Hijab Islami

Hijab Islami خواتین و طالبات کیلئے منفرد میگزین

22/01/2025
16/05/2023
15/05/2023

ترکیہ: صدارتی الیکشن کسی اُمیدوار کو واضح اکثریت نہیں، ووٹنگ دوبارہ

ترکیہ کی سپریم الیکشن کونسل نے کہا ہے کہ ملک میں 14 مئی کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں کوئی بھی امیدوار واضح اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا، لہٰذا معاملہ اب رن آف (دوبارہ ووٹنگ) کی جانب چلا گیا ہے۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کی رپورٹس کے مطابق ترکیہ کے انتخابی محکمے کے سربراہ نے کہا ہے کہ سرکاری نتائج کے مطابق صدر رجب طیب اِردوان نے اتوار کے روز ہونے والے انتخابات میں 49.5 فی صد ووٹ حاصل کیے ہیں جب کہ ان کے حریف کمال قلیچ دار اوگلو 44.89 فی صد ووٹ حاصل کر سکے۔

ترکیہ میں ہونے والی صدارتی انتخابات میں چونکہ دونوں امیدواروں میں سے کوئی بھی مطلوبہ 50 فی صد سے زائد ووٹ لینے میں کامیاب نہیں ہو سکا، جس کے نتیجے میں اب ان دونوں امیدواروں کا مقابلہ 28 مئی کو انتخابات کے دوسرے مرحلے (رن آف) میں ہوگا۔

واضح رہے کہ ترکیہ میں ایسا تیسری مرتبہ ہوا ہے جب وہاں صدارتی انتخابات کے لیے براہ راست عوام نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا ہے جب کہ صدر اِردوان اس سے قبل ہونے والے دونوں انتخابات کے پہلے ہی مرحلے میں کامیاب ہوئے تھے۔

ترک خبر رساں ایجنسی کی جانب سے جاری ابتدائی نتائج کے مطابق حکمراں اے کے پارٹی نے 49.5 فی صد ووٹ حاصل کرکے 266 نشستوں پر کامیابی سمیٹی ہے جب کہ اپوزیشن کے رہنما اور صدر اِردوان کے حریف ری پبلکن پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) کے کمال قلیچ دار اوگلو نے 44.89 فی صد ووٹ لے کر 166 نشستیں حاصل کی ہیں۔ واضح رہے کہ ترک پارلیمنٹ میں مجموعی نشستوں کی تعداد 600 ہے۔

یورپ کے مقابلے میں ترک جمہوریت زیادہ مضبوط
دوسری جانب ترکیہ میں ہونے والے انتخابات نے یورپ کے مقابلے میں ایک نیا ریکارڈ قائم کرلیا ہے۔

خبر رساں اداروں کے مطابق ترکیہ کے انتخابات میں ووٹنگ کی شرح کے لحاظ سے یورپ اب بہت پیچھے رہ گیا ہے۔14 مئی کو ہونے والے صدارتی و پارلیمانی انتخابات میں ووٹنگ کی شرح تقریباً 90 فی صد ریکارڈ کی گئی ہے جب کہ اس کے مقابلے میں یورپ میں انتخابی ووٹنگ کی شرح65 فی صد تک ہے۔ اس غیر معمولی فرق کے اعتبار سے ترکی جمہوری روایت میں یورپ سے کہیں آگے نکل چکا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق اٹلی میں ستمبر 2022ء میں ہونے والے عام انتخابات میں شرکت کی شرح 63 فیصد کے ساتھ ملکی تاریخ کے کم ترین درجے پر رہی جب کہ فرانس میں جون 2022ء کے عام انتخابات میں ووٹنگ کی شرح پہلے انتخابی راؤنڈ میں 48 فیصد کے ساتھ کم ترین سطح پر ریکارڈ کی گئی۔علاوہ ازیں جرمنی میں 26 ستمبر 2021ء کے انتخابات میں 76 فیصد رائے دہندگان نے ووٹ کا استعمال کیا۔

بلغاریہ میں انتخابات میں ووٹنگ کی شرح 40 فی صد ، پرتگال میں جنوری 2022ء کے عام انتخابات میں ووٹنگ کی شرح 57 فی صد اور ہالینڈ میں مارچ 2022ء کے انتخابات میں ووٹنگ کی شرح 50.5 فی صد تک تھی۔

