my page
🙏❣️💯❤️💯❣️🙏
आप को Daily मैरे Page में (Reels) (Song video) and (motivational video's मिलेंगे👍 please🙏 आप सब मुझे follow करलें ❤️ thank's🥰 PahlaMedia
12/03/2025
Masha Allah , Aaj 11 Roza complete ho gaya🤲🏼
10/03/2025
10 Din ki taraweeh mukammal ho gayi❤️
09/03/2025
کسان کی محنت سے باغیچہ میں خوشبو آتی ہے اور پھول کھلتے ہیں۔ ان کی جدوجہد اور لگن کے بغیر زمین بیکار رہتی ہے۔ ہر فصل اور ہر پودا ان کی محنت کا نتیجہ ہوتا ہے، جو زمین کو زندگی بخشتا ہے۔❤️❤️💯👍👍
08/03/2025
Hello📞📱 ❤️
06/03/2025
Assalamualaikum❤️
06/03/2025
Darul uloom Deoband ❤️💯❤️
06/03/2025
**دارالعلوم دیوبند** کی بنیاد 1866 میں رکھی گئی تھی اور یہ ہندوستان کے سب سے اہم اور قدیم دینی تعلیمی اداروں میں سے ایک ہے۔ دارالعلوم دیوبند کا قیام برطانوی راج کے دوران مسلمانوں کی دینی تعلیم کو برقرار رکھنے اور تحفظ دینے کے لیے کیا گیا تھا۔ اس ادارے کا مقصد اسلامی علوم کی تعلیم دینا اور امت مسلمہ کی روحانیت اور تعلیم میں بہتری لانا تھا۔
# # # دارالعلوم دیوبند کی مکمل تاریخ:
- **قیام:** دارالعلوم دیوبند کی بنیاد 1866 میں دیوبند، اتر پردیش میں رکھی گئی۔ اس کا قیام مولانا محمد قاسم نانوتوی، مولانا رشید احمد گنگوہی اور دیگر علما نے کیا تھا۔ ان علما کا مقصد مسلمانوں کو جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات سے بھی آشنا کرنا تھا۔
- **ابتدائی مقصد:** دارالعلوم دیوبند کا آغاز اس مقصد کے تحت کیا گیا کہ مسلمانوں کو دین کی صحیح تعلیمات فراہم کی جائیں اور ان کے مذہبی عقائد اور اصولوں کو تحفظ دیا جائے۔
- **تعلیمی معیار:** دارالعلوم دیوبند نے اس وقت جدید دنیا کی چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک نئے تعلیمی نظام کی بنیاد رکھی، جو صرف دینی علوم پر نہیں بلکہ دنیاوی علوم پر بھی مشتمل تھا۔
# # # دارالعلوم دیوبند کی لائبریری:
دارالعلوم دیوبند کی لائبریری ایک اہم حصہ ہے اور اسے ادارے کی علمی و تحقیقی ترقی میں مرکزی کردار ادا کیا جاتا ہے۔ یہ لائبریری دنیا بھر میں اسلامی علوم کی تحقیقات، کتابوں اور مخطوطات کے لیے مشہور ہے۔
- **لائبریری کا قیام:** دارالعلوم دیوبند کی لائبریری کی بنیاد ادارے کے ابتدائی دور میں رکھی گئی تھی، لیکن اس کی توسیع اور جدید نوعیت 20ویں صدی کے اوائل میں ہوئی۔ لائبریری میں لاکھوں کتابیں، مخطوطات اور تحقیقی مواد موجود ہیں جو مختلف دینی موضوعات پر مبنی ہیں۔
- **لاگت:** لائبریری کی ابتدائی لاگت کا تخمینہ نہیں ملتا، لیکن اس کی توسیع اور مختلف قیمتی کتب کی خریداری میں لاکھوں روپے خرچ ہوئے ہیں۔
- **کتب اور مخطوطات:** اس لائبریری میں ہزاروں قدیم اور نایاب کتب اور مخطوطات موجود ہیں جن میں قرآن کی مختلف تفاسیر، فقہ، حدیث، تاریخ اور دیگر اسلامی علوم پر مبنی مواد شامل ہے۔
