11/10/2024
♦️♦️ *ایمان افروز واقعہ*♦️♦️
حضرت سیدنا زید بن اسلم رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: میرے والد نے بتایا کہ ایک مرتبہ حضرت عمر بن خطاب رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ لوگوں کے درمیان جلوہ فرما تھےکہ اچانک ہمارے قریب سے ایک شخص گزرا جس نے اپنے بچے کو کندھوں پر بٹھا رکھا تھا۔ حضرت عمر بن خطاب رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ نے جب ان باپ بیٹے کو دیکھا تو فرمایا:- ''جتنی مشابہت ان دونوں میں پائی جارہی ہے میں نے آج تک ایسی مشابہت اور کسی میں نہیں دیکھی۔'' یہ سن کر اس شخص نے عرض کی ''اے امیر المؤمنین رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ! میرے اس بچے کا واقعہ بہت عجیب و غریب ہے، اس کی ماں کے فوت ہونے کے بعد اس کی ولادت ہوئی ہے۔ ''یہ سن کر آپ رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ نے فرمایا ''پورا واقعہ بیان کرو۔'' وہ شخص عرض کرنے لگا ''اے امیر المؤمنین رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ ! میں اللہ کے راستے میں جانے لگا تو اس کی والدہ حاملہ تھی، میں نے جاتے وقت دعا کی ''اے اللّٰه عزوجل! میری زوجہ کے پیٹ میں جو حمل ہے میں اُسے تیرے حوالے کرتا ہوں، تُو ہی اس کی حفاظت فرمانا۔ ''یہ دعا کر کے میں روانہ ہوگیا جب میں واپس آیا تو مجھے بتایا گیا کہ میری زوجہ کا انتقال ہوگیا ہے، مجھے بہت افسوس ہوا۔ ایک رات میں نے اپنے چچازاد بھائی سے کہا، ''مجھے میری بیوی کی قبر پر لے چلو۔'' چنانچہ ہم جنت البقیع میں پہنچے اور اس نے میری بیوی کی قبر کی نشاندہی کی۔ جب ہم وہاں پہنچے تو دیکھا کہ قبر سے روشنی کی کرنیں باہر آرہی ہیں۔ میں نے اپنے چچازاد بھائی سے کہا، ''یہ رو شنی کیسی ہے؟'' اس نے جواب دیا، ''اس قبر سے ہر رات اسی طر ح روشنی ظاہر ہوتی ہے، نہ جانے اس میں کیا راز ہے؟'' جب میں نے یہ سنا تو ارادہ کیا کہ میں ضرور اس قبر کو کھود کر دیکھوں گا۔'' چنانچہ میں نے پھاؤڑا منگوایا ابھی قبر کھود نے کا ارادہ ہی کیا تھا کہ قبر خود بخود کھل گئی۔ جب میں نے اس میں جھانکا تو اللّٰه عزوجل کی قدرت کا کرشمہ نظر آیا کہ یہ میرا بچہ اپنی ماں کی گو د میں بیٹھا کھیل رہا تھا جب میں قبر میں اُتر ا تو کسی ندا دینے والے نے ندادی، '' تُو نے جو امانت اللّٰه عزوجل کے پاس رکھی تھی وہ تجھے واپس کی جاتی ہے، جا! اپنے بچے کو لے جا، اگر تُو اس کی ماں کو بھی اللّٰه عزوجل کے سپرد کر جاتا تو اسے بھی صحیح وسلامت پاتا۔'' پس میں نے اپنے بچے کو اٹھایا اور قبر سے باہر نکلا جیسے ہی میں قبر سے باہر نکلا قبر پہلے کی طر ح دوبارہ بند ہوگئی۔ صحابئی رسول صلَّی اللّٰه تعالیٰ علیہ وآلہ وسلَّم و رضی اللّٰه تعالیٰ عنہ نے اپنا بیٹا اللّٰه عزوجل کے سپرد کیا تو اللّٰه عزوجل نے اسے قبر میں بھی زندہ رکھا۔ اے اللّٰه عزوجل ! ہم بھی اپنا ایمان تیرے سپرد کرتے ہیں تو ہمارے ایمان کی حفاظت فرمانا اور ہمارا خاتمہ بالخیر فرمانا ..!
(عُیُوْنُ الْحِکَایَات ) حصہ اوّل
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