Marketing by iram

Marketing by iram Time to be Social, Go social..

17/06/2024

♥️*عید قُربان مبارک*♥️

سج گیا منٰی ♥️!لگ گئیں رونقیں! اللہ کے مہان قیام بھی کریں گے ادھر طعام بھی! ہر طرف لیبک کی صدائیں ہونگی. دعاؤں  میں التج...
14/06/2024

سج گیا منٰی ♥️!
لگ گئیں رونقیں!
اللہ کے مہان قیام بھی کریں گے ادھر طعام بھی!
ہر طرف لیبک کی صدائیں ہونگی.
دعاؤں میں التجائیں ہونگی.
منٰی، عرفات، مزدلفہ، قربانی، تکبیرات۔
سب ہو گا صرف اللہ کی محبت کے لیے!
اللہ تعالی ہمیں بھی بلا لیجیئے🤲🏻
اللہ سبحانہ وتعالی ہمیں بھی حج کی سعادت نصیب فرمائے۔آمین ثم آمین یا رب العالمین ✨♥️
#ارم

11/05/2024
11/05/2024

-اتنا بہتر بھی نہ ڈھونڈو کہ بہترین کو کھو دو!!
Think about

Jumma Mubarak ❣️ remember in your prayers 🤲
23/02/2024

Jumma Mubarak ❣️ remember in your prayers 🤲

امیدیں انسان سے لگا کر۔شکوہ خدا سے کرتے ہوتم بھی کمال کرتے ہوکہتے ہیں امید پر دنیا قائم ہے لیکن توقع کسی سے مت رکھو۔لیکن...
20/02/2024

امیدیں انسان سے لگا کر۔
شکوہ خدا سے کرتے ہو
تم بھی کمال کرتے ہو
کہتے ہیں امید پر دنیا قائم ہے لیکن توقع کسی سے مت رکھو۔

لیکن توقع اور امید کے درمیان فرق کیا ہے؟ حقیقت میں اسی فرق سے لا علمی کی وجہ سے انسان بڑے بڑے صدموں اور مسائل سے دوچار ہو جاتا ہے جیسے، مایوسی، اداسی، ڈپریشن، ناکامی وغیرہ۔

سو کیسے معلوم ہو توقعات کیا ہوتی ہیں۔
اور کیا توقع رکھنا نارمل نہیں ہوتا؟

توقعات وہ غیر حقیقی امیدیں ہوتی ہیں جو ہم اپنے ہی طرح کے دوسرے لوگوں، دوسری مخلوقات اور رشتوں سے رکھتے ہیں جو ہماری طرح خود بھی پر فیکٹ نہیں ہوتے۔

جانتے ہیں ساری توقعات کا آغاز ایک خود غرض لفظ سے ہوتا ہے اور وہ لفظ ہے ”میں“ ۔ مجھے، میرے۔
میرے ساتھ ایسا سلوک ہونا چاہیے۔
میری ایسی عزت ہونی چاہیے۔
میرے ساتھ ایسی محبت ہونی چاہیے۔
میں اس قابل تو نہیں تھا۔
مجھے اور زیادہ چاہیے۔
مجھے پسند ہے۔
مجھے خواہش ہے۔
میں چاہتی ہوں۔
میں محبت کرتا ہوں
میں نفرت کرتی ہوں۔
امید میں شرائط نہیں ہوتیں، وقت کی حدود نہیں ہوتیں۔

امید خالق سے ہوتی ہے، توقع مخلوق سے۔ خالق خطا سے پاک ہے۔ مخلوق خطا سے عبارت ہے۔ سو امید میں کمال ہے۔ توقع میں زوال ہے۔

توقع پوری ہونے پر خوشی تو ہے لیکن بشرطیکہ سے مشروط ہے۔ ایسا ہوا تو خوش ہوں گا۔ ویسا ہوا تو خوش ہوں گی۔

امید میں ہر حال میں بہتری ہے۔ اگر نتیجے سے بظاہر مجھے خوشی نہ بھی ہوئی تب بھی میرے ساتھ اچھا ہی ہو گا۔ میں ہر حال میں شکر کروں گا، صبر کروں گا، قانع رہوں گی۔ حالت اطمینان میں رہوں گا۔

امید انشا اللہ ہے۔ توقع بڑا بول ہے۔
امید ہے سمندر کے اس پار افق کو دیکھنا۔ توقع ہے بس ابھی ساحل پر کشتی لگ جانے کی خواہش رکھنا۔
توقع بے چینی، بے یقینی اور شک کو جنم دیتی ہے۔ امید سے یقین، سکون اور اطمینان کے سوتے پھوٹتے ہیں۔
امید ہر حال میں مثبت رہنے کا نام ہے۔ توقع نتیجہ برخلاف آنے پر منفی ذہنیت ہو جانے کو کہتے ہیں۔
توقع ”چاہت“ ہے۔ امید ”ضرورت“ ہے۔
امید فطرت ہے۔ توقع طبیعت ہے، جذبات ہیں۔
توقع انا پرست اور خود غرض ہوتی ہے۔ امید بے غرض ہونے کا نام ہے۔

توقع اکثر مایوسی پر ختم ہوتی ہے اور جلدی ختم ہو جاتی ہے۔ امید اکثر دعا سے شروع ہوتی ہے اور آخری سانس تک رہتی ہے۔

دل نا امید تو نہیں، ناکام ہی تو ہے
لمبی ہے غم کی شام مگر، شام ہی تو ہے
کاپیڈ

This design for our lovely customer ❣️
12/02/2024

This design for our lovely customer ❣️

Address

Bahawalpur
59320

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Marketing by iram posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share