# # # دارالعلوم دیوبند کی اہمیت:
- **تعلیمی اثرات:** دارالعلوم دیوبند نے پوری دنیا میں مسلمان طلباء کے لیے ایک تعلیمی ماڈل فراہم کیا۔ اس کے فارغ التحصیل طلباء نے ہندوستان اور دیگر ممالک میں اسلامی علوم کی تعلیم دی اور دینی تحریکات میں اہم کردار ادا کیا۔
- **تحریکات:** دارالعلوم دیوبند نے آزادی کی تحریک میں بھی اہم کردار ادا کیا۔ 1857 کی جنگ آزادی کے دوران یہاں کے علما نے مسلمانوں کو برطانوی استعمار کے خلاف بغاوت پر اکسا کر ہندوستان کی آزادی کے لیے اپنی آواز بلند کی۔
- **عالمی سطح پر اثر:** دارالعلوم دیوبند کا اثر صرف ہندوستان تک محدود نہیں رہا، بلکہ پاکستان، بنگلہ دیش، انڈونیشیا، مالدیپ، اور دیگر مسلم ممالک میں بھی اس کے فارغ التحصیل علما نے اپنی تعلیمات پھیلائیں۔
# # # نتیجہ:
دارالعلوم دیوبند ایک عظیم تعلیمی ادارہ ہے جس نے نہ صرف ہندوستان میں بلکہ عالمی سطح پر اسلامی تعلیمات کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اس کی لائبریری اور دیگر تعلیمی وسائل نے اس کی علمی حیثیت کو مزید مستحکم کیا ہے۔
06/03/2025
جامع مسجد دہلی کی تعمیر کب ہوئی اور کس نے بنوایا
اس کو بنوانے میں کتنا روپے خرچ ہوا📚📙 ایک بار ضرور پڑھیں📚❤️💯
جامع مسجد دہلی کی تعمیر 1644 سے 1656 کے درمیان ہوئی۔ یہ مسجد مغل بادشاہ شاہ جہان کے حکم پر بنوائی گئی، اور اس کی تعمیر کے دوران شاہ جہان نے اپنی حکومت کی عظمت اور مسلمانوں کی عبادات کے لیے ایک عظیم مسجد تعمیر کرنے کا ارادہ کیا تھا۔
اس مسجد کی تعمیر میں لگ بھگ 6 سال کا وقت لگا اور اس کے لیے ایک بڑی رقم خرچ ہوئی۔ اگرچہ مختلف تاریخی ماخذات میں اس کی قیمت کے بارے میں مختلف معلومات ہیں، تاہم تخمینے کے مطابق اس مسجد کی تعمیر پر تقریبا 10 لاکھ روپے خرچ ہوئے تھے۔ اس وقت کے مطابق یہ رقم بہت بڑی تھی، اور یہ ایک علامتی اہمیت رکھتی ہے کہ شاہ جہان نے اس پر اتنی بڑی رقم خرچ کی۔
جامع مسجد دہلی اپنی عظمت اور سجاوٹ کے لیے مشہور ہے اور یہ ہندوستان کی سب سے بڑی مساجد میں سے ایک ہے۔ اس کا فن تعمیر مغل دور کی شان و شوکت اور اسلامی فن تعمیر کی بہترین مثال ہے۔
05/03/2025
باپ کے انتقال کے بعد بچہ کتنا پیچھے ہو جاتا ہے
باپ کے انتقال کے بعد بچہ جتنے بھی مراحل سے گزرتا ہے، وہ اس کی زندگی میں گہرے اثرات چھوڑ سکتے ہیں۔ ہر بچہ اپنی ذہنی اور جذباتی حالت کے لحاظ سے مختلف ردعمل ظاہر کرتا ہے، مگر عمومی طور پر ایک بچہ باپ کی موجودگی کے بغیر کئی طریقوں سے پیچھے جا سکتا ہے:
1. **جذباتی اور نفسیاتی اثرات**:
باپ کا انتقال ایک گہرا جذباتی صدمہ ہوتا ہے۔ بچے کو غم، اداسی، اور اضطراب جیسے جذبات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ان جذبات کا اثر اس کی ذہنی صحت پر پڑتا ہے، جس سے وہ نفسیاتی طور پر کمزور اور مایوسی کا شکار ہو سکتا ہے۔
2. **تعلیمی مسائل**:
