Hafiz Abdulkhaliq

Hafiz Abdulkhaliq *گناہ زخموں کی ماند ہوتے ہیں اور
کبھی ایک ہی زخم جان لیوا ہوتا ہے*

21/08/2025

💦🍃💦🍃💦🍃💦🍃💦🍃💦

*_🌻اَلسَّلَامُ عَلَیْڪُمُ وَرَحْمَةُ اللّٰهِ وَبَرَڪَـاتُه🌻_*
*🏵 بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْم🏵*

*❣️اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدِ نِ النَّبِیِّ الْاُمِّیِّ وَ آلِہٖ وَ صَحْبِہٖ وَ بَارِکْ وَسَلِّمْ❣️*
*◈❂•┈┈•┈┈•⊰✿✿⊱•┈┈•┈┈•❂◈*
💦🍃💦🍃💦🍃💦🍃💦🍃💦

18/08/2025

اللہ سے رحمت کی دعا اور استغفار کو اپنے اوپر لازم کر لیں ۔ گڑگڑا کے اپنے رب سے گناہوں کی معافی مانگیں ۔ اللہ کے آگے جھک جانے اسکو راضی کرنے کا وقت ہے ۔
الہی ہمارے گناہوں کو معاف فرما دیں ۔ہم پہ اپنی رحمت کے دروازے کھول دیں ۔آپ رحم نہیں کریں گے تو ہم کہیں امان نہ پائیں گے ۔
اللہ آپ ہم سے راضی ہوجائیں ۔ آمین۔۔💔🤲🏻

رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا أَكْثروا الصَّلاةَ عليَّ يومَ الجمُعةِ..... (البخاري) جمعہ کے دن مجھ پر ک...
15/08/2025

رسول اللّٰہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا
أَكْثروا الصَّلاةَ عليَّ يومَ الجمُعةِ..... (البخاري)
جمعہ کے دن مجھ پر کثرت سے درود شریف پڑھا کرو

آج ہمیں اس دن کی حقیقت کو سمجھنا ہے، اور یہ عہد کرنا ہے کہ ہم اپنے وطن کی فلاح کے لیے قدم اٹھائیں گے، تاکہ یہ ملک حقیقی ...
14/08/2025

آج ہمیں اس دن کی حقیقت کو سمجھنا ہے، اور یہ عہد کرنا ہے کہ ہم اپنے وطن کی فلاح کے لیے قدم اٹھائیں گے، تاکہ یہ ملک حقیقی اسلامی فلاحی ریاست بن سکے۔۔۔❤️

14/08/2025

تحریر:*عبدالجبار فاروقی*
یومِ آزادی اور علمائے کرام کا کردار

تعارف

14 اگست 1947ء برصغیر کے مسلمانوں کی تاریخ کا سب سے اہم دن ہے۔ یہ وہ دن ہے جب برصغیر کے مسلمان، صدیوں کی غلامی، قربانیوں اور جدوجہد کے بعد ایک آزاد مملکت پاکستان کے قیام میں کامیاب ہوئے۔ آزادی کا یہ سفر محض سیاسی تحریک نہیں تھا بلکہ یہ ایک فکری، نظریاتی اور دینی تحریک تھی۔ اس میں سیاست دانوں کے ساتھ ساتھ علمائے کرام کا کردار بنیادی اور رہنما حیثیت رکھتا ہے۔ علمائے کرام نے نہ صرف عوام میں بیداری پیدا کی بلکہ آزادی کی جدوجہد کو دینی و شرعی فریضہ قرار دے کر تحریکِ پاکستان کو جِلا بخشی۔ 1857ء کی جنگِ آزادی کے بعد کا پس منظر

