Interview khabar Urdu

Interview khabar Urdu مدرسہ محمودیہ راجپو ر ، روتہٹ نیپال، الصحافی ،

آج بتاریخ 5/جمادی الاولی 1447ھ مطابق 28/اکتوبر 2025ء بروز منگل بعد نماز ظہر مدرسہ دعوت القرآن بہواروہ روتہٹ نیپال میں جم...
29/10/2025

آج بتاریخ 5/جمادی الاولی 1447ھ مطابق 28/اکتوبر 2025ء بروز منگل بعد نماز ظہر مدرسہ دعوت القرآن بہواروہ روتہٹ نیپال میں جمعیت علمائے روتہٹ چھتر نمبر 1کی انتخابی نشست کا انعقاد ہوا جس کی صدارت حضرت مولانا شفیق الرحمن صاحب قاسمی نے فرمائی چنانچہ مجلس کا آ غا ز جناب قاری سراج صاحب باندوی کی تلاوت کلام اللہ سے ہوا جبکہ بارگاہ رسالت میں نذرانہ عقیدت و محبت مدرسہ ھذا کے ایک طالب علم نےپیش کیا بعد ازاں حضرت مولانا عزرائیل صاحب مظاہری دامت برکاتہم العالیہ کا پرمغز خطاب ہوا اس کے بعد انتخابی سلسلے کا آغاز ہوا سب سے پہلے سرپرست کیلئے جناب مولانا کلیم اللہ صاحب کا انتخاب عمل میں آیا اس کے بعد صدارت کے لیے بندہ ناچیز محمد طیب قاسمی خادم مدرسہ دعوت القرآن بہواروہ کا نام پیش کیا گیا اور شرکاء مجلس کی تائید سے باتفاق آ راء انتخاب عمل میں آیا پھر ان کے دو نائبین مولانا دوست محمد صاحب موتی پور اور مولانا شاہد صاحب قاسمی منتخب کئے گئے،اس کے بعد ناظم اعلیٰ کے عہدے کیلئے مولانا اکرام صاحب ملہنیا اور ان کے نائبین مفتی آس محمد صاحب مظاہری اور مولانا شرف الدین جمالی منتخب ہوئے اس کے بعد گیا رہ ممبران کا انتخاب عمل میں آیا آخر میں حضرت مفتی شمیم صاحب قاسمی مکی کارگذارناظم جمعیت علما ء نیپال اور حضرت مولانا ثناء اللہ صاحب ندوی رکن جمعیت علماء نیپال کا مختصر مگر پرمغز اور مؤثر خطاب اور حضرت مولانا جواد صاحب مظاہری کی دعاء پر مجلس کا اختتام ہوا

نیپال کی حکومت میں مسلم نمائندگی کا سوالجنریشن زی (Gen Z) موومنٹ کے بعد جب عبوری حکومت کی تشکیل عمل میں آئی، تو ایک بار ...
29/10/2025

نیپال کی حکومت میں مسلم نمائندگی کا سوال

جنریشن زی (Gen Z) موومنٹ کے بعد جب عبوری حکومت کی تشکیل عمل میں آئی، تو ایک بار پھر مسلمانوں کو کابینہ سے باہر رکھا گیا۔ یہ صورتحال نیپالی مسلمانوں میں مایوسی اور بے اطمینانی کا باعث بنی ہے۔ سوشل میڈیا اور کمیونٹی فورمز پر اس وقت مسلم نمائندگی اور حکومتی شمولیت کے سوال پر زوردار بحث جاری ہے۔ نوجوان قیادت اور تعلیم یافتہ طبقے میں یہ احساس بڑھ رہا ہے کہ سیاسی عمل میں مسلمانوں کو ان کے جائز حصے سے محروم رکھا جا رہا ہے — اور یہ بیداری یقیناً خوش آئند ہے۔ مگر ضروری ہے کہ ہم صرف جذباتی ردِعمل پر نہ رہیں بلکہ زمینی حقیقتوں کو سمجھ کر عملی راستہ طے کریں: کیا فی الوقت وہ حالات واقعی براہِ راست وزارت یا کابینہ کی سطح تک رسائی کے لیے سازگار ہیں؟

نیپال کا آئینی اور سیاسی ڈھانچہ شمولیت (Inclusion) اور تناسبی نمائندگی (Proportional Representation) کے اصول پر مبنی ہے۔ اسی بنیاد پر مختلف کمیشنز، کوٹہ سسٹم اور پالیسی دفعات آئین میں شامل کی گئی ہیں۔ 2021 کی مردم شماری کے مطابق نیپال میں مسلمانوں کی آبادی تقریباً پانچ فیصد ہے، جو ایک قابلِ ذکر مگر اقلیتی تناسب ہے۔

