08/08/2025
مری دیول: طلعت عباسی قتل کیس میں جھوٹی گواہی کا انکشاف، علماء کرام سے فوری کارروائی کی اپیل
مری (دیول) – طلعت عباسی قتل کیس میں ایک اہم اور سنگین پیش رفت سامنے آئی ہے۔ چار مرکزی گواہان — مستعین جاوید عرف منا بھائی، عبداللہ اشفاق، جمال شبیر اور عثمان شبیر — نے قرآن پاک پر حلف دیتے ہوئے اپنے بیانات ریکارڈ کرائے، جن میں واضح طور پر کہا گیا کہ ممتاز صاحب وقوعہ کے وقت اپنے گھر میں موجود تھے اور قتل سے ان کا کوئی تعلق نہیں تھا۔
اس مؤقف کی تائید مونا منا کے ویڈیو پیغام سے بھی ہوتی ہے، جس میں اس نے واضح کہا کہ ممتاز صاحب اس کے پاس موجود تھے۔
تاہم، صائم طلعت (طلعت عباسی کا بیٹا) اور انصار ولد فیض نے عدالت میں ایسے بیانات دیے جو اس حلفیہ مؤقف کے برعکس تھے۔ ان بیانات کو عوامی و سماجی حلقوں میں جھوٹی گواہی قرار دیا جا رہا ہے، جس سے کیس کی شفافیت پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔
مولانا سیف اللہ سیفی سمیت مری کے تمام علماء کرام سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ اس معاملے کو انتہائی سنجیدگی سے دیکھیں، جھوٹی گواہی دینے والوں کو عوام کے سامنے بے نقاب کریں، اور اصل قاتل کو فوراً سامنے لانے میں کردار ادا کریں۔ علماء سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ جھوٹے گواہوں کو ہر قسم کی سماجی و دینی سرپرستی سے محروم کیا جائے تاکہ معاشرے میں سچائی اور انصاف کی بنیاد مضبوط ہو۔
شرعی ماہرین کے مطابق، جھوٹی گواہی اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا باعث اور کبیرہ گناہ ہے، جبکہ قانونی ماہرین کے نزدیک یہ پاکستان پینل کوڈ کے تحت ایک سنگین جرم ہے، جس کی سزا قید اور جرمانہ دونوں ہو سکتی ہے۔ عوامی حلقے مطالبہ کر رہے ہیں کہ ایسے افراد کے خلاف فوری اور مثالی کارروائی کی جائے تاکہ عدالتی نظام پر عوام کا اعتماد قائم رہے۔