All Updates

All Updates Welcome

18/09/2025

King
کسی بادشاہ کا گزر اپنی سلطنت کے ایک ایسے علاقے سے ہوا
جہاں کے لوگ سیدھا نہر سے ہی پانی لیکر پیتے تھے۔ بادشاہ نے حکم دیا کہ عوام الناس کی سہولت کیلیئے یہاں ایک گھڑا بھر کر رکھ دیا جائے تو زیادہ بہتر رہے گا اور ہر چھوٹا بڑا سہولت کے ساتھ پانی پی سکے گا۔ بادشاہ یہ کہتے ہوئے اپنی باقی کے سفر پر آگے کی طرف بڑھ گیا۔

شاہی حکم پر ایک گھڑا خرید کر نہر کے کنارے رکھا جانے لگا تو ایک اہلکار نے مشورہ دیا یہ گھڑا عوامی دولت سے خرید کر شاہی حکم پر یہاں نصب کیا جا رہا ہے۔ ضروری ہے کہ اس کی حفاظت کا بندوبست کیا جائے اور ایک سنتری کو چوکیداری کیلیئے مقرر کیا جائے۔

سنتری کی تعیناتی کا حکم ملنے پر یہ قباحت بھی سامنے آئی کہ گھڑا بھر نے کیلیئے کسی ماشکی کا ہونا بھی ضروری ہے۔ اور ہفتے کے ساتوں دن صرف ایک ماشکی یا ایک سنتری کو نہیں پابند کیا جا سکتا ، بہتر ہوگا کہ سات سنتری اور سات ہی ماشکی ملازم رکھے جائیں تاکہ باری باری کے ساتھ بلا تعطل یہ کام چلتا رہے۔

ایک اور محنتی اہلکار نے رائے دی کہ نہر سے گھڑا بھرا ہوا اٹھا کر لانا نہ تو ماشکی کا کام بنتا ہے اور نہ ہی سنتری کا۔ اس محنت طلب کام کیلیئے سات باربردار بھی رکھے جانے چاہیئں جو باری باری روزانہ بھرے ہوئے گھڑے کو احتیاط سے اٹھا کر لائیں اور اچھے طریقے سے ڈھکنا لگا کر بند کر کے رکھیں۔ ۔

ایک اور دور اندیش مصاحب نے مشورہ دیا کہ اتنے لوگوں کو رکھ کر کام کو منظم طریقے سے چلانے کیلیئے ان سب اہلکاروں کا حساب کتاب اور تنخواہوں کا نظام چلانے کیلیئے محاسب رکھنے ضروری ہونگے، اکاؤنٹنگ کا ادارہ بنانا ہوگا، اکاؤنٹنٹ متعیین کرنا ہونگے۔

ایک اور ذو فہم و فراست اہلکار نے مشورہ دیا کہ یہ اسی صورت میں ہی یقینی بنایا جا سکتا ہے کہ ہر کام اچھے طریقے سے چل رہا ہے تو ان سارے ماشکیوں، سنتریوں اور باربرداروں سے بہتر طریقے سے کام لینے کیلیئے ایک ذاتی معاملات کا ایک شعبہ قائم کرنا پڑے گا۔

ایک اور مشورہ آیا کہ یہ سب کچھ ٹھیک ہو رہا ہے مگر ملازمین کے درمیان میں لڑائی جھگڑا یا کوئی زیادتی ہو جاتی ہے تو ان کا تصفیہ اور ان کے درمیان میں صلح صفائی کون کرائے گا؟ تاکہ کام بلاتعطل چلا رہے، اس لیئے میری رائے میں خلاف ورزی کرنے والوں اور اختلاف کرنے والوں کی تفتیش کے لیے ایک قانونی امور کا محکمہ قائم کیا جانا چاہیے۔

ان سارے محکموں کی انشاء کے بعد ایک صاحب کا یہ مشورہ آیا کہ اس سارے انتظام پر کوئی ہیڈ بھی مقرر ہونا چاہیئے۔ ایک ڈائریکٹر بھی تعیینات کر دیا گیا۔

سال کے بعد حسب روایت بادشاہ کا اپنی رعایا کے دورے کے دوران اس مقام سے گزر ہوا تو اس نے دیکھا کہ نہرکے کنارے کئی کنال رقبے پر ایک عظیم الشان عمارت کا وجود آ چکا ہے جس پر لگی ہوئی روشنیاں دور سے نظر آتی ہیں اور عمارت کا دبدبہ آنکھوں کو خیرہ کرتا ہے۔ عمارت کی پیشانی پر نمایاں کر کے "وزارت انتظامی امور برائے گھڑا " کا بورڈ لگا ہوا ہے۔

