04/12/2025
انڈیا کے ماسٹر شیف میں جو ججز ہوتے ہیں وہ نہایت قابل ہوتے ہیں اور بہت اخلاق والے۔۔۔ بہت تمیز دار۔۔۔۔۔ لگتا ہے کہ تین پڑھے لکھے لوگ کھڑے ہیں۔ خاتون جج بھی نہایت شائستہ۔۔۔ نہایت عاجزی سے پیش آتے ہیں۔
ادھر پاکستان میں تو ماسٹر شیف کے نام پر جو طوفان بدتمیزی شروع ہوا ہے الامان۔۔۔
انتہائی تھرڈ کلاس قسم کی زبان استعمال کر رہے ہیں ججز۔ باقاعدہ لتاڑ رہے ہیں پارٹیسپینٹس کو۔
خاص طور پر خاتون جج۔۔۔ اس کے پاس بس ایک ہی ریمارکس ہوتے ہیں سب کے لیے
"سیزننگ کی کمی"
ایک جج نسبتاً تہذیب یافتہ ہے لیکن باقی دو ایسے ہیں جیسے تازہ تازہ پاگل خانے سے فرار ہونے ہیں۔
دوسری طرف کونٹیسٹینٹس بھی ماشاءاللہ ہیں۔
ایک بھی ڈش کچھ الگ کچھ خاص نہیں۔
گز گز بھر لمبے انگریزی ناموں والی ڈشز۔۔۔ شکل دیکھو تو آلو کی بھجیا۔۔۔
پاکستانی کھانے میں کیا بالکل ہی ورائٹی نہیں ہے؟
اس بات میں تو رتی برابر شک نہیں کہ انڈیا کھانے کے معاملے میں ہم سے پانچ سو ہاتھ آگے ہے کم از کم۔ اتنے یونیک کمبینیشنز۔۔۔ پھر وہ لوگ اپنی ہر ریاست کے روایتی کھانے پیش کرتے ہیں، اس کی تاریخ تک بتاتے ہیں۔۔۔۔
اتنی اتنی اتنی ورائٹی ہے اور پارتیسپینٹس بھی کاٹھے انگریز بن کر انگریزی کھانے پیش نہیں کرتے ہر وقت۔
ان کے اپنے کھانوں میں ہی اس قدر تنوع ہے۔
چلو ابھی ہم طفل مکتب سہی لیکن اس قدر تو زلیل نہ کروائیں خود کو۔۔۔
کاٹھے انگریز۔۔۔
وہ مر گئے ان کو چھوڑ گئے۔۔۔۔
منحوس ججز
نکمے کونٹیسٹنٹس
مایوسی الٹرا پرو میکس