Collection of Syed Ahsan Ali Shah

Collection of Syed Ahsan Ali Shah Worries are like a bird, let them fly over you.But do not give them chance to build a nest on your h

Worries are like a bird, let them fly over you.But do not give them chance to build a nest on your head....

09/04/2025

اگر آپ 5 سال سے ایک ہی فون نمبر استمعال کر رہے تو آپ میں یہ 6 خوبیاں ہیں۔
(1)۔ آپ کے خلاف کوئی Police کیس نہیں ہے. (2)۔ آپ پر کوئی قرض نہیں ہے.!
(3)۔ آپ اپنے ساتھی کے ساتھ بہت ایماندار ہیں۔ (4)۔ آپ ایک ذمہ دار انسان ہیں !
(5)۔ آپ کا لین دین درست ہے! (6)۔ آپ شیخی باز نہیں ہیں! ویسے آپ کا فون نمبر کتنا پرانا ہے اور کتنے سالوں سے استعمال کر رہے ہیں?

01/04/2025

کچھ انسانوں کا متبادل نہیں ہوتا کچھ نقصان زندگی بھر کے لیے ہوتے ہیں_🍁

21/03/2025

*بچیوں کو محفوظ کریں* ! 💯
1: اپنی بچیوں کو کبھی کسی بھی مرد ٹیچر کے پاس سکول پڑھنے،، یا قاری صاحب کے پاس قرآن پڑھنے کے لیے نہ بھیجیں! بچی چھوٹی ہو یا بڑی ہو،، ٹیچر یا قاری صاحب بڑی عمر کے سمجھ دار ہوں یا کم عمر نوجوان..
*بچی ہمیشہ استانی کے پاس ہی* *پڑھے گی* ۔۔
🔸2: جب بچی کچھ بڑی بڑی لگنے لگے تو اسے دکان پر چیز لینے نہ جانے دیں! خواہ بچی کتنی ہی کم عمر ہو.. اگر صحت مند ہے اور خد و خال واضح ہو رہے ہیں تو دکان پر مت جانے دیں!
🔸3: بچیوں کو کم لباس، یا تنگ لباس کر کے باہر مت بھیجیں! بلکہ گھر میں بھی مکمل کپڑے پہنا کر رکھیں! گھر میں کوئی مرد نہ ہو، صرف عورتیں ہی ہوں پھر بھی پورے ، اور کشادہ کپڑے پہننے کی عادت ڈالیں!
🔸4: بچیوں کو چھوٹے بچوں ، یا بڑے مرد کسی کے سامنے مت نہلائیں! اور نہ ہی پیشاب وغیرہ کروائیں! حتیٰ کہ باپ کے سامنے بھی بچیوں کو برہنہ مت کریں! *بچیوں کے اعضاء ستر بچپن سے ہی* *پردے میں* *رہنے* *چاہییں*
🔸5: بچیوں کو بچیوں جیسا تیار کریں! سرخی پوڈر اور میک اپ کروا کر انہیں عورتوں کے مشابہ مت بنائیں! میک اپ کرکے تنگ کپڑے پہن کر چھوٹی چھوٹی عورتیں لگ رہی ہوتی ہیں ۔۔ پھر مردوں کی ہوس کی شکار بنتی ہیں ،، اور ان کی لاشیں ویرانوں سے برآمد ہوتی ہیں ۔
🔸6: بالغ لڑکیوں کو،، یا قریب البلوغ بچیوں کو غیر محرم خصوصاً کزن، پھوپھا اور خالو وغیرہ کے ساتھ کبھی موٹر سائیکل پر مت بٹھائیں! اگر مجبوراً بھیجنا ہو تو ساتھ کوئی اور بچہ بھیجیں جو درمیان میں بیٹھ جائے۔
🔸7: بچیاں ہوں یا بچے.. ہاتھ کا مذاق ان سے کوئی نہیں کرے گا۔ نہ استاد ، نہ کوئی بڑا انکل ، نہ ہی قریبی رشتے دار..
اسی طرح گالوں پر ہاتھ پھیرنا ، گود میں بٹھانا ، گدگدی کرنا وغیرہ.. یہ سب چیزیں بالکل ممنوع قرار دیں!
🔸8: بہنوں کے کمرے بھائیوں سے الگ ہونے چاہییں! بھائیوں کو بہنوں کے کمروں میں بلا اجازت جانے پر سخت سزا دیں! بہنوں کے گلے لگنا، گلے میں ہاتھ ڈالنا، مذاق مذاق میں ایک دوسرے سے گتھم گتھ ہونا بالکل غلط ہے ۔۔ بلکہ موجودہ حالات کے پیش نظر بے ہودگی کے زمرے میں آتا ہے ۔
🔸9: گھر میں کوئی بھی نامحرم مرد مہمان آئے ، قریب سے آئے یا دور سے،، جوان بچیاں اس سے سر پر ہاتھ نہیں رکھوائیں گی۔ بلکہ بہت قریبی رشتے دار نہ ہو تو سلام کرنا بھی ضروری نہیں۔ یہ بے ادبی کے زمرے میں نہیں آتا ۔
اپنی بچیوں کی جوانی کو ایسے چھپا کر رکھیں کہ کسی مرد کو ان کا سراپا ہی معلوم نہیں ہونا چاہیے کہ فلاں کی لڑکی اتنی موٹی اور اتنی لمبی تھی وغیرہ ۔۔
🔸10: بچیوں کو گھر میں محرم رشتے داروں کے سامنے دوپٹہ لینے اور سنھبالنے کی خصوصی مشق کروائیں! دوپٹہ سر سے کبھی سرک بھی جائے تو سینے سے بالکل نہیں ہٹنا چاہیے!
اور کھلے گلوں پر سختی سے پابندی لگائیں! بچیوں کو سمجھائیں کہ دستر خوان پر کبھی کسی کے سامنے جھک کر سالن نہیں ڈالنا، کوئی چیز گر جائے تو جھک کر نہیں اٹھانی.. اور اکیلے میں بھی اگر جھک کر کوئی کام کریں تو گلے اور سینے پر دوپٹے برابر قائم رہے ۔۔ تاکہ انجانے میں بھی کسی کی نظر نہ پڑے..
*یہ چند باتیں ہیں جن پر عمل کرنے* *سے ان شاءاللہ بہت فائدہ ہوگا،،*
اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کی بچیاں محفوظ رہیں تو ان پر عمل کریں! *آج کے زمانے میں سب سے زیادہ* *فحش ویڈیوز دیکھی* *جاتی* *ہیں* ،،
اور اب تو فحش نگاری کے باقاعدہ مصنفین موجود ہیں جو محرم رشتوں کے آپسی جنسی تعلقات سے متعلق گندی کہانیاں لکھ رہے ہیں اور ویڈیوز بنا رہے ہیں.. اور سب سے زیادہ ایسی ہی ویڈیوز اور کہانیاں دیکھی جا رہی ہیں۔۔
اسی لیے اب لوگ آہستہ آہستہ بھیڑیے بنتے جا رہے ہیں ۔۔
اپنی بچیاں خود بچالیں!
ورنہ یاد رکھیں! کسی کو آپ کی بچیوں پر ہونے والی زیادتیوں سے کوئی لینا دینا نہیں۔ ان کی لاش گٹر میں ملے ، ندی نالوں میں ملے یا کسی ویرانے میں ملے۔۔ تو یہ صرف اخبار کی ایک خبر ہے ، یا ٹی وی کی نیوز...
*اس لیے بہتر ہے کہ خود ہی احتیاط کریں!*

