
17/06/2023
وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے گذشتہ پیر کو خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا تھا کہ ان کی حکومت نے روس سے خام تیل خریدنے کے لیے چینی کرنسی کا استعمال کیا ہے۔
حکومت پاکستان کے اس اقدام کو ایک بڑا پالیسی فیصلہ قرار دیا جا رہا ہے۔
روس سے رعایتی نرخوں پر خام تیل کی فراہمی کو بحران کی شکار پاکستانی معیشت اور مہنگائی میں گھری عوام کے لیے ریلیف کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ وزیرِ اعظم شہباز شریف گذشتہ ہفتے کے دوران اپنی تقاریر میں یہ دعویٰ کر چکے ہیں کہ پاکستان کو عالمی منڈی کے مقابلے میں روس سے 15 ڈالر فی بیرل سستا تیل مل رہا ہے۔
پاکستان کو اس وقت ادائیگیوں کے توازن کا مسئلہ درپیش ہے اور بیرونی قرضوں کی وجہ سے ملک ڈیفالٹ ہونے کے خطرے سے دوچار ہے۔
موجود صورتحال یہ ہے کہ پاکستان کے مرکزی بینک کے پاس اتنے زرمبادلہ کے ذخائر نہیں ہیں کہ وہ ایک ماہ کی درآمدات کی ادائیگی بھی کر سکے۔
خیال رہے کہ پاکستان اور روس کے درمیان رعایتی روسی تیل کا معاہدہ اس سال کے شروع میں ہوا تھا اور اس کی پہلی کھیپ گذشتہ اتوار کو کراچی پہنچی ہے۔