Balakot News Network

Balakot News Network ہمارا صفحہ علاقے اور ملک سے متعلق خبروں کے ساتھ ساتھ دیگر بامقصد موضوعات پر معلومات کا اہم ذریعہ ہے

بالاکوٹ نیوز نیٹورک، بالاکوٹ اور اس کے ساتھ متعلقہ علاقوں کی ایک آواز ہے جو آپ کے علاقائی مسائل کو اجاگر کرتے ہوئے آپ کی آواز بنے گا اور آپ کے مسائل متعلقہ اداروں تک پہنچائے گا۔ آپ سب سے گزارش ہے کہ آپ اپنے مسائل سے متعلق مصدقہ اور بامقصد معلومات وڈیو اور تصاویر ہمیں نیوز کی شکل میں بھیجیں ہم اپنے پیج پر شائع کریں گئے۔ علاوہ ازیں، علاقائی مفادات اور مفاد عامہ کے حوالے سے مواد بھی ترجیح بنیادوں پر

شائع کیا جائے گا۔ آپ بھی ہماری آواز بنیں ہمیں سپورٹ کریں اور اس کارخیر کا حصہ بنیں۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔

جزاک اللہ خیرا کثیرا۔

اس کے علاوہ ملکی اور عالمی تناظر میں بھی بامقصد موضوعات پر قارئین تک درست معلومات اور تجزئیے پہنچانا بھی ہماری ترجیحات ہیں۔

ان صفحات پر محض ریٹنگ کی خاطر لایعنی اور فضول مواد کی کوئی جگہ نہیں

خوشخبری: ایچ ای سی کا زبردست اقدام: ایل ایل بی  کا دورانیہ پانچ کے بجائے چار سال کر دیا گیااسلام آباد: ہائر ایجوکیشن کمی...
10/07/2025

خوشخبری: ایچ ای سی کا زبردست اقدام: ایل ایل بی کا دورانیہ پانچ کے بجائے چار سال کر دیا گیا
اسلام آباد: ہائر ایجوکیشن کمیشن (HEC) نے ایل ایل بی پروگرام کا دورانیہ پانچ سال سے کم کر کے چار سال کر دیا ہے، جو کہ تعلیمی معیار اور بین الاقوامی تقاضوں سے ہم آہنگی کے لیے ایک خوش آئند اور بروقت فیصلہ ہے۔

یہ نیا نصاب پاکستان بار کونسل ڈائریکٹوریٹ آف لیگل ایجوکیشن اور سپریم کورٹ کے معزز ججوں پر مشتمل آئینی بنچ کی منظوری اور رہنمائی سے تیار کیا گیا ہے۔ اس میں قومی ترجیحات اور بین الاقوامی معیار کو بھی مد نطر رکھا گیا ہے۔

اس اقدام سے طلبہ کا قیمتی وقت بچے گا، تعلیمی معیار بہتر ہوگا، اور گریجویٹس جلد قانونی پیشہ اختیار کر سکیں گے۔ نیا نصاب خزاں 2025 (Fall 2025) سے نافذ العمل ہوگا۔

ستم تو یہ کہ ہماری صفوں میں شامل ہیںچراغ  بجھتے  ہی  خیمہ  بدلنے  والے  لوگہمارے  دور  کا  فرعون ٍ ڈوبتا  ہی  نہیںکہاں  ...
10/07/2025

ستم تو یہ کہ ہماری صفوں میں شامل ہیں
چراغ بجھتے ہی خیمہ بدلنے والے لوگ

ہمارے دور کا فرعون ٍ ڈوبتا ہی نہیں
کہاں چلے گئے پانی پہ چلنے والے لوگ​

اقبال اشہر

ہم پاکستانیوں کی ایک بات میری سمجھ میں نہیں آتی۔ لاکھوں روپے کی نئی گاڑی خریدیں گے۔۔ پھر اسے گیراج میں کھڑی کرکے خود بائ...
09/07/2025

ہم پاکستانیوں کی ایک بات میری سمجھ میں نہیں آتی۔

لاکھوں روپے کی نئی گاڑی خریدیں گے۔۔ پھر اسے گیراج میں کھڑی کرکے خود بائیک یا ہلکی گاڑی کو استعمال کرتے رہیں گے۔۔

کچھ عرصہ بعد فروخت کرنے کا پلان کرکے لوگوں کو بتائیں گے کہ گاڑی صرف دس ہزار کلومیٹر چلی ہے۔۔ ان ٹچ ہے سکریچ لیس ہے۔۔