👈 طلاق پہ لکھی گئی ایک داستاں 👉شادی تو بڑی دھوم دھام سے ہوئی تھی۔۔۔لیکن نصیبوں نے برباد کردیا تھا ۔۔مہک  کی شادی اپنے  ک...
15/08/2024

👈 طلاق پہ لکھی گئی ایک داستاں 👉
شادی تو بڑی دھوم دھام سے ہوئی تھی۔۔۔لیکن نصیبوں نے برباد کردیا تھا
۔۔مہک کی شادی اپنے کزن طاہر سے ہوئی تھی۔۔۔۔شادی کے بعد کچھ مہینے تو سکون سے گزرے تھے ۔۔۔ساس نند سب پوچھنے لگے۔۔۔۔۔8۔۔ماہ ہو گئے ہیں ۔۔کوئی اللہ کی رحمت۔۔۔۔۔۔مہک کوئی جواب نہ دیتی۔۔۔۔۔
وقت گزرنے لگا۔۔۔۔5 سال گزر گئے لیکن مہک ماں نہ بن سکی۔۔۔۔۔
پھوپھو ساس نند یہاں تک کے طاہر بھی طعنے دینے لگا ۔۔۔۔
پھوپھو تو بار بار کہتی۔۔۔۔یہ منحوس ہے۔۔۔۔بس اس سے جان چھڑوا لینی ہے۔۔۔۔
بانجھ پن کا طعنہ وہ الفاظ کتنا درد دیتے ہیں یہ صرف ایک عورت ہی سمجھ سکتی ہے۔۔۔۔
مہک ہر شام طنز سہتے ہوئے سوتی یر صبح سخت لہجے اس کے منتظر ہوتے۔۔۔۔
بہت دعا مانگی اے میرے اللہ مجھے معاف فرما ۔۔۔مجھ پہ رحم۔فرما۔۔۔۔۔میں اب تھک گئی ہوں باتیں سن سن کر ۔۔مجھے اپنی رحمت سے نواز دے۔۔۔۔۔
ساس کبھی کسی حکیم کے پاس تو کبھی کسی ڈاکٹر کے پاس لیکر جاتی مہک کو ۔۔۔۔۔
مہک کا ہر ٹیسٹ کلیئر ہوتا۔۔۔۔جب طاہر سے کہتے اپنا ٹیسٹ کروانے کو تو وہ انکار کر دیتا۔۔۔۔
7 سال گزر گئے تھے ۔۔۔۔لیکن اولاد نہ ہوئی۔۔۔۔
پھر ایک دن ۔۔۔مہک کھانا بنا رہی تھی۔۔۔طاہر گھر آیا ۔۔۔ساتھ ایک لڑکی تھی ۔۔ماں نے پوچھا ۔۔طاہر بیٹا یہ کون ہے۔۔۔۔
طاہر مسکرا کر بولا۔۔۔۔اماں یہ تیری بہو ہے.۔۔ہم نے کورٹ میرج کی ہے۔۔۔۔
ماں پہلے کچھ پریشان سی ہوئی پھر۔۔۔۔مہک کی طرف دیکھ کر بولی اس منحوس کا کیا کرنا ہے۔۔۔۔
طاہر مہک کی طرف دیکھ کر 3 بار طلاق کا کہا۔۔۔
پھر دوسری بیوی کا ہاتھ تھام کر کمرے میں چلا گیا۔۔۔۔
ساس نند سب بہت خوش تھے۔۔۔۔مہک کی تو دنیا آخر گئی تھی۔۔۔۔۔لیکن اب کیا کر سکتی تھی وہ زندگی بھر رونے کے سوا۔۔۔۔۔وہ انجام جانتی تھئ۔۔۔۔۔۔۔جب عورت کو طلاق ہو جائے تو یہ معاشرہ اس کے ساتھ کیا کرتا ہے۔۔۔۔
طلاق والی لڑکی کو صرف گوشت کا ٹکڑا سمجھا جاتا یے۔ ۔۔۔
10 سال پہلے وہ کب جانتی تھی ۔۔۔۔یوں آنے والا وقت اس پہ قہر برسائے گا۔۔۔۔۔۔وہ کب جانتی تھی اس کے دامن پہ طلاق کا دھبہ لگ جائے گا۔۔۔۔۔
ساس گالی دے کر بولی ۔۔۔منحوس نکل جا اب ہمارے گھر سے۔۔۔۔۔
بنا کچھ کہے لبوں کو سی لیا۔۔۔۔کیا شکوہ کرتی اب ۔۔۔کیا شکایت کرتی ۔۔۔جب زخم ہی اپنوں نے دیئے تھے۔۔۔۔۔
کمرے میں گئی اہنا موبائل لیا۔۔۔۔۔الماری میں کپڑے پڑے ہوئے تھے۔۔۔۔کچھ ضرورت کا سامان تھا۔۔۔۔۔طاہر کہتا تھا نئی موٹر بائیک لینی یے ۔۔۔۔مہک نے پیسے جمع کرتے کرتے 5 سال میں 70 ہزار روپے جمع کر لیئے تھے اپنے خرچ میں سے۔۔۔۔۔
جاتے ہوئے طاہر کی طرف مسکرا کر دیکھنے لگی ۔۔۔۔پاگل ہوں تو کسی کو دکھ نہیں نہ دیتے ۔۔۔۔۔میں بدعا نہیں دوں گی ۔۔۔بس میرے نصیبوں کا سفر ہی ایسا ہے۔۔۔خوش رہو تم دونوں .۔۔..اور ہاں ۔۔یہ لو 70 ہزار روپے ۔۔۔۔کہتے تھے نا بائیک لینی یے .۔میری طرف سے تم کو شادی کا گفٹ ہے۔۔۔
طاہر مہک کی آنکھوں میں دیکھنے لگا۔۔۔غم کا ایک بھی آنسو نہ تھا ۔۔۔۔۔نہ جانے کیسے اتنا صبر کیئے ہوئے تھی ۔۔۔یوں لگ رہا تھا جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو۔۔۔۔
مہک نے پھوپھو کے سامنے سر جھکایا.۔۔۔پھوپھو جان چلو مانا میں منحوس ہی سہی لیکن آپ میری پھوپھو بھی تو ہیں نا۔۔۔مجھے پیار تو دے دیں الوداع کرتے ہوئے۔۔۔۔
پھوپھو نے منہ موڑ لیا.....۔
مسکرانے لگی۔۔۔۔ہائے کیسے اتنی نفرت کر لیتے ہیں آپ لوگ.۔۔۔۔
پیدل ہی گھر کی جانب چلنے لگی۔۔۔۔۔
جیسے ہی گھر سے قدم۔باہر رکھا.۔۔۔ضبط ٹوٹ گیا۔۔۔۔۔
آنکھوں سے آنسو کا طوفان بہنے لگا۔۔۔
