FIKR E UQBA

FIKR E UQBA Contact information, map and directions, contact form, opening hours, services, ratings, photos, videos and announcements from FIKR E UQBA, Media/News Company, Mumbai.

غزہ فلسطین اور ہندستان نیز افغانستان سے متعلق نیوز کے لئے ہمارے پیج فکر عقبیٰ کو فالو اور لائک کریں یہاں پر تینوں جگہیں کی خبروں کو بہترین انداز میں پوسٹ اور شیئر کیاجاتا ہے

افغانستان اور پاکستان کے درمیان جیسے جنگ چھڑ گئی ہے۔ اب طالبان فوج اور پاکستانی فوج سرحد پر آمنے سامنے ہیں۔طالبان کی جوا...
31/12/2024

افغانستان اور پاکستان کے درمیان جیسے جنگ چھڑ گئی ہے۔ اب طالبان فوج اور پاکستانی فوج سرحد پر آمنے سامنے ہیں۔

طالبان کی جوابی کارروائی میں پاکستان کے 19 فوجی اور 3 عام شہری جاں بحق ہو گئے ہیں۔

پاکستان افغانستان کو کمتر سمجھتا ہے تو تاریخ سے سبق سیکھے : طالبان وزیر خارجہ افغانستان میں طالبان حکومت کے وزیر خارجہ ا...
28/12/2024

پاکستان افغانستان کو کمتر سمجھتا ہے تو تاریخ سے سبق سیکھے : طالبان وزیر خارجہ

افغانستان میں طالبان حکومت کے وزیر خارجہ امیر خان متقی نے پکتیکا میں حالیہ بمباری کے بعد پاکستانی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی حکومت کو کمزور نہ سمجھا جائے ۔ یہ کوئی بہادری کا عمل نہیں ہے جس میں بچوں ، خواتین اور بوڑھوں کو نشانہ بنایا جائے ۔امیر خان متقی نے جمعرات کو ایک تقریب سے خطاب میں کہا کہ اگر پاکستان افغانستان کو کمتر سمجھتا ہے تو تاریخ سے سبق سیکھتے ہوئے سویت یونین ، امریکہ اور نیٹو کے حال پر نظر ڈالے ۔افغان وزیر خارجہ کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب منگل کو افغانستان کے صوبے پکتیکا کے چار علاقوں میں بمباری کی رپورٹس سامنے آئی تھیں ۔

مولانا فضل الرحمن کی پارٹی کا وفد   افغانستان کے دورے پرجمعیت علمائے اسلام ( جے یو آئی ف) کے وفد نے افغانستان میں افغان ...
26/12/2024

مولانا فضل الرحمن کی پارٹی کا وفد افغانستان کے دورے پر

جمعیت علمائے اسلام ( جے یو آئی ف) کے وفد نے افغانستان میں افغان رہنماؤں سے ملاقات کی اور خلیفہ سراج الدین حقانی اور امارت اسلامی کے رہنماؤں سے حاجی خلیل الرحمان حقانی کے انتقال پر اظہار تعزیت کیا جے یو آئی ف کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پارٹی کے وفد نے وزیر حاجی خلیل الرحمن حقانی کے انتقال پر تعزیت کے لئے کابل کا دورہ کیا ، وفد میں سابق ایم این اے مولانا صلاح الدین ایوبی ، جنرل سیکرٹری جے یو آئی خیبر پختو نخوا مولانا عطاء الحق درویش اور صاحبزادہ سلوان محمود شامل تھے ، سینیٹر مولانا عطاء الرحمان کی قیادت میں وفد نے امارت اسلامی کے رہنماؤں سے ملاقات کی بیان کے مطابق وفد نے جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کے حکم پر کابل کا دورہ کیا ، وفد نے خلیفہ سراج الدین حقانی اور امارت اسلامی کے رہنماؤں سے حاجی خلیل الرحمان حقانی کی شہادت پر تعزیت کی اور شہید رہنما کے بلندی درجات کے لئے دعاء کی مولانا عطاء الرحمان نے کہا کہ جے یو آئی اور پاکستانی عوام امارات اسلامی اور افغان عوام کے کے دکھ میں برابر کی شریک ہیں ، ، مولاناصلاح الدین ایوبی نے کہا کہ ملا خلیل الرحمان حقانی کی شہادت سے امارت اسلامی کے حوصلے پست نہیں ہوں گے ۔ مولانا عطاء الحق درویش نے کہا کہ امارت اسلامی کے رہنماؤں کی شہادتوں نے افغانستان کو امریکی تسلط سے آزاد کیا ۔

