31/01/2025
ڈاکٹر ازم Vs جیالہ ازم❗
(ملوٹ ٹائمز)گزشتہ روز "ڈسٹرکٹ ہسپتال باغ" میں پیش آنے والے واقعہ کا آنکھوں دیکھا حال کچھ یوں تھا کہ پولیس کی بھاری نفری موقع پر موجود تھی اور ملزم کو ایک کمرے میں رکھ کر صلح کی کوشش کی جا رہی تھی کہ معاملہ رفع دفع ہو جائے لیکن ڈسٹرکٹ ہسپتال کے ملازمین نے ایف آئی آر درج ہونے تک ہڑتال کا اعلان کر دیا تھا.
ضیاء القمر صاحب کے پی آر او آتے ہیں اور سر عام ایم ایس کو گالم گلوچ کرتے ہیں, یاد رہے یہ وہ منظر بیان کر رہا ہوں جو آنکھوں دیکھا حال ہے. اب زرا غور فرمائیں کہ کیا ایک ڈاکٹر کی نہ صرف وہ ڈاکٹر ہے بلکہ ایک سرپرست کے عہدے پر فائز ہے کیا اس کی یہ اوقات ہے کہ ایک منسٹر کا پی آر او سر عام اسے گالیاں دے دے ؟
اس کے بعد جیالے وہاں پر دلیرانہ کہتے ہوئے سننے گئے کہ اس کے خلاف ہم ایف آئی نہیں ہونے دیں گے کیونکہ یہ حکومتی پارٹی کے کارکن کا بھتیجا ہے.نہ صرف یہ بلکے یہاں تک کہا جا رہا تھا کہ ڈاکٹر کے خلاف بھی ایف آئی آر ہو گی اور یہ ایم ایس اب یہاں نہیں رہے گا.
اب شاید آپ لوگوں کو سمجھ نہ آئی ہو کہ یہ سب معاملہ ہے کیا !
چونکہ ملزم کے چچا کا تعلق حکومتی جماعت سے ہے اور ایم ایس سے یہ گستاخی سرزد ہوئی کہ اس نے ایک جیالے کے بھتیجے کے خلاف ایف آئی آر کا مطالبہ کیا اور ملازمین کو ہڑتال پر جانے سے نہ روکا. چونکہ انھیں جی حضوری والا بندہ چاہیے.
میں قطعاً یہ نہیں کہہ رہا کہ ڈاکٹرز کا رویہ اچھا تھا یا ہوا ہو گا لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ ایک شخص سرعام آپ کو ننگی گالیاں دے اور آپ کی عزت کو مجروع کرے. محکمہ پولیس کی کاردگردگی پر بھی حیرت ہوئی کہ 7 سے 8 گھنٹے ایک ایف آئی آر میں لگ گئے کیونکہ معاملہ ایک طاقتور کا تھا. اس پوسٹ کا صرف ایک مقصد ہے کہ اداروں کو آزادانہ کام کرنے دیا جائے, بڑے عہدوں پہ فائز آفیسران انکو اپنی انا کی خاطر استعمال نہ کریں اور ہر معاملے میں سیاست کو نہ لایا جائے.
ڈاکٹر کا پیشہ ایک عظیم پیشہ ہے اور یہ بات ڈاکٹرز حضرات کو بھی سمجھنی چاہیے. اگر ایک شخص نے آپ سے ہاتھا پائی کی ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ پورا ہسپتال بند کر کے ہڑتال پر نکل جائیں. آپ اپنے کام کو جاری رکھ کر بھی احتجاج کر سکتے ہیں. ضروری نہیں کہ ہر بار غریب عوام کو اپنے پاؤں کے نیچے روند کر ہی احتجاج کیا جائے. اس روایت کو بھی اب ختم کرنا چاہیے.