
15/07/2025
مفتی اعظم کی پریس کانفرنس پر شیعہ مذہبی علماء کا تردیدی بیان
شیعہ مذہبی رہنماؤں آغا سید حسن الموسوی، آغا سید محمد ہادی الموسوی اور مسرور عباس انصاری نے مفتی اعظم ناصر الاسلام صاحب کی جانب سے پریس کانفرنس میں دئے گئے بیان پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مفتی اعظم جیسے ایک ذمہ دار عہدے پر فائز شخصیت کو وہی موقف میڈیا کے سامنے پیش کرنا چاہیے تھا جو میرواعظ منزل نگین میں منعقدہ متحدہ مجلس علماء کے اجتماع میں باہمی مشاورت سے طے پایا تھا اور جسے ایک بیان کی شکل میں بھی شائع کیا گیا تھا۔ مفتی صاحب کا یکطرفه تقریری بیان، جو کہ اتفاق رائے سے محروم ہے ، نہ صرف ذمہ دار انجمنوں کے وقار پر سوال اٹھاتا ہے بلکہ امتِ مسلمہ میں تشویش و اضطراب کا باعث بھی بنتا ہے۔
ہم اس یکطرفہ اور ن گھڑت بیان کی توثیق نہیں کرتے بلکہ اس کو سختی سے مسترد کرتے ہیں۔ شیعہ اور سنی مقدسات، اہلبیت اطہار اور اصحاب کبار کے بارے میں ہمارا موقف وہی ہے جو جلسہ میں باہمی مشاورت سے طے پایا تھا۔ جلسہ میں اس بات پر زور دیا گیا تھا کہ اگرچہ امت میں مسلکی، عقیدتی اور فقہی تنوع پایا جاتا ہے اور ہر کسی کا اپنا عقیدہ ہے مگر اس تنوع کو کبھی بھی تفرقہ ڈالنے یا کسی کی توہین کا ذریعہ نہیں بننے دینا چاہیے کیونکہ شیعہ مراجع عظام آیت اللہ سید علی خامنہ ای اور آیت اللہ سید علی سیستانی وغیرہ کی جانب سے اہلسنت والجماعت کے مقدسات خصوصاً خلفاء راشدین کے تئیں ہرزہ سرائی کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ لیکن مفتی صاحب کے یکطرفہ بیان میں جس تاریخی طور پر متنازعہ شخصیت کی تائید کا دعویٰ کیا گیا تھا ہم اس کی تائید نہیں کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ بھی کشمیر میں مسلمانوں کے درمیان صدیوں سے قائم باہمی احترام، یکجہتی اور مذہبی ہم آہنگی کا فروغ ہماری اجتماعی دینی اور اخلاقی ذمہ داری ہے، اور اس وحدت کو نقصان پہنچانے کی کسی بھی کوشش کی بھرپور مزاحمت کی جائے گی۔