افغان دارالحکومت کابل میں سعودی عرب کے سفارتخانے نے اعلان کیا ہے کہ سفارتی مشن نے اتوار 22 دسمبر سے دوبارہ کام شروع کردی...
23/12/2024

افغان دارالحکومت کابل میں سعودی عرب کے سفارتخانے نے اعلان کیا ہے کہ سفارتی مشن نے اتوار 22 دسمبر سے دوبارہ کام شروع کردیا۔ سفارتخانے کے آفیشل ایکس اکاونٹ پر بیان میں کہا گیا کہ افغان عوام کو تمام خدمات فراہم کی جائیں گی اور یہ کہ یہ فیصلہ سعودی حکومت کی خواہش کے مطابق ہے

22/12/2024
روس اپنے وعدہ میں سچا نکلا اس نے اپنے پارلیمنٹ میں طالبان کو دہشت گردی کی فہرست سے نکالنے کا بل پیش کردیا
13/12/2024

روس اپنے وعدہ میں سچا نکلا اس نے اپنے پارلیمنٹ میں طالبان کو دہشت گردی کی فہرست سے نکالنے کا بل پیش کردیا

حیران کن اور ڈرامائی انداز سےبشار الاسد کا تختہ الٹنے والے ابو محمد الجولانی کون ہیں ؟شام میں صرف 4 دنوں میں حلب سے حماۃ...
09/12/2024

حیران کن اور ڈرامائی انداز سےبشار الاسد کا تختہ الٹنے والے ابو محمد الجولانی کون ہیں ؟

