
01/10/2025
#بہاولپورکےنواب صادق خان کا
انگریز کو دیا گیا ایک یادگار سبق
----ـ----ـ----ـ----ـ----ـ----ـ---ـ----ـ----
بہاولپور کے نواب صادق محمد خان عباسی بہت زیادہ مالدار آدمی تھے جنھوں نے پاکستان کے ابتدائی دنوں میں تنخواہوں کے لیے پاکستان کو سات کروڑ روپے کی خطیر رقم دی تھی۔
کہتے ہیں کہ ایک بار نواب آف بہاولپور لندن میں عام شہریوں کی طرح مارکیٹ گئے۔
ایک جگہ رولز رائس کے شوروم پر کھڑی رولز رائس گاڑی انھیں پسند آگئی۔ نواب صاحب اسی عامیانہ انداز میں اندر گئے اور سیلز مین سے قیمت معلوم کی۔
یہ گاڑی اس وقت دنیا کی سب سے مہنگی کار تھی۔
سیلز مین نے انہیں ایک عام ایشیائی شہری سمجھ کر دھتکار دیا اور شو روم سے باہر نکال دیا۔
نواب صاحب وہاں سے واپس ہوٹل آگئے۔
اگلے روز پورے شاہی ٹھاٹھ کے ساتھ ملازمین کی ایک پوری فوج اور بھاری رقم لے کر اسی شوروم پر گئے
اور وہاں موجود چھ کی چھ رولز رائس گاڑیاں خرید لیں۔
نواب صاحب نے گاڑیاں ایک ہدایت نامے کے ساتھ فوراً بہاولپور میونسپلٹی بھجوا دیں۔۔
کہ ان گاڑیوں کے آگے جھاڑو باندھ کر پوری ریاست میں صفائی اور کچرا اٹھانے کا کام لیا جائے
اور تصویریں بنا کر اخباروں میں مشتہر کی جائیں۔
ریاست میں گاڑیوں کے ساتھ ایسا ہی سلوک کیا گیا اور تصویریں لے کر اخباروں میں مشتہر کی گئیں۔
چند ہی دن میں یہ خبر پوری دنیا میں پھیل گئی اور رولز رائس کی مارکیٹ ڈاﺅن ہونے لگی۔
رولز رائس کا نام سن کر لوگ ہنستے ہوئے کہتے کہ یہ وہی گاڑی ہے
جو ریاست بہاولپور میں شہر کا کچرا اٹھانے کے لئے استعمال ہوتی ہے۔
کچھ عرصہ بعد رولز رائس کمپنی کے مالک نے خود بہاولپور آکر نواب صاحب سے معذرت کی اور چھ نئی رولز رائس گاڑیاں بھی بطور تحفہ دیں اور درخواست کی کہ گاڑیوں کو اس گندے کام سے ہٹایا جائے۔ نواب صاحب نے ان کی معذرت قبول کرتے ہوئے ان کی سزا ختم کی۔.