18/10/2025
برادران اسلام میں اس وقت ایک اہم مسئلے کی طرف آپ کی توجہ چاہتا ہوں اس وقت ہمارے ملک پاکستان میں خصوصا انتہائی ہیجانی کیفیت ہے خاندانی اعتبار سے والدین خاندان پریشان ہیں وہاں شادی کے خواہش مند ہمارے جوان بچے اور بچیاں بھی پریشان ہیں اور ملکی معیشت کے اعتبار سے المیہ یہ ہو چکا ہے کہ اس وقت ایک تولہ سونا چار لاکھ 54 ہزار کا ہو چکا ہے جو کہ عام آدمی بلکہ متمول اور امیر آدمی کی پہنچ سے بھی بہت دور ہے اس لیے اس وقت گزارش ہے سب سے آسان اللہ نے نکاح کو بنایا ہے اس لیے یہ رواج کہ اتنا سونا ہوگا تو شادی ہوگی اتنے تولے ہوگا تو شادی ہوگی یہ کوئی شرعی حکم نہیں ہے بلکہ ایک ایسی رسم ہے جو نکاح جیسے ضروری معاملے میں رکاوٹ کا باعث بنتی جا رہی ہے۔ لہذا میری اپیل ہے پوری قوم اور خصوصا علماء سے کہ وہ اس حوالے سے قوم کو معلومات دیں اور اپنے علاقوں میں تحریک کر کے اس رسم کو ختم کرنے کی کوشش کریں اور کم سے کم زیور پر اس کا اتفاق کریں جو 50 ہزار اور لاکھ سے بھی نیچے ہو تو شادیاں بھی آسان ہو جائیں گی اور دوسرا کام شادی میں مہندی وغیرہ کی بیجا رسوم میں اخراجات کیے جاتے ہیں ان پر سنجیدہ کنٹرول کیا جائے تو یقینا ہمارا معاشرہ ان مشکلات سے نکل سکتا ہے میری علمائے کرام سے اپیل ہے کہ وہ اپنے محراب ومنبر سے اس کو عام کریں اور آزاد کشمیر اسمبلی ہو یا ہمارے ہر علاقے کے معززین مل بیٹھ کر اس کو آسان سے آسان تر بنائیں جس سے ہم سنت پر بھی عمل کر لیں گے اور ہماری سوسائٹی اور معاشرے میں جو بہتری آنی چاہیے وہ بھی آجائے گی۔ انشاءاللہ ہم اس پر تحریک کریں گے اللہ کرے کہ ہماری یہ آواز ہر ادمی تک پہنچے اور ہر آدمی ذمہ دار بن کر اس کے اوپر اپنے اپنی سوسائٹی میں کردار ادا کرے انشاءاللہ ہماری آواز اگے چلے گی لوگ بھی متوجہ ہوں گے علماء متوجہ ہوں اہل علم و دانش متوجہ ہوں سیاسی زعما متوجہ ہوں تو معاشرے کے اندر بہت سی تبدیلیاں آسکتی ہیں اللہ ہمیں عمل کی توفیق عطا فرمائے۔
مفتی عبدالرشید