شام میں صرف 4 دنوں میں حلب سے حماۃ ، پھر حمص اور پھر دارالحکومت دمشق میں اپنی فتح کے جھنڈے گاڑ کر بشار الاسد کی 24 سالہ اقتدار کا دھڑن تختہ کرنے والے ابو محمد الجولانی حیران کن صلا حیتوں کے مالک ہیں ابو محمد الجولانی کی قیادت میں حیات تحریر الشام (HTS) شام میں حزب اختلاف کی سب سے طاقتور مسلح قوت بن چکی ہے جس نے شامی فوج کو ناکوں چنے چبوا دیے ہیں بشار الاسد حکومت کی ایک ترکیب بھی کسی کام نہیں آئی جب ابو محمد الجولانی کی روسی حملے میں مارے جانے کی ایک تصویر وائرل کی گئی تاہم اس خبر کو فوری طور پر رد کر دیا گیا تھا ۔ابو محمد الجولانی نے طویل عرصہ القاعدہ ، داعش اور دیگر مسلح جماعتوں کے ساتھ گزارا ہے تاہم تقریباً ایک دہائی سے خود کو دیگر مسلح جماعتوں سے الگ کر کے اپنی الگ شناخت بنائی جس کی توجہ صرف شام میں ایک " اسلامی جمہوریہ " بنانے پر مرکوز تھی ۔
ابو محمد الجولانی کا اصل نام احمد حسین الشارع ہے اور وہ 1982 میں
سعودی عرب کے شہر ریاض میں پیدا ہوئے جہاں ان کے والد پیٹرولیم انجینئر کے طور پر کام کرتے تھے یہ خاندان 1989 میں شام آیا اور دمشق کے قریب آباد ہورا 2003 م ابو محمد الجولانی عراق گئے اور ایک امریکی حملے کی مزاحمت میں القاعدہ میں شمولیت حاصل کی ۔اس دوران ابو محمد 2006 میں امریکی فوج کے ہاتھوں گرفتار بھی ہوئے تاہم 5 سال قید کے بعد انھیں رہا کر دیا گیا ۔جس کے بعد ابو محمد الجولانی نے " اسلامک اسٹیٹ ان عراق " کے سر براہ ابو بکر البغدادی کے ساتھ رابطہ قائم کیا ۔جس کے بعد شام واپس لوٹ آئے لیکن ایک مشن کے ساتھ یعنی القاعدہ کے لیے شام میں ایک مسلح جماعت النصرہ تشکیل دی شام میں ابو بکر البغدادی کے حکم پر القاعدہ کی شاخ النصرہ فرنٹ قائم کرنے کی ذمہ داری نبھانے کے ساتھ ابو محمد نے حزب اختلاف کے زیر انتظام علاقوں خاص طور پر ادلب میں اپنا اثر و رسوخ بڑھایا ۔تاہم اپریل 2013 میں ابو بکر البغدادی نے اچانک اعلان کیا کہ ان کی جماعت داعش اب القاعدہ سے خود کو جدا کر رہی ہے اور شام میں اپنی جماعت کو پھیل جانے کا حکم دیا ابو بکر البغداری نے ابو محمد الجولانی کی النصرہ فرنٹ کو داعش میں ضم کرنے کی کوشش کی تاہم ابو محمد نے القاعدہ سے اپنی وفاداری برقرار رکھی اور داعش سے راہیں جدا کر لیں بعد ازاں 2014 میں ابو بکر بغدادی نے شام میں خلافت کی بحالی کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اللہ نے ہمیں اپنے دشمنوں سے لڑنے کا حکم دیا۔حیران کن اور ڈرامائی انداز سے
امیر داعش ابو بکر البغدادی نے اسی سال اپنے پہلے ٹیلی ویژن انٹرویو میں کہا کہ شام میں اسلامی قانون کی تشریح کے تحت حکومت کی جائے اور ملک میں اقلیتوں جیسے عیسائی اور علویوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہوگی اس اعلان کے بعد شامی حکومت کی مدد کے لیے امریکا ، روس اور دیگر اتحادی فوجیں بھی آگئیں جس کے نتیجے میں داعش کا گڑھ حلب جولائی 2016 میں حکومت کے قبضے میں چلا گیا اور مسلح گروہ ادلب کی طرف دھکیل دیے گئے ۔ادلب میں بو محمد الجولانی نے اپنے علیحدہ گروپ جهت فتح الشام کا اعلان کیا اور حلب سے ادلب آنے والے فرار ہزاروں جنگجوؤں کو اپنے گروپ میں شامل ہونے کی دعوت دی ۔بعد ابو محمد الجولانی نے دنیا بھر میں خلافت کے قائم کے نعرے سے پیچھے ہٹتے ہوے صرف شام میں اسلامی حکومت پر توجہ مرکوز رکھی ۔
ابو محمد الجولانی نے بہت سے چھوٹے چھوٹے جنگجو گروپوں کو اپنے ساتھ ملایا اور تنظیم کو حیات التحریر الشام کے نام سے منظم کیا ۔ جس کا بنیادی مقصد شام کو اسد خاندان کی مطلق العنان حکومت سے آزاد کرانا اور ملک کو ایرانی ملیشیا سے آزاد کرا کر ایک اسلامی جمہوری ملک بنانا تھا ۔اس ہدف کے ساتھ ابو محمد الجولانی کے ساتھ متعدد جنگجو دھڑے جیسے حرکته نورالدین الزینکی ، لیوا الحق اور جیش السنہ جڑتے چلے گئے ۔ ابو محمد الجولانی کے اس نظریے نے بھی کافی مقبولیت حاصل کی کہ وہ اسلامی حکومت کے قیام کے بعد اقلیتوں کو مکمل حقوق فراہم کریں گے اس طرح ابو محمد الجولانی اپنے پیشروابو بکر البغدادی کے مقابلے میں عالمی قوتوں کے لیے بھی قابل قبول بنتے گئے حلب پر دوبارہ قبضہ کرنے کے بعد سے حیات التحریر الشام نے بارہا یہ یقین دہانیاں بھی کرائیں کہ دیگر مذہبی اور نسلی اقلیتوں کو تحفظ فراہم کیا جائے گا ۔یادر ہے کہ شام میں القاعدہ کی نئی شاخ کہلائے جانے والی حیات التحریر کو اقوام متحده ، ترکیہ ، امریکا اور یورپی یونین نے "دہشت گرد تنظیموں کی فہرست میں رکھا ہے ۔

