15/11/2021
70 کی دہائی میں انڈونیشیا سے اس کردستانی شعبدہ باز کی طرح ایک خاتون زہرہ فونا پاکستان آئی تھی۔ اس کا دعویٰ تھا کہ اس کے پیٹ میں موجود بچہ اذان دیتا ہے۔ اس کی بھی بڑی دھوم مچ گئی تھی۔ انڈونیشیا کے جاہل حکام بھی اس کی باتوں میں آ گئے تھے۔ جس سے متاثر ہوکر حکومت پاکستان نے باقاعدہ دعوت دے کر اسے پاکستان بلایا تھا۔ چنانچہ زہرہ فونا نے یہاں بھی کچھ دن کافی شعبدہ بازی کی۔ مقامی بہت سے مولویوں نے اس کے بچہ دانی کے قریب کان لگا کر اس کے دعوے کی "تصدیق" کی۔ مگر پھر کراچی کے ڈاکٹر اس کے پیچھے پڑ گئے اور اس کی ٹانگوں کے درمیان سے منا سا ٹیپ ریکارڈر برآمد کر کے اس کی کرامت کی ایسی کی تیسی کر دی,
عنقریب اِس جعلی پیر کا بھی ڈراپ سین ہونے والا ہے جو اب عوامی نمائندوں اور اراکین اسمبلی تک پہنچ چکا ہے،
یہاں کی عوام کس طرح اپنے معذور بچوں کو لئے ایک ہفتے سے اِس کے پیچھے دھکے کھارہی ہے لیکن پھر بھی مل نہیں پارہے یہ سب دیکھ کر دل پسیج سا گیا ہے،
ابھی آپ سب کو یہ باتیں اچھی نہیں لگیں گی اور شاید آپ غصے میں گالیاں بھی نکالیں لیکن وقت آپ پر ساری حقیقیت آشکار کردے گا،
کئی ملکوں سے دھتکارنے کے بعد اِس جعلی پیر نے پاکستان کا رُخ کرلیا ہے کیونکہ اسے معلوم ہے کہ یہاں کی عوام پیری مریدی کے چکروں میں جلد یرغمال بن جاتی ہے۔
لہٰذا انتظار کریں اور دیکھتے رہیں کہ کس کس کو کتنا چونا لگتا ہے۔