سرخ آنکھیں برباد زندگی۔۔۔۔تڑپتا دل بے بسی کی انتہا.۔۔۔۔
ہزار شکوے ۔۔۔۔شکایت لبوں پہ۔۔۔۔۔۔کس سے کہتی کس کو سناتی کیا گزری اس پہ.۔۔۔۔۔
رکشہ میں بیٹھی ۔۔۔۔۔امی ابو کے گھر آ گئی۔۔۔۔
مسکرا رہی تھی۔۔۔۔۔امی سے ملی۔۔۔بھابھی بھائی ابا سب گھر تھے۔۔۔سب سے مسکراتے ہوئے ملی۔۔۔۔۔۔
امی نے پوچھا ۔۔مہک خیر تو ہے ۔۔۔آج اس وقت اور اکیلی ہی آئی ہو طاہر کہاں ہے۔۔مسجد سے اذان کی آواز سنائی دینے لگی ظہر کا وقت ہو گیا تھا۔۔۔
بنا کچھ بولے۔۔۔وضو کیا ۔۔نماز ادا کی۔۔۔۔
نماز کے بعد امی سے کہنے لگی امی بھوک بہت لگی ہے کھانا ہی دت دیں ..
امی کچھ نہ سمجھ پا رہی تھی۔۔۔مہک کو کھانا دیا۔۔۔۔
کھانا کھا کر۔۔۔کہنے لگی امی سو جاوں کچھ دیر۔۔۔
ماں نے غصے سے پوچھا میرا دل گھبرا رہا ہے ۔۔۔مجھے سچی بات بتا مہک کیا ہوا ہت۔۔۔۔
طاہر نے کچھ کہا ہے کیا.۔۔۔۔مہک چپ رہی ۔۔۔نہیں امی کسی نے کچھ نہیں کہا ۔۔۔بس آپ سے ملنے آئی ہوں ۔۔کہو تو چلی جاوں یہاں سے..۔۔ماں نے سینے سے لگایا۔۔۔۔
مہک تیری آنکھیں بتا رہی ہیں کچھ تو بات ہے۔۔۔۔
میں ماں کے سینے لگی ہوئی ۔۔۔۔۔مسکرانے لگی ۔۔۔۔آواز کانپنے لگی۔۔۔۔امی طاہر نے مجھے طلاق دے دی یے ۔۔۔بانجھ کہہ کر۔۔۔۔ماں کو یقین نہ ہو رہا تھا ۔۔یہ کیا کہہ رہی ہو میری بچی۔۔مہک بولی امی بس ہو گئی طلاق۔۔۔۔اب کوئی تماشہ نہ کرنا کوئی بھی۔۔۔بس جو ہونا تھا ہو گیا۔۔۔۔۔
مجھے پہ ایک قیامت کا آنا ضروری تھا جو آ کر گزر گئی۔۔۔۔
اب پلیز اس سے پوچھنا لڑنا جھگڑنا ۔۔۔۔۔امی چھوڑیں بس ۔۔۔میں کسی سے کوئی شکایت نہیں کرتی۔۔۔۔
ماں تڑپنے لگی ۔۔۔مہک کیا ہو گیا میری بچی تم کو۔۔۔۔۔ہم۔ان لوگوں کو گریبان سے پکڑیں گے۔ حق مہر کی بات کریں گے ۔مہک مسکرانے لگی۔۔۔امی میری زندگی کو روگ لگ گئے آپ حق مہر کی بات کر رہی ہین۔۔۔کیا ہو گا اس سے۔۔۔۔
کوئی فرق پڑے گا کیا۔۔۔۔چار لوگ اکھٹے ہوں گے میرا تماشہ لگے گا پولیس کورٹ کچہری۔۔۔۔۔گالم گلوچ ۔۔۔۔وہ لوگ بھی مجھے دیکھیں گے جن کو میری خبر تک نہیں ۔۔۔۔۔
امی اس نے چھوڑ دیا میں خوش ہوں ۔۔۔۔۔بس اب پلیز اس بارے کوئی بات نہ کرے ۔۔۔۔
مہک کمرے میں جا کر آنکھیں بند کر کے لیے گئی۔۔۔۔۔
خیال آنے لگا۔۔۔۔کیسے طاہر کی خدمت کی ۔۔۔۔اس کے پاوں دباتی رہی۔۔۔اس کو کھانا بنا کر دیا۔۔۔کپڑے دھونا۔۔نہ سردی دیکھی نہ گرمی۔۔۔۔۔اس گھر کو گھر بنانے میں مصروف رہی۔۔۔
کبھی بھوک بھی کاٹی ۔۔۔افلاس کے دن بھی دیکھے۔۔۔۔
میں ہر ممکن کوشش کرتی رہی ۔۔۔میرا گھر آباد رہے۔۔۔۔
نہ جانے کتنے طعنے سنے۔۔۔نہ جانے کتنے سخت لہجے برداشت کیئے۔۔۔۔۔۔بلاخر۔۔۔کیا ہوا۔۔۔۔۔۔۔۔طلاق ۔۔۔۔یہ کیا ہے سب۔۔۔۔باپ نے کہا ہماری بچی ہماری مرضی سے ہی شادی کرے گی۔۔۔۔نہ پسند پوچھی نہ دل کا حال بیاں کرنے دیا ۔۔۔خود فیصلہ کیا اور مجھے خاموشی سے وداع کر دیا۔۔۔۔۔
جس سے نکاح ہوا۔۔۔اس نے میری نہ کوئی قربانی دیکھی نہ میرا رات رات بھر جاگنا دیکھا ۔۔۔۔نہ میری چاہت کو سمجھا ۔۔۔۔بس مطلب کی نہ رہی تو چھوڑ دیا۔۔۔۔
یم۔بیٹیاں کیا ہیں آخر ۔۔۔۔۔کبھی جہیز کے نام پہ ماری جاتی ہیں تو کبھی بے اولادی کے۔۔۔۔۔۔
اتنے میں اذان ہونے لگی۔۔۔۔ساری رات سوچ میں گزر گئی۔۔۔۔آنکھ سے ایک آنسو ۔۔۔۔۔گال کو چھوتے ہوئے تکیہ کو بھگو گیا۔۔۔۔۔
بلکل خاموش ہو چکی تھی۔۔۔۔کہنے کو ایم ۔اے پڑھی تھی۔۔۔۔لیکن بیٹیوں کی تعلیم کسی جاہل مرد کے نکاح میں آنے سے ختم ہو جاتی ہے۔۔۔۔کیوں کے معاشرہ کہتا ہے۔۔۔مرد اگر گالی بھی دے تو خاموش رہو ۔۔مرد تھپڑ بھی مار دے تو خاموش رہو۔۔اور اگر مرد طلاق بھی دے تو بھی مجرم بن کر دامن پہ داغ لیئے خاموش رہو۔۔۔۔۔
