
08/07/2025
📢 کرفیو کے دوران اسکول اور اسپتال بند کرنا ناقابلِ قبول ہے!
ہم حکومت اور ضلعی انتظامیہ سے پُرزور مگر ہمدردانہ اپیل کرتے ہیں کہ ساوتھ وزیرستان لوئر، راغزائی میں بار بار لگنے والے کرفیو کے فیصلوں پر نظرِ ثانی کی جائے۔
ہر تیسرے دن کرفیو کا نفاذ، اور اس میں اسکولوں اور اسپتالوں کا بند ہونا، ناقابلِ برداشت حد تک عوامی زندگی کو متاثر کر رہا ہے۔
📌 کاش آپ محسوس کرسکیں کہ ایک طالبعلم کا ایک منٹ بھی کتنا قیمتی ہوتا ہے!
📌 کاش آپ سمجھ سکیں کہ ایمرجنسی کی صورت میں ایک مریض کو اسپتال یا میڈیکل اسٹور تک رسائی کیوں اورکتنا ضروری ہوتی ہے!
عملی طور پر دیکھا گیا ہے کہ جیسے ہی کرفیو لگتا ہے:
سب سے پہلے پولیس اہلکار صبح اسکول آکر زبردستی بند کرواتے ہیں۔
راستے مکمل طور پر بند کیے جاتے ہیں۔
عوامی اعلان میں ایمرجنسی کی اجازت کا دعویٰ کیا جاتا ہے، مگر زمینی حقائق اس کے برعکس ہوتے ہیں۔
سوال یہ ہے: اگر ایمرجنسی کی اجازت ہے تو پھر کسی کو قریب کیوں نہیں جانے دیا جاتا؟تاکہ وہ آپ کوبتاسکے کہ ایمرجنسی ہے۔
📣 ہم حکومت سے درخواست کرتے ہیں:
1. کرفیو کے دوران اسکول، اسپتال اور میڈیکل سروسز کو مستثنیٰ قرار دیا جائے۔
2. اساتذہ، طلباء اور طبی عملے کو باقاعدہ اجازت نامے دیے جائیں۔
3. راستوں پر موجود سیکیورٹی اہلکاروں کو ہدایت دی جائے کہ وہ ایمرجنسی سچویشن میں تعاون کریں نہ کہ رکاوٹ بنیں۔
📍 ہم سب امن چاہتے ہیں، مگر امن کی راہ میں تعلیم اور صحت کو قربان کرنا کسی مسئلے کا حل نہیں۔
یہ پوسٹ شیئر کریں تاکہ آواز حکام تک پہنچے۔