تاہم عملی سیاست میں شمولیت کا عمل اتنا سادہ نہیں۔ حالیہ کابینہ سازیوں اور عبوری حکومتوں پر مسلسل یہ تنقید رہی ہے کہ وہ شمولیت کے آئینی معیار پر پوری نہیں اترتیں۔ بعض اوقات مسلم نمائندگی یا تو نظرانداز کر دی جاتی ہے یا محض رسمی حیثیت تک محدود رہتی ہے۔ یہی احساسِ محرومی برادری میں بڑھتی ہوئی بے چینی کی ایک بڑی وجہ ہے۔ مسلم کمیشن نے بھی بارہا اپنی سفارشات حکومت کے سامنے رکھی ہیں، مگر ان پر خاطر خواہ پیش رفت نظر نہیں آئی۔

زمینی حقیقت یہ ہے کہ جب تک بڑی سیاسی پارٹیاں مسلم ووٹ بینک اور مقامی سیاست کو سنجیدگی سے نہیں سمجھتیں، محض "وزارت کا مطالبہ" ایک وقتی نعرہ بن کر رہ جائے گا۔ مسلم آبادی زیادہ تر مخصوص اضلاع اور ترائی کے علاقوں میں مرکوز ہے، اس لیے قومی سطح پر اثر و رسوخ بڑھانے کے لیے دانشمندانہ حکمتِ عملی کی ضرورت ہے۔

اب سوال یہ ہے کہ ایسے حالات میں نیپال کے مسلمان کیا کر سکتے ہیں؟ یہ ایک اہم اور حقیقت پسندانہ سوال ہے، جس کا جواب صرف نعرے بازی سے نہیں بلکہ سوچے سمجھے عملی اقدامات سے دیا جا سکتا ہے۔ اس مقصد کے لیے چند بنیادی نکات غور طلب ہیں جن پر اجتماعی طور پر عمل کیا جا سکتا ہے۔

سب سے پہلے، مذہب کی بنیاد پر ووٹ اور ساکھ بنانے کے بجائے وسیع سیاسی سمجھ اپنائی جائے۔ محض مذہبی شناخت کے نام پر امیدوار یا قیادت تلاش کرنے سے سیاسی اتحاد کمزور ہوتے ہیں۔ قومی سیاست میں مضبوط مقام حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ ایسے امیدوار اور پلیٹ فارم کو ترجیح دی جائے جو انصاف، مساوات اور قومی مفاد کے اصول پر کھڑے ہوں۔ اس سے مسلمان برادری کا کردار محدود مذہبی شناخت سے نکل کر ایک بااثر قومی شراکت دار کے طور پر ابھرے گا۔

دوسرا، براہِ راست الیکشن کے بجائے متبادل نمائندگی کے راستوں کا استعمال کیا جائے۔ بعض اوقات ہر حلقے سے انتخاب لڑنا ممکن یا مؤثر نہیں ہوتا۔ ایسے میں پارلیمانی فہرستیں (PR System)، کمیشنز، سرکاری ادارے اور خدمات کے شعبے بہترین متبادل ہیں جہاں سے نمائندگی حاصل کر کے اثر قائم کیا جا سکتا ہے۔ یہ راستے آئینی طور پر محفوظ اور دیرپا ہیں، اس لیے ان پر توجہ دینا زیادہ مفید ہوگا۔

تیسرا، سیکولر اور غیر مسلم رہنماؤں کے ساتھ تعلقات مضبوط کیے جائیں۔ مسلمانوں کے سیاسی مفادات کے تحفظ کے لیے ضروری ہے کہ وہ ایسے وسیع النظر اور انصاف پسند رہنماؤں سے تعلقات قائم کریں جو مذہبی تقسیم کے بجائے قومی شمولیت پر یقین رکھتے ہوں۔ تاریخ گواہ ہے کہ اقلیتوں نے ہمیشہ اتحاد، مکالمے اور مفاہمت کے ذریعے اپنے حقوق بہتر انداز میں حاصل کیے ہیں۔

