27/08/2025
وہ کونسی چیز ہے جو انسان کا متبادل بن سکتی ہے کرتا ہے کہ ،آپ کی سوچ depend ہماری زندگی
میں بعض لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ جب تک وہ ساتھ رہے یہ سوچا ہی نہیں کہ "یہ انسان ہے" اور بالاخر اس نے چلے جانا ہے ۔
پھر ایک دم جب یہ سانحہ ہوا یعنی وہ مخصوص شخص بچھڑ گیا تو یوں لگا کہ بغیر بے ہوش کیے ہمارے جسم کا کوئی حصہ کھینچ کر الگ کر دیا گیا ہے ۔
بہرحال اس حالت میں بھی سرجری کا آپشن ہوتا ہے ،ٹانکے لگ جاتے ہیں۔ کچھ عرصہ دوائیاں کھانے سے زخم بھر جاتا ہے ۔ بس ایک نشان رہ جاتا ہے ۔ جو کہ مرتے دم تک نہیں جاتا !
اس جانے والے کے بھی نشان یعنی یادیں تو رہیں گی۔ لیکن زندگی کی قدر کرنی چاہیئے۔ کچھ کام کریں۔ چلیں پھریں دوڑیں ایکسرسائز ۔ اپنے آپ کو مصروف کیجیئے۔ بظاہر تو ساری دلچسپیاں اس جانے والے کے ساتھ ہی وابستہ تھیں لیکن اس ڈیجیٹل دور میں اتنا کچھ ایجاد ہو چکا ہے کہ کچھ بھی زرا سا اچھا لگے فورا شروع کر دیں۔ جب ہاتھ پاوں ہلتے ہیں۔ آنکھوں کے سامنے مناظر بدلتے ہیں تو سوچوں میں تبدیلی آتی ہے۔ زندگی کے تقریبا سارے کام ہی اس جانے والے کے ساتھ مل کر کیے ہوتے ہیں تو بار بار یادوں کا ایک جھونکا رکاوٹ بنتا ہے ۔ہر لمحہ ، اس کی ذات ایک ریفرنس بن کہ سامنے آتی ہے۔
آپ آنے دیں !
زیادہ توجہ نہ دیں۔ کیونکہ اگر آپ resist کریں گے بھلانے کی کوشش کریں گے تو آپ کا لاشعور، جہاں اس انسان کا مکمل طور پہ قبضہ ہے ،وہ احتجاجا دماغ کے سارے رستوں پہ دھرنا دے کر بیٹھ جائے گا ۔زندگی تھم جائے گی ۔آنکھوں میں آنسو اور دوبارہ سب کچھ زیرو پہ آ جائے گا۔ سوچوں کے ساتھ زبردستی نہ کریں۔ ٹریفک رکتی ہے تو شور ہوتا اور توجہ اس طرف جاتی ہے ، جب روانی سے جاری رہے گی تو نظر انداز کرنا آسان ہو گا۔
ہاں فارغ وقت کٹھن ہوتا ہے ، یادوں کا ایک سیلاب آتا ہے ۔ ویسے اب تو ہم فارغ ہوتے ہی نہیں! ہر دکھ درد کا ساتھی موبائل جو ہے ۔ مختلف ٹائپ کے گناہوں کے بہت سے آپشن اس مشین میں موجود ہیں۔ کوئی اتنی ٹریننگ بھی نہیں چاہیئے ہوتی ، یہ خود کھینچتا ہے اور بندہ دھنستا چلا جاتا ہے۔ بس پرانا گناہ بھلانے کے لیے کوئی نئی برائی نہ شروع کر لینا۔ صاف پانی ہی گندگی کو ختم کرتا ہے ۔ بھیانک ماضی بھلانے کے لیے توبہ کیجئے اور بار بار استغفار کی طرف آئیں۔ یہ ایسا روحانی اسلحہ ہے جو کہ گناہوں کے گندے محل کو کھنڈر بنا دے گا۔ بس لگاتار بمباری ہوتی رہے ۔ اچھوں سے دنیا خالی نہیں ہو سکتی۔ آپ بھی کوئی ڈھونڈ لیجئے۔ اچھوں کی صحبت ، منفی جذبات کی آگ پہ ٹھنڈی پھوار کی مانند ہے۔سب بجھ جاتا ہے ۔ اور اگر خیر والی بارگاہوں میں آنا جانا ، سیکھنا سکھانا جاری رہے۔ تو عشق الہی کا ایک نیا الاو جلتا ہے جو پورے وجود کو نور سے بھر دیتا ہے ۔