1857ء کی جنگِ آزادی میں مسلمانوں کی ناکامی کے بعد برصغیر پر برطانوی استعمار نے مکمل تسلط جما لیا۔ اس کے نتیجے میں:مسلمانوں کو سیاسی طور پر کمزور کیا گیا۔تعلیمی و مذہبی ادارے بند یا محدود کر دیے گئے۔ مسلمانوں کے مذہبی شعائر اور تہذیبی اقدار کو نشانہ بنایا گیا۔ان حالات میں علمائے کرام نے محسوس کیا کہ اگر دینی تعلیم اور ملی شعور زندہ نہ رکھا گیا تو مسلمان ہمیشہ کے لیے مٹ جائیں گے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے دینی مدارس، تعلیمی تحریکیں اور اصلاحی انجمنیں قائم کیں، جیسے دارالعلوم دیوبند (1866ء) – *مولانا محمد قاسم نانوتویؒ* اور *مولانا رشید احمد گنگوہیؒ*۔
*ندوۃ العلماء لکھنؤ* (1894ء) – *مولانا شبلی نعمانیؒ* اور *مولانا محمد علی مونگیریؒ*۔
*انجمن حمایتِ اسلام لاہور* (1884ء) – تعلیم و تربیت اور رفاہِ عامہ کے لیے۔یہ ادارے بعد میں تحریکِ پاکستان کے فکری و نظریاتی مراکز ثابت ہوئے۔
*تحریکِ پاکستان میں علمائے کرام کا کردار*
1. *نظریۂ پاکستان کی وضاحت*

علمائے کرام نے عوام کو بتایا کہ مسلمان صرف ایک مذہبی گروہ نہیں بلکہ ایک علیحدہ ملت ہیں، جن کی اپنی تہذیب، تاریخ، شریعت اور طرزِ زندگی ہے۔ یہ وہی نظریہ تھا جسے بعد میں علامہ اقبال نے 1930ء کے خطبۂ الٰہ آباد میں سیاسی خاکے کی شکل دی۔
2. *عوام میں سیاسی بیداری پیدا کرنا*

دیہات، قصبات اور شہروں میں جلسے، خطبات اور دروس کے ذریعے آزادی کی اہمیت بیان کی گئی۔
*مولانا شبیر احمد عثمانیؒ* نے واضح کیا کہ ایک علیحدہ اسلامی ریاست کا قیام مسلمانوں کے دینی فرائض میں شامل ہے۔ *مولانا ظفر احمد عثمانیؒ* نے تحریکِ پاکستان کے پیغام کو گاؤں گاؤں پہنچایا۔
3. *قائداعظم اور مسلم لیگ کی حمایت*. ابتدائی دور میں مسلم لیگ کو بعض حلقے ایک محض سیاسی جماعت قرار دیتے تھے، مگر علمائے کرام نے وضاحت کی کہ مسلم لیگ مسلمانوں کے حقوق اور ان کی اسلامی شناخت کے تحفظ کے لیے کوشاں ہے۔*مولانا شبیر احمد* عثمانیؒ*. نے 1945-46ء کے انتخابات میں مسلم لیگ کی کامیابی کے لیے بھرپور مہم چلائی۔.. بہت سے علما نے قائداعظم کو "مجاہدِ اعظم" اور "مسلمانوں کا مخلص رہنما" قرار دیا۔ 4. *قربانیاں اور خدمات*

کئی علما نے برطانوی حکومت کی جیلیں کاٹیں۔

بعض علما نے اپنی جائیدادیں تحریکِ پاکستان کے لیے وقف کیں۔

خطباتِ جمعہ اور مذہبی اجتماعات میں عوام کو متحد ہونے کی تلقین کی۔
*اہم علما جنہوں نے تحریکِ پاکستان میں نمایاں کردار ادا کیا*
مولانا شبیر احمد عثمانیؒ – تحریک کے مذہبی جواز کو اجاگر کیا اور قیامِ پاکستان کے بعد پہلا قومی پرچم لہرایا۔

مولانا ظفر احمد عثمانیؒ – عوام میں بیداری پیدا کرنے اور انتخابات میں مسلم لیگ کی کامیابی کے لیے سرگرم رہے۔

مولانا سید سلیمان ندویؒ – علمی اور فکری میدان میں نظریۂ پاکستان کی وضاحت کی۔

مولانا اشرف علی تھانویؒ – مسلمانوں کو متحد رہنے اور دینی بنیادوں پر سیاسی جدوجہد کرنے کی ترغیب دی۔
قیامِ پاکستان کے بعد کا کردار