وقت گزرنے لگا۔۔۔۔مہک کی زندگی اندھیرے میں ڈوب چکی تھی۔۔۔نہ کوئی خواہش تھی باقی نہ کوئی چاہت۔۔۔یوں کہہ لیں صرف سانسوں کا سفر جاری تھا۔۔اور موت کا انتظار ۔۔۔۔اب رنگین دنیا سے ڈرنے لگی تھی ۔۔۔اب کئی کئی گھنٹے وہ تنہا بیٹھی نہ جانے کس سوچ میں گم رہتی ۔۔۔۔یاداشت کمزور ہو گئی۔۔۔رات کو کیا کھایا تھا صبح تک بھول جاتی۔۔۔۔کبھی کوئی چیز کہیں رکھ دی تو بھول گئی۔۔۔۔
جسے خود کی خبر نہ رہے وہ زندہ لاش ہوتا ہے۔۔۔۔اور پھر کتنی آسانی سے کوئی کسی کو چھوڑ جاتا ہے۔۔۔
مہک طلاق کے بعد ایک پتھر سی بن گئی تھی۔۔بھابھی لوگ اتنی طنز طعنے دیتی تھیں ۔۔۔۔لیکن خاموش بلکل خاموش رہتی۔۔۔۔کیا فرق پڑتا ہے اب کوئی کچھ بھی کہے۔۔جیسے جینے کی تمنا ختم ہو گئی تھی۔۔۔۔۔
بابا نے سوچا ہماری کہانی کب ختم۔ہو جائے خدا جانے۔۔۔مہک کی دوبارہ شادی کر دیتے ہیں ۔۔۔لیکن مہک اب کی بار مر تو سکتی تھی لیکن شادی نہیں کر سکتی تھی۔۔۔اسے اب ایک نفرت سی تھی اس رشتے سے۔۔۔۔۔
اسے لگتا تھا سب مرد گھٹیا اور فریبی مطلبی ہیں ۔۔۔۔بس اپنے مطلب تک ساتھ رہتے ہیں مطلب ختم راستے جدا کر لیتے ہیں ۔۔پھر نہ وفائیں کام آتی ہیں نا خدا کے واسطے ۔۔۔بس ۔۔چھوڑ دیا جاتا ہے۔۔راکھ بنا کر اڑا دیا جاتا ہے ہر رشتہ۔۔۔۔ایک رشتہ آیا۔۔۔لڑکا بیرون ملک جاب کرتا تھا۔۔۔عمر کافی تھی۔۔۔امیر تھا۔۔۔پہلے بھی دو شادیاں کر چکا تھا۔۔۔مہک نے انکار کر دیا۔۔۔کوئی 5 بچوں کا باپ تو کوئی 3 بار شادی شدہ ۔۔کبھی کوئی شرابی تو کبھی کوئی بڈھا۔۔۔۔اس طرح کے رشتے آنے لگے۔۔۔۔اور ستم یہ بھی ہے کے.۔فارس کی قلم لکھے بھی تو کیسے۔۔۔۔لڑکی بلا کی خوبصورت ہو۔۔۔لڑکی جتنی بھی پاک صاف با حیا ہو۔۔لڑکی کتنی بھی پڑھی لکھی ہو۔۔۔۔بس طلاق کا داغ لگ جائے تو میرے معاشرے میں جیسے وہ ایک طوائف سی بن جاتی ہے۔۔۔لوگ ایک نفرت کہ نگاہ سے دیکھتے ہیں اسے۔۔۔جیسے اس نے کوئی گناہ کر دیا ہو۔۔۔شرابی کے رشتہ آئے گا کہیں گے شرابی کو ہی دے دو۔۔طلاق ہوئی ہے کون لے گا اسے۔۔۔واہ کیا معاشرہ ہے۔۔۔مطلب طلاق ہونے پہ لڑکی طوائف بن جاتی ہے ۔۔اللہ تباہ و برباد کرے ایسے معاشرے کو۔جس میں عورت پہ طلاق کا دھبہ لگا کر چوروں ڈکیٹوں شرابی زانی مردوں کی ملکیت سمجھی جاتی ہے۔۔۔۔خیر مہک کے لیئے کچھ ایسے ہی رشتے آنے لگے ہر بار انکار کر دیتی ۔۔۔
بابا نے بہت سمجھایا۔۔۔بیٹی ہماری بات مان لو ۔۔زندگی کا سفر تنہا نہیں گزارا جاتا ۔۔۔کل کوخدا جانے کیا سے کیا ہو جائے۔۔۔۔لیکن مہک انکار کرتی رہی ۔۔۔۔۔
ایک دن شادی کی وجہ سے امی ابو بھائی کے ساتھ بہت جھگڑا ہوا مہک کا۔۔۔بھائی کہنے لگا۔۔لڑکا پولیس میں ہے امیر بھی ہر اچھا ہے۔۔۔اس سے کیا اعتراض ہے تم۔کو۔۔۔
مہک کی بس ضد تھی شادی ہی نہیں کرنی ۔۔۔۔
جب سب سو گئے۔۔تو نیند کی گولیاں کھا لیں ۔۔۔پھر جب حالت بگڑنے لگی تو رونے لگی اونچی آواز میں ۔۔۔۔
بابا نے آواز سنی کمرے میں آئے مہک کی حالت غیر ہو چکی تھی۔۔۔جلدی سے ہسپتال لے گئے۔۔۔
رات کے بارہ بج رہے تھے ۔۔ڈاکٹرز نے معدہ واش کیا۔۔۔۔علاج شروع کیا۔۔۔۔
ماں مہک کے سر پی ہاتھ پھیر کر بولی میری بچی کیوں خود کو اذیت دے رہی ہو۔۔۔
وہاں ایک لڑکا وقاص جو نرس تھا وہاں پہ ڈرپ انجیکشن وغیرہ لگا رہا تھا مہک کو۔۔ڈاکٹر نے وقاص سے کہا اس مریض کو جو جو میں نے میڈیسن لکھ کر دی ہے تم۔نے خود ٹائم۔پہ کھلانی ہے۔۔وقاص نے ہاں میں سر ہلایا ٹھیک ہے سر ۔۔
ڈاکٹر بولا اچھا میری ڈیوٹی کا ٹائم ختم ہو چکا ہے یہ نرس وقاص یہی ہے۔۔۔۔اس کو میں نے سب کچھ بتا دیا ہے آپ پریشان نہ ہوں خطرے والی کوئی بات نہیں ہے۔۔۔
2 بج رہے تھے بابا ہسپتال کے گارڈن میں بیٹھ گئے جا کر ۔۔۔ماں بھی پاس صوفے پہ لیٹی تو آنکھ لگ گئی ۔۔۔