باپ کے انتقال کے بعد، بچے کی ذہنی حالت متاثر ہو سکتی ہے، جس کا اثر اس کی تعلیمی کارکردگی پر پڑتا ہے۔ وہ پڑھائی میں دھیان نہیں لگا پاتا، اور کلاس میں بھی اس کی کارکردگی کم ہو جاتی ہے۔ غم اور ذہنی دباؤ کی وجہ سے بچے کا دماغ پوری طرح سے تعلیم پر مرکوز نہیں رہ پاتا۔
3. **مالی مشکلات**:
اگر باپ کے انتقال کے بعد گھر کا مالی بوجھ بچوں پر آ جائے تو وہ مالی طور پر بھی مشکلات کا سامنا کر سکتے ہیں۔ اس کا اثر ان کے تعلیمی اور ذاتی مستقبل پر پڑ سکتا ہے، کیونکہ وہ مالی مدد کے بغیر اپنے خوابوں کو پورا کرنے میں مشکلات محسوس کرتے ہیں۔
4. **سماجی تنہائی اور اعتمادی مسائل**:
بعض اوقات بچے سماجی سطح پر بھی تنہائی محسوس کرتے ہیں۔ وہ اپنے والد کی موجودگی میں جو حمایت اور رہنمائی پاتے تھے، وہ اب نہیں ہوتی۔ یہ کمی بچے کے اعتماد کو متاثر کرتی ہے اور وہ دوسروں سے کھل کر بات نہیں کر پاتا۔
5. **زندگی کے فیصلے**:
باپ کی موجودگی بچوں کے لیے ایک رہنمائی کا ذریعہ ہوتی ہے۔ باپ کا انتقال بچوں کو ان کے فیصلوں میں رہنمائی کے فقدان میں مبتلا کر سکتا ہے، خاص طور پر جب انہیں زندگی کے اہم فیصلے کرنے ہوں، جیسے کیریئر کا انتخاب یا ازدواجی زندگی کے بارے میں سوچنا۔
6. **گھر کے انتظامات**:
کبھی کبھار، باپ کے انتقال کے بعد بچے کو گھر کی ذمہ داریاں سنبھالنی پڑتی ہیں، جیسے کہ خاندان کا خیال رکھنا یا مالی معاملات کو دیکھنا۔ یہ تمام اضافی ذمہ داریاں بچے کے لیے ایک بہت بڑا بوجھ بن سکتی ہیں، اور اس سے اس کی ذہنی سکون اور مستقبل کے بارے میں سوچنے کی صلاحیت متاثر ہو سکتی ہے۔
یہ سب عوامل بچوں کو پیچھے دھکیل سکتے ہیں، لیکن اگر انہیں محبت، رہنمائی، اور سپورٹ ملے تو وہ ان مشکلات کو پار کر سکتے ہیں اور اپنی زندگی کو نئے طریقے سے آگے بڑھا سکتے ہیں۔ دوستانہ تعلقات، مشاورت، اور خاندان کی حمایت اس مرحلے میں بہت اہمیت رکھتی ہیں تاکہ بچہ جلدی سے اپنے قدموں پر کھڑا ہو سکے۔
04/03/2025
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ❤️
04/03/2025
رمضان کے پہلے عشرے کی فضیلت📚📙
رمضان کے پہلے عشرے کی فضیلت بہت زیادہ ہے اور اسے اللہ کی طرف سے خاص رحمت اور بخشش کا وقت سمجھا جاتا ہے۔ اس عشرے کے بارے میں مختلف احادیث میں ذکر آیا ہے کہ یہ بہت زیادہ برکتوں اور فائدوں کا حامل ہے۔ یہاں اس کے چند اہم فوائد اور فضائل بیان کیے گئے ہیں:
1. **اللہ کی رحمت کا آغاز**: رمضان کا پہلا عشرہ اللہ کی رحمت اور مغفرت کا عشرہ ہے۔ اس عرصے میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو اپنی رحمت سے ڈھانپ لیتے ہیں اور ان کے گناہوں کو معاف کرتے ہیں۔
2. **گناہوں کی مغفرت**: پہلا عشرہ گناہوں کی معافی کے لئے خاص ہے۔ اس میں روزہ رکھنے والوں کی عبادت اور دعا اللہ کے ہاں قبول ہوتی ہے اور وہ اپنے بندوں کو بخش دیتا ہے۔
3. **دعا کی قبولیت**: رمضان کے پہلے عشرے میں عبادات اور دعاؤں کی قبولیت کا دروازہ کھلتا ہے۔ یہ وقت ہے جب مسلمان اپنے رب سے دعا کرتے ہیں، اور اللہ تعالیٰ ان کی دعاؤں کو سنتا ہے۔