*پاکستان بننے کے بعد علما کا کردار مزید اہم ہو گیا*:

قراردادِ مقاصد (1949ء) میں اسلام کو ریاست کی بنیاد قرار دینے میں علما کا کلیدی کردار رہا۔

آئینِ پاکستان میں اسلامی دفعات شامل کرنے میں علما نے رہنمائی فراہم کی۔

تعلیمی نصاب اور معاشرتی اصلاحات کے لیے دینی رہنمائی فراہم کی
*کالا پانی* — *علما کی قربانیوں کا ایک سیاہ*
"کالا پانی" دراصل جزائرِ انڈمان میں واقع برطانوی جیل کا عوامی نام تھا۔ یہ قید خانہ اتنا دور اور الگ تھلگ تھا کہ وہاں پہنچنا گویا دنیا سے کٹ جانے کے مترادف تھا۔

قیدیوں کو وہاں سخت مشقت، بیڑیوں میں قید اور تشدد کا سامنا ہوتا۔

اسیر افراد کو اپنے خاندان سے رابطے کی اجازت نہیں ہوتی۔

کھانے پینے اور علاج کی سہولت نہ ہونے کے برابر تھی۔ *علما کو کالا پانی کیوں بھیجا گیا*؟

انگریزوں کے نزدیک علما صرف مذہبی رہنما نہیں تھے بلکہ عوام کو آزادی اور بغاوت پر اُکسانے والے سب سے بڑے قائد تھے۔
1857ء کی جنگِ آزادی اور اس کے بعد آزادی کی چھوٹی بڑی تحریکوں میں علما کی شمولیت نے انہیں برطانوی حکومت کا سب سے بڑا ہدف بنا دیا۔ مشہور علما جو کالا پانی گئے

*مولانا فضل حق خیرآبادیؒ*

1857ء کی جنگِ آزادی میں انگریزوں کے خلاف فتوٰی جہاد جاری کیا۔

گرفتار ہو کر جزائرِ انڈمان کے "سیلولر جیل" میں بھیج دیے گئے۔

وہیں 1861ء میں وفات پائی۔

*مولانا احمد اللہ شاہ مدراسیؒ*

1857ء کی جنگ کے عظیم مجاہد، جنہیں "مولوی احمد اللہ شہید" بھی کہا جاتا ہے۔

انگریزوں نے انہیں گرفتار کر کے قید و اذیت دی۔
کئی چھوٹے شہروں اور قصبوں کے علما کو بھی تحریکِ آزادی میں شرکت پر کالا پانی یا طویل اسیری کی سزائیں سنائی گئیں، مگر ان کے نام عام طور پر تاریخ میں کم ذکر ہوئے۔
کالا پانی بھی ڈرا نہ سکا اہلِ حق کو _وہ قید ہوئے مگر جھکے نہیں خلق کے آگے

13/08/2025

جتنا بھی نیک ہو جاؤ، تمہیں ناپسند کرنے والے تو رہیں گے!
نبیوں کو بھی سب لوگ تو پسند نہیں کرتے تھے!

اور

جتنا بھی بد ہو جاؤ، تمہیں پسند کرنے والے رہیں گے!
دجال کو بھی کروڑوں فالوور ملیں گے!

پس

لوگوں کی واہ واہ سے مت بہلو، اور لوگوں کی نفرت سے دل مت چھوڑو

اللہ سے لو لگاؤ اور لب پر طائف والی مناجات رکھو:

إنْ لم يكن بكَ غضبٌ عليَّ فلا أُبالي!
"تو اگر مجھ پر خفا نہیں، تو بس پھر پروا نہیں مجھے"
۔۔۔۔۔۔۔
شیخ حامد کمال الدین حفظہ اللہ

12/08/2025

مرزا قادیانی کی گھناؤنی شکل :

