We News English

We News English Apart from images, discovering historical areas and videos, the site will bring news, analysis, Inve

میں نے کہا ذرا سنئے، مُنے کے اباآجی منے کے ابا سنتے ہو ، کھانا تیار ہے سب آپ کا انتظار کر رہے ہیں ، آجی سننا بازار سے آت...
02/05/2024

میں نے کہا ذرا سنئے، مُنے کے ابا
آجی منے کے ابا سنتے ہو ، کھانا تیار ہے سب آپ کا انتظار کر رہے ہیں ، آجی سننا بازار سے آتے ہوئے دودھ لیتے آنا مہمان آرہے ہیں اور دودھ ختم ہے ، اوئے وہ میرا سویٹر کہاں رکھا ہے نہیں مل رہا اس جیسے فقرے اور مکالمے اب ناپید ہوگئے ہیں جو روزانہ گھروں میں میاں بیوی کے درمیان ہوا کرتے تھے یعنی حیا اور لجا کے مارے شوہر اور بیوی ایک دوسرے کو نام سے نہیں پکارا کرتے تھے بلکہ دو دہائیاں قبل تک بیوی کا شوہر کو نام لے کر پکارنا سب سے بڑی بے ادبی تصور ہوتا تھابیویوں نے اپنے شوہروں کو مخاطب کرنے کے لئے مختلف نام اور اشارے مخصوص کر رکھے تھے کوئی بھی بیوی اپنے شوہر کو نام لے کر نہیں مخاطب کرتی تھی جبکہ آج بھی صوبہ خیبر پختونخوا کے دیہی علاقوں میں عموما اور شہری علاقوں میں خصوصا بیویاں اپنے جیٹھوں اور شوہروں سے گھونگھٹ بھی نکالا کرتی تھیں مگر اب زمانہ بدل گیا ہے بیویوں نے شوہروں کو نام سے پکارنا شروع کردیا ہے جبکہ خاوندبیویوں کے نام نہیں لے سکتے جبکہ بیویوں نے انڈین سوپ سے متاثر ہوکر محبت کی آڑ لے کر شوہروں کے مختلف نام رکھے ہیں جن میں جانو، جان، سویٹو، سویٹی ، سویٹ جیسے نام شامل ہیں پرانے وقتوں میں کوئی بیوی جب اپنے خاوند کو بلاتی تھی تو میں نے کہا، ،سننا، منے کے ابا، جیسے فقرے بولے جاتے تھے شوہر کو مخاطب کرنے کے لئے سب سے بڑے بچے یا بچی یا پھر چھوٹے بچے بچی کا نام استعمال کیا جاتا تھا اگر جواب نہ ملتا تو پھر وہی فقرہ کچھ انتظار کے بعد دہرایا جاتاباربار آواز دینا یا مخاطب کرنا انتہائی بے ادبی اور بد تہذیبی کے زمرہ میں آتی تھی ایک بزرگ خاتون کے مطابق شادی سے قبل انہیں ماں نے سکھایا تھا کہ خاوند کو کبھی نام سے نہیں پکارنا تب سے آج تک میں نے اسے نام سے نہیں پکاراان کا کہنا تھا کہ شوہروں کے لئے بی یہی تربیت ہوتی تھی بعض شوہر بیویوں کو نام سے پکارتے تھے جبکہ اکثریت کسی بچے کا نام لے کر اپنی بیوی کو مخاطب کرتے تھے گھروں میں ننگے سروں بیٹھنا ، فیشن کے کپڑے پہننا ،مردوں کے سامنے اونچی آواز میں بات کرنا سب سے بڑی بد تمیزی تصور ہوا کرتی تھی بغیر سر پر دوپٹہ لئے شوہرکے سامنے جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا آج بھی بڑے خاندانوں میں یہ شرم وحیا موجود ہے یہ روایتیں زندہ ہیں اور ا ن گھروں میں پیار ،جھجک اور شروم ولجا بھی زندہ ہے وہاں میاں بیوی کے تعلقات بھی ٹھیک ہیں اور ان کے درمیان کوئی خلیج حائل نہیں مگر جن خاندانوں میں جوں جوں حیا کے پردے اٹھتے گئے وہاں سماجی برائیوں نے جڑیں مضبوط کر لیں آج ہر گھر میں لڑائیاں ہیں سکون نہیں نفرتوں کی دیواریں ہیں عجیب سا دور ہے دلہا دلہن خود اپنی شادیوں میں ناچتے ہیں دلہن شادی کے دن چہکتی ہے اورڈانس بھی کر لیتی ہے کوئی بیوی نہ شوہر سے گھونگھٹ نکالتی ہے اور نہ ہی پردہ کرتی ہے اور نہ ہی نیچی آواز میں بات کرتی ہے اور رفتہ رفتہ آنے والے دور میں کو تھوڑی بہت مٹھاس ان رشتوں میں باقی ہے وہ ختم ہورہی ہے

04/12/2023

Follow for news and views on tiktok app

tiktok.com/.journalist

افغان پناہ گزینوں کی بے دخلی سے پاکستان کے مسائل ختم ہو جائیں گے؟اے وسیم خٹک اب دیکھنا یہ ہے کہ جب یہ غیر قانونی افغانی ...
31/10/2023

افغان پناہ گزینوں کی بے دخلی سے پاکستان کے مسائل ختم ہو جائیں گے؟

اے وسیم خٹک
اب دیکھنا یہ ہے کہ جب یہ غیر قانونی افغانی ملک چھوڑ کر جائیں گے تو اس کے پاکستانی معیشت پر کیا اثرات ہوں گے اور کیا ان افغانیوں کے جانے کے بعد ملک میں جاری دہشت گردی کی لہر رک جائے گی؟ کیا افغانیوں کے جانے سے ملک میں مہنگائی کا خاتمہ ہو جائے گا؟ یہ دیکھنے کے لیے ہمیں انتظار کرنا پڑے گا۔

اب دیکھنا یہ ہے کہ جب یہ غیر قانونی افغانی ملک چھوڑ کر جائیں گے تو اس کے پاکستانی معیشت پر کیا اثرات ہوں گے اور کیا ان افغانیوں کے جانے کے بعد ملک میں جاری

Address

Attock

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when We News English posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share