چوتھا، مقامی سطح سے بنیاد مضبوط کی جائے۔ پالیکا (Palika)، ضلعی کونسلوں اور مقامی حکومتوں میں نمائندگی بڑھانا وقت کی ضرورت ہے۔ یہی وہ میدان ہے جہاں سے سیاسی اثر و رسوخ کی بنیاد پڑتی ہے اور بعد میں یہی نمائندے قومی سطح تک پہنچ کر بڑی تبدیلیاں لا سکتے ہیں۔

آخر میں، آئینی و قانونی اداروں میں سرگرم کردار ادا کیا جائے۔ مسلم کمیشن، انسانی حقوق کمیشن، اور دیگر سرکاری یا نیم سرکاری اداروں میں فعال شمولیت سے اپنی سفارشات اور مطالبات منظم انداز میں حکومت تک پہنچائے جا سکتے ہیں۔ یہ راستہ احتجاجی شور سے کہیں زیادہ پائیدار اور مؤثر ثابت ہوتا ہے۔

یوں اگر نیپال کے مسلمان ان پہلوؤں کو عملی حکمتِ عملی میں ڈھال لیں تو نمائندگی کے دروازے خود بخود کھلنا شروع ہو جائیں گے۔
آخر میں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ شور اور احتجاج کے بجائے حکمت و تدبیر زیادہ اثر رکھتی ہے۔ وزارتوں میں شمولیت، حکومتی پالیسیوں میں کردار، اور فیصلہ سازی کے عمل میں نمائندگی — یہ سب جائز مطالبات ہیں، مگر انہیں مرحلہ وار اور حقیقت پسندانہ حکمتِ عملی کے ساتھ پیش کرنا ہوگا۔ جب نیپال کے مسلمان اپنی موجودگی کو منظم، پُرعزم اور حکمتِ عملی کے ساتھ ظاہر کریں گے تو کابینہ اور وزارت میں شمولیت کا راستہ خود بخود ہموار ہوگا۔
اللہ تعالیٰ ہمیں بصیرت، صبر، اور دانائی عطا کرے تاکہ ہم اپنی برادری کے سیاسی و سماجی مستقبل کو مثبت انداز میں تعمیر کر سکیں۔

ڈاکٹر سلیم انصاری
جھاپا، نیپال
+91-8130212351 (WhatsApp)

بلواٹار میں سکیورٹی صورت حال پر دو گھنٹے تک مشاورتی اجلاسوزیراعظم سشیلا کارکی کی زیرصدارت بلواٹار میں منعقدہ اہم اجلاس م...
25/10/2025

بلواٹار میں سکیورٹی صورت حال پر دو گھنٹے تک مشاورتی اجلاس
وزیراعظم سشیلا کارکی کی زیرصدارت بلواٹار میں منعقدہ اہم اجلاس میں ملکی چاروں سکیورٹی اداروں کے سربراہان شریک ہوئے۔ اجلاس میں وزیر داخلہ اوم پرکاش اریال، گھریلو سیکرٹری رامیشور دنگال، نیپالی فوج، مسلح پولیس، نیپال پولیس اور قومی تحقیقاتی ادارے کے اعلیٰ حکام نے حصہ لیا۔
تقریباً دو گھنٹے جاری رہنے والی گفتگو کے دوران سکیورٹی سربراہان نے وزیراعظم کو ملک کی موجودہ سکیورٹی صورتحال، حالیہ سیاسی حرکیات اور درپیش چیلنجز کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔ خاص طور پر گزشتہ عرصے میں ابھرنے والی سیاسی تحریکوں کے بعد پیدا ہونے والے منظرناموں اور ممکنہ حفاظتی خطرات پر گہرائی سے تبادلۂ خیال کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں عوامی امن و امان کو یقینی بنانے، کسی بھی قسم کی بدامنی یا اختلافی صورتحال کے بروقت تدارک کے لیے پیشگی حکمت عملی وضع کرنے پر زور دیا گیا۔ وزیراعظم سشیلا کارکی نے سکیورٹی اداروں کو ہدایت کی کہ وہ شہریوں کے تحفظ کو اولین ترجیح دیں اور ہر قسم کے خطرے کا مؤثر مقابلہ یقینی بنائیں۔
حکام نے کہا ہے کہ آئندہ کے لیے مربوط نگرانی، اطلاعات کے تبادلے اور متعلقہ اداروں کے درمیان ہم آہنگی کو مزید مضبوط بنایا جائے گا تاکہ ملک میں استحکام اور عوام کا اعتماد برقرار رکھا جا سکے۔مولانا مشہود خاں نیپالی