مولانا لال حسین اختر رحمتہ اللہ علیہ مرزائیوں کی نام نہاد تبلیغ اسلام میں پھنس گئے۔
ان کی بیعت کی اور سیکریٹری احمدیہ ایسوسی ایشن ایڈیٹر’پیغام صلح‘ لاہور کے اہم عہدوں پر فائز ہوئے اور آٹھ سال تک لاہور میں مرزائیوں کے مبلغ کی حیثیت سے مرزائی عقائد کی تبلیغ کرتے رہے۔ بالآخر ترک مرزائیت پر خود لکھتے ہیں :
’اللہ رب العزت نے فضل فرمایا۔
1931ء کے وسط میں چند خواب دیکھے ،جن میں مرزا قادیانی کی نہایت گھناؤنی شکل دکھائی دی اور اسے بری حالت میں دیکھا۔آخر کار ان خوابوں سے متاثر ہوکرفیصلہ کیا کہ خداوند کریم کو حاظر و ناظرسمجھ کر،محبت و عداوت کو چھوڑ کرمرزا قادیانی کی مشہور تصنیفات کا مطالعہ کیا جائے۔خالی الذہن ہوکر جوں جوں مطالعہ کرتا گیا، مرزا کی صداقت مشتبہ ہوتی گئی۔یہاں تک کہ مجھے یقین کامل ہوگیا کہ مرزا قادیانی جھوٹا تھا‘۔

دوسری دفعہ خواب میں دیکھا کہ:
’جہنم میں مرزا قادیانی خنزیر کی شکل میں رسیوں سے جکڑا ہوا جل رہا ہے۔
میں ڈر گیا۔ غیب سے آواز آئی کہ یہ شخص مرزا قادیانی ہے اور اس کے ماننے والے سب اسی طرح جلیں گے۔ تم بچ جاؤ۔
چنانچہ یکم جنوری1932ء کو مرزائیت سے تائب ہوکر اسلام قبول کرنے کا اعلان کردیا‘۔
(ناقابل یقین سچے واقات، محمد انور بن اختر، صفحہ 228)

11/08/2025
10/08/2025

یہ دنیا کی گرمی تو چند دنوں کی ہے...
دعا کریں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں قیامت کے دن کی ہولناکی اور جہنم کی آگ کی گرمی سے محفوظ فرمائے۔
اَللّٰهُمَّ أَجِرْنَا مِنَ النَّارِ
(اے اللہ! ہمیں جہنم کی آگ سے بچا لے)
یہ دنیا کی گرمی اگر ہمیں بے حال کر دیتی ہے،
تو سوچیں وہ دن کیسا ہوگا جب سورج سروں کے بالکل قریب ہوگا،
اور کوئی سایہ نہ ہوگا سوائے اللہ کے عرش کے سائے کے۔
اے اللہ! ہمیں اپنی رحمت کے سائے میں جگہ عطا فرما،
اور ہمیں ان لوگوں میں شامل فرما جن پر تو راضی ہے۔ آمین یا رب العالمین۔🤲🏻🤲🏻

09/08/2025

حکیم العصر حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی رحمہ اللہ کی تحریر (1414ھ)

*🎯 تجویز اور تفویض*

تمام پریشانیوں کا علاج یہ ہے کہ آدمی اپنے تمام معاملات کو حق تعالٰی شانہ کے سپرد کردے اور مالک کی طرف سے جو کچھ پیش آئے اس پر دل و جان سے راضی ہو، بس اپنی کوئی رائے اور خواہش نہ رہے اسی کو *تفویض* کہتے ہیں۔
اور اگر آدمی یوں چاہے کہ یوں ہوجائے اور یوں ہوجائے اس کو *تجویز* کہتے ہیں۔
*تجویز* ساری پریشانیوں کی جڑ ہے اور *تفویض* ساری پریشانیوں کا علاج ہے۔

08/08/2025

درود پاک عشق کی کنجی ہے۔۔!!
درود پاک پڑھنے کے ساتھ ساتھ آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے امتیوں پر رحمت للعالمین کی طرح باعثِ رحمت بھی بننا چاہیے۔ مخلوق کے لیے دل اور زبان میں نرمی پیدا ہوجانی چاہیے ۔ اللہ ہمیں عمل کی توفیق دے۔۔آمیں ثم آمین ♥️♥️