شام میں اسد خاندان کا طویل دور حکمرانی ختم ، دمشق کی سڑکوں پر جشن شام میں یک بعد دیگر شہر فتح کرنے والا مزاحمت گروپ 'حیا...
09/12/2024

شام میں اسد خاندان کا طویل دور حکمرانی ختم ، دمشق کی سڑکوں پر جشن

شام میں یک بعد دیگر شہر فتح کرنے والا مزاحمت گروپ 'حیات تحریر الشام کے دارالحکومت میں داخلے کے ساتھ ہی لوگ گھروں سے نکل آئے ہیں ، دمشق کی سڑکوں پر جشن کا سماں ہے ۔ اپوزیشن فورسز کے سامنے شام کے دارالحکومت دمشق کے سر نگوں ہونے کے ساتھ ہی شام میں اسد خاندان کا نصف صدی پرمحیط دور اقتدار بھی ختم ہو گیا ہے ۔دمشق میں داخل ہونے والے مسلح مزاحمت پسند گروپ 'حیات تحریر الشام کے سر براہ ابو محمد الجولانی نے اپنے بیان میں کہا کہ پُرامن انتقال اقتدار تک سابق وزیراعظم محمد غازی الجلالی تمام ریاستی اداروں کو چلائیں گے انٹر نیشنل میڈیا نے شام کے 2 سینئر افسران کے حوالے سے خبر دی ہے کہ شام کے صدر بشار الاسد طیارے میں سوار ہو کر دمشق سے نامعلوم منزل کی طرف روانہ ہو گئے ہیں ۔سیرین آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس وار ما نیٹر کا دعویٰ ہے کہ دمشق کے ہوائی اڈے سے نکلنے والا ایک نجی طیارہ ممکنہ طور پر اسد کو لے کر جا رہا تھا ۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ہوائی اڈے پر موجودسرکاری دستوں کو ان کی روانگی کے بعد وہاں سے رخصت کر دیا
کیا ۔شامی اپوزیشن فورسز نے پہلے درعا اور قنیطرہ پر قبضہ کیا ، اور اب حمص کے نواحی علاقوں میں داخل ہو گئے ہیں اور عمارتوں پر لگے صدر بشار الاسد کے پورٹریٹ پھاڑ دیے ہیں ۔ اپوزیشن فورسز کی جانب سے حما شہر میں بشار الاسد کے باپ حافظ الاسد کا لگا مجسمہ بھی گرا دیا گیا ہے غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ میں کہا جا رہا تھا کہ شام کے شمالی شہر ادلب پر پہلے ہی اپوزیشن فورسز قابض ہیں ، حالیہ حملوں کے دوران اپوزیشن فورسز نے حلب اور حما کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے ، جبکہ حمص کی حدود میں داخل ہونے کے بعد شامی فورسز کو انخلا کی آخری وار ننگ دی گئی ہے دوسری جانب ترک وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ صدر رجب طیب اردوان نے امید ظاہر کی ہے کہ اپوزیشن فورسز بغیر کسی مشکلات کے پیشقدمی جاری رکھیں گے ، ادلب ، حما اور حمص کے بعد ان کا ہدف دمشق ہے ۔ ترک صدر کے مطابق انہوں نے بشار الاسد کو ملاقات کی دعوت دی تھی ، تاہم ان کی جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا ۔ شامی صدر نے ملاقات سے قبل شمال میں ترک فوج کے زیر کنٹرول علاقوں سے انخلا کی ضمانت طلب کی تھی ۔ ادھر روس نے کہا ہے کہ ہم شامی حکومت کی حمایت جاری رکھیں گے ، روسی فضائیہ اپوزیشن فورسز سے نمٹنے کے لیے شامی حکومت اور اپوزیشن فورسز کے درمیان مذاکرات ہونے چاہییں ۔