بادشاہ اپنے مصاحبین کے ساتھ اندر داخل ہوا تو ایک علیحدہ ہی جہان پایا۔ عمارت میں کئی کمرے، میٹنگ روم اور دفاتر قائم تھے۔ ایک بڑے سے دفتر میں ، آرام کرسی پر عظیم الشان چوبی میز کے پیچھے سرمئی بالوں والا ایک پر وقار معزز شخص بیٹھا ہوا تھا جس کے سامنے تختی پر اس کے القابات "پروفیسر ڈاکٹر دو جنگوں کا فاتح فلان بن فلان ڈائریکٹر جنرل برائے معاملات سرکاری گھڑا" لکھا ہوا تھا۔

بادشاہ نے حیرت کے ساتھ اپنے وزیر سے اس عمارت کا سبب پوچھا، اور ساتھ ہی اس عجیب و غریب محکمہ کے بارے میں پوچھا جس کا اس نے اپنی زندگی میں کبھی نام بھی نہیں سنا تھا۔

بادشاہ کے وزیر نے جواب دیا: حضور والا، یہ سب کچھ آپ ہی کے حکم پر ہی تو ہوا ہے جو آپ نے پچھلے سال عوام الناس کی فلاح اور آسانی کیلیئے یہاں پر گھڑا نصب کرنے کا حکم دیا تھا۔

بادشاہ مزید حیرت کے ساتھ باہر نکل کر اس گھڑے کو دیکھنے گیا جس کو لگانے کا اس نے حکم دیا تھا۔ بادشاہ نے دیکھا کہ گھڑا نہ صرف خالی اور ٹوٹا ہوا ہے بلکہ اس کے اندر ایک مرا ہوا پرندہ بھی پڑا ہوا ہے۔ گھڑے کے اطراف میں بیشمار لوگ آرام کرتے اور سوئے ہوئے پڑے ہیں اور سامنے ایک بڑا بورڈ لگا ہوا ہے:

"گھڑے کی مرمت اور بحالی کیلیئے اپنے عطیات جمع کرائیں۔ منجانب وزارت انتظامی امور برائے گھڑا"

" نتیجہ"
میرے وطن کی کہانی

۔۔۔ وفاقی وزیر ، وزیر مملکت ، صوبائی وزیر ، پرسنل سیکرٹری ، مشیر ۔۔ عہدے ، پروٹوکول اور کام صفر ۔


سلمان علیہ السلام کےلئے جنات کے کھودے کنویںسعودی عرب کا ایک دور افتادہ گاﺅں ”لینہ“ عہد قبل از تاریخ کے کئی عجائبات پر مش...
17/09/2025

