
16/09/2025
14.09.2025
ایسا دردناک واقعہ جس نے دل کو ہلا کر رکھ دیا
ایک ایسا واقعہ جو پرسوں 14 تاریخ فیڈرل بی ایریا بلاک 21 میں پیش آیا جو دل کو چیر کر رکھ دے گی۔
کراچی میں ایک ایسا اندوہناک واقعہ پیش آیا کہ جسے سن کر روح کانپ جاتی ہے اور آنکھیں آنسو بہائے بغیر نہیں رہ سکتیں۔
میرے بچوں کا ٹیوشن سینٹر ایک گلی میں واقع ہے۔ میں روزانہ دوپہر کے وقت بچوں کو وہاں چھوڑنے اور شام کو لینے جاتا ہوں۔ اُس گلی میں ہمیشہ ایک ضعیف خاتون ایک گھر کے گیٹ کے پاس بیٹھی نظر آتی تھیں۔ ان کے کپڑے پرانے اور میلے، ہاتھ میں ایک پرانی لاٹھی، اور چہرے پر ایسی اداسی اور مجبوری کے آثار ہوتے کہ دل بے چین ہو جاتا۔
میں روز سوچتا تھا کہ ان سے بات کروں، ان کا حال پوچھوں، مگر جس دروازے کے باہر وہ بیٹھی ہوتی تھیں، وہ ان کا اپنا گھر تھا۔ مجھے ڈر تھا کہ کہیں ان کے گھر والے انہیں مزید تنگ نہ کرنے لگیں اگر میں ان سے خیر خبر لینے لگوں۔
پھر ایک دن وہ مجھے اس دروازے سے کچھ فاصلے پر دکھائی دیں۔ میں نے ہمت کی اور ان کی خیریت پوچھی۔ آنکھوں میں آنسو لیے بس اتنا کہا:
"بیٹا، مجھے کچھ کھانے کو دے دو۔"
اس دن کے بعد میں کبھی کھانا، کبھی کچھ رقم ان کے لیے لے جاتا۔ وہ اکثر محلے سے کھانے کا سہارا لیتی تھیں، کسی سے ناشتہ مانگ لیتی تھیں۔
ایک دن میں نے ان سے پوچھا:
"امّی، یہ گھر کس کا ہے جہاں آپ بیٹھی ہوتی ہیں؟"
وہ تھوڑا مسکرائیں، اور کہا:
"یہ میرا اپنا گھر ہے۔ میرے شوہر کے انتقال کے بعد میں نے اپنی زندگی بچوں کی پرورش میں گزار دی۔ میں اسکول میں پرنسپل تھی۔ زندگی بھر کی کمائی سے جو کچھ تھا، وہ برابر اپنے بچوں میں بانٹ دیا۔ ایک بیٹا باہر کے ملک میں ہے اور دوسرا میرے ساتھ اسی گھر کی اوپری منزل پر اپنی بیوی کے ساتھ رہتا ہے۔ نیچے والا کمرہ میرا ہے۔"
میں چونک گیا۔ مجھے احساس ہوا کہ وہ اپنے ہی گھر میں اپنے ہی بچوں کے رحم و کرم پر تھیں۔ نہ کھانا، نہ خیال۔ وہ بیٹے اور بہو کی بے رحمی کا شکار تھیں۔ مگر میں کچھ کر نہیں سکتا تھا — بس بے بسی سے دیکھتا اور کبھی کبھار مدد کر دیتا۔
پھر ایک دن گلی میں پولیس کی گاڑی آ گئی۔ پتہ چلا کہ وہ بزرگ خاتون اپنے کمرے میں گزشتہ چار دن سے مردہ حالت میں پڑی تھیں۔
ان کا سگا بیٹا اور بہو اُسی گھر میں موجود تھے۔ مگر ماں کی خبر تک نہ لی۔
لاش اس قدر خراب حالت میں تھی کہ جسم کا گوشت چوہوں نے نوچ ڈالا تھا۔ پورے محلے میں بدبو پھیل گئی تھی۔ تب جا کر ان "اولاد" کو ماں کی یاد آئی — اور وہ بھی دفنانے کے لیے، نہ کہ کسی پچھتاوے کے احساس سے۔
ایدھی والوں نے جب لاش کی حالت دیکھی، تو فوری اٹھانے سے انکار کر دیا۔ پولیس کو بلایا گیا۔ ایک عظیم ماں، ایک تعلیم یافتہ باوقار خاتون، جس نے اپنی ساری زندگی اولاد پر قربان کر دی — اسے یہ صلہ ملا کہ وہ چار دن تک بے کفن، بے گوروکفن پڑی رہی۔
جب سے یہ واقعہ سنا ہے، دل سے اس بیٹے اور اس کی بیوی کے لیے بددعائیں نکل رہی ہیں۔
اللہ تعالیٰ ایسی اولاد سے محفوظ رکھے۔
براہِ کرم اس تحریر کو آگے پہنچائیں، تاکہ لوگوں کو احساس ہو کہ والدین کا سایہ نعمت ہے — ان کی قدر کریں، جب تک وہ زندہ ہیں۔ بعد میں صرف پچھتاوا باقی رہ جاتا ہے۔
میرے حساب سے یہ قتل ہے اور قیامت کے دن اس کی کا فیصلہ میرا مالک اللّٰہ تعالیٰ سنائے گا۔ آمین