30/10/2025
چارسدہ پولیس کا نیا کارنامہ۔
مرے ہوہے شخص پر ایف ائ آر درج کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق پولیس اہلکار ناصر خان کی گمشدگی کے بعد قتل کا انکشاف،
چارسدہ کے رہائشی ناصر خان، جو محکمہ پولیس میں پشاور پولیس لائن سے سخی شاہ زیارت میں تعینات تھے، 6 ستمبر 2022 کو اپنی جائے تعیناتی سے چھٹی پر گھر آئے اور اسی دن گھر سے نکلنے کے بعد لاپتہ ہوگئے۔ اہلِ خانہ کے مطابق متعدد درخواستوں کے باوجود چارسدہ پولیس کا یہی مؤقف رہا کہ ناصر خان "خود عدم پتہ" ہے۔بعد ازاں، تقریباً 22 ماہ بعد پولیس نے اہلِ خانہ کو اطلاع دی کہ ناصر خان کو قتل کر دیا گیا ہے۔مقتول کے بھائی کے مطابق، اس دوران اُس وقت کے ایس ایچ او تھانہ سٹی چارسدہ ریاض خان (جو اب ڈی ایس پی شبقدر تعینات ہیں) نے 10 ستمبر 2022 کو ناصر خان کے خلاف سنیچنگ کا ایف آئی آر درج کیا،جبکہ ایف آئی آر میں پانچ دن کی تاخیر موجود ہے۔اہلِ خانہ نے سوال اٹھایا ہے کہ اگر ناصر خان واقعی 6 ستمبر کو قتل ہوچکے تھے تو ایک مقتول شخص کے خلاف 10 ستمبر کو ایف آئی آر درج کیسے کی جا سکتی ہے؟ اور اگر واردات 6 ستمبر کو ہوئی تھی تو موقع واردات سے پکڑے جانے والے شخص کو “نامعلوم” کیوں نہیں لکھا گیا؟
متاثرہ خاندان نے آئی جی خیبر پختونخوا، سی سی پی او پشاور، اور آر پی او مردان سے اپیل کی ہے کہ اس کیس کی شفاف اور غیرجانبدار انکوائری کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی جائے تاکہ اصل حقائق سامنے آئیں اور مقتول ناصر خان کے ساتھ ہونے والے ظلم کا ازالہ ہو۔اہلِ خانہ کے مطابق، چارسدہ پولیس نے ہمارے ساتھ ایک کھیل کھیلا ہے۔ ہماری والدہ ایک زندہ لاش بن چکی ہیں، بھابھی، بھتیجی، ہم سب انصاف کے منتظر ہیں۔ اگر انصاف نہیں ملتا تو ہمارے ساتھ بھی ویسا ہی کر دیا جائے جیسا ہمارے بھائی کے ساتھ کیا گیا۔
مقتول ناصر خان کے بھای نوروز خان کی میڈیا سے بات چیت۔