
31/07/2025
’’ہر صفیانؔ کے پیچھے ایک ’وحید ‘ ؔہوتا ہے‘‘...................................................................
سوشل میڈیا کی دنیا میں کبھی کبھی ایسی کہانیاں سامنے آتی ہیں جو دل کو چھو جاتی ہیں، جنہیں پڑھ کر انسان کی آنکھیں نم ہو جاتی ہیں اور دل بے اختیار ’’واہ!‘‘کہہ اٹھتا ہے۔ ایک ایسی ہی دل کو چھو لینے والی کہانی ہے جموں و کشمیر سے تعلق رکھنے والے عالمی شہرت یافتہ فینسنگ کھلاڑی ’’صفیان وحید سوہیل‘‘کی، جنہوں نے نہ صرف اپنی محنت، لگن اور عزم سے دنیا کو حیران کیا بلکہ اپنے والد ’وحید سوہیل‘ کو فخر کا ایسا احساس دیا جو ہر والد کا خواب ہوتا ہے۔
حال ہی میں، صفیان کی ایک بڑی کامیابی کے بعد اُن کے والد وحید سوہیل Waheed Sohil نے سوشل میڈیا پر ایک جذباتی پیغام شیئر کیا، جس میں انہوں نے اپنے بیٹے کی کامیابی پر فخر کا اظہار کیا۔ یہ پیغام صرف ایک باپ کی خوشی نہیں بلکہ اُس سفر منفرد اور خوبصورت داستان ہے جو ایک باپ اور بیٹے نے مل کر طے کیا۔ یہ پیغام اُس قربانی، صبر، دعاؤں اور محنت کا عکاس ہے جو اکثر پسِ پردہ رہ جاتی ہیں۔
سماجی رابطہ گاہ فیس بک جہاں سے آج کے دور میں صحافت پروان چڑھائی جا رہی پر بڑے بھائی وحید سوہیل نے اپنے فرنبردار فرزند کے پوسٹ کو شیئر کرتے ہوئے ایک جذباتی پوسٹ لکھا جس میں کچھ یوں تحریر تھا کہ ۔۔۔۔۔
’’پیارے صفیان، میرے عزیز بیٹے!! تم نے ہمیں بے حد فخر محسوس کروایا ہے! تمہاری محنت اور ثابت قدمی نے آج واقعی اپنا رنگ دکھایا ہے۔ اگرچہ دوسروں کو شاید تمہاری قربانیاں نظر نہ آئی ہوں، مگر تمہاری لگن اور اپنے ہنر سے وفاداری تمہاری اس شاندار کامیابی میں صاف جھلکتی ہے۔اس غیر معمولی کامیابی پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد! میں ان تمام لوگوں کا بھی تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنہوں نے تمہارے اس سفر میں تمہارا ساتھ دیا۔بلندیوں کی طرف یونہی گامزن رہو، اور مجھے کامل یقین ہے کہ ایک دن، ان شاء اللہ، مجھے تمہیں اولمپکس میں چمکتے ہوئے دیکھنے کا اعزاز حاصل ہوگا۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ یہ جملے صرف الفاظ نہیں، ایک والد کے دل کی آواز ہیں۔ ایک باپ جو ہر قدم پر اپنے بیٹے کے ساتھ کھڑا رہا، جس نے شاید اپنی خواہشوں کو دبا کر اپنے بیٹے کے خوابوں کو پروان چڑھایا۔ جب ایک بچہ کامیاب ہوتا ہے تو اُس کے پیچھے والدین کی دعائیں، ان کا صبر، ان کی محنت اور وہ وقت بھی شامل ہوتا ہے جو انہوں نے کافی کٹھن حالات میں خاموشی سے گزاراہو۔
واضح رہے صفیان ؔکی کہانی کا آغاز بہت سادہ مگر غیر معمولی حوصلے سے ہوا۔ جنوری 2019 کو ناچیز کی اِس ہونہار نوجوان سے پہلی ملاقات ہوئی تھی۔ اُس وقت صفیان اپنے سفر کے ابتدائی مرحلے میں تھا، لیکن اُس کی آنکھوں میں خوابوں کی چمک اور دل میں کچھ کر دکھانے کا جذبہ صاف نظر آ رہا تھا۔ اُس دن ناچیز نے جو پہلا جملہ صفیان کے بارے میں لکھا تھا، وہ آج بھی ذہن میں تازہ ہے،میرے نہایت ہی قابل احترام معروف صحافی جناب جان محمد صاحبJaan Mohammad نے صفیان پر کی گئی میری سٹوری کی پہلی سرخی کچھ یوں لکھی تھی ’’ذرا تراشو تو سہی، یہاں ’ہیرے ‘ملیں گے جو ’ہیرو ‘بنیں گے!
باعث مسرت ہے کہ آج وہی ہیرا، فینسنگ کی دنیا میں جگمگا رہا ہے، ٹمٹما رہا ہے ۔ صفیان نے اپنی صلاحیتوں سے نہ صرف جموں و کشمیر بلکہ پورے ہندوستان کا نام روشن کیا ہے۔ اُس کی کامیابی ان نوجوانوں کے لیے مشعل راہ ہے جو خواب دیکھتے ہیں مگر انہیں سچ کر دکھانے کی ہمت کم رکھتے ہیں۔
یہ کہانی صرف ایک کھلاڑی کی کامیابی کی نہیں بلکہ اُس رشتے کی ہے جو ایک باپ اور بیٹے کے درمیان ہوتا ہے۔ باپ وہ ہستی ہے جو چھاؤں بن کر اولاد کو دھوپ سے بچاتا ہے، جو خود پسینہ بہا کر بیٹے کو سایہ دیتا ہے، اور جو اپنے بیٹے کے خوابوں کی تعبیر کے لیے اپنی نیندیں قربان کر دیتا ہے۔
صفیان اور وحید سوہیل کی پوسٹس کو دیکھ کر ایک بار پھر یہ احساس تازہ ہوا کہ اگر بچے صحیح سمت میں محنت کریں، اپنی لگن سے ہار نہ مانیں تو والدین کی محبت اور دعائیں اُنہیں کامیابی کی معراج تک پہنچا دیتی ہیں۔
بے شک صفیان نے ثابت کر دیا کہ کسی بھی شعبے میں عالمی سطح پر پہنچنا ممکن ہے، اگر ارادہ پختہ ہو، منزل واضح ہو، اور والدین کی دعائیں ساتھ ہوں۔ آج وہ نوجوان نسل کے لیے ایک رول ماڈل بن چکا ہے۔ اُس کی یہ کامیابی اُن تمام والدین کے لیے بھی امید کی کرن ہے جو اپنے بچوں کے خوابوں پر یقین رکھتے ہیں۔
آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ ’’ہر صفیان کے پیچھے ایک وحید ہوتا ہے‘‘۔ ہر کامیاب بیٹے کے پیچھے ایک ایسا باپ ہوتا ہے جو اُسے حوصلہ دیتا ہے، اُس کی ہر ہار پر اُسے سہارا دیتا ہے اور ہر کامیابی پر اُس سے بڑھ کر خوش ہوتا ہے۔اللہ تعالیٰ صفیان کو مزید بلندیوں سے نوازے، اور ہر والدین کو ایسا فخر نصیب ہو جو آج وحید سوہیل کے چہرے پر نمایاں ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دعا گو: ایم شفیع میر گول، ضلع رام بن ،جموںو کشمیر
رابطہ9797110275: