Mufti Wahiduzzaman Siddiquey

Mufti Wahiduzzaman Siddiquey Scholar | Writer | Speaker | Stand 4 Social Justice | Social Activist | Digital Marketing | SEO | SMM

10/08/2025
زندگی کا یہ ہنر بھی، آزمانا چاہئے جنگ کسی اپنے سے ہو تو، ہار جانا چاہئے.  ज़िंदगी का यह हुनर भी, आज़माना चाहिए. जंग किसी...
21/07/2025

زندگی کا یہ ہنر بھی، آزمانا چاہئے
جنگ کسی اپنے سے ہو تو، ہار جانا چاہئے.

ज़िंदगी का यह हुनर भी, आज़माना चाहिए.
जंग किसी अपने से हो तो, हार जाना चाहिए।

🔴 Muslims Have Not Increased in Assam – They've Been Strategically ClusteredThe recent statement by the Deputy Speaker o...
16/07/2025

🔴 Muslims Have Not Increased in Assam – They've Been Strategically Clustered

The recent statement by the Deputy Speaker of the Assam Legislative Assembly that “15 districts of Assam have become Muslim-majority” is misleading and only presents half the reality. Muslims haven’t significantly increased in number — rather, they’ve been deliberately clustered into selected districts through political engineering.

What’s the real game?
The BJP-led government in Assam conducted a delimitation process — the redrawing of electoral boundaries. Through this, they:
▪️ Concentrated Muslim populations into a few districts and constituencies
▪️ Minimized Muslim representation in the rest of the state
▪️ Created a political setup that enables BJP’s dominance across most regions

This isn’t a natural demographic shift — it’s political manipulation. The talk of “15 Muslim-majority districts” is not due to any population explosion, but the result of strategically designed boundaries.

This move doesn’t reflect Muslim empowerment; instead, it reveals a strategy to weaken their political voice by confining their influence to limited areas — leaving the rest of Assam open for uncontested BJP control.

In truth, the claim of Muslim-majority districts is not a population concern — it is a calculated political strategy disguised as a demographic fact.

12/06/2025

دل کو چھو لینے والی نعت — عزیزم مولانا طلحہ رشیدی صاحب سلمہ کی پُراثر آواز میں نبی کریم ﷺ کی مدح سرائی۔ ضرور سماعت فرمائیں!

08/04/2025

دوہرا معیار اور مسلم قیادت کی خاموشی
وحیدالزماں صدیقی غفرلہ

حالات کی سنگینی کا اندازہ اُس وقت ہوتا ہے جب ایک ہی شہر میں دو الگ الگ معیاروں کو برتا جائے۔ سنبھل کی سرزمین اس وقت ایک عبرت کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ جہاں عید کی نماز جیسے مقدس اجتماع کو سڑک پر ادا کرنے سے روکا گیا، ڈرون کی نگرانی سے چھتوں پر نگاہ رکھی گئی، وہیں اسی شہر میں مساجد کے عین سامنے، شور و غل، ڈیجے کی گونج اور سڑکوں کی بندش کو مکمل اجازت حاصل رہی — اور ستم بالائے ستم یہ کہ یہ سب کچھ اُن عناصر کے ذریعے انجام دیا گیا، جنہوں نے کچھ ہی دن قبل عوامی سہولت کی دہائی دیتے ہوئے سڑک بند کرنے پر سختی سے پابندی عائد کی تھی۔
زبان پر قانون کا نام، اور عمل میں جانبداری کا کھیل — یہی ہے اُن کا اصل چہرہ!
جو کل عوامی تکلیف کا بہانہ بنا کر عبادت روک رہے تھے، آج انہی کی سرپرستی میں گلیوں میں شور، سڑکوں پر رقص، چلنے والوں کی راہ میں بدنظمی کا طوفان اور راستے خوف و ہنگامے کی نذر ہو چکے ہیں۔

افسوسناک امر یہ ہے کہ ان سب مناظر پر مسلم قوم کی زبانیں گنگ رہیں، آنکھیں بند رہیں، اور دل خوف میں ڈوبے رہے۔ نہ کوئی آواز اٹھی، نہ کوئی سوال کیا گیا۔
آخر یہ دوہرا معیار کیوں؟
کہاں گئے وہ نام نہاد ذمہ داران جو قوم کے نام پر چندے وصول کر کے ایئر کنڈیشنر گاڑیوں میں سفر کرتے ہیں؟
کہاں ہیں وہ تنظیمیں، جو مسلم کے وقار کی نمائندہ ہونے کی دعوے دار ہیں؟
کیا میدان میں اترنے کی ہمت کھو چکی ہے، یا ایمان کی حرارت اب صرف تقاریر اور بیانات کی حد تک محدود ہو چکی ہے؟

ایمان کے تین مراتب ہیں:
پہلا درجہ — ظلم کو ہاتھ سے روکنا۔
دوسرا درجہ — زبان سے اس کی مذمت کرنا۔
تیسرا اور کمزور ترین درجہ — دل میں برا جاننا۔

عوام کے لیے تو شاید تیسرے درجے کی گنجائش باقی ہو، لیکن وہ جماعتیں اور تنظیمیں جو قوم کی حلال کمائی پر پلتی ہیں، جو "قیادت" کے منصب پر بیٹھی ہیں، اُن کے لیے ایمان کے دوسرے درجے سے نیچے گرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہونی چاہیے۔ اگر وہ بھی صرف دل میں ظلم کو برا جان کر چپ رہتی ہیں تو جان لیں کہ پھر قوم کی گاڑھی محنت کی کمائی اُن کے لیے حرام ہے!
خاموشی ایک جرم ہے، اور جرم کے خلاف خاموشی شریک جرم ہوتی ہے۔

نوجوان قوم کی ترتیب اور قوم کی تعمیروحید الزماں صدیقی (غفرلہ)نوجوان کسی بھی قوم کا سب سے قیمتی سرمایہ ہیں، اور ان کی ترب...
24/11/2024

نوجوان قوم کی ترتیب اور قوم کی تعمیر
وحید الزماں صدیقی (غفرلہ)

نوجوان کسی بھی قوم کا سب سے قیمتی سرمایہ ہیں، اور ان کی تربیت قوم کی تعمیر کا بنیادی ستون ہے۔ بدقسمتی سے، موجودہ دور میں نوجوانوں کی اکثریت اپنی زندگی کے قیمتی سال غیر ضروری مشاغل، خاص طور پر سوشل میڈیا اور ریلس دیکھنے میں ضائع کر رہی ہے۔ ان کی تخلیقی صلاحیتیں اور توانائی بے مقصد مصروفیات کی نذر ہو رہی ہیں، جس کا اثر نہ صرف ان کی ذاتی ترقی پر بلکہ قوم کے مجموعی مستقبل پر بھی پڑ رہا ہے۔

موجودہ حالات میں ہماری قوم کا مستقبل ایک اہم سوالیہ نشان بن چکا ہے۔ علماء کرام اور دانشورانِ ملت کی رہنمائی اس وقت پہلے سے زیادہ ضروری ہے۔ نئی نسل کی تعلیم، اخلاق، اور کردار پر وہ توجہ نہیں دی جا رہی جو ان کی ترقی اور رہنمائی کے لیے ضروری ہے۔

معاشرتی اور اقتصادی مسائل کے ساتھ ساتھ مذہبی اور اخلاقی زوال نے بھی قوم کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔ علماء کرام اور دانشورانِ ملت کا فرض ہے کہ وہ اس صورتحال کو سنجیدگی سے لیں اور نوجوانوں کی رہنمائی کریں۔ انہیں تعلیم کے ساتھ ساتھ اخلاقیات، وقت کی اہمیت، اور مثبت سرگرمیوں کی طرف راغب کرنا ضروری ہے تاکہ ان کی توانائی اور قابلیت کو تعمیری مقاصد کے لیے استعمال کیا جا سکے۔

قوم کے مستقبل کو روشن کرنے کے لیے ضروری ہے کہ نوجوانوں کو علم، ہنر، اور اخلاقیات کے زیور سے آراستہ کیا جائے۔ انہیں یہ سمجھانا ہوگا کہ وقت کی بربادی نہ صرف ان کی ذاتی ترقی بلکہ قوم کی ترقی میں بھی رکاوٹ ہے۔ علماء اور دانشوران کو نوجوانوں کی رہنمائی میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ وہ صحیح سمت میں گامزن ہو سکیں۔

آج کے نوجوانوں کو یہ سمجھانے کی ضرورت ہے کہ قوم کی ترقی کا دارومدار ان کے کردار، علم، اور محنت پر ہے۔ اگر وہ اپنی صلاحیتوں کو برباد کرتے رہیں گے، تو نہ صرف ان کی اپنی زندگی بے مقصد ہو جائے گی بلکہ قوم کی تعمیر کا خواب بھی ادھورا رہ جائے گا۔

سوشل میڈیا کا مثبت استعمال ان کے لیے ترقی کا ایک ذریعہ بن سکتا ہے، بشرطیکہ اسے علم حاصل کرنے، ہنر سیکھنے، اور اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔ علماء اور دانشوران کا یہ بھی کام ہے کہ وہ نوجوانوں کو وقت کی اہمیت اور اس کے صحیح استعمال کا شعور دیں تاکہ وہ اپنے اور قوم کے روشن مستقبل کی بنیاد رکھ سکیں۔

قوم کی تعمیر تبھی ممکن ہے جب نوجوان اپنی ذمہ داریوں کو سمجھیں، اپنے وقت کو قیمتی جانیں، اور اپنی زندگی کو علم، اخلاق، اور عمل کے زیور سے آراستہ کریں۔

اب وقت ہے کہ ہم جاگیں، سنجیدہ قدم اٹھائیں، اور اپنی قوم کا مستقبل بہتر بنائیں۔ علماء اور دانشوران کو اس مشن میں مرکزی کردار ادا کرنا ہوگا تاکہ ہم ایک مضبوط اور روشن مستقبل کی بنیاد رکھ سکیں۔

24 نومبر 2024

Address

Pune
411048

Telephone

+917743879746

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Mufti Wahiduzzaman Siddiquey posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share