوں کہ کروں سیر فلک کی لیکن
اپنے اِن پنکھوں میں پرواز کہاں سے لاؤں

آپ گرویدہ بنا لیتے ہیں ۔۔۔پل میں سب کو
آپ کے جیسا میں انداز کہاں سے لاؤں

کون ہے جس کو ترا مدِّ مقابل کردوں
بول ایسا بتِ طنّاز کہاں سے لاؤں

جو ترے قد کے مطابق ہو بتا دے مجھ کو
تری خاطر میں وہ اعزاز کہاں سے لاؤں
مسعود جعفری

03/07/2025

تجھ تک دعا سلام سے پہلے پہنچنا ہے
یعنی ہنر کو نام سے پہلے پہنچنا ہے

جس جا پہ جمع ہوتے ہیں مزدورِ اہلِ عشق
اس جا پہ مجھ کو کام سے پہلے پہنچنا ہے

تیرا قیام دل ہی میں ہو گا مگر مجھے
تجھ تک ترے قیام سے پہلے پہنچنا ہے

سورج کو ڈوبنے سے بچانا ہے آج پھر
بستی میں آج شام سے پہلے پہنچنا ہے

شاید وہ جنگ ملتوی کر دے سو اب مجھے
تلوار تک نیام سے پہلے پہنچنا ہے

اب اس نے اِس کے بعد بھی دنیا اگر بنائی
مجھ کو ہر انتظام سے پہلے پہنچنا ہے

سلیم کوثر

Address

Hyderabad

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Urdu Deccan اُردو دکن posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share