Injamamul Misbahi.

Injamamul Misbahi. Saheb Misbahi STV

مَا يُزَالُ الْبَلَاءُ بِالْمُؤْمِنِ وَالْمُؤْمِنَةِ فِي نَفْسِهِ وَوَلَدِهِ وَمَالِهِ حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ وَمَا عَلَ...
25/09/2025

مَا يُزَالُ الْبَلَاءُ بِالْمُؤْمِنِ وَالْمُؤْمِنَةِ فِي نَفْسِهِ وَوَلَدِهِ وَمَالِهِ حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ وَمَا عَلَيْهِ خَطِيئَةٌ

*”آزمائشیں مومن مرد اور مومنہ عورت کا پیچھا نہیں چھوڑتیں، کبھی جان میں، کبھی اولاد میں اور کبھی مال میں، یہاں تک کہ وہ جب اللہ تعالیٰ سے ملتا ہے تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہوتا۔“*

سنن الترمذی: 2399

*مشہور نحوی الاصمعی اورا یک سبزی فروش کا قصہ* الاصمعی کہتے ہیں: میں بصرہ میں علم حاصل کر رہا تھا اور اس وقت غریب تھا۔ہما...
19/09/2025

*مشہور نحوی الاصمعی اورا یک سبزی فروش کا قصہ*

الاصمعی کہتے ہیں: میں بصرہ میں علم حاصل کر رہا تھا اور اس وقت غریب تھا۔
ہمارے گلی کے دروازے پر ایک سبزی فروش تھا، جب بھی میں صبح سویرے نکلتا تو وہ پوچھتا: کہاں جا رہے ہو؟

میں کہتا: فلاں محدث کے پاس۔
اور جب شام کو لوٹتا تو پوچھتا: کہاں سے آ رہے ہو؟
میں کہتا: فلاں راوی یا لغوی کے پاس سے۔
تو وہ سبزی فروش کہتا: اے شخص! میری نصیحت قبول کر، تم جوان ہو اپنی جان کو اس فضول کام میں ضائع نہ کرو، کوئی ایسا کام تلاش کرو جس سے تمہیں نفع پہنچے، اور اپنی تمام کتابیں مجھے دے دو، میں انہیں جلا ڈالوں گا۔ اللہ کی قسم! اگر تم اپنی ساری کتابوں کے بدلے مجھ سے ایک گاجر بھی مانگو گے تو میں تمہیں نہ دوں گا۔
جب اس کی باتوں سے میرا دل تنگ ہو گیا تو میں نے دن کو نکلنا چھوڑ دیا اور رات کو نکلنے لگا، اور میرا حال اس دوران خراب ہوتا گیا، حتیٰ کہ گزر بسر کے لیے میں اپنے کپڑے بیچنے پر مجبور ہو گیا۔ میرے پاس خرچ کرنے کے لیے کچھ باقی نہ رہا، میرے کپڑے پرانے ہو گئے، بدن میلا کچیلا، اور بال بڑھ گئے۔

میں حیران وپریشان تھا کہ اچانک حاکم شہر (محمد بن سلیمان الہاشمی) کا خادم آیا اور کہا: حاکم تمہیں بلا رہے ہیں۔

میں نے کہا: حاکم کو ایسے شخص سے کیا کام جسے فقر و فاقہ اس حال تک لے آیا ہے؟
جب خادم نے میری حالتِ زار دیکھی تو جا کر حاکم کو خبر دی، پھر واپس آیا اور اپنے ساتھ کپڑوں کے صندوق، عطر کی ڈبیہ اور ایک ہزار دینار لایا اور کہا: حاکم نے حکم دیا ہے کہ تمہیں حمام میں لے جاؤں، یہ کپڑے پہناؤں، باقی کپڑے تمہارے پاس رکھ دوں، یہ کھانا کھلاؤں، تمہیں خوشبو دوں تاکہ تمہارا حال درست ہو پھر تمہیں حاکم کے پاس لے چلوں۔

میں بہت خوش ہوا اور اس کے لیے دعا کی، پھر ویسا ہی کیا جیسا اس نے کہا اور حاکم شہر محمد بن سلیمان کے پاس گیا۔ جب میں نے سلام کیا تو حاکم نے قریب بٹھایا اور عزت دی اور کہا: اے عبدالملک! تمہارے بارے میں بہت کچھ سنا ہے، میں نے تمہیں خلیفہ (بادشاہ) کے بیٹے کی تعلیم کے لیے منتخب کیا ہے، اب بغداد جانے کی تیاری کرو۔

