
06/10/2025
قلندرآباد (سٹاف رپورٹر) متہال اراضی تنازعہ میں قتل ہونے والے چاروں افراد کو پیر کے روز سپرد خاک کر دیا گیا ۔ عبداللہ ولد سلیمان کا جنازہ لودھی آباد میں پیر کے روز گیارہ بجے ہوا جب کہ مقتول چنن دین ولد عبد الرحمن ، رفاقت اور حق نواز پسران انور کی نماز جنازہ دن تین بجے متہال میں ادا کی گئی ۔ اس دلخراش واقعے کی وجہ سے علاقے کی فضا سوگوار رہی ۔ واقعہ کی ایف آئی آر زیر دفعات 302 ، 324 ، 148, 149 تھانہ صدر مانسہرہ درج کی گئی ۔ ایف آئی آر میں مدعی صداقت ولد انور نے بیان کیا ہے کہ اتوار 5 اکتوبر کو ہمارے گھر میں اراضی تنازعہ کے حوالے سے ایک جرگہ ہو رہا تھا ۔ ساڑھے گیارہ بجے دروازے پر دستک ہوئی ۔ میں باہر نکلا تو وہاں ملزم عبد الحمید ولد یونس کھڑا تھا جس نے کہا کہ جرگہ والے لوگ آ گئے ہیں آپ بھی آ جائیں ۔ جس پر میرے بھائی رفاقت اور حق نواز ، چچا چنن دین ، عبداللہ اس کے والد سلیمان ، میرے ماموں جمیل ولد کالا خان ، عقیل احمد ولد مسکین ، اور محمد یاسر ولد شبیر سکنان پوٹھہ جو جرگہ کے سلسلے میں ہمارے گھر آئے ہوئے تھے سب باہر روڈ پر آ گئے جہاں ایک سفید رنگ کا کیری ڈبہ کھڑا تھا ۔ ان سب کے آتے ہی کیری ڈبہ کے پاس کھڑے قاسم ولد فقیر نے بلند آواز میں کہا کہ ان سب کو مار دو ۔ جس پر عبد الحمید ولد یونس نے سب سے پہلے میرے بھائی رفاقت کو چھاتی پر گولیاں ماریں ۔ پھر کیری ڈبہ سے ولید ، عبد الستار ، ابرار پسران یونس ، سمیع اللہ ولد ولید ، اور ثناء اللہ ولد حمید اسلحہ لیکر نکلے ۔ ایف آئی آر کے مطابق ولید نے عبداللہ کو گولی ماری ، عبد الستار نے چنن دین پر فائر کیے ، سمیع اللہ نے حق نواز کو گولیاں ماریں ، ثناء اللہ نے سلیمان کو گردن میں گولی ماری ، اس طرح یہ سب لوگ زخمی ہو کر گر پڑے تب قاسم نے کہا کہ یہ سب مر چکے ہیں اب نکلو اس طرح تمام ملزمان اسی کیری ڈبہ میں بیٹھ کر موقع سے فرار ہو گئے جسے ابرار چلا رہا تھا۔ جب کہ جرگہ کے دیگر افراد جن میں مدعی مقدمہ صداقت ، اس کے ماموں جمیل احمد ، عقیل احمد اور یاسر معجزانہ طور پر محفوظ رہے ۔ زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا جہاں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے عبداللہ ، چنن دین ، رفاقت اور حق نواز جاں بحق ہو گئے اور سلیمان تا حال زیر علاج ہے ۔ تھانہ صدر پولیس نے اطلاع ملتے ہی فوری کارروائی کرتے ہوئے تمام نامزد ملزمان کو گرفتار کر لیا جب کہ مقتولین کو پیر کے روز آہوں اور سسکیوں میں سپرد خاک کر دیا گیا ۔ تدفین کے موقع پر ہر آنکھ اشک بار تھی ۔ مقامی ذرائع نے بتایا کہ ان لوگوں کے مابین کافی عرصے سے اراضی تنازعہ چل رہا تھا جس پر پہلے بھی متعدد مرتبہ لڑائی جھگڑا ہو چکا تھا ۔ اتوار کے روز بھی اراضی تنازعے سے متعلق جرگہ ہونا تھا کہ اچانک ایک فریق نے سب کو باہر بلا کر قتل کر دیا۔