اب اس گاڑی کے کم چلنے۔۔ سکریچ لیس ہونے کا فائدہ تو اگلے خریدار کو ہو گا۔۔ آپ نے خود اس سے کیا فائدہ کشید کیا ہے۔۔ اس پر بھی غور کریں۔

گاڑی لی ہے تو اسے سفر کو آرام دہ بنانے کی سواری کے طور پر ہی لیں۔۔ اگر اتنی مہنگی گاڑی کے ہوتے ہوئے بھی آپ کا سفر آرام دہ نہیں تو پھر اس کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

ایک حدیث ہے کہ بندہ کہتا ہے میرا مال ۔۔ میری دولت۔۔ اصل میں اس بندے کا مال وہی ہے جو اس نے استعمال کر لیا۔۔ پہن کر پرانا کر دیا یا اللہ کی راہ میں خرچ کرکے آخرت کے لئے رکھ دیا۔ باقی سب تو وارثوں کا ہے۔۔

بشارت حمید

ویان مولڈر کا لارا کے ریکارڈ کو نہ توڑنے کا فیصلہ اصل میں سوچ کا فرق نمایاں کر گیا۔۔یہ فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ تھرڈ ورلڈ ا...
09/07/2025

ویان مولڈر کا لارا کے ریکارڈ کو نہ توڑنے کا فیصلہ اصل میں سوچ کا فرق نمایاں کر گیا۔۔
یہ فیصلہ ثابت کرتا ہے کہ تھرڈ ورلڈ اور فرسٹ ورلڈ کی سوچ میں کتنا تفاوت ہے جہاں ہمارے جیسے ملکوں میں کسی کھیل میں ریکارڈ بنا لینا گویا دنیا جہان فتح کر لینا ہے وہاں فرسٹ ورلڈ میں ایسے کئی لوگ موجود ہیں جو اسے نارمل بات سمجھتے ہیں کہ کسی لیجنڈ کو عزت دینے کے لیے اسکے ریکارڈ کو محفوظ رکھا جائے۔
مولڈر اگر کپتان نہ ہوتا تو آج پاکستان جیسے ملکوں میں ساؤتھ افریقہ کے کپتان کو گالیاں پڑنی شروع ہو چکی ہوتیں کہ اس نے اننگز ڈیکلیئر کیوں کی مگر افسوس کہ مولڈر کپتان بھی خود تھا اور اسطرح یہ اسکا اپنا فیصلہ تھا۔
آسٹریلیا کئی ورلڈ کپ جیت چکا ہے مگر انہیں جیتنے والے کپتان کو عام کھلاڑیوں جتنی ہی اہمیت ملتی ہے مگر یہاں جو سوچ ہے اسی سوچ نے آج تک ہماری بانوے کے ورلڈ کپ سے جان بخشی نہیں ہونے دی۔
یہ تو ساؤتھ افریقن کھلاڑی تھا جس کا ہم سے کوئی لینا دینا نہیں تو پاکستانی آہیں بھر بھر کے اسکے فیصلے پر تنقید کر رہے ہیں سوچیں اگر کوئی پاکستانی کھلاڑی ہوتا اور ایسا فیصلہ کرتا تو یہاں اسکا کیا حال ہوتا۔
یہاں اس فیصلے کے نقادوں کو لگتا ہے کہ مولڈر میں ان جتنی بھی عقل نہیں تھی تھی جو اس نے اننگز ڈیکلیئر کر کے لارا کا ریکارڈ نہیں توڑا۔۔
ہاڑا اوئے پاکستانیو۔۔۔۔
ناصر بٹ

دیر میں ایک انگریز عورت غیر مسلم ملک سے بھاگ کر آئی، ایک نامحرم مرد سے شادی کرنے۔ اور ہمارا معاشرہ، میڈیا، سوشل میڈیا، س...
05/07/2025

دیر میں ایک انگریز عورت غیر مسلم ملک سے بھاگ کر آئی، ایک نامحرم مرد سے شادی کرنے۔ اور ہمارا معاشرہ، میڈیا، سوشل میڈیا، سب واہ واہ کر رہے ہیں کہ "کیا بہادری کی!"، "سچی محبت کی جیت!" وغیرہ وغیرہ۔