سلمان علیہ السلام کےلئے جنات کے کھودے کنویں
سعودی عرب کا ایک دور افتادہ گاﺅں ”لینہ“ عہد قبل از تاریخ کے کئی عجائبات پر مشتمل ہے۔ یہاں حضرت سلیمان علیہ السلام کے لشکر کیلئے جنات کے کھودے ہوئے 300 کنوئیں بھی ہیں۔
ان میں سے بیشتر اگرچہ ناکارہ ہو چکے ہیں، مگر 20 کنوﺅں سے اب بھی لوگ میٹھا پانی حاصل کرتے ہیں۔ جنات نے یہ کنوئیں زمین کے بجائے سخت ترین چٹانوں کو توڑ کر بنائے تھے،
جس پر اب بھی ماہرین حیران ہیں
ان عجائبات کو دیکھنے کیلئے دور دور سے
سیاح اس علاقے کا رخ کرتے ہیں۔
العربیہ کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب کا یہ تاریخی گاﺅں ”لینہ“ مملکت کے شمالی شہر رفحا سے100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے
یہ قدیم علاقہ اسٹرٹیجک اہمیت کے ساتھ متعدد آثار قدیمہ کی وجہ سے ملک بھر میں شہرت رکھتا ہے۔ یہاں ایک قدیم قلعہ بھی ہے۔ پرانے زمانے میں بیت المقدس اور یمن کے مابین پیدل سفر کا مشہور راستہ اسی گاﺅں سے گزرتا تھا۔ عدن سے عراق جانے والا ملکہ زبیدہ کا بنائی ہوئی مشہور سڑک ”درب زبیدہ“ بھی یہیں سے ہو کر جاتی تھی
اب بھی سیر و تفریح کے شائقین بڑی تعداد میں
اس علاقے کا رخ کرتے ہیں۔
سعودی محقق حمد الجاسر کا کہنا ہے کہ یہ قدیم گاﺅں میں حضرت سلیمان علیہ السلام کا لشکر بھی اترا تھا۔ سلیمان علیہ السلام جب اپنا لشکر لے کر یمن جا رہے تھے تو یہاں ٹھہرے تھے۔ اس بے آب و گیاہ علاقے میں لشکر کو پانی کی ضرورت آئی تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے جنات کو حکم دیا کہ وہ ہنگامی طور پر کنوئیں کھودیں تو جنات نے چٹانوں پر مشتمل اس سخت ترین زمین میں 300 کنوئیں کھود دیئے تھے۔ یہ انتہائی گہرے کنوئیں اب بھی اصلی حالت پر موجود ہیں۔ جنہیں زمین پر اب بھی اپنا وجود رکھنے والا معجزہ قرار دیا جاتا ہے۔ جنات نے چٹانوں کو کاٹنے کیلئے ڈرل مشین کی طرح کوئی آلہ استعمال کیا تھا، جس کے نشانات اب بھی کنوﺅں کی چاروں اطراف واضح طور پر دیکھے جا سکتے ہیں۔
ماہرین اس پر تحقیق کر رہے ہیں کہ جنات نے آخر کس طرح ان سخت ترین چٹانوں کو 60 سے 80 میٹر گہرائی تک کاٹا تھا اور انہوں نے کونسے آلات کی مدد حاصل کی تھی۔ اگرچہ ان 300 میں سے اس وقت صرف 20 کنوئیں ہی کارآمد رہ گئے ہیں، تاہم سارے کنوﺅں کے نشانات اب بھی یہاں موجود ہیں۔ ان کنوﺅں کو دیکھنے والا ہر شخص حیرت زدہ ہو کر رہ جاتا ہے۔
تاریخی روایات کے مطابق جب حضرت سلیمان علیہ السلام اپنے لاﺅ لشکر سمیت یمن جا رہے تھے تو وہ یہاں دوپہر کے کھانے کےلئے اترے تھے۔ لشکر میں جنات کی فوج بھی شامل تھی۔ جب لوگ پیاسے ہوئے تو حضرت سلیمان علیہ السلام نے جنات کی فوج کے کمانڈر ”سبطر“ کی طرف دیکھا تو وہ ہنس رہا تھا۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے اس سے ہنسنے کی وجہ پوچھی تو اس نے کہا کہ آپ لوگ پیاس سے تڑپ رہے ہیں، مگر میٹھا پانی آپ کے قدموں کے نیچے ہی ہے۔ حضرت سلیمان علیہ السلام نے سبطر کو پانی نکالنے کا حکم دیا تو تھوڑی دیر میں ہی اس نے اپنی فوج کی مدد سے 300 کنوئیں کھود دیئے اور سیدنا سلیمانؑ کا پورا لشکر سیراب ہو گیا۔
معروف مورخ یاقوت حموی کے دور تک یہ سارے کنوئیں میٹھے پانی سے لبالب بھرے ہوئے تھے۔ یاقوت حموی نے اپنی مشہور کتاب ”معجم البلدان“ میں لکھا ہے کہ ”لینہ“ عراق کے شہر واسط سے مکہ مکرمہ جاتے ہوئے ساتویں منزل پر آتا ہے۔ یہ علاقہ اپنے میٹھے پانی کے کنوﺅں کی وجہ سے شہرت رکھتا ہے۔ ان کنوﺅں کی وجہ سے یہ علاقہ بعد میں ایک تجارتی مرکز بن گیا تھا۔ جہاں عراق اور عرب کے تاجر منڈیاں لگاتے۔ نجد سمیت سعودی عرب کے شمالی علاقوں کے لوگ یہاں آکر خریداری کرتے۔ تاجر اپنے سامان تجارت کو یہیں اگلے سیزن تک محفوظ کیلئے پہاڑوں پر بنے بڑے بڑے گوداموں میں رکھتے۔ جنہیں ”سیابیط“ کہا جاتا ہے۔ یہ گودام اب بھی وہاں موجود ہیں۔
علاوہ ازیں یہ علاقہ مختلف آثار قدیمہ کی وجہ سے بھی شہرت رکھتا ہے۔ سعودی حکومت نے یہاں ایک شاہی قلعہ بھی تعمیر کرایا ہے۔1354 ھ میں تعمیر ہونے والے اس قلعے کو گارے، پتھروں اور لکڑیوں سے بنایا گیا ہے۔ واضح رہے کہ حضرت سلیمان علیہ السلام کو حق تعالیٰ نے جنات پر بھی حکومت دی تھی۔ جنات نے ان کے حکم سے بیت المقدس کی تعمیر میں حصہ لیا تھا
وہ دور دراز سے پتھر اور سمندر سے موتیاں نکال کر لاتے تھے۔ ان کی تعمیر کردہ عمارتیں اب بھی موجود ہیں۔ اس کے علاوہ بھی حضرت سلیمان علیہ السلام جنات سے بہت سے کام لیتے تھے۔ جس کا ذکر قرآن کریم میں بھی واضح طور پر کیا گیا ہے۔