مہک نے آواز دی مجھے پانی دو۔۔۔۔وقاص جلدی سے آیا کیا چاہے آپ کو ۔۔۔مہک نے پانی کا کہا ۔۔۔وقاص پانی لیکر ایا۔۔خود سہارا دے کر اٹھایا۔مہک کو ۔۔پانی پلایا۔۔۔پھر پاس بیٹھ گیا۔۔۔مہک کی طرف دیکھ کر بولا۔۔میں نے آپ کے بابا کو روتے دیکھا ہے۔۔وہ آپ کے لیئے بہت پریشان ہیں ۔۔۔آپ بابا کی بات کیوں نہیں مان لیتی ۔۔۔ایم سوری میرا کوئی حق نہیں آپ سے کچھ کہنے کا بس ۔۔۔دل میں بات آئی کہہ دی۔مہک خاموش رہی۔۔۔وقاص پاس ہی بیٹھا تھا کے مہک وامٹنگ کرنے لگی۔۔وقاص نے اپنا ہاتھ آگے کر لیا۔۔۔اتنے میں ماں بھی جاگ گئی۔۔۔۔
وقاص نے خود مہک کا چہرا صاف کیا بیڈ شیٹ چینج کی۔۔پھر ایک انجیکشن لگایا۔۔۔رات بھر مہک کے پاس گھومتا رہا۔۔۔دوسرے دن جب ڈاکٹر آیا تو چیک اپ کیا ۔۔۔ڈاکٹر نے بتایا اب پریشانی والی کوئی بات نہیں ہے آپ گجر جاسکتے ہیں ۔۔۔۔
وقاص نے دل میں ایک خواب سجایا۔۔۔کتنی اچھی کتنی پیاری ہے مہک ۔۔۔اس کے بابا کہہ رہے ہیں ایک 5 بچوں کے باپ سے شادی کر لو۔۔صرف اسلیئے کے مہک کو طلاق ہوئی ہے ایک بار ۔۔۔میرے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی طلاق والی خاتون سے نکاح کیا تھا نا۔۔۔میں بھی مہک سے نکاح کر لوں گا۔۔۔۔نہ جانے کتنے درد دل۔میں لیئے جی رہی ہے ہر درد مٹا دوں گا۔۔۔۔
وقاص گھر گیا امی سے بات کی ۔۔امی جان ایک لڑکی ہے بہت اچھی ہے پیاری تو اتنی نہیں ہے لیکن مجھے یقین ہے ہمارے گھر کو جنت بنا دے گی۔۔۔ماں نے پوچھا کون ہے وہ
وقاص نے بتایا امی جان اسے ایک بار پہلے طلاق ہو چکی ہے۔۔ماں غصے میں بولی شاباش اب ہم۔کو شریکوں میں بدنام کرے گا طلاق والی لے آئے ہو۔۔۔۔
وقاص مسکرا کر بولا امی جان ۔۔بدنام ہو یا عزت شادی تو اس سے ہی کروں گا۔۔۔
جب وقاص کے بھائیوں اور بہنوں کو پتہ وہ لعنتیں دینے لگے۔۔بس طلاق والی ہی رہ گئی ہے اب کیا۔۔۔
بہن اپنی نند کے لیئے کہنے لگی اور بھائی اپنی سالی کے رشتے کی بات کرنے لگا۔۔۔وقاص بس بضد تھا مہک سے ہی نکاح کرنا ہے۔۔۔۔
ماں نے کہا ٹھیک ہے کر لو ۔۔لیکن تمہارے بھائی کہہ رہے ہیں شادی کے بعد بیوی کو لیکر کر الگ رہنا ۔۔وہ اتنی اچھی ہوتی تو اس کو طلاق کیوں ہوتی۔۔۔
وقاص راضی ہو گیا ٹھیک ہے الگ رہوں گا۔۔۔
دوسرے دن وقاص اس کی بہن ماں مہک کے گھر گئے۔۔رشتے کی بات کرنے ۔۔۔سلام دعا کے بعد بات چیت شروع ہوئی۔۔۔مہک کی ماں کہنے لگی۔۔۔ہم کیا کریں ہماری بیٹی نہیں مانتی۔۔۔وقاص پیار سے بولا آنٹی کیا میں ایک بار مہک سے بات کر لوں ۔۔ماں نے ہاں میں سر ہلایا بیٹا کر لو بات ۔۔آگے نصیب کا کھیل ۔۔۔
مہک بہت غصے میں تھی جب وقاص کو سامنے دیکھا چپ ہو گئی۔۔۔کیسی ہیں آپ ۔۔مہک آہستہ سے بولی ٹھیک ہوں ۔۔آپ کہاں ۔۔۔وقاص پیار سے بولا مہک آپ کی امی اور ابو سے آپ کو مانگنے آئے ہیں ۔۔۔
مہک سخت لہجے میں بولی۔۔وقاص آپ کا یہ پاگل پن ہے ۔۔میں جانتی ہوں مجھے رسوائی کے سوا کچھ نہیں ملے گا۔۔وقاص مسکرانے لگا ہر مرد ایک سا نہیں ہوتا ۔۔بس اللہ کی خاطر مجھے ایک موقع دے دیں ۔۔۔
بہت واسطے دیئے مہک کو ۔۔مہک آخر ہار گئی ٹھیک ہے۔۔۔
سب بہت خوش تھے۔۔مہک وقاص کی ہمسفر بن گئی۔۔سب نے بہت برا بھلا کہا وقاص کو طلاق والی لے آیا ہے۔۔۔
وقاص کو پرانا ایک کمرہ الگ سے دے دیا۔۔بھائی وقاص سے بات تک نہ کرتے تھے۔۔۔مہک کو بہت بری لڑکی سمجھتے تھے۔۔
وقاص مہک سے کہنے لگا میری جان میں امیرازاہ تو نہیں ہوں لیکن وعدہ کرتا ہوں شہزادی بنا کر رکھوں گا آپ کو۔۔۔
مہک محسوس کر رہی تھی وقاص اچھا انسان یے۔۔وقاص ناشتہ کے وقت مہک کے ساتھ مل کر ناشتہ تیار کرواتا پھر مل کر دونوں ناشتہ کرتے۔۔۔
وقاص کی تنخواہ 15 ہزار تھی جس سے گزارہ بہت مشکل تھا۔۔۔کچا سا مکان تھا ۔۔بھائی سب الگ تھے انھوں کے اہنے گھر نئے بنا لیئے۔۔
مہک ایک دن کہنے لگی۔۔وقاص یہ آئی فون کتنا مہنگا ہوتا ہے نا۔۔۔
وقاص مسکرانے لگا میری جان آپ کی صرف ایک مسکراہٹ کی قیمت ہے آئی فون ۔۔۔