میں نے شکریہ ادا کیا اور کہا: آپ کے حکم کی تعمیل ہوگی، میں کل اپنی کچھ کتابیں ساتھ لے کر روانہ ہو جاؤں گا۔
پھر میں گھر آیا اور ضروری کتابیں لے لیا، باقی کو ایک کمرے میں رکھ کر دروازہ بند کر دیا اور گھر کی حفاظت کے لیے ایک بوڑھی عورت کو بٹھا دیا۔

جب بغداد پہنچا تو امیر المؤمنین ہارون الرشید کے سامنے حاضر ہوا۔ ہارون الرشید نے کہا: کیا تم عبدالملک الاصمعی ہو؟
میں نے کہا: جی ہاں، امیر المؤمنین، میں ہی عبدالملک الاصمعی ہوں۔

بادشاہ نے کہا: جان لو کہ انسان کی اولاد اس کے دل کا ٹکڑا ہوتی ہے، اور میں اپنے بیٹے محمد کو تمہارے سپرد کر رہا ہوں اللہ کی امانت پر۔ تم اسے کوئی ایسی چیز نہ سکھانا جو اس کے دین کو بگاڑ دے، شاید وہ مسلمانوں کا امام بنے۔

میں نے کہا: آپ کا حکم سر آنکھوں پر۔ پھر انہوں نے نے اپنے بیٹے کو میرے حوالے کیا اور مجھے ایک مکان دے دیا گیا تاکہ میں اس کی تعلیم و تربیت کروں، اور ماہانہ دس ہزار درہم وظیفہ مقرر کر دیا۔ میں نے اسے قرآن پڑھایا، دین سکھایا، شعر و لغت یاد کرائے، ایامِ عرب اور ان کے واقعات پڑھائے۔

پھر ہارون الرشید نے اس کا امتحان لیا تو انہیں بہت پسند آیا ، انھوں نے کہا: میں چاہتا ہوں کہ یہ جمعہ کے دن لوگوں کو خطبہ دے۔
چنانچہ میں نے اسے دس خطبے یاد کرا دیے اور وہ جا کر جمعہ پڑھایا، ہارون الرشید بہت خوش ہوا۔ میرے پاس ہر طرف سے انعام واکرام آنے لگے ۔ میں نے کثیر مال جمع کیا، اس سے جاگیریں خریدیں اور بصرہ میں ایک عالی شان گھر بنایا۔

جب گھر تیار ہو گیا اور جاگیریں بڑھ گئیں تو میں نے بادشاہ سے بصرہ جانے کی اجازت مانگی، انہوں نے مجھے اپنے گھر جانے کی اجازت دے دی۔
جب بصرہ آیا تو لوگ مجھ سے ملاقات کے لیے آنے لگے اور میری خوش حالی کی خبر پھیل گئی۔ میں نے آنے والوں میں سبزی فروش کو بھی دیکھا جو پر پرانا سی میلا کچیلا عمامہ اور چھوٹا سا جبہ پہنے ہوئے تھا۔
اس نے مجھے دیکھا تو کہا: اے عبدالملک!

میں اس کی بے وقوفی پر ہنس پڑا، کیوں کہ وہ اب بھی مجھے امیر المؤمنین کی طرح میرے نام سے بلا رہا تھا ۔ اور میں نے اس سے کہا: اے شخص! اللہ کی قسم! میری کتابیں مجھے گاجر سے بہتر چیز لا کر دے گئی ہیں۔

ماخذ: کتاب الفرج بعد الشدة للتنوخي

😞😞😞😞
18/09/2025

😞😞😞😞

*”زندگی ميں ايسا نہيں ہوتا کہ....* انسان کو سارا راستہ چھاؤں والا ہی ملے،کچھ دن ايسے بھی آتے ہیں،جِسں ميں دن بھی لمبے ہو...
16/09/2025

*”زندگی ميں ايسا نہيں ہوتا کہ....*
انسان کو سارا راستہ چھاؤں والا ہی ملے،
کچھ دن ايسے بھی آتے ہیں،
جِسں ميں دن بھی لمبے ہوتے ہیں،
اور دھوپ بھی سخت ہوتی ہے،
لہٰذا ان ایام میں صبر و شکر کے ساتھ ٹھنڈی چھاؤں کا انتظار کریں،
اور زبان کو شکوے سے محفوظ رکھیں__✨❤

"میں نے مدینہ کے اکثر عمر رسیدہ لوگوں کو نماز کے بعد یہ دعا کرتے سنا کہ یا اللہ ہمیں ضرور سوہنے محمد صلی اللہ علیہ وسلم ...
15/09/2025

"میں نے مدینہ کے اکثر عمر رسیدہ لوگوں کو نماز کے بعد یہ دعا کرتے سنا کہ یا اللہ ہمیں ضرور سوہنے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے حوضِ کوثر سے سیراب کرنا"

(انس بن مالک رضی اللہ عنہ المتوفی 93ھ )