امروہہ کے نوجوانوں کو مفتی عفان منصورپوری کا حوصلہ، “فرینڈز آف امروہہ” کی یادگار پیشکشامروہہ (نمائندہ خصوصی):فرینڈز آف ا...
23/10/2025

امروہہ کے نوجوانوں کو مفتی عفان منصورپوری کا حوصلہ، “فرینڈز آف امروہہ” کی یادگار پیشکش

امروہہ (نمائندہ خصوصی):
فرینڈز آف امروہہ کے زیرِ اہتمام شہر میں ایک نہایت شاندار اور یادگار پروگرام منعقد ہوا، جس میں “تعلیم سے ترقی” ایوارڈز اور تقریری مقابلے کا اہتمام کیا گیا۔ اس بابرکت اور پرجوش محفل کی سرپرستی حضرت مولانا مفتی سید محمد عفان صا
منصور پوری ( شیخ الحدیث و صدر المدرسین جامعہ اسلامیہ جامع مسجد امروہہ) صدرِ جمعیۃ علماء اتر پردیش نے فرمائی، جن کی موجودگی نے نوجوانوں کے حوصلے اور عزم کو نئی توانائی عطاء کی۔ ایوارڈ تقسیم کی سعادت بھی حضرت مفتی صاحب ہی کے دستِ مبارک سے انجام پائی۔
تقریب کی صدارت معروف سماجی شخصیت اسلوب حسین زیدی نے کی، جب کہ مہمانِ خصوصی کے طور پر دانش انجینئر شریکِ محفل ہوئے۔ اس موقع پر فرحان خان اور اکمل رضوی نے “گیسٹ آف آنر” کی حیثیت سے شرکت کر کے پروگرام کو چار چاند لگا دیے۔
مقابلے کے ججز کے فرائض مصباح صدیقی، خان صلاح الدین، اور ماسٹر حنیف نے نہایت عمدگی اور انصاف پسندی کے ساتھ انجام دیے۔ پروگرام کی کامیاب نظامت نوجوان مقرر شیبان قادری نے اپنی دلنشین گفتگو اور بہترین اسلوب سے کی۔
فرینڈز آف امروہہ کے صدر محمد احمد زیدی نے اپنے خطاب میں کہا کہ یہ پروگرام شہر کے باصلاحیت نوجوانوں کے لیے ایک مثبت پلیٹ فارم فراہم کرتا ہے، تاکہ وہ اپنی علمی، فکری اور تخلیقی صلاحیتوں کو بہتر انداز میں پیش کر سکیں۔
پروگرام کے اختتام پر تمام شرکاء نے فرینڈز آف امروہہ کی اس یادگار پیشکش کو سراہا اور مفتی عفان منصورپوری صاحب کی تشریف‌آوری کو امروہہ کے نوجوانوں کے لیے باعثِ فخر و انبساط قرار دیا۔

حافظ قرآن کے لئے چار مہینہ اور باقی رہ گیا ہے اس لئے ابھی تیاری کرنا شروع کردیں اور میرے لئے بھی دعا کیجئے گا اللہ تعالی...
23/10/2025

حافظ قرآن کے لئے چار مہینہ اور باقی رہ گیا ہے اس لئے ابھی تیاری کرنا شروع کردیں اور میرے لئے بھی دعا کیجئے گا اللہ تعالیٰ مجھے بھی تیاری کرنے کی توفیق عطا فرمائے
آمین
صابر حسین مقیم حال دوحہ قطر