بشارالاسد کا تختہ پلٹ بڑ ی خبر نکل کر آرہی ہے کہ باغی فوج دمشق میں داخل ہوئ اور وہاں ایک مسجد میں نماز ادا کی اور بعد نم...
08/12/2024

بشارالاسد کا تختہ پلٹ
بڑ ی خبر نکل کر آرہی ہے کہ باغی فوج دمشق میں داخل ہوئ اور وہاں ایک مسجد میں نماز ادا کی اور بعد نماز اعلان کیا کہ اس نے دمشق پر قبضہ کرلیا ہے اور بشارالاسد کی پچاس سالہ حکومت کا خاتمہ کردیا گیا ہے یہ بھی دعویٰ کیا جارہاہے کہ بشارالاسد ملک چھوڑ کر راہ فرار اختیار کرچکے ہیں

شام میں اپوزیشن فورسز نے ایک اور اہم شہر کا کنٹرول حاصل کر لیادمشق : روسی صدر بشار الاسد کی فوج کے خلاف لڑنے والی اپوزیش...
07/12/2024

شام میں اپوزیشن فورسز نے ایک اور اہم شہر کا کنٹرول حاصل کر لیا

دمشق : روسی صدر بشار الاسد کی فوج کے خلاف لڑنے والی اپوزیشن فورسز نے حمص اور دارہ شہر پر بھی قبضہ کر لیا غیر ملکی میڈیا کے مطابق شام میں اپوزیشن فورسز کی دارالحکومت دمشق کی جانب پیش قدمی جاری ہے اور اپوزیشن فورسز بشار الاسدکی فوج کو مسلسل پیچھے ہٹنے پر مجبور کر رہے ہیں ۔
رپورٹ کے مطابق حیات التحریر الشام کے جنگجو وسطی شہر حمص پر بھی قابض ہو چکے ہیں اور شامی فوج شہر چھوڑ کر جا چکی ہے ۔ غیر ملکی میڈیا کا بتانا ہے کہ اپوزیشن فورسز اب 2011 کے عرب بہار تحریک کے مرکز دارہ صوبے میں داخل ہو چکے ہیں ۔ - غیر ملکی میڈیا کے مطابق اپوزیشن فورسز کے ذرائع کا کہنا ہے کہ فوج نے ایک ڈیل کے تحت پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا اور انہیں دارالحکومت دمشق تک محفوظ راستہ دیا گیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایک طرف اپوزیشن فورسز کی دمشق کی
جانب پیش قدمی جاری ہے تو دوسری طرف ہزاروں لوگ نئی خانہ جنگی کے باعث اپنے علاقوں کو چھوڑنے پر مجبور ہیں ۔

بابری مسجد کی مختصر تاریخ 1528 ۔ ایودھیا میں میر باقی نے بابریمسجد کی تعمیر کرائی۔1949 - خفیہ طور سے بابری مسجد میںرام ک...
06/12/2024