16/03/2023

214 ویں مرتبہ اسرائیلی حکومت نے گاوں کو مسمارکیا

مصری روزنامے 'الاھرام' کے مطابق اسرائیلی حکومت نے 'العراقیب' نامی گاوں کو مسلسل 214 ویں بار کل بدھ کے روز پھر سے منھدم کردیا۔ 1948 کی زمین پر واقع اس گاوں کے لوگوں کو بے گھر کرکے انہیں اپنے گھروں کو چھوڑ کر جانے پر مجبور کیا جارہا ہے۔ پہلی مرتبہ 27/جولائی 2010 کو اس گاوں کو اجاڑا گیا تھا۔
2023 کی شروعات سے یہ تیسری بار ہے جب اسرائیلی حکومت نے وہاں کے باسیوں کے خیمے اجاڑ دئے جبکہ گزشتہ سال 2022 میں 15 مرتبہ اور اس سے پہلے سال 2021 میں 14 مرتبہ ایسا کیا گیا۔
اسرائیلی اتھارٹیز ایسا کرنے کا سبب بگیر اجازت لئے تعمیر بتاتی ہے اور ساتھ ہی ان پر بڑے بڑے جرمانے بھی لگا رہی ہے نیز لوگوں کو تنگ کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو گرفتار بھی کر رہی ہے۔

21/02/2023

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اسرائیل کےآبادکاری منصوبہ پراظہارِمایوسی

اسرائیل کی یہودی آبادکاری کی سرگرمیاں 1967 کی سرحدوں پرمبنی دوریاستی حل کی راہیں مسدودکررہی ہیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی مزید تعمیر اور توسیع کے اعلان پر گہری تشویش اور مایوسی کا اظہار کیا ہے۔

سلامتی کونسل نے کل پیرکوصدارتی بیان میں اس بات کا اعادہ کیاہے کہ اسرائیل کی یہودی آبادکاری کی مسلسل سرگرمیاں 1967 کی سرحدوں پرمبنی دو ریاستی حل کی راہیں مسدود کررہی ہیں اورتنازع کے ممکنہ حل کوخطرے میں ڈال رہی ہیں۔

بیان میں مزیدکہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل امن کی راہ میں حائل تمام یک طرفہ اقدامات کی سختی سے مخالفت کرتی ہے، جن میں اسرائیل کی جانب سے یہودی بستیوں کی تعمیرو توسیع، فلسطینیوں کی اراضی کی ضبطی، یہودی بستیوں کی بیرونی چوکیوں کو قانونی شکل دینا، فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری اورفلسطینیوں کی نقل مکانی شامل ہیں۔اس صدارتی بیان پر سلامتی کونسل کے تمام پندرہ رکن ممالک نے اتفاق کیا ہے۔(العربیہ ڈاٹ نیٹ)

15/02/2023

فلسطینیوں کے گھروں کی مسماری کا سلسلہ بند ہونا چاہیے: اقوام متحدہ ماہرین

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی رہائش گاہوں کے’منظم اور دانستہ‘انہدام میں ڈرامائی اضافے کو روکنے کے لیے اقدامات کرے۔
تین آزاد ماہرین نے ایک بیان میں کہا کہ صرف جنوری کے مہینے میں اسرائیلی حکام نے مبیّنہ طور پر مقبوضہ مغربی کنارے میں 38 آبادیوں میں 132 فلسطینی مکانات یا ڈھانچے مسمار کیے۔ان میں 34 رہائشی عمارتیں بھی شامل ہیں۔
فلسطینی علاقے میں انسانی حقوق، مناسب رہائش کے حق اور اندرونی طور پر بے گھرہونے والے افراد کے حقوق کے لیے خصوصی نمائندے نے کہا کہ جنوری 2022 کے مقابلے میں مسماری کی کارروائیوں میں 135 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ یہ اعدادوشماراقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ انسانی امورکے فراہم کردہ ہیں۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینیوں کے گھروں کو منظم طریقے سے مسمار کرنا، غیر قانونی اسرائیلی بستیوں کی تعمیر اور مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں کو تعمیراتی اجازت نامے دینے سے منظم طورپرانکاران کے’’مکانوں کے انہدام‘‘کے مترادف ہے۔
سال 2022 کے آخرمیں مکانات کے حق سے متعلق خصوصی نمائندے بالا کرشنن راج گوپال نے مطالبہ کیا تھا کہ پرتشدد تنازعات میں شہریوں کی رہائش گاہوں کی بڑے پیمانے پر اورمن مانی تباہی کو بین الاقوامی قانون کے تحت ایک جُرم تسلیم کیا جائے۔
اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے مقرر کردہ ماہرین نے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے مسافریطامیں واقع دیہات کی صورت حال پر اپنی تشویش کا اعادہ کیا۔
انھوں نے خبردارکیا کہ وہاں موجود 1100 سے زیادہ فلسطینی باشندوں کو’’جبری بے دخلی، من مانی نقل مکانی اور ان کے گھروں، معاش، پانی اور صفائی ستھرائی کے ڈھانچوں کی مسماری‘‘کا خطرہ لاحق ہے۔
انھوں نے کہا کہ فلسطینی آبادی کو زبردستی بے دخل کرنے کے اسرائیل کے ہتھکنڈوں کی کوئی حد نظر نہیں آتی۔ مقبوضہ بیت المقدس (مشرقی یروشلم) میں بھی دسیوں فلسطینی خاندانوں کوجبری بے دخلی اور نقل مکانی کے خطرات کا سامنا ہے۔ اس کی وجہ امتیازی علاقہ بندی اور منصوبہ بندی کانظام ہے جو اسرائیلی بستیوں کی توسیع کے حق میں ہیں۔ صہیونی ریاست کا یہ عمل بین الاقوامی قانون کے تحت غیرقانونی اور جنگی جرم کے مترادف ہے۔
ماہرین کے اس بیان سے ایک روز قبل ہی اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ نے اعلان کیا تھا کہ وہ مشرقی یروشلم میں حملوں کے بعد مقبوضہ مغربی کنارے میں نو یہودی بستیوں کو قانونی حیثیت دے گی۔
مغربی کنارے قائم اسرائیل کی غیرقانونی بستیوں میں 475,000 سے زیادہ یہودی آباد ہیں، جبکہ 28 لاکھ کے لگ بھگ فلسطینی رہتے ہیں۔

10/02/2023

اسرائیل اور فلسطین کے درمیان کشیدگی روکنے کے لیے مصر کی کوششیں

مصری حکام نے قاہرہ میں"حماس" اور "اسلامی جہاد" کے رہنماؤں اور تل ابیب کے نمائندوں سے بات چیت کی۔

العربیہ نے خبر دی ہے کہ مصر نے یروشلم اور مغربی کنارے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی اور رمضان کے مقدس مہینے کے آغاز سے قبل غزہ پٹی میں تشدد کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان ثالثی کی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
مصری حکام نے اس ہفتے قاہرہ میں حماس اور اس کے اتحادی اسلامی جہاد کے رہنماؤں سے ملاقات کی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس سے قبل اسرائیل کے نمائندوں سے بھی بات چیت کی گئی ہے۔
29 دسمبر کو اسرائیل میں انتہائی دائیں بازو کی حکومت آنے کے بعد تشدد کی کاروائیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ مغربی کنارے میں اسرائیل کے حملوں اور چھاپوں کے بعد کشیدگی مزید بڑھی ہے۔
دو مصری عہدیداروں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پرالعربیہ کو بتایا کہ رمضان کے دوران اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی بیت المقدس تک رسائی پر پابندیاں اور فلسطینیوں کی اس معاملے میں حساسیت کے پیش نظر مصر کا خیال ہے کہ صورتحال قابو سے باہر ہو سکتی ہے۔
انہوں نے کہا مصر چاہتا ہے کہ امریکہ تشدد روکنے کے لیے اسرائیل پر دباؤ ڈالے۔ مصر نے "اسلامی جہاد" تحریک سے بھی اپیل کی ہے، جو اسرائیل کے ساتھ براہ راست مذاکرات سے انکار کرتی رہی ہے۔
ایک فلسطینی اہلکار نے روئٹرز کو بتایا کہ "مصر 2023 میں مسلح تصادم کے امکان کے بارے میں پہلے سے زیادہ تشویش میں مبتلا ہے ، وہ اس بات سے آگاہ ہے کہ اسرائیل میں انتہا پسند حکومت کے بعض وزراء کے اقدامات کو روکنا مشکل ہو سکتا ہے۔"
انہوں نے مزید کہا "مصر سمجھتا ہے کہ اگر مغربی کنارے میں تشدد بڑھا تو وہ غزہ تک پھیل جائے گا۔"
اسلامی جہاد کے ساتھ اسرائیل نے اگست 2022 میں غزہ میں 56 گھنٹے کی جنگ لڑی تھی اور اس سے پچھلے سال حماس اور اسرائیل کے درمیان بھی کئی روز تک جھڑپیں جاری رہیں۔
دونوں مزاحمتی گروپ اسرائیل کے شدید مخالف ہیں تاہم وہ 2021 میں مصر کی ثالثی میں ہوئے جنگ بندی کے معاہدے پر عمل کرتے رہے ہیں۔
اسلامی جہاد کے ترجمان داؤد شہاب نے یہودی بستیوں کی تعمیر کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل مغربی کنارے اور یروشلم کی حیثیت تبدیل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
شہاب نے کہا کہ تحریک نے مصر کو آگاہ کیا ہے کہ "اگر رمضان کے بابرکت مہینے میں اسرائیلی اشتعال انگیزی جاری رہی تو کوئی بھی اپنے آپ پر قابو نہیں رکھ سکے گا، اور صرف مزاحمت ہی اسرائیلی جارحیت کو روکنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔"
(العربیہ ڈاٹ نیٹ)

08/02/2023
جنین کیمپ پراسرائیلی فوج کا حملہ، 8 فلسطینی شہیداسرائیلی فوج نے کیمپ کو بجلی کی سپلائی منقطع کر دی، قتل عام کیا گیا آج ج...
26/01/2023

جنین کیمپ پراسرائیلی فوج کا حملہ، 8 فلسطینی شہید
اسرائیلی فوج نے کیمپ کو بجلی کی سپلائی منقطع کر دی، قتل عام کیا گیا

آج جمعرات کے دن اسرائیلی فورسز نے فلسطین کے علاقے جنین پر حملہ کر دیا ہے اور جھڑپیں شروع ہو گئی ہیں۔ جھڑپوں میں 8 فلسطینی شہید ہوگئے ہیں۔ فلسطینی وزارت صحت کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا ہے کہ جنین کیمپ میں گھنٹوں قبل شروع ہونے والی پرتشدد جھڑپوں میں اسرائیلی فورسز کے ہاتھوں 8 فلسطینی جان بحق اور متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔ وزارت نے کیمپ کی صورتحال کو انتہائی نازک قرار دیا ہے۔
سکیورٹی ذرائع نے "فلسطینی خبر رساں ایجنسی" کو بتایا کہ اسرائیلی فوج نے جنین شہر اور کیمپ پر دھاوا بول دیا اور کیمپ میں موجود مکانات کی چھتوں پر چڑھ گئے جس سے اسرائیلی فورسز اور فلسطینی نوجوانوں کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ صہیونی فوجیوں نے گولیوں اور گیس بموں سے فائرنگ کی۔ سکیورٹی ذرائع کے مطابق اسرائیلی فورسز نے کیمپ میں بجلی کی سپلائی منقطع کر دی اور ایمبولینس کے عملے اور صحافیوں کو جنین میں داخل ہونے سے روک دیا۔ ایک اسرائیلی بلڈوزر نے شمالی مغربی کنارے میں جنین گورنمنٹ ہسپتال کے قریب گاڑیوں اور دکانوں کو تباہ کر دیا۔
جنین ہسپتال مریضوں سے بھرا ہوا ہے جن میں زیادہ تر بچے ہیں جو اسرائیلی فورسز کی جانب سے گیس کی شیلنگ کے باعث دم گھٹنے کے بعد حالت نازک ہونے کے بعد ہسپتال پہنچے ہیں۔ یہاں تقریبا ایک سال سے اسرائیلی فورسز چھاپے مار کر گرفتاریاں کر رہی ہیں۔
جمعرات کو فلسطینی ایوان صدر کے ترجمان نے مغربی کنارے کے شہر جنین اور اس کے کیمپ پر اسرائیلی حملے کو ’’قتل عام‘‘ قرار دیا ہے۔ فلسطینی خبر رساں ایجنسی نے صدارتی ترجمان نبیل ابو ردینہ کے حوالے سے بتایا کہ عالمی نااہلی اور خاموشی ہی ہے جو اسرائیلی حکومت کو ان طرح کی پرتشدد کارروائیوں کی طرف راغب کر رہی ہے۔