جلال پور پیر والا میں پرائیویٹ کشتی والے 20 ھزار سے 1 لاکھ روپیہ ایک چکر کا وصول کر رھے ھیں یہ ریاست کی بے بسی کی بدترین...
12/09/2025

جلال پور پیر والا میں پرائیویٹ کشتی والے 20 ھزار سے 1 لاکھ روپیہ ایک چکر کا وصول کر رھے ھیں
یہ ریاست کی بے بسی کی بدترین مثال ھے

12/09/2025

06/09/2025

یہ نایاب تاریخی تصویر 1900ء کی دہائی کی ہے، جب سلطنتِ عثمانیہ کے دور میں ایک خصوصی ریل گاڑی مدینہ منورہ سے استنبول کی جا...
06/09/2025

یہ نایاب تاریخی تصویر 1900ء کی دہائی کی ہے، جب سلطنتِ عثمانیہ کے دور میں ایک خصوصی ریل گاڑی مدینہ منورہ سے استنبول کی جانب روانہ ہوئی۔ اس ٹرین کا مشن عام مسافروں یا سامان کی ترسیل نہیں تھا بلکہ اس میں وہ مقدس اماناتِ رسول ﷺ موجود تھیں جو صدیوں سے مدینہ میں محفوظ تھیں۔ ان امانات میں آپ ﷺ کے ذاتی استعمال کی اشیاء شامل تھیں جنہیں نہایت احترام، عقیدت اور سیکیورٹی کے ساتھ سلطنتِ عثمانیہ کے دارالحکومت پہنچایا گیا۔

یہ تاریخی واقعہ اس دور کے "حجاز ریلوے" منصوبے کا حصہ بھی تھا، جو مدینہ منورہ کو دمشق اور پھر استنبول سے جوڑتا تھا۔ اس ریل کے ذریعے نہ صرف تجارت اور سفر آسان ہوا بلکہ مسلمانوں کے درمیان روحانی اور ثقافتی تعلق بھی مزید مضبوط ہوا۔

یہ ٹرین محض ایک سواری نہیں تھی بلکہ ایک چلتی پھرتی "قافلۂ عشق" تھی، جو سرزمینِ وحی سے مقدس امانات لے کر خلافتِ عثمانیہ کے مرکز کی طرف رواں دواں تھی۔ یہ منظر ہمیں یاد دلاتا ہے کہ مسلمانوں کے دلوں میں رسول اللہ ﷺ سے محبت اور احترام کس طرح تاریخ کے ہر دور میں زندہ رہا ہے۔

بیچارہ خون میں لت پت اپنے مرے ہوئے بھائی کا سر گود میں لیکر بیٹھا تھا کہ نسل یزید سے ایک ظالم نے بلا مارتے ہوئے اسےبھی ڈ...
25/08/2025

بیچارہ خون میں لت پت اپنے مرے ہوئے بھائی کا سر گود میں لیکر بیٹھا تھا کہ نسل یزید سے ایک ظالم نے بلا مارتے ہوئے اسےبھی ڈھیر کردیا...!!!😭😭😭😭

24/08/2025

17/08/2025

یہ کوئی مکان تعمیر نہیں ھو رہا۔بلکہ بو بیر میں سیلاب سے جاں بحق افراد کی اجتماعی قبریں تیار کی جا رہی ہیں۔

17/08/2025

کلائوڈ برسٹ کیا ہوتا ہے؟

کلائوڈ برسٹ نے خیبر پختونخوا میں تباہی مچا دی، طوفانی بارش، آندھی، سیلاب، مگر یہ کلائوڈ برسٹ ہوتا کیا ہے؟

بادل پھٹ پڑے، بونیر، مانسہرہ، سوات، شانگلہ، بٹگرام، باجوڑ ہر طرف تباہی اور بربادی کی داستان بکھری پڑی ہے۔ پہاڑی علاقوں میں سیلاب نے خوفناک تباہی مچائی اور وجہ ہے کلائوڈ برسٹ۔

