Voice of Hills

Voice of Hills Covering different aspects of Pahari community, their culture, strides, orientation and general outl

03/08/2025

Altaf Hussai. Janjua while presenting his pahari short story 'Tuskanni Lakri' at Srinagar

03/08/2025

ماہڑے سروں بہو مندی ہوئی پتے ماہڑے پتھری ہوئی۔
سرکردہ پہاڑی شاعر جناب شیخ ظہور ہوراں دا کلام

03/08/2025

میں نے دل بدلی نہں کی: کفیل الرحمٰن

03/08/2025

Meet talanted Pahari Artist Umar Hassan

02/08/2025

پہاڑی اسبی نشست

02/08/2025

پہاڑی ادبی محفل

02/08/2025

پہاڑی ادبی نشست

تساں ساریاں کو شرکت دء پرخلوص دعوت
01/08/2025

تساں ساریاں کو شرکت دء پرخلوص دعوت

*اوڑی میں ماحولیاتی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے 3 روزہ ٹریکنگ مہم**منصور علی نے ماحولیاتی سیاحت کو فروغ دینے والے ٹریکروں ...
29/07/2025

*اوڑی میں ماحولیاتی سیاحت کو فروغ دینے کے لیے 3 روزہ ٹریکنگ مہم*

*منصور علی نے ماحولیاتی سیاحت کو فروغ دینے والے ٹریکروں کی میزبانی کی*

شمالی کشمیر میں سرحدی اور ماحولیاتی سیاحت کو فروغ دینے کی کوشش میں، مقامی ٹریکروں کے ایک گروپ نے ایم ایل اے ڈاکٹر سجاد شفیع اوڑی کی طرف سے ’’چلو اوڑی ‘‘ مہم کے آغاز کے چند دن بعد، گھر کوٹ گاؤں سے کانڈی پاس تک تین روزہ مہم کا آغاز کیا۔
ٹریکنگ کا سفر، جو 26 جولائی کو شروع ہوا اور 28 جولائی کو اختتام پذیر ہوا، ، لاتیمار،باٹنگ،تیریلیاں،بیلہ بابا فرید، اپر دانا، بیلہ، سمیت قدرتی اور ثقافتی لحاظ سے اہم مقامات سے گزرا، جو تاریخی کنڈی پاس پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔ 15 رکنی ٹیم کی قیادت مقصود احمد کر رہے تھے جس نے کہا کہ اس اقدام کا مقصد اوڑی میں ماحولیات، سرحدی اور ثقافتی سیاحت کو فروغ دینا ہے - ایک خطہ جو قدرتی حسن اور ثقافتی میراث سے مالا مال ہے
مقصود احمد نے کہا، "یہ تقریب صرف ایک ٹریکنگ سرگرمی نہیں ہے بلکہ اوڑی کی ماحولیاتی اور ثقافتی دولت کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی کوشش ہے۔" "اس کے ذریعے، ہم مقامی لوگوں کو شامل کرنے، پائیدار سیاحت کے امکانات کو اجاگر کرنے، اور اس سرحدی شہر کی غیر دریافت شدہ خوبصورتی کی طرف توجہ مبذول کرنے کی امید کرتے ہیں۔" ٹریکرز نے راستے میں رہنے والوں کی گرمجوشی اور تعاون پر شکریہ ادا کیا۔ منتظمین کا خیال ہے کہ مہم، اس طرح کے نچلی سطح کے اقدامات کے ساتھ، فطرت سے محبت کرنے والوں، ایڈونچر کے متلاشیوں، اور ثقافتی سیاحوں کو علاقے کی طرف راغب کر کے اوڑی میں سیاحت کی قیادت میں اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کر سکتی ہے۔

کانڈی پاس کی تین روزہ مہم مکمل کرنے کے بعد ٹریکر بٹانگ میں منصور علی گیسٹ ہاؤس میں ایک یادگار قیام کیا۔اوڑی میں مقیم معروف تاجر منصور علی (منصور میڈیکیٹ) کی ملکیت والے گیسٹ ہاؤس میں رہائش اور وزوان کی پیشکش کی اور خطے میں سرحد، ماحولیات، ثقافتی ورثے اور زیارت گاہوں کی سیاحت کو فروغ دینے کے ان کے مشن کی حمایت کے طور پر ٹریکرز کے لیے ایک خصوصی دعوت کا اہتمام کیا۔خوبصورت پہاڑوں میں واقع یہ گیسٹ ہاؤس ٹریکرز اور سیاحوں کے لیے قیام کے لیے بیس کیمپ کے طور پر دستیاب ہے۔ یہ بابا فرید مزار، بیلہ، کانڈی ، اور علاقے کے دیگر قدرتی پرکشش مقامات جیسے سیاحتی مقامات پر آنے والوں کے لیے ایک مثالی اڈے کے طور پر کام کرتا ہے۔ یہ گیسٹ ہاوس ایک باورچی خانے، سونے کے کمرے اور واش روم سمیت ضروری سہولیات سے لیس ہے۔ منصور علی نے ٹریکرز کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ ان کا گیسٹ ہاؤس ٹریکرز اور سیاحوں کے لیے مفت دستیاب ہے جو بیلہ بابا فرید اور کانڈی کو سیاحتی مقام کے طور پر فروغ دیتے ہیں۔ ,ٹریکرس کا مختلف بہکوں میں گیتوں اور ہاروں سے گرم جوشی کے ساتھ استقبال کیا گیا جن میں گجر بکروال اور پہاڑی ایتینک لوگ شامل تھےبابافرید زیارت پر اوڑی میں سرحد، ماحولیات، ثقافتی ورثہ اور ٹریکینگ کی ترقی کے لیے خصوصی دعا کی گئی۔ آخر پر ٹریکرز نے منصور علی کی فیاضانہ مہمان نوازی اور حوصلہ افزائی پر ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔*

27/07/2025

The scholarship of Pahari students continues to remain pending, while our leaders remain in a state of silence—perhaps waiting for the next election season to once again exploit the Pahari card.