بابری مسجد کی مختصر تاریخ

1528 ۔ ایودھیا میں میر باقی نے بابری
مسجد کی تعمیر کرائی۔
1949 - خفیہ طور سے بابری مسجد میں
رام کی مورتی رکھ دی گئیں۔
1959 نرموہی اکھاڑے کی طرف سے
متنازعہ مقام کے تعلق سے ٹرانسفر کی
عرضی داخل کی ۔ بعد ازیں 1961 میں یو
پی سنی سنٹرل بورٹ نے بھی بابری مسجد
پر قبضہ کی عرضی داخل کی۔
1986۔ متنازعہ مقام کو ہندو عقیدت
مندگان کے لئے کھول دیا گیا۔ اسی سال
بابری مسجد ایکشن کمیٹی تشکیل ہوئی۔
1990 - لال کرشن اڈوانی نے ملک گیر رتھ
یاترا کا آغاز کیا۔
1991 - رتھ یاترا کی لہر سے بی جے پی اتر
پردیش کے اقتدار میں آ گئی۔ اسی سال مندر تعمیر کے لئے ملک بھر سے اینٹیں بھیجی گئیں 6 دسمبر 1992 - ایودھیا پہنچ کر ہزاروں کار سیوکوں نے بابری مسجد کو شہید کر دیا۔ اس کے بعد جگہ جگہ فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات رونما ہوئے۔ پولس نے لاٹھی چار ج کیا اور فائرنگ میں کئی لوگوں کی موت ہو گئی۔ جلد بازی میں ایک عارضی رام مندر بنا دیا گیا۔ سابق وزیر اعظم نرسمها راؤنے مسجد کی از سر نو تعمیر کا وعدہ کیا۔16 دسمبر 1992 - بابری مسجد انہدام کے لئے ذمہ دار صورت حال کی جانچ کے لئے ایم ایس لبرابن کمیشن تشکیل دی گئی۔ 1994۔ الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ میں بابری مسجد انہدام کے تعلق سے مقدمہ کا آغاز ہوا۔
4 مئی 2001 - خصوصی جج ایس کے
شکلا نے بی جے پی رہنما لال کرشن اڈوانی ، مرلی منوہر جوشی سمیت 13 رہنماؤں کو سازش کے الزام سے بری کر دیا۔یکم جنوری 2002 ۔ اس وقت کے وزX اعظم اٹل بہاری واجپئی نے ایک ایودھیا کمیشن کا قیام کیا جس کا مقصد تنازعہ کو حل کرنا اور ہندو و مسلمانوں سے بات کرناتھا۔
یکم اپریل 2002 - ایودھیا کے متنازعہ مقام پر مالکانہ حق کے تعلق سے الہ آباد ہائی کورٹ کی تین ججوں کی بنچ نے سماعت کا آغاز کیا۔
5 مارچ 2003 - الہ آباد ہائی کورٹ نے محکمہ آثار قدیمہ کو کھدائی کرنے کا حکم دیا تاکہ مندر یا مسجد کے حوالے سے ثبوت مل سکیں۔
22 اگست 2003 - محکمہ آثار قدیمہ نے ایودھیا میں کھدائی کے بعد الہ آباد ہائی کورٹ میں رپورٹ پیش کر دی۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ مسجد کے نیچے 10 ویں صدی
Xکے مندر کے باقیات کا اشاروہاں ملتا ہے۔ اور رپورٹ کو آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ نے چیلنج کیا۔یہ بھی پڑھیں: بابری مسجد فیصلہ چیف جسٹس گگوئی نے یو پی کے چیف سکریٹری اور ڈی جی پی کو طلب کیا ستمبر 2003 - عدالت نے فیصلہ دیا کہ مسجد انہدام کے لئے اکسانے والے 7 ہندو رہنماؤں کو پیشی پر بلایا جائے۔
جولائی 2009 - لبراين کمیشن نے کمیشن تشکیل کے 17 سال بعد وزیر اعظم منموہن سنگھ کو اپنی رپورٹ سونپی۔
26 جولائی 2010 معاملہ کی سماعت کر رہے الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے فیصلہ محفوظ رکھا اور تمام فریقین سے آپسی رضامندی سے حل نکالنے کی صلاح دی۔ لیکن کوئی فریق آگے نہیں آیا۔28 ستمبر 2010 - سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے متنازعہ معاملہ میں فیصلہ دینے سے روکنے والی عرضی خارج کردی جس کے بعد فیصلہ کی راہ ہموار ہوئی۔
