Baffa Valley

ایبٹ آباد کے ایک پوش علاقے کا بااثر شخص شاہد لطیف، جو 19ویں گریڈ کا سرکاری افسر بھی ہے اپنے بیٹے حارث لطیف کو بچانے کی س...
19/07/2025

ایبٹ آباد کے ایک پوش علاقے کا بااثر شخص شاہد لطیف، جو 19ویں گریڈ کا سرکاری افسر بھی ہے اپنے بیٹے حارث لطیف کو بچانے کی سرتوڑ کوشش میں ہے اور ہمارا سسٹم بھی اس کا ساتھ دے رہا ہے، واقعہ کیا ہے ؟ واقعہ بہت دلخراش ہے ۔۔۔

کافی دنوں سے لکھنا چاہ رہا تھا لیکن سچ پوچھیے تو اس المیے پر لکھنے کی ہمت جیسے ختم ہوچکی تھی ، میرے شہر ایبٹ آباد کی پُرسکون وادیوں میں کچھ دن پہلے ایک ایسی چیخ گونجی، جو نہ سنی گئی، نہ سمجھی گئی بس خاموشی سے دفن ہو گئی۔ سرگودھا کی رضوانہ کی طرح ایک تیرہ سالہ ملازمہ بچی اقرا، جو کھیلنے، پڑھنے، اور خواب بُننے کی عمر میں تھی، اسے والدہ نے برتن دھونے، فرش رگڑنے، اور زخم سہنے کے لیے ایک گھر میں رکھ چھوڑا۔۔۔ پھر جو ہوا وہ دل دہلانے کے لیے کافی تھا ۔۔

شاہد لطیف کا گھر جو ظاہراً ایک "مہذب" خاندان تھا اقرا کے لیے قید خانہ ثابت ہوا۔ چار سال کی محنت، بھوک، مار، اور بے بسی کا نتیجہ آخرکار موت کی صورت نکلا۔ موت... جو ایک ہارٹ اٹیک کے نام پر چھپانے کی کوشش کی گئی، مگر لاش کے پوسٹ مارٹم سے پتا چلا کہ ناصرف اقرا کو زہر دیا گیا، بھوکا رکھا گیا، مارا گیا، اور جنسی زیادتی کا بھی بارہا نشانہ بنایا گیا ۔۔
26 سالہ مجرم، حارث لطیف، بااثر باپ کا بیٹا ہے۔ پولیس پہلے دن سے اسے بچانے میں مصروف ہے۔ قاتل نے ایک بار اعتراف کیا، پھر انکار ۔۔۔ یہ قانون کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی پرانی کہانی ہے لیکن ایبٹ آباد کے لوگ اور سول سوسائٹی سراپا احتجاج ہیں، بینر اٹھائے، سوال لیے کھڑے ہیں
یہ سوال صرف اقرا کا نہیں۔ یہ سوال رضوانہ، سکینہ، اور سینکڑوں ان بچیوں کا ہے جو گھروں میں "ملازمائیں" نہیں بلکہ غلام بن کر فروخت کی جاتی ہیں۔ ان کا کوئی اسکول نہیں، چھٹی نہیں، عید نہیں ۔۔۔۔ بس کام، مار، خاموشی اور ریپ کے بعد قتل !
حارث لطیف اس وقت پولیس کی کسٹڈی میں ہے اور آئیں بائیں شائیں کر رہا ہے اقرا نور مقدم تو نہیں کہ جس کو چند مہینوں میں انصاف مل جائے گا لیکن کسی کی بیٹی تو ہے ایک انسان تو ہے ہم اس کے لیے اواز اٹھا سکتے ہیں اس وقت حارث لطیف ہی نہیں اس کے تمام گھر والے مجرم ہیں اس کی ماں بہن باپ جو اس گھر میں رہتا تھا ، اس بچی کو انجام تک پہنچایا۔
ہمارے سسٹم کی گونگی دیواروں پر اقرا کی چیخیں نقش ہو چکی ہیں۔ اس کے غریب ماں باپ نہ مقدمہ لڑ سکتے ہیں نا اواز اٹھا سکتے ہیں اگر ہم نہ بولے تو ان کو کچھ دے دلا کر خاموش کر دیا جائے گا 13 سالہ بچی اس جیتے جاگتے معاشرے میں اگر ریپ کا شکار ہو کر اپنی جان دے دیتی ہے اور ہم خاموش رہتے ہیں تو قیامت کے دن کیا جواب دیں گے؟
کہانی ختم نہیں ہوئی ، کہانی اب شروع ہونی ہے، ایک ایسے انجام سے جہاں ہر اقرا کو صرف قبر نہیں، انصاف بھی نصیب ہو۔

Bala khatun 😘❤️
17/07/2025

Bala khatun 😘❤️

Fatima khatun ❤️✨
10/07/2025

Fatima khatun ❤️✨

Holofira
06/07/2025

Holofira

Fatima khatun 😘❤️
05/07/2025

Fatima khatun 😘❤️

Fatima khatun ❤️😘
03/07/2025

Fatima khatun ❤️😘

Bala hatun 🥰💖
01/07/2025

Bala hatun 🥰💖

Bala khatun 😘❤️
27/06/2025

Bala khatun 😘❤️

Address

Baffa

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Baffa Valley posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share