07/08/2025

سکول ٹیچر بس میں سوار ہوئی۔*
*بس میں کوئی سیٹ خالی نہیں تھی,,,,*
*ایک غریب عورت جو سیٹ پر بیٹھی تھی ۔اِس نے بڑی عزت کے ساتھ آواز دی ،*آپ یہاں بیٹھ جائیں ،"*
یہ کہتے ہوئے اس نے اپنی سیٹ پر استانی کو بیٹھا دیا اور خود بس میں کھڑی ہو گئی *میڈم نے بہت بہت شکریہ ادا کیا اور "میری تو بری حالت تھی سچ میں "، کہتے ہوئے دعائیں دی،**اس غریب عورت کے چہرے پر ایک خوشکن مسکان پھیل گئی**کچھ دیر بعد استانی کی پاس والی سیٹ خالی ہو گئی ، لیکن اس عورت نے ایک اور عورت کو (جو ایک چھوٹے بچے کے ساتھ سفر کر رہی تھی اور مشکل سے بچے کو اٹھا پا رہی تھی) سیٹ پر بیٹھا دیا اگلے پڑاؤ پر بچے والی عورت بھی اتر گئی ، سیٹ پھر خالی ہوگئی* ،
*لیکن اس نیک دل عورت نے پھر بھی بیٹھنے کی بالکل کوشش نہیں کی بلکہ اس پر ایک کمزور اور بزرگ آدمی کو بیٹھا دیا ، جو ابھی ابھی بس میں سوار ہوئے تھے۔*
*مزید کچھ دیر کے بعد وہ بزرگ بھی اتر گئے ، سیٹ پھر سے خالی ہو گئی ،*
*بس میں اب چند مسافر ہی رہ گئے تھے ،*
اب اس استانی نے غریب خاتون کو اپنے پاس بٹھایا اور پوچھا کہ
*"کتنی بار سیٹ خالی ہوئی لیکن آپ لوگوں کو بٹھاتی رہیں ، خود نہیں بیٹھیں ، کیا بات ہے ؟*
اس خاتون نے جواب دیا
*میڈم میں مزدور ہوں ،* *میرے پاس اتنے پیسے نہیں ہیں کہ میں کچھ صدقہ و خیرات کر سکوں ،*
*تو میں کیا کرتی ہوں کہ ، سڑک پر پڑے پتھروں کو اٹھا کر ایک طرف رکھ دیتی ہوں ،*
*کبھی کسی ضرورت مند کو پانی پلا دیتی ہوں ،*
*کبھی بس میں کسی کے لیے سیٹ چھوڑ دیتی ہوں ،*
*پھر جب سامنے والا مجھے دعائیں دیتا ہے تو میں اپنی غربت بھول جاتی ہوں ، میری دن بھر کی تھکن دور ہو جاتی ہے ،*
*اور تو اور ، جب میں روٹی کھانے کے لیے باہر بینچ پر بیٹھی ہوتی ہوں، کچھ پرندے میرے قریب آکر بیٹھ جاتے ہیں ، میں روٹی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے انکے سامنے ڈال دیتی ہوں ،*
*جب وہ خوشی سے چلاتی ہیں تو خدا کی اس مخلوق کو خوش دیکھ کر میرا پیٹ بھر جاتا ہے ،*
*روپے پیسے نہ سہی ، سوچتی ہوں دعائیں تو مل ہی جاتی ہوں گی ، مفت میں ، فائدہ ہی ہے نا ،*
*اور ہمیں لے کر جانا ہی کیا ہے اس دنیا سے ۔ "*
*استانی ہکا بکا رہ گئیں ،*
*ایک ان پڑھ سی نظر آنے والی غریب عورت اتنا بڑا سبق جو انہیں پڑھا گئی*
*اگر دنیا کے آدھے لوگ بھی ایسی خوبصورت اور مثبت سوچ اپنا لیں تو یہ زمین جنت بن جائے گی ہم سب کے لئے ۔

Address

Ahmadpur East

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Hafiz Abdulkhaliq posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Hafiz Abdulkhaliq:

Share