On the other hand, ST-1 category students have already received their scholarships, thanks to the timely intervention of their proactive leadership. In stark contrast, Pahari students are left to struggle for what is rightfully theirs.

It is high time our leaders wake up from this indifference and take immediate action. The matter must be escalated to the concerned higher authorities without further delay. If this inaction persists, let it be known that the first peaceful protest will be directed against your silence in the coming days.

Moreover, the long-pending hostel issues must also be addressed and resolved at the earliest. These are not mere inconveniences—they are direct hurdles in the academic journey of deserving students.

Regards,
Ahjaz Mir
General Secretary & Coordinator
Pahari Wing, Jammu Kashmir Students Association (JKSA)

26/07/2025

کلچرل اکادمی سرینگر دے شعبہ پہاڑی دے طرفیو حسینی مشاعرے دا اہتمام، وادی دے کونے کونے تھیں
آئے شعرا حضرات اپنا کلام پیش کردیا ں ہویاں۔
آخر تے شعبہ دے چیف ایڈیٹر نعیم کرناہی کا سنیہہ

25/07/2025

سہ لسانی فارمولہ سے متعلق محکمہ اسکول کا حالیہ فرمان
’پہاڑی زبان‘ کا ذکر نہیں، طبقہ کا اظہار ِ برہمی،نظر ثانی کا مطالبہ
جموں//ناظم ِ اسکول تعلیم جموںکی طرف سے 24-07-2025کوسرکیولر نمبر JD/JSK/2025/1221-33 جاری کیاگیا ہے، جس میں صوبہ جموں کے تمام چیف ایجوکیشن افسران کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ سہ لسانی فارمولہ کی اسکولوں میں عمل آوری کے لئے ہرتیسری زبان بولنے والے بچوں کی تعداد اور موجودہ مخصوص ٹیچروں کی دستیابی سے متعلق تفصیلات بھیجیں۔اِن میں بطور تیسری زبان جن زبانوں کا ذکر کیاگیاہے، میں پہاڑی کانہ ہے، جس پراس زبان کے بولنے والوں نے سخت اعتراض ظاہر کی ہے اور محکمہ پرزور دیا ہے کہ وہ اس سرکیولر پر نظرثانی کریں۔پہاڑی مصنف اور ایڈووکیٹ الطاف حسین جنجوعہ کا اس حوالے سے کہاکہ ” ایک ایسی زبان جس کو بولنے، پڑھنے ، سمجھنے والوں کی تعداد جموں وکشمیر میں15لاکھ سے زائد کو’سہ لسانی فارمولہ‘میں نظر انداز کرنا انتہائی افسوس کن امر ہے۔ پہاڑی زبان میں جموں وکشمیر بورڈ آف اسکول کی طرف سے آٹھویں جماعت تک نصابی کتابیں بھی تیار اور شائع کی جاچکی ہیں۔ باباغلام شاہ بادشاہ یونیورسٹی راجوری میں پہاڑی زبان میں بی اے آنرز، پوسٹ گریجویشن کرائی جاتی ہے۔ جموں یونیورسٹی کے اندر پی جی سطح پر ایک سمسٹر میں پہاڑی بطور آپشنل سبجیکٹ ہے۔ کلچرل اکیڈمی میں باقاعدہ اعلیحدہ سے پہاڑی زبان کا شعبہ ہے“۔انہوں نے مزید کہا اِن سب حقائق کو مدِ نظررکھتے ہوئے محکمہ اسکول تعلیم کو اِس اہم زبان کی ادبی ولسانی اہمیت کا ادراک کرکے اپنے اس فیصلے پر فوری نظرثانی کرنی چاہئے۔ سہ لسانی فارمولہ میں پہاڑی زبان کو شامل نہ کرنا، اُن لاکھوں بچوں کے ساتھ بہت بڑی زیادتی ہوگی جن کی یہ مادری زبان ہے۔ پہاڑی زبان کے پندرہ روزہ اخبار وائس آف ہلز کے مدیر اعلیٰ اور ادیب زبیر قریشی نے اس متعلق اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ ”یہ انتہائی نا انصافی کی بات ہے کہ ایک دہائی سے بھی زائد عرصہ قبل پہاڑی زبان کو درس وتدریس کا حصہ بنانے کے لئے حکام نا اجرائ، جو ابھی تک وہ حکم نامہ عملانا تو دور، جائز حقوق سے بھی اس طبقہ کو بھی محروم رکھاجارہاہے، ایک جانب نئی قومی تعلیمی پالیسی کے تحت علاقائی زبانوں کو ترجیحی دینے کی بات کی جارہی ہے تو وہیں دوسری جانب اس طرح کے حکم نامے دیکھ کر دل رنجیدہ ہوتا ہے“۔ انہوں نے وزیر تعلیم اسکینہ یتو اور ڈائریکٹر اسکول ایجوکیشن جموں سے کہاہے کہ وہ سرکیولر میں پہاڑی زبان کو بھی ذکر کریں۔

Address

Srinigar
190001

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Voice of Hills posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Voice of Hills:

Share

Voice of Hills

First ever Pahari Newspaper.

Covering different aspects of Pahari community, their culture, strides, orientation and general outlook on emerging socio-political trends. The newspaper would, in general, focus on local and national news and views.