مہک کا برتھ ڈے تھا ۔۔وقاص کیک لے کر آیا ۔۔۔چھپا کر رکھ دیا۔۔جب بارہ بجے مہک سو رہی تھی ۔۔مہک کے ماتھے پہ بوسہ کیا۔۔مہک نے آنکھ کھولی۔۔۔مسکراتے ہوئے پھول برسانے لگا۔۔ہیپی برتھ ڈے میری جان ۔۔۔مہک شاکڈ تھی۔۔۔وقاص آپ کو یاد تھی میری برتھ ڈے ۔۔کیک لے کر آیا دونوں نے کیک کاٹا ۔۔۔پھر ایک گفٹ سامنے رکھا ۔۔مہک مسکراتے ہوئے گفٹ کھولنے لگی ۔۔وقاص کیا ضرورت تھی میری جان یہ سب کرنے کی پہلئ ہی آپ اتنی مشکل سے گھر چلا رہے ہیں ۔۔۔وقاص کندھے پی سر رکھا ہنس رہا تھا جب گفٹ کھولا اس میں آئی فون تھا۔۔۔مہک رونے لگی۔۔۔پاگل ہو بلکل وقاص بیوی کو کون اتنا مہنگا گفٹ دیتا ہے ۔۔بلکل پاگل ہو ۔۔وقاص نے آنسو صاف کیئےمیری جان سب کچھ آپ کے لیئے ہی تو ہے۔۔۔
مہک جینے لگی تھی وقاص چاہے غریب تھا لیکن ایک شہزادہ تھا۔۔
سب مذاق اڑانے لگے۔۔بڑا آیا شادی کی تھی طلاق والی سے۔۔اب گھر نہیں بنا سکا۔۔۔وقاص خاموش رہا۔۔۔
ایک دن مہک کی دوست نے بتایا سکول ٹیچرز کی جاب آئی ہے اپلائی کر لو۔۔۔مہک نے وقاص سے بات کی وقاص ہاتھ تھام کر بولا میری جان آپ کا جو دل کہتا ہے وہی کریں مجھے کوئی اعتراض نہیں ۔۔۔مہک نے اپلائی کیا۔۔تعلیم اچھی تھی۔۔۔اللہ کا کرم ہوا۔۔17 گریڈ کی ٹیچر کی جاب مل گئی۔۔۔بہت خوش تھے دونوں بھائی کے گھر مٹھائی بیجھی۔بھائی منہ بنا کر بولا بے غیرت بیوی کی کمائی کھائے گا۔۔
کہاں خوش ہوتے ہیں ہم۔کو رلانے والے۔۔
دو سال بعد مہک سکول کی پرنسپل بن گئی۔۔اچھی خاصی تنخواہ پھر بہت سے بچے ٹیوشن بھی پڑھتے۔۔۔دیکھتے ہی دیکھتے حالات بدلنے لگے۔۔ڈبل منزل گھر بنا لیا۔۔وقاص نے اپنا میڈیکل اسٹور بنا لیا۔۔۔زندگی خوشیوں میں بدل گئی۔۔اللہ پاک نے رحمت کی بیٹا عطا کیا۔۔۔وقاص بہت خوش تھا۔۔
ایک دن وقاص کے میڈیکل اسٹور پہ ایک شخص آیا سر سے خون بہہ رہا تھا کپڑے پھٹے ہوئے تھے ساتھ ایک لڑکا تھا ۔۔
اس کے سر پہ مرہم پٹی کی پوچھا کیا ہوا ہےوہ شخص گالی دے کر بولا ڈاکٹر میری بیوی بڑی ظالم ہے میرا گھر زمین جائیداد اہنے نام کروا لی اب مجھے روز کتے کی طرح مارتی ہے۔۔وہ کوئی اور نہیں مہک کا پہلا شوہر طاہر تھا
بھائ سامنے کھڑا تھا ۔۔۔وقاص پاس گیا۔۔کہنے لگا۔بھائی جان ۔۔یہ دیکھیں وہی مہک ہے نا جس کی وجہ سے آپ نے مجھے گالیاں دے کر گھر سے نکال کر کچے سے مکان میں بیجھ دیا۔۔۔آپ کہتے تھے یہ طلاق والی عورت ہے
بھائی جان میں آپ پہ طنز نہیں کر رہا اللہ معاف کرے۔۔
میں حقیقت بتا رہا ہوں ۔۔طلاق والی لڑکی کیوں اتنی بری ہے میرے معاشرے میں ۔۔کیوں طلاق والی لڑکی کو نفرت بھری نگاہوں سے دیکھا جاتا ہے اسے غلط سمجھا جاتا ہے اسے غلط بولا جاتا ہے۔۔۔اور طلاق دینے والا مرد غلط ہو کر بھی پارسا رہتا ہے۔۔۔
بھائی میں تو اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں طلاق والی لڑکی کو اپنا ہمسفر بنایا۔۔۔ورنہ میں بھی آپ کی طرح سوچتا تو شاید میری مہک یا تو زندگی بھر طلاق کا بوجھ لیئے تڑپتی رہتی یا پھر کسی شرابی یا پانچ بچوں کے باپ کسی بوڑھے کی نوکرانی بن کر عمر گزار دیتی ۔۔آج الحمداللہ ہم دونوں بہت خوش ہیں ۔۔۔
بھائی جان سوچ کو بدلیں صرف عورت کو گالی دینا بند کریں جانتے ہو بھائی طلاق کب ہوتی ہے جب ایک سمجھدار اور اچھی لڑکی کسی جاہل اور برے مرد کے ساتھ باندھ دی جائے یا سمجھدار اچھا مرد جاہل اور بری عورت کے ساتھ باندھ دیا جائےاور ہاں ۔۔۔ضروری نہیں طلاق والی لڑکی کوئی مجرم ہو۔۔
اگر ایسا ہوتا تو میرے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کبھی طلاق والی عورت سے نکاح نہ کرتے ۔۔۔خدارا جہالت کی دنیا سے نکل کر عورت کو عزت دینا سیکھیں
========
کیسی لگی یہ چھوٹی سی کہانی آپکو