23/10/2025
23/10/2025

سعودی عرب کے چوتھے نئے مفتی — شیخ صالح الفوزان
فیصل عزیز
—————-
سعودی عرب میں شیخ ڈاکٹر صالح بن فوزان الفوزان کی بطور مفتیِ اعظم تقرری یقیناً امتِ مسلمہ کے لیے بڑی بشارت، عظیم نعمت اور فخر کا لمحہ ہے! یہ وہ عالمِ ربانی ہیں جن کے علم، زہد، فہم اور منہجِ سلف پر استقامت کی گواہی خود ائمۂ عصر نے دی — چنانچہ امام ابن بازؒ نے فرمایا: “إذا وقعت الفتن فعليكم بالشيخ صالح الفوزان” یعنی “جب فتنوں کا زمانہ آئے تو تم پر لازم ہے کہ شیخ صالح الفوزان کی طرف رجوع کرو!” اور امام ابن عثیمینؒ نے وصیت کی: “إذا وقعت الفتن فاسترشدوا بابن فوزان أي سلوه و لازموه” یعنی “جب فتنے ظاہر ہوں تو ابن فوزان سے رہنمائی حاصل کرو، ان سے پوچھو، اور ان کے ساتھ وابستہ رہو!” یہ وہ اقوال ہیں جو شیخ الفوزان کی علمی عظمت، بصیرتِ ایمانی، اور منہجی استقامت پر روشن مہر ہیں۔ شیخ نے پوری زندگی عقیدہ، فقہ اور منہجِ سلف کی تعلیم و دفاع میں صرف کی، اور آج ان کی تصانیف و فتاویٰ امت کے لیے منبعِ ہدایت بن چکی ہیں۔ ایسے دور میں جب امت فکری انتشار، منہجی انحراف اور باہمی نزاع کے فتنوں میں گھری ہوئی ہے، بلد الحرمین میں شیخ صالح الفوزان کا منصبِ افتاء پر فائز ہونا یقیناً بہترین انتخاب، امید افزا پیغام اور دل کو گرما دینے والی بشارت ہے۔ اللہ تعالیٰ شیخ الفوزان کو دراز عمر، عافیت، اور مزید توفیقِ خیر عطا فرمائے، اور ان کے علم و فہم سے اسلام و مسلمانوں کو بھرپور نفع دے۔ الحمد لله رب العالمين.

اقوامِ متحدہ کے امن دستوں کی تعداد میں کٹوتی کے باوجود زیادہ تعینات کرنے میں دنیا میں پہلے نمبر پر نیپال برقراراقوام متح...
23/10/2025

