31/08/2025
"شہنشاہ معظم کو اپنی ہندوستانی فوج کے لیے جوانوں کی ضرورت ہے۔"
یہ اشتہارات شہروں کے ساتھ ساتھ دیہات میں بھی چسپاں کیے جاتے تاکہ نوجوان غربت اور بے روزگاری سے نکلنے کے لالچ میں فوج میں شمولیت اختیار کریں۔
---
فوجیوں کے لیے مراعات اور شرائط
1️⃣ دستخطی انعام (Joining Bonus):
کل 50 روپے۔ 10 روپے فوراً بھرتی کے وقت، اور باقی 40 روپے اپنے یونٹ پہنچنے پر۔
2️⃣ تنخواہیں (شعبے کے مطابق):
ماؤنٹین آرٹلری گنر: 12 روپے ماہانہ۔
کوریئر/ڈرائیور (درابی): 11 روپے ماہانہ۔
کیولری (سوار): 34 روپے ماہانہ (جس میں 15 روپے گھوڑا الاؤنس شامل تھا)۔
سیپرز اینڈ ڈگرز: 11 روپے ماہانہ + روزانہ 1½ آنے سے 4 آنے تک الاؤنس۔
پلٹن (Infantry): سپاہی 11 روپے، کوریئر/ڈرائیور 9 روپے ماہانہ۔
3️⃣ راشن اور ایندھن: مفت۔
4️⃣ جنگی بونس: محاذ پر تعیناتی پر 5 روپے ماہانہ اضافی۔
5️⃣ اہل خانہ کے لیے کٹوتی سروس: سپاہی کی ہدایت پر تنخواہ کا کچھ حصہ حکومت براہِ راست اس کے گھر والوں کو پہنچاتی تھی۔
---
پہلی جنگِ عظیم اور ہندوستانی فوج
جنگ کے آغاز پر برطانوی ہند کی فوج میں صرف 1,60,000 سپاہی تھے۔ لیکن بھرتیوں کے نتیجے میں 13 لاکھ ہندوستانی جوان برطانوی فوج کا حصہ بنے۔
ان میں سے 7,40,000 کو یورپ اور مشرقِ وسطیٰ کے محاذوں پر بھیجا گیا۔
نتائج نہایت تلخ تھے:
74 ہزار سے زائد شہید
69 ہزار کے قریب زخمی
ہزاروں سپاہی دشمن کے ہاتھوں قید
---
انڈیا گیٹ کی کہانی
ان قربانیوں کو یاد رکھنے کے لیے برطانوی حکومت نے دہلی میں ایک عظیم یادگار تعمیر کی — انڈیا گیٹ۔
اس کا ڈیزائن مشہور برطانوی معمار سر ایڈون لیٹینز نے تیار کیا۔
تعمیر کا آغاز 1921 میں ہوا اور 1931 میں مکمل ہوا۔
یہ 42 میٹر بلند محرابی یادگار دراصل 84,000 سے زیادہ ہندوستانی فوجیوں کی یاد میں بنائی گئی، جنہوں نے پہلی جنگِ عظیم اور دوسری افغان جنگ میں اپنی جان قربان کی۔
انڈیا گیٹ کی دیواروں پر ہزاروں شہید سپاہیوں کے نام کندہ ہیں۔
آج بھی یہ مقام ہندوستانی فوج کی قربانیوں کا سب سے بڑا نشان ہے، جہاں ہر سال شہیدوں کی یاد میں تقاریب منعقد کی جاتی ہیں۔
---
دوسری جنگِ عظیم
اس بار ہندوستانی فوج دنیا کی سب سے بڑی رضاکار فوج بن گئی۔
کل 25 لاکھ سے زیادہ جوان برما، شمالی افریقہ، مشرقِ وسطیٰ اور یورپ میں بھیجے گئے۔
اس جنگ میں بھی ہندوستانی فوج نے بھاری جانی نقصان اٹھایا —
تقریباً 87 ہزار شہید
لاکھوں زخمی یا معذور
---
بھرتی کے بڑے مراکز
برطانوی فوج نے کچھ خطوں کو "مارشل ریس" قرار دیا اور وہاں سے زیادہ بھرتیاں کیں۔ پنجاب، سرحد، بہار اور گڑھوال کے علاقوں کے نوجوان سب سے زیادہ شامل ہوئے۔
انہیں تنخواہ، مفت راشن، پنشن اور زمین کے خواب دکھا کر جنگی مشین کا حصہ بنایا گیا۔
---
سیاسی اثرات اور آزادی کی تحریک
ان قربانیوں کے باوجود برطانیہ نے ہندوستان کو آزادی دینے سے انکار کیا۔
اس کے نتیجے میں ایک نئی سوچ پروان چڑھی:
"ہم نے دوسروں کے لیے خون بہایا ہے، اب ہمیں اپنی آزادی چاہیے۔"
یہی احساس ہندوستان کی تحریکِ آزادی کو طاقتور بنانے کا سبب بنا۔
---
نتیجہ
یہ پوسٹر محض ایک اشتہار نہیں بلکہ نوآبادیاتی سیاست کی علامت تھا۔
غلام قوموں کے بیٹوں کو ایسی جنگوں میں جھونکا گیا جن کا ان کی اپنی سرزمین سے کوئی تعلق نہ تھا۔
لیکن ان ہی قربانیوں نے برصغیر کے دل میں آزادی کی آگ بھڑکائی۔
اور آج انڈیا گیٹ اس تلخ مگر شاندار تاریخ کی گواہی دیتا ہے کہ ہندوستانی سپاہیوں نے برصغیر کی آزادی کی راہ ہموار کرنے کے لیے کس قدر قربانیاں دی تھیں۔
---
💭 یہ مضمون محض تاریخ نہیں بلکہ یاد دہانی ہے کہ کس طرح طاقتور سامراج غلام قوموں کو اپنے مفاد کے لیے استعمال کرتے ہیں، مگر آخرکار قربانیوں سے جنم لینے والا شعور ہی آزادی کی بنیاد بنتا ہے۔