30 ستمبر 2010 - الہ آباد ہائی کورٹ کی لکھنؤ بنچ نے تاریخی فیصلہ سنایا، جس کے تحت متنازعہ زمین کو تین حصوں میں تقسیم کرتے ہوئے ایک حصہ رام مندر دوسرا سنی وقف بورڈ اور تیسرا نرموہی اکھاڑے کو دے دیا ۔
9 مئی 2011 ۔ سپریم کورٹ نے الہ آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر روک لگا دی۔
21 مارچ 2017 - سپریم کورٹ نے معاملہ
کو آپسی رضامندی سے حل کرنے کی صلاح دی۔
19 اپریل 2017 - سپریم کورٹ نے بابری
مسجد انہدام کے معاملے میں لال کرشن اڈوانی، مرلی منوہر جوشی اور اوما بھارتی سمیت بی جے پی اور آر ایس ایس کے کئی رہنماؤں کے خلاف مجرمانہ مقدمہ چلانے *حکم سنایا۔
16 نومبر 2017 ہندو گرو شری شری روی شنکر نے معاملہ کو حل کرنے کی کوشش شروع کی اور اس ضمن میں انہوں نے کئی فریقوں سے ملاقات بھی کی۔یہ بھی پڑھیں: بابری مسجد معاملہ عاجز آ چکی باشندگان ایودھیا کی نظر سپریم کورٹ کے فیصلہ پرفروری 2018 باقاعدگی سے سماعت کی اپیل خارج کر دی گئی۔ 8 فروری کو سنی وقف بورڈ کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل راجیو دھون نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ وہ اس معاملے پر باقاعدہ سماعت کریں لیکن بنچ نے ان کی اپیل مسترد کر دیا۔
27 ستمبر 2018 مسجد اسلام کا لازمی جز نہیں معاملہ کو بڑی بینچ کے سامنے بھیجنے سے انکار۔ عدالت نے 1994 کے اسماعیل فاروقی بنام یونین آف انڈیا معاملہ میں فیصلہ سناتے ہوئے فیصلہ سنایا تھا کہ مسجد اسلام کا لازمی جز نہیں۔ اس کو چیلنج کرنے والی عرضی کو سپریم کوٹ مسترد کر دیا لیکن یہ بھی واضح کیا کہ وہ فیصلہ مخصوص صورت حال میں زمین کو تحویل میں لینے کے لئے دیا گیا تھا اور اس کا اثر کسی دوسرے معاملہ پر نہیں ہوگا۔29 اکتوبر 2018 سپریم کورٹ نے مقدمہ کی جلد سماعت کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے معاملہ کو جنوری 2019 تک کے لئے ملتوی کر دیا۔
8 مارچ 2019 سپریم کورٹ نے معاملے کو ثالثی کے لئے بھیجا۔ پینل سے 8 ہفتوں میں کارروائی ختم کرنے کو کہا گیا۔ اگست :2019 ثالثی پینل حل تلاش کرنے میں ناکام رہا
یکم اگست کو ثالثی پینل نے رپورٹ پیش کی۔ 2 اگست کو سپریم کورٹ نے کہا کہ ثالثی پینل اس کیس کو حل کرنے میں ناکام رہا ہے اور اس معاملہ کی روزانہ سماعت 6 اگست سے سپریم کورٹ میں شروع ہوئی۔16 اکتوبر 2019 سپریم کورٹ میں بابری مسجد معاملہ کی سماعت مکمل ہوئی اور فیصلہ محفوظ رکھا گیا۔9 نومبر 2019 سپریم کورٹ کی طرف سے فیصلہ سنایا گیا کہ بابری مسجد کے مقام پر رام مندر تعمیر کے لئے اراضی ٹرسٹ کو سونپ دی جائے اور حکومت اس ٹرسٹ کو تشکیل دے۔ اس کے علاوہ متبادل کے طور پر سنی وقف بورڈ کو کسی دوسرے مقام پر مسجد تعمیر کے لئے زمین دی جائے۔

شام کے حلب پر اسد حکومت کا کنڑول ختم قلعے پر اپوزیشن آرمی اور فلسطین کا جھنڈا لہرایا گیا۔Follow page
03/12/2024

شام کے حلب پر اسد حکومت کا کنڑول ختم قلعے پر اپوزیشن آرمی اور فلسطین کا جھنڈا لہرایا گیا۔

Follow page

Address

Mumbai

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when FIKR E UQBA posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share