سیدنا فضالہ بن عمیر (رَضِی اللهُ عنه) فتح مکہ کے موقع پر حُضُور ﷺ کو قتل کرنے کے ارادے سے آئے، اس وقت نبی پاک ﷺ بیت الله...
13/09/2025

سیدنا فضالہ بن عمیر (رَضِی اللهُ عنه) فتح مکہ کے موقع پر حُضُور ﷺ کو قتل کرنے کے ارادے سے آئے، اس وقت نبی پاک ﷺ بیت الله کا طواف فرما رہے تھے۔ جب وہ قریب پہنچے تو آپ ﷺ نے فرمایا:
کیا تم فضاله ہو؟
انہوں نے عرض کیا: جی ہاں، یا رسول الله،
نبی پاک ﷺ نے فرمایا: "تم اپنے دل میں کیا سوچ رہے تھے؟"
انہوں نے کہا: کچھ نہیں، بس الله کو یاد کر رہا تھا۔ تو رسول الله ﷺ مسکرا دیے، اور فرمایا: "الله سے بخشش مانگو" پھر حُضُور ﷺ نے اپنا مبارک ہاتھ اُنکے سینے پر رکھا۔ تو انکے دل کی گھبراہٹ اور وہ ارادہ سب دور ہو گیا۔
حضرت فضالہ فرماتے ہیں: اللہ کی قسم! آپ ﷺ نے ابھی اپنا ہاتھ میرے سینے سے اٹھایا ہی نہ تھا کہ اس وقت الله کی مخلوق میں مجھے آپ ﷺ سے زیادہ کوئی محبوب و پسندیدہ نہ رہا 😍❤️

(المستدرك للحاكم، كتاب معرفة الصحابة، 5153
🥰🥰🥰🥰

" میرے بس میں ہوتا تو پورا مہینہ ہر روز (حُضُور ﷺ کے) میلاد شریف کا اہتمام کرتا " 😍❤️(امام برہان الدین ابو اِسحاق اِبراہ...
12/09/2025

" میرے بس میں ہوتا تو پورا مہینہ ہر روز (حُضُور ﷺ کے) میلاد شریف کا اہتمام کرتا " 😍❤️

(امام برہان الدین ابو اِسحاق اِبراہیم بن جماعه الشافعی رَحِمَه الله، المتوفی 1388ھ)
🥰🥰🥰🥰

"شعور کا پہلا درجہ"خاموش رہنے کی عادت اپنانا۔۔۔شعور کا دوسـرا درجہ۔۔بدتمیزی پر جواب نا دینا۔۔۔اور شعور کا تیسرا درجہ۔۔۔ب...
10/09/2025

"شعور کا پہلا درجہ"
خاموش رہنے کی عادت اپنانا۔۔۔
شعور کا دوسـرا درجہ۔۔
بدتمیزی پر جواب نا دینا۔۔۔
اور شعور کا تیسرا درجہ۔۔۔
بداخلاقی کا جواب اخلاق سے دینا ہوتا ہے...
جو لوگ آپ کو تکلیف دیتے ہیں.۔۔
سمجھیئے کہ ان کی مثال تنگ جوتے کی مانند ہے جو آپ کے سائز کے نہیں ہیں
جوتا بدلے اور خوش رہنے کی کوشش کریں
خوش رہیں خوشیاں بانٹیں کہ زندگی بہت خوبصورت ہے💯😊
👍👍👍

*آؤ کہ کریں! ان لب و رخسار کی باتیں، سرکارﷺ کی باتیں*محبوبِ خدا پیکر و انوار کی باتیں، سرکار ﷺ کی باتیں*صَلَّى اللّٰهُ ع...
09/09/2025

*آؤ کہ کریں! ان لب و رخسار کی باتیں، سرکارﷺ کی باتیں*

محبوبِ خدا پیکر و انوار کی باتیں، سرکار ﷺ کی باتیں

*صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْہ وَآلہ وَسَـــــلَّـمْﷺ♥️🌸*

حَتَّى الْقَمَرُ يَعْتَرِيهِ الْخُسُوفُ،أَمَّا وَجْهُكِ فَأَبَدًا لَا يَغِيبُ نُورُهُچاند تک کو گرہن لگ جاتا ہے، مگر تیر...
08/09/2025

حَتَّى الْقَمَرُ يَعْتَرِيهِ الْخُسُوفُ،
أَمَّا وَجْهُكِ فَأَبَدًا لَا يَغِيبُ نُورُهُ

چاند تک کو گرہن لگ جاتا ہے، مگر تیرے چہرے کا نور کبھی غائب نہیں ہوتا۔ 😍❤️

صلی اللہ علیہ وسلم

Address

Murshidabad
Kandi

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Injamamul Misbahi. posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share