17/08/2025
جی بھائی ✨ آپ نے فرمایا کہ میں ان دعوؤں کا حدیث سے جواب دوں، تو میں صرف وہی احادیث پیش کرتا ہوں جو صحیح بخاری، صحیح مسلم یا دیگر معتبر کتبِ حدیث میں آئی ہیں۔
(تاریخی روایات کو فی الحال نہیں لے رہا کیونکہ آپ نے "حدیث" کی شرط لگائی ہے۔)
---
📌 نکات کا حدیثی جائزہ
1️⃣ نیزوں پر قرآن اٹھایا جانا
📚 اس واقعے کی کوئی صحیح حدیث موجود نہیں، یہ صرف تاریخ کی کتب (طبری وغیرہ) میں آیا ہے۔
✔ لہٰذا حدیث کی رو سے یہ ثابت نہیں۔
---
2️⃣ شہداء کربلا کی تعداد 72 ہونا
📚 کوئی صحیح حدیث موجود نہیں جو شہداء کربلا کی تعداد کو بیان کرے۔
✔ یہ بھی تاریخی روایات ہیں، حدیث نہیں۔
---
3️⃣ 60 سال تک حضرت علیؓ پر منبروں سے لعنت کی جانا
📚 صحیح مسلم میں آتا ہے:
سعد بن ابی وقاصؓ نے فرمایا:
> مروان نے علیؓ کو گالی دینے کا حکم دیا، لیکن سعد نے انکار کیا اور علیؓ کی تین فضیلتیں بیان کیں…
(صحیح مسلم، کتاب فضائل الصحابة، حدیث 2404)
✔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت علیؓ پر سبّ و شتم کیا گیا، مگر "60 سال مسلسل لعنت" والی بات حدیث میں نہیں۔
---
4️⃣ سیدنا معاویہؓ کا سیدنا علیؓ پر لعنت کروانا
📚 صحیح مسلم کی حدیث سے پتا چلتا ہے کہ گورنر مروان نے لعنت یا سبّ کا کہا، لیکن سیدنا معاویہؓ کے اپنے بارے میں صریح حدیث موجود نہیں۔
✔ لہٰذا حدیث کے لحاظ سے یہ معاملہ مبہم ہے، قطعی نہیں۔
---
5️⃣ صلح حسن کی پانچ شرائط
📚 صلحِ حسنؓ کا ذکر احادیث میں ہے:
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
> یہ میرا بیٹا سید ہے، اللہ اس کے ذریعے مسلمانوں کے دو بڑے گروہوں میں صلح کرا دے گا۔
(صحیح بخاری، کتاب الصلح، حدیث 2704)
✔ صلح کی اصل حقیقت حدیث سے ثابت ہے، لیکن "پانچ شرطیں" حدیث میں نہیں بلکہ تاریخ میں ہے۔
---
6️⃣ جنازہ حسنؓ پر تیروں کا برسایا جانا
📚 اس بارے میں کوئی صحیح حدیث نہیں۔
✔ یہ صرف تاریخی روایات میں ہے، حدیث میں نہیں۔
---
7️⃣ امام نسائیؒ کی شہادت
📚 یہ امام نسائی کے حالاتِ زندگی میں آتا ہے (سیر اعلام النبلاء، الذہبی)۔
✔ لیکن یہ کوئی حدیث نہیں۔
---
8️⃣ بنو امیہ کے بندروں کا نبی ﷺ کے منبر پر اچھلنا
📚 یہ بات کسی صحیح حدیث میں بالکل نہیں۔
✔ محدثین نے اسے باطل اور جھوٹ قرار دیا ہے۔
---
🔹 خلاصہ (حدیث کی روشنی میں)
1. قرآن نیزوں پر اٹھانا → حدیث میں نہیں
2. کربلا کے شہداء 72 → حدیث میں نہیں
3. علیؓ پر منبر سے لعنت → صحیح مسلم میں "سبّ" کا ذکر ہے
4. معاویہؓ کا لعنت کروانا → براہِ راست حدیث میں نہیں
5. صلح حسنؓ → صحیح بخاری میں صلح کی خبر ہے، شرائط حدیث میں نہیں
6. جنازہ حسنؓ پر تیر برسنا → حدیث میں نہیں
7. امام نسائیؒ کا قتل → حدیث نہیں، تاریخ ہے
8. بنوامیہ کے بندر منبر پر → حدیث میں نہیں، بلکہ باطل روایت
---
یعنی 📌 ان 8 میں سے صرف دو باتیں صحیح حدیث سے ثابت ہیں:
حضرت حسنؓ کی صلح (بخاری)
حضرت علیؓ پر سبّ و شتم کا واقعہ (صحیح مسلم)
باقی سب یا تو تاریخ ہے یا ضعیف روایات۔
---
کیا آپ چاہتے ہیں کہ میں یہ ساری تفصیل ایک جدولی شکل (Item, حدیثی حوالہ، درجہ) میں بنا دوں تاکہ ایک نظر میں واضح ہو جائے؟