ہلدوانی کے عوام کو سپریم کورٹ سے بڑی راحتہلدوانی کے ونبھول پورہ کے ان عوام کو سپریم کورٹ آف انڈیا سے آج بڑی راحت مل گئی،...
05/01/2023

ہلدوانی کے عوام کو سپریم کورٹ سے بڑی راحت

ہلدوانی کے ونبھول پورہ کے ان عوام کو سپریم کورٹ آف انڈیا سے آج بڑی راحت مل گئی، جہاں چار ہزار سے بھی زیادہ گھروں پر بلڈوزر کا خطرہ منڈلا رہا تھا اور وہاں کے لوگوں کو حکام کی طرف سے اترا کھنڈ ہائی کورٹ کے فیصلے کی رو سےایک ہفتہ میں مکان خالی کرنے کا نوٹس دے دیا گیا تھا۔
سپریم کورٹ آف انڈیا نے آج اس کیس کی سماعت کرتے ہوئے مذکورہ ہائی کورٹ کے فیصلے پر فوری روک لگاتے ہو ئے کہا کہ ۵۰۰۰۰ پچاس پزار افراد کو سات دنوں کے اند بے گھر نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ابھے اوکا پر مشتمل دو رکنی بینچ نےجہاں اس معاملے کے کئی قانونی پہلووں پر سوال اٹھائے وہیں یہ بھی کہا کہ اس معاملے کاایک انسانی پہلو بھی ہے۔
جسٹس کشن کول نےہائی کورٹ کے فیصلے پرکہا کہ:
"معاملے کے دو پہلو ہیں۔ ایک یہ کہ وہ لیز کا دعوی کرتے ہیں دوسرے یہ کہ ۱۹۴۷ میں ہجرت کے وقت زمین کی نیلامی ہوئی۔ لوگ وہاں سال ہا سال سے رہ رہے ہیں۔ آپ یہ کیسے کہ سکتے ہیں کہ سات دن کے اندر اندر زمین خالی کراو۔"
جسٹس اوکا نے اتراکھنڈ ہائی کورٹ کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئےکہا کہ عدالت نے متاثر ہونے والے افراد کی بات سنے بغیر فیصلہ سنایا ہے۔ اس کا کوئی حل نکالئیے یہ انسانی مسئلہ بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ "لوگ وہاں پچھلے پچاس سالوں سے رہ رہے ہیں۔"
جسٹس کشن نے معاملےپر تشویش ظاہر کرتے ہوئے سوال کیا کہ:
"آپ لوگوں کی اس صورت حال سے کیسے نمٹیں گے کہ لوگوں نے زمین نیلامی میں خریدی تھی۔ آپ زمین کو اکوائر کرسکتے ہیں اور استعمال کر سکتے ہیں۔ دوسرے یہ کہ لوگ وہاں پچاس ساٹھ سال سے رہ رہے ہیں اگرہم یہی فرض کر لیں کہ زمین ریلوے کی ہے تب بھی ان کے لئے بازآبادکاری کا انتظام ہونا چاہئے ۔"
عدالت نے متعلقہ ریلوے اتھارٹی اور اتراکھنڈ حکومت کو نوٹس جاری کیا ہے اور معاملے کی سماعت کے لئے یہ کہتے ہوئے ۷/ جنوری کی تاریخ متعین کی ہے کہ معاملے کا عملی حل تلاش کیا جائے۔

Address

D-50/1, FLAT NO. 17 ABUL FAZAL ENCLAVE JAMIA NAGAR OKHLA
Okhla

Opening Hours

Monday 9am - 5:30pm
Tuesday 9am - 5:30pm
Wednesday 9am - 5:30pm
Thursday 9am - 5:30pm
Friday 9am - 5:30pm
Saturday 9am - 5:30pm
Sunday 9am - 9:30am

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Hijab Islami posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Hijab Islami:

Share

Category