جب آسمان سے گھنٹوں میں برسنے والا پانی چند منٹوں میں برس پڑے اسے کلائوڈ برسٹ کہتے ہیں۔ کلائوڈ برسٹ ایسا موسمی واقعہ ہے جس میں محدود علاقے میں بہت ہی کم وقت میں کئی گنا بلکہ کئی سو گنا بارش ایک ساتھ برس پڑے۔ اس کے باعث صرف سیلاب نہیں بلکہ لینڈ سلائیڈنگ سمیت مختلف تباہ کاریاں جنم لیتی ہیں۔ بپھرا ہوا پانی بالخصوص پہاڑوں سے آنیوالا سیلاب کسی سمندری طوفان سے بھی زیادہ طاقتور بن جاتا ہے جو گائوں کے گائوں اجاڑ دیتا ہے، راستے میں آنیوالی عمارات کو تنکوں کی طرح بکھیر دیتا ہے۔

اسکی وجہ کیا ہوتی ہے؟

موسمی تبدیلی، بڑھتی گرمی اور ماحولیاتی توازن کا بگڑنا مرکزی وجوہات میں شامل ہے۔ عام طور ہر پہاڑی علاقوں میں بادل پھٹنے کے واقعات زیادہ ہوتے ہیں کیونکہ گرم اور مرطوب ہوائیں پہاڑوں سے ٹکرا کر بادلوں تک پہنچتی ہیں اور ٹھنڈی ہوائوں کیساتھ ملکر بارش کا سبب بنتی ہیں۔ جب یہ بوجھ بڑھ جاتا ہے تو بادل ایک ساتھ سارا پانی زمین پر انڈیل دیتے ہیں۔

جدید ٹیکنالوجی کے باوجود کلائوڈ برسٹ کی پیشگوئی کرنا مشکل ہے، کیونکہ یہ مختصر دورانیے میں ہونیوالا ایسا واقعہ ہوتا ہے جسے سیٹلائٹ یا موسمی ریڈارز کے ذریعے پکڑا نہیں جا سکتا۔

پہاڑی علاقوں میں کلائوڈ برسٹ ایک خوفناک اور تباہ کن طوفان بن جاتا ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ قدرت کیساتھ چھیڑ چھاڑ اچھی نہیں ہوتی، قدرت جب انتقام لیتی ہے تو انسان بے بس ہوتا ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ پہاڑ سے آنیوالا سیلاب یا پانی صدیوں سے ایک ہی راستے اترتا ہے۔ جب انسان قدرتی راستوں پر بسیرا کر لیتا ہے، عمارات، ہوٹل اور گائوں بس جاتے ہیں جو ایسے سانحات کو المناک بنا دیتے ہیں۔ سیلاب اپنی راہ میں آنیوالی بلند و بالا عمارات کو تنکوں کی طرح بکھیر دیتا ہے۔

فوتگی والے گھر کھانے کے انتظار میں بیٹھے والے لوگ ان کوّوں سے زیادہ مختلف نہیں ہوتے 😥✅️
25/07/2025

فوتگی والے گھر کھانے کے انتظار میں بیٹھے والے لوگ ان کوّوں سے زیادہ مختلف نہیں ہوتے 😥✅️

ظلم کی انتہا!تحصیل پھالیہ، ضلع منڈی بہاؤالدین کے گاؤں ٹھٹھہ عالیہ میں  اورنگزیب نامی شہری کی قیمتی بھینس کو رات کی تاریک...
17/07/2025

ظلم کی انتہا!
تحصیل پھالیہ، ضلع منڈی بہاؤالدین کے گاؤں ٹھٹھہ عالیہ میں اورنگزیب نامی شہری کی قیمتی بھینس کو رات کی تاریکی میں نامعلوم افراد نے بے رحمی سے حوانہ کاٹ دیا۔
دشمنی یا حسد کا شکار ہو کر رات گئے اسے جان بوجھ کر تکلیف دہ انداز میں مار دیا گیا، جس سے بھینس تڑپ تڑپ کر جان کی بازی ہار گئی۔ افسوسناک منظر یہ تھا کہ مرنے والی بھینس کا معصوم بچہ خاموشی اور افسردگی سے ماں کی لاش کے قریب بیٹھا رہا۔
یہ واقعہ اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ ہمارا معاشرہ کس حد تک حسد اور نفرت کی آگ میں جل رہا ہے، جہاں کسی کے پاس کوئی اچھی چیز برداشت نہیں کی جاتی۔
اللہ تعالیٰ ہمیں حسد، ظلم اور نفرت سے بچائے۔ آمین

Address

Sector 4

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when All Updates posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to All Updates:

Share

Category