18/09/2025
غارِ حرا – مکہ مکرمہ کا مقدس مقام
📍 محلِ وقوع
غارِ حرا سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ میں موجود ہے۔ یہ ایک پہاڑ پر واقع ہے جسے جبل النور (روشنی کا پہاڑ) کہا جاتا ہے۔
یہ مکہ مکرمہ کی شمال مشرقی سمت میں تقریباً 4 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔
پہاڑ کی بلندی تقریباً 640 میٹر ہے۔
غار کے اندر کی لمبائی تقریباً 3.5 میٹر اور چوڑائی 1.5 میٹر ہے۔
---
📜 تاریخی پس منظر
1. بعثتِ نبوی سے پہلے:
نبی کریم ﷺ اکثر عبادت اور غور و فکر کے لیے اس غار میں تشریف لے جاتے تھے۔ آپ ﷺ وہاں کئی کئی دن اور راتیں قیام کرتے اور دنیاوی شور و غل سے دور اللہ کی طرف توجہ فرماتے۔
2. وحی کا آغاز:
بعثتِ نبوی کا عظیم واقعہ اسی غار میں پیش آیا۔
جب نبی ﷺ کی عمر مبارک 40 سال ہوئی تو رمضان کی ایک رات، حضرت جبرائیل علیہ السلام پہلی وحی لے کر آئے۔
جبرائیلؑ نے فرمایا: "اقْرَأْ" (پڑھ)۔
یہیں سے قرآن مجید کی پہلی وحی نازل ہوئی:
سورۃ العلق (آیات 1–5):
"اقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّكَ الَّذِي خَلَقَ، خَلَقَ الْإِنسَانَ مِنْ عَلَقٍ، اقْرَأْ وَرَبُّكَ الْأَكْرَمُ، الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ، عَلَّمَ الْإِنسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمْ"
3. اماں خدیجہؓ کا کردار:
پہلی وحی کے بعد رسول اللہ ﷺ گھبرا کر گھر تشریف لائے اور اپنی زوجہ حضرت خدیجہؓ کو واقعہ سنایا۔ انہوں نے آپ کو تسلی دی اور حضرت ورقہ بن نوفل (ایک اہلِ کتاب عالم) کے پاس لے گئیں، جنہوں نے اس بات کی تصدیق کی کہ یہ وہی فرشتہ ہے جو حضرت موسیٰؑ کے پاس آیا تھا۔
---
🕌 روحانی اہمیت
غارِ حرا اسلام کی تاریخ میں وہ مقام ہے جہاں قرآن مجید کا نزول شروع ہوا۔
یہ جگہ اس بات کی علامت ہے کہ انسان جب خلوت اختیار کرکے اللہ کی طرف رجوع کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے اپنی خاص رحمت اور ہدایت سے نوازتا ہے۔
دنیا بھر کے مسلمان اسے زیارت کے لیے جاتے ہیں اور اس کی عظمت کو یاد کرتے ہیں۔
---
🧭 موجودہ زمانے میں غارِ حرا
آج بھی لاکھوں حاجی اور زائرین جبل النور پر چڑھ کر غارِ حرا کی زیارت کرتے ہیں۔
یہ راستہ لمبا اور دشوار ہے، لیکن زائرین شوق اور عقیدت سے یہ سفر کرتے ہیں۔
حکومتِ سعودی عرب نے راستے کو نسبتاً آسان اور محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔
--- 🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