4. **جنت کا دروازہ کھلنا**: حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ رمضان کے پہلے عشرے میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں۔ یعنی یہ ایک ایسا وقت ہے جب عبادت کرنے والوں کو جنت کی بشارت دی جاتی ہے۔
5. **اللہ کی مغفرت کا دروازہ کھلنا**: رمضان کے پہلے عشرے میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی مغفرت کے دروازے کھول دیتا ہے تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ توبہ اور استغفار کریں۔
6. **نفس کی پاکیزگی**: رمضان کا پہلا عشرہ نفس کی پاکیزگی اور روحانیت کو بڑھانے کا وقت ہے۔ روزے انسان کو گناہوں سے بچنے، اپنی خواہشات پر قابو پانے، اور اپنے دل و دماغ کو صاف کرنے کی تربیت دیتے ہیں۔
7. **فضیلت والی راتوں کی تیاری**: رمضان کے پہلے عشرے میں عبادت کرنے والے اپنی روحانیت کو مضبوط کرتے ہیں تاکہ دوسرے عشرے اور آخری عشرے کی عبادات جیسے شب قدر سے بھرپور فائدہ اٹھا سکیں۔
اس طرح، رمضان کا پہلا عشرہ ایک خاص وقت ہے جو اللہ کی رحمت، مغفرت اور بخشش کے حصول کا موقع فراہم کرتا ہے، اور مسلمانوں کو عبادات میں زیادہ لگن اور اخلاص کے ساتھ وقت گزارنے کی ترغیب دیتا ہے۔
04/03/2025
روزہ رکھنے کے فائدے📙📚
روزہ رکھنے کے بہت سے فائدے ہیں جو جسمانی، ذہنی اور روحانی دونوں سطحوں پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ ان میں سے کچھ اہم فائدے درج ذیل ہیں:
1. **روحانیت اور قربت**: روزہ رکھنے سے انسان اللہ کے قریب جاتا ہے، اس کے روحانی مقام میں اضافہ ہوتا ہے، اور وہ اللہ کی رضا کی کوشش کرتا ہے۔
2. **صحت کے فوائد**: روزہ جسم کو detox کرتا ہے، یعنی جسم میں جمع شدہ زہریلے مادوں کو نکالتا ہے۔ اس سے معدے اور ہاضمہ کی صحت میں بہتری آتی ہے۔
3. **وزن کم کرنا**: روزہ رکھنے سے کیلوریز کی مقدار کم ہوتی ہے اور جسم کے اضافی چربی کو جلانے میں مدد ملتی ہے۔
4. **دل کی صحت**: روزہ دل کی صحت کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔ یہ خون میں کولیسٹرول اور بلڈ پریشر کو کم کرنے میں مدد کرتا ہے۔
5. **ذہنی سکون اور تحمل**: روزہ انسان کو ذہنی سکون فراہم کرتا ہے، کیونکہ یہ نفس پر قابو پانے کی تربیت دیتا ہے اور صبر و تحمل کو بڑھاتا ہے۔
6. **خود پر قابو پانا**: روزہ نفس کی خواہشات اور لذتوں پر قابو پانے کی تربیت دیتا ہے، جس سے انسان میں خود پر قابو پانے کی صلاحیت پیدا ہوتی ہے۔
7. **سماجی فوائد**: روزہ رکھنے سے انسان کی سادگی، ایثار، اور دوسروں کی مدد کرنے کی خواہش میں اضافہ ہوتا ہے، کیونکہ وہ فقراء اور محتاجوں کا خیال رکھنے کے لیے مزید حساس ہوتا ہے۔
یہ سب فوائد روزہ کے روحانی اور جسمانی اثرات کی مثال ہیں جو انسان کی زندگی کو بہتر بنانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔
Be the first to know and let us send you an email when PahlaMedia posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.