05/08/2024

ایک ریڑھی والے سے دال چاول کھانے کے بعد میں نے پوچھا ۔۔"بھائی !! خوشاب کو جانے والی بسیں کہاں کھڑی ہوتی ہیں؟"
تو انہوں نے سامنے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ "سامنے اس ہوٹل کے پاس ۔"
میں جلدی جلدی وہاں پہنچا تو ہوٹل پہ چائے پینے والوں کا بہت رش تھا۔ہم نے بھی یہ سوچ کر چائے کا آرڈر دے دیا کہ چائے میں کوئی خاص بات ہو گی ۔چائے واقعی بڑی مزیدار تھی ۔جب ہم چائے کا بل دینے لگے تو یاد آیا کہ چاول والے کو تو پیسے دیے ہی نہیں ۔واپس دوڑتے ہوئے چاول والے کے پاس پہنچے اور انہیں بتایا کہ بھائی شاید آپ بھول گئے ہیں ،میں نے آپ سے چاول تو کھائے ہیں لیکن پیسے نہیں دیے؟"
تو چاول والا مسکراتے ہوئے کہنے لگا۔"بھائی جس کے بچوں کی روزی انہی چاولوں پہ لگی ہے ،وہ پیسے کیسے بھول سکتا ہے؟"
"تو پھر آپ نے پیسے مانگے کیوں نہیں؟"
میں نے حیران ہوتے ہوئے پوچھا۔۔
تو کہنے لگے"بھائی یہ سوچ کر نہیں مانگے کہ آپ مسافر ہیں، شاید آپ کے پاس پیسے نہ ہوں،اگر مانگ لیے تو کہیں آپ کو شرمساری نہ اٹھانا پڑے ""
احساس کی انتہا..�

05/08/2024

ایک معمولی سی یاد ہوں کبھی اوں تو مسکرا دینا . 😊

05/08/2024

زندگی خوبصورت لوگوں سے خوبصورت نہیں ہوتی. زندگی مخلص لوگوں سے خوبصورت ہوتی ہیں.

05/08/2024

کافی ساتھیوں کا یہ سوال ہیں کہ مطالعہ تو کرتے ہیں پر کچھ یاد نہیں رہتا ! تو پھر مطالعہ کا فائدہ کیا ؟؟
جواب:-
شیخ سلمان العوده اپنی کتاب "زنزانہ میں لکھتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے اپنے شیخ سے شکایت کی کہ میں نے ایک کتاب پڑھی، لیکن مجھے اس میں سے کچھ یاد نہیں رہا!
چنانچہ انھوں نے مجھے ایک کھجور دی، اور فرمایا:
لو یہ چباؤ ! پھر مجھ سے پوچھا: کیا اب تم بڑے ہوگئے ؟ میں نے کہا: نہیں ! فرمایا لیکن یہ کھجور تمھارے جسم میں گھل مل گئی ، چنانچہ اسکا کچھ حصہ گوشت بنا کچھ بڑی، کچھ پیٹھ، کچھ کھال، کچھ بال کچھ ناخن اور مسام وغیرہ!!
تب میں نے جانا کہ جو کتاب بھی میں پڑھتا ہوں، وہ تقسیم ہوجاتی ہے۔ چنانچہ اس کا کچھ حصہ میری لغت مضبوط کرتا ہے، کچھ میرا علم بڑھاتا ہے، کچھ میرا اخلاق سنوارتا ہے ، کچھ میرے لکھنے بولنے کے اسلوب کو ترقی دیتا ہے، اگرچہ میں اسکو محسوس نہیں کر پاتا !!

05/08/2024

نفرت، ضد اور ہٹ دھرمی بڑے بڑوں کو سچ اور حق دیکھنے، سننے اور بولنے سے اندھا، بہرا اور گونگا بنا دیتی ہے

05/08/2024

بعد کے لیے کچھ نہ چھوڑیں۔
بعد میں کافی ٹھنڈی ہو جاتی ہے۔
بعد میں، آپ دلچسپی کھو دیتے ہیں.
بعد میں دن رات میں تبدیل ہو جاتا ہے۔
بعد میں لوگ بڑے ہو جاتے ہیں۔
بعد میں لوگ بوڑھے ہو جاتے ہیں۔
بعد میں زندگی گزر جاتی ہے۔
بعد میں آپ کو کچھ نہ کرنے پر افسوس ہوتا ہے...
جب کہ آپ کو موقع بھی حاصل تھا۔۔
زندگی ایک وقتی رقص ہے، لمحات کا ایک نازک توازن جو ہمارے سامنے آشکار ہوتا ہے، جو پھر کبھی بھی اسی طرح پلٹ کر نہیں آئے گا۔
پچھتاوے کے عمل سے گزرنا کڑوی گولی نگلنے کے مترادف ہے، یہ ایک ایسا وزن ہے جو ضائع ہونے والے مواقع اور ان کہے الفاظ کے بوجھ کے ساتھ روح کو بوجھل کرتا ہے ۔
لہٰذا ہمیں بعد کے لیے کچھ نہیں چھوڑنا چاہیے۔ آئیے ہم ان لمحات کا فائدہ اٹھائیں جیسے وہ آتے ہیں، دل کھلے رکھتے ہیں اور اپنے سامنے موجود امکانات کو گلے لگانے کے لئے بازو پھیلاتے ہیں۔ کیونکہ آخر میں، یہ وہ امور نہیں ہیں جن کے سر انجام دینے پر ہمیں پچھتاوا ہے، بلکہ قابل افسوس وہ چیزیں ہیں جنہیں ہم نے پایۂ تکمیل تک نہ پہنچایا، الفاظ جو ان کہے رہ گئے، خواب جو ادھورے رہ گئے۔