اقوامِ متحدہ کے امن دستوں کی تعداد میں کٹوتی کے باوجود زیادہ تعینات کرنے میں دنیا میں پہلے نمبر پر نیپال برقرار
اقوام متحدہ کے ممکنہ بجٹ بحران کے باعث جنگ زدہ ممالک میں قائم امن مشنز میں تعینات امن فوجیوں کی تعداد میں 20 سے 25 فیصد تک کمی کا امکان تشویش کا سبب بن گیا ہے۔ اس فیصلے کا براہ راست اثر امن دستے بھیجنے والے ممالک کی عسکری اور اقتصادی سفارت کاری پر پڑنے کا خدشہ ہے، اور نیپال کے بھیجنے والے امن فوجیوں کی تعداد کچھ حد تک کم ہونے کا اندیشہ ہے۔ تاہم مختلف رپورٹس کے مطابق تعینات کرنے والے ممالک کی فہرست میں نیپال اپنی بالادستی برقرار رکھے گا۔
اقوام متحدہ کے تحت موجود 14 مشنز میں دنیا بھر کے 120,000 سے زائد امن دستے خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ امن مشنز کے لیے سب سے بڑا معاشی ذریعہ رکن ممالک کی جانب سے مقرر کردہ امداد ہے۔ چند ممالک کی طرف سے امداد میں تاخیر اور بعض سے مطلوبہ رقم نہ ملنے کے باعث بجٹ میں خلا پیدا ہوا ہے، جسے پر کرنے کے لیے اقوام متحدہ نے فوجی دستوں میں کمی کی راہ پر غور شروع کیا ہے۔ بعض اطلاعات میں دستوں میں 20 سے 25 فیصد تک کمی کی بات ہے جبکہ دوسری اطلاعات میں بجٹ کمزوری 15 فیصد تک بتائی گئی ہےیعنی حالت کے مطابق کمی کا دائرہ مختلف اندازوں میں بیان ہو رہا ہے۔
نیپالی فوج کے جنگی امور کے ڈائریکٹر انوپ جنگ تھاپا نے بتایا کہ انہیں تعینات امن دستوں میں 25 فیصد تک کمی کے امکان کی معلومات موصول ہوئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی سطح پر نیپالی امن دستے ہمارے ملک کے لیے ایک اہم سفارتی اور عسکری ذریعہ ہیں؛ اگرچہ تعداد میں کمی آئے گی، مگر نیپال پھر بھی دنیا بھر میں بڑی تعداد میں امن فوجی تعینات کرنے والوں کی صف اول میں رہے گا۔ فوج نے یہ بھی واضح کیا کہ اقوام متحدہ جب بھی فوجی تعداد گھٹائے گا تو تناسبی بنیادوں پر توازن برقرار رکھا جائے گا۔
فی الوقت نیپالی امن دستے 10 مختلف مشنز میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ مجموعی طور پر 5,819 امن فوجیوں میں سے 538 خواتین شامل ہیں۔ عالمی سطح پر نیپالی امن فوجیوں کو بہادری، نظم و ضبط اور پیشہ ورانہ مہارت کے حامل "چیمپئن" کے طور پر سراہا جاتا ہے۔ تاریخ میں پہلے نیلے ہیلمٹ والوں کی تعداد 159,664 تک پہنچ چکی ہے، جنہوں نے اقوام متحدہ کے امن مشنز میں حصہ لے کر ملک کو اتنی ہی تعداد میں امن میڈلز دلوائے۔ ان سرگرمیوں کے دوران 44 مختلف مشنز میں کام کرتے ہوئے 74 شہداء اور 75 شدید زخمی ہونے والے ریکارڈ میں ہیں۔
نیپالی فوجی کارروائی کے ڈائریکٹر منوج تھاپا نے کہا کہ مشنوں کا قیام اور خاتمہ ضرورت کے مطابق ایک معمول کا عمل رہا ہے، مگر اس مرتبہ بجٹ کی کمی بنیادی وجہ بن کر دستوں میں کمی لا سکتی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگرچہ مشنز کی تعداد اور دستوں کی مقدار وقتاً فوقتاً بدلتی رہتی ہے، اس بار بجٹ کی خامی کی وجہ سے کٹوتی ناگزیر دکھائی دیتی ہے۔
نیپال بحیثیت رکن اقوام متحدہ عالمی امن کی کوششوں میں ایک فعال کردار ادا کرتا آیا ہے۔ امن مشنز کے لیے فوج فراہم کرنے کے بدلے حاصل ہونے والی رقم بیرونی زر مبادلہ کا ایک اہم ذریعہ بھی ہے؛ اس لیے اگر فوجی تعداد میں کمی ہوئی تو اقتصادی طور پر بھی فرق محسوس کیا جا سکتا ہے، خاص طور پر ان یونٹس کے لیے جو بیرون ملک تعیناتیوں کے ذریعے ملک کو زر مبادلہ فراہم کرتے ہیں۔
شراون کمار بسٹ، ڈائریکٹر برائے امن امور نے کہا کہ جہاں سفارت خانے موجود نہیں وہاں بھی امن دستوں کے ذریعے بالواسطہ سفارتی تعلقات مضبوط ہوئے ہیں۔ اسی لیے نیپالی امن فوجیوں کی تعداد میں ممکنہ کمی نہ صرف فوجی اور سفارتی سطح پر بلکہ معاشی اور مقامی مفادات کے اعتبار سے بھی اثرانداز ہوگی۔ تاہم اقوام متحدہ کی جانب سے جب کٹوتی نافذ کی جائے گی تو وہ مساوی اور منصفانہ طریقے سے کی جائے گی، جس سے نیپال کی بین الاقوامی درجہ بندی متاثر ہونے کے امکانات کم سمجھے جا رہے ہیں۔
نیپالی فوج نے اعلان کر رکھا ہے کہ اگر اقوام متحدہ کی جانب سے مانگ ہوئی تو وہ ایک مرتبہ میں 10,000 تک امن فوجی فراہم کرنے کی صلاحیت اور عزم رکھتا ہے۔ اس سیاسی، عسکری اور اقتصادی تناظر میں یہ واضح ہے کہ اقوام متحدہ کی متوقع بجٹ کٹوتی کے باوجود نیپال عالمی امن کے انتظام میں اپنا نمایاں حصہ برقرار رکھنے کے عزم پر ثابت قدم ہے۔مولانا مشہود خاں نیپالی

13/10/2025

Enjoy the videos and music you love, upload original content, and share it all with friends, family, and the world on YouTube.

Subscribe youtube Channel https://youtube.com/?si=imfH2m3hOpQPrEc9
12/10/2025

Subscribe youtube Channel https://youtube.com/?si=imfH2m3hOpQPrEc9

Enjoy the videos and music you love, upload original content, and share it all with friends, family, and the world on YouTube.

Subscribe youtube Channel https://youtube.com/?si=7JLfswIDxbaFNlIl
30/09/2025

Subscribe youtube Channel https://youtube.com/?si=7JLfswIDxbaFNlIl

Enjoy the videos and music you love, upload original content, and share it all with friends, family, and the world on YouTube.

Madrsa Mahmoudia Rajpur
28/09/2025

Madrsa Mahmoudia Rajpur

Address

Rautahat
Gaur
0555

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Interview khabar Urdu posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share