
27/06/2025
تھک گیا ہوں دنیا داروں کا كرداار دیکھ کر
رک گیا ہوں اپنے پیاروں کا اظہار دیکھ کر
چہروں میں چھپ کے بیٹھے ہیں چہرے
چل پڑا ہوں دغابازوں کا انکار دیکھ کر
کیسا تھا دوستوں سے لفظوں کا کاروبار
حیران ہوں میں یاروں کا بیوپار دیکھ کر
اٹھتی ہوئی نگاہوں میں کیسا وہ درد تھا
دل پھت گیا فنکاروں کا فنکار دیکھ کر
اشاروں ہی اشاروں میں مجھے رکنا پڑا
ان کرب کے اسیروں کا اسرار دیکھ کر
دل گرفتار سہی مگر کہیں ركتا نہ تھا
پھر چاہت کے اسیروں کا اقرار دیکھ کر
یوں لگا کہ اب وقت ہی تھم گیا طلعت
صابر شاکر فقیروں کا انتظار دیکھ کر