05/08/2024

·
"غریب عورت کا پڑھایا سبق آپ بھی یاد کریں اور عمل بھی کریں"
ایک اسکول ٹیچر بس میں سوار ہوئی تو کوئی سیٹ خالی نہیں تھی....ایک غریب عورت جو سیٹ پر بیٹھی تھی۔ اِس نے بڑی عزت کے ساتھ آواز دی، آجائیے میڈم ، آپ یہاں بیٹھ جائیں ، کہتے ہوئے اس نے اپنی سیٹ پر استانی کو بیٹھا دیا اور خود کھڑی ہو گئی۔ میڈم نے شکریہ ادا کرتے ہوئے اُسے دعائیں دیتے ہوئے کہا میری تو بری حالت تھی۔یہ سن کر اس غریب عورت کے چہرے پر ایک خوش کن مسکان پھیل گئی۔ کچھ دیر بعد استانی کی پاس والی سیٹ خالی ہو گئی، لیکن اس عورت نے ایک اور عورت کو (جو ایک چھوٹے بچے کے ساتھ سفر کر رہی تھی اور مشکل سے بچے کو اٹھا پا رہی تھی) سیٹ پر بیٹھا دیا اگلے اسٹاپ پر وہ عورت بھی اتر گئی ، سیٹ پھر خالی ہوگئی ، لیکن اس نیک دل عورت نے پھر بھی بیٹھنے کی کوشش نہیں کی بلکہ ایک کمزور اور بزرگ آدمی کو بیٹھا دیا ، جو ابھی ابھی بس میں سوار ہوئے تھے، کچھ دیر کے بعد وہ بزرگ بھی اتر گئے ، سیٹ پھر سے خالی ہو گئی ۔بس میں چند مسافر ہی رہ گئے تھے۔ استانی نے غریب خاتون کو اپنے پاس بٹھایا اور پوچھا کہ کتنی بار سیٹ خالی ہوئی لیکن آپ لوگوں کو بٹھاتی رہیں، خود نہیں بیٹھیں، کیا بات ہے؟ اس خاتون نے جواب دیا میڈم میں مزدور ہوں، میرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ میں کچھ صدقہ خیرات کر سکوں، تو میں یہ کرتی ہوں کہ ،کبھی سڑک پر پڑے پتھروں کو اٹھا کر ایک طرف رکھ دیتی ہوں، کبھی کسی پیاسے کو پانی پلا دیتی ہوں، کبھی بس میں کسی کے لیے سیٹ چھوڑ دیتی ہوں ، پھر جب سامنے والا مجھے دعائیں دیتا ہے تو میں اپنی غربت بھول جاتی ہوں، میری دن بھر کی تھکن دور ہو جاتی ہے اور تو اور جب میں روٹی کھانے کے لیے کسی سڑک کنارے بیٹھتی ہوں، کچھ پرندے میرے قریب آکر بیٹھ جاتے ہیں، میں روٹی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے ان کےسامنے ڈال دیتی ہوں، جب وہ خوشی سے چلاتے ہیں تو خدا کی اس مخلوق کو خوش دیکھ کر میرا پیٹ بھر جاتا ہے، سوچتی ہوں، روپے پیسے نہ سہی ، مفت میں دعائیں تو مل ہی جاتی ہیں ، یہ فائدہ ہی ہے نا اور ہمیں دنیا سےکیا لے کر جانا ہے، غریب عورت کی باتیں سن کر۔ استانی ہکا بکا رہ گئیں ، ایک ان پڑھ غریب عورت نےاتنا بڑا سبق انہیں پڑھا دیا۔ اگر دنیا کے آدھے لوگ بھی ایسی خوبصورت اور مثبت سوچ اپنا لیں تو یہ زمین جنت بن جائے گی سب کے لئے، صدقہ و خیرات صرف پیسے سے نہیں دل سے بھی کیا جاتا ہے۔
Copied . . . . .

05/08/2024

انتہائی گھٹیا عادت
گزشتہ 3 ماہ پہلے ایک بات جو بہت بار نوٹ کی سخت ناگوار بھی گزری اور دکانداروں سے کہا بھی وہ اس کا مناسب جواب نہ دے سکے
گزشتہ عرصے جبر میلے پر سموٹ کے ایک مشہور پکوڑے فروش مرحوم بابا جی کے بیٹے سے پکوڑے لئے چند منٹ وہاں رش کی وجہ سے رکنا پڑا وہاں کافی لوگ آئے جو کچھ لینے سے قبل ہی جلیبی پکوڑے اٹھا کر کھانا شروع کر دیتے تھے میں نے پکوڑے فروش بھائی سے کہا کہ یہ آپ کا نقصان ہے دن کو 50 بندے ایک ایک پکوڑا اٹھا لیں تو آپ کو ایک کلو کا نقصان ہے وہ کہنے لگے ایسا ہی ہے لیکن لوگ سمجھتے بھی نہیں اور ابا جی نے کہا تھا بیٹا لوگ ایسا ہی کرتے ہیں منع مت کرنا
پھر بیول میں بھی بہت بار بار ایسا اتفاق ہوا گزشتہ دنوں تو بیول کے ایک بنک منیجر صاحب کو بھی یہی حرکت کرتے دیکھا ایک فروٹ شاپ سے کچھ اٹھا کر کھاتے رہے میں نے شاپ والے کو کہا تو کہنے لگا جب ایسے لوگ بھی یہ حرکت کرتے ہیں باقی کو کیسے کہا جائے ایسا نہ کریں ایک پڑھے لکھے انسان کو چاہیے کہ اس کا رویہ کردار اور حرکات یہ شو کریں یہ وہ ایک مہذب شہری اور قابل احترام ہے میرا خیال ہے گدھے اور گھوڑے میں فرق ہونا چاہیے
یہ پوسٹ پڑنے والے بھی چند ایسے ہوں گے جو یہ حرکت کرتے ہوں گے یقین کریں یہ انتہائی گھٹیا حرکت ہے یہ آپ کے لئے حرام ہے اس لئے کوشش کریں حرام کھانے سے بچا جائے
دوکان کے باہر بورڈ لگا دیں
" ہر جگہ منہ مارنا کتے کا کام ہوتا ہے آپ انسان ہیں جانور بننے کی کوشش نہ کریں ".

Dirección

Taxila
47080

Teléfono

+923135700014

Página web

Notificaciones

Sé el primero en enterarse y déjanos enviarle un correo electrónico cuando Collection of Syed Ahsan Ali Shah publique noticias y promociones. Su dirección de correo electrónico no se utilizará para ningún otro fin, y puede darse de baja en cualquier momento.

Contato La Empresa

Enviar un mensaje a Collection of Syed Ahsan Ali Shah:

Compartir