04/08/2025
قلعہ باغسر آزاد کشمیر کے ضلع سماہنی، تحصیل بھمبر میں واقع ایک تاریخی قلعہ ہے۔ یہ قلعہ سطح سمندر سے تقریباً 3,400 فٹ کی بلندی پر واقع ہے اور اپنے شاندار محل وقوع، مضبوط تعمیراتی ڈھانچے، اور تاریخی اہمیت کے سبب مشہور ہے۔ قلعہ باغسر کا انداز تعمیر مغلیہ اور ڈوگرہ دور کے فن تعمیر کا امتزاج ہے۔
یہ قلعہ سترہویں صدی کے وسط میں تعمیر کیا گیا، اور مؤرخین کے مطابق یہ مغل بادشاہوں یا مقامی راجاؤں کے دور میں تعمیر ہوا۔ اس قلعے کا مقصد دفاعی تھا، تاکہ دشمنوں کے حملوں سے علاقے کو محفوظ رکھا جا سکے۔ بعد میں سکھ حکمرانوں اور پھر ڈوگرہ راج میں بھی یہ قلعہ استعمال ہوتا رہا۔
قلعے کے اندر مختلف کمرے، ایک مسجد، اور نگہبانی کے لیے برج موجود ہیں۔ قلعے کی دیواریں بہت موٹی اور اونچی ہیں، جو اسے ایک ناقابلِ تسخیر قلعہ بناتی ہیں۔
🕊️ بادشاہ جہانگیر کی وفات اور قلعہ باغسر:
مغل بادشاہ جہانگیر 1627ء میں کشمیر سے واپسی پر راجوری کے قریب موجود مقام پر بیمار ہوا اور وفات پا گیا۔ چونکہ مغلیہ دربار کو خدشہ تھا کہ بادشاہ کی موت کی خبر دہلی تک پہنچنے سے سیاسی بحران پیدا ہو سکتا ہے، اس لیے اس کی لاش کو چھپانے کے لیے عارضی طور پر اقدامات کیے گئے۔
جہانگیر کی لاش کو قلعہ باغسر لایا گیا جہاں اس کی آنتیں، دل، اور دیگر نرم اعضاء (جو جلد خراب ہو سکتے تھے) نکال کر وہیں دفن کیے گئے تاکہ باقی جسم کو لاہور تک منتقل کیا جا سکے۔ لاہور میں دریائے راوی کے کنارے شاہدرہ باغ میں بادشاہ جہانگیر کا مقبرہ موجود ہے۔
تاہم، قلعہ باغسر میں موجود اس کی عارضی قبر آج بھی موجود ہے، جو سیاحوں اور تاریخ کے شائقین کی توجہ کا مرکز بنی ہوئی ہے۔