لیکن اسی دیر میں، ہماری اپنی ایک پشتون بیٹی ، برقعے کے اندر چھپی ہوئی ۔۔۔۔ صرف شک کی بنیاد پر مار دی گئی۔
وجہ؟
بس یہی کہ شاید وہ اپنی مرضی سے شادی کرنا چاہتی تھی، یا کسی نے اسے دیکھ لیا ہوگا، یا اُس نے کسی کو دیکھ لیا ہوگا۔

یعنی جو باہر سے بھاگ کر آئے، وہ "محبت کی فاتح" ٹھہرے،
اور جو اندر سے اپنی مرضی کی زندگی کا حق مانگے، وہ قتل کے قابل؟

اب سوال یہ ہے:

ایسے منافق، تنگ نظر، اور جہالت میں جکڑے معاشرے میں کوئی اپنی بیٹی کو کیسے پروان چڑھائے؟ کون یہاں بچے پیدا کرے اور انہیں زندگی کی امید دے؟

اور irony دیکھیں:

اسی انگریز عورت سے شادی کرنے والا شخص، اپنی پشتون بہن کو شرعی حق یعنی مرضی سے شادی کی اجازت نہ دے!

اپنے لیے انگریز پسند کرے، اور بہن کے لیے گولی؟
خود محبت کرے تو "مردانگی"،
بیٹی محبت کرے تو "فحاشی"؟

یہی وہ دوغلا پن ہے جو ہمارے معاشرتی زوال کی اصل جڑ ہے۔
یہاں مرد سگریٹ پیے تو "دبنگ"،
عورت کش لگائے تو "بدکردار"؟

آخر ہم کب تک اس جھوٹے وقار، بیمار غیرت، اور نام نہاد اقدار کے بوجھ تلے اپنی نسلیں دفن کرتے رہیں گے؟

بزرگ والد اور بیٹے کا سبقایک بیٹے نے اپنے والد کو ایک مزیدار عشائیہ سے لطف اندوز ہونے کے لیے ریستوران میں مدعو کیا۔ والد...
02/07/2025

بزرگ والد اور بیٹے کا سبق
ایک بیٹے نے اپنے والد کو ایک مزیدار عشائیہ سے لطف اندوز ہونے کے لیے ریستوران میں مدعو کیا۔ والد کافی بوڑھے اور کمزور ہو چکے تھے۔ کھانا کھاتے ہوئے کچھ کھانا کبھی کبھار ان کی قمیض اور پتلون پر گر جاتا تھا۔
دوسرے گاہک اس بزرگ شخص کو ناگواری سے دیکھ رہے تھے، لیکن ان کا بیٹا بالکل پرسکون رہا۔
جب وہ کھانا ختم کر چکے تو بیٹے نے ذرا بھی شرمندگی محسوس کیے بغیر پورے سکون سے اپنے والد کی مدد کی اور انہیں واش روم لے گیا۔
اس نے نرمی سے اپنے والد کے جھریوں والے چہرے سے بچا ہوا کھانا صاف کیا، ان کے کپڑوں سے داغ صاف کرنے کی کوشش کی، محبت سے ان کے سفید بالوں میں کنگھی کی، اور آخر میں ان کی عینک درست کی۔
جب وہ واش روم سے باہر آئے تو ریستوران میں گہرا سکوت چھا گیا۔ کوئی سمجھ نہیں پا رہا تھا کہ کوئی اس طرح خود کو کیسے "شرمندہ" کر سکتا ہے۔ بیٹے بل ادا کرنے گیا، لیکن جانے سے عین پہلے، گاہکوں میں سے ایک بزرگ شخص کھڑا ہوا اور اس سے پوچھا:
"کیا آپ کو نہیں لگتا کہ آپ کچھ پیچھے چھوڑ گئے ہیں؟"
نوجوان نے جواب دیا:
"نہیں، میں نے کچھ نہیں چھوڑا ہے۔"
تب بوڑھے اجنبی نے کہا:
"ہاں، آپ نے چھوڑا ہے! آپ نے ہر بیٹے کے لیے ایک سبق اور ہر باپ کے لیے ایک امید چھوڑی ہے!"
ریستوران میں اتنا سکوت تھا کہ سوئی گرنے کی آواز بھی سنائی دیتی۔
زندگی کے سب سے بڑے اعزازات میں سے ایک ان بزرگوں کی دیکھ بھال کرنا ہے جنہوں نے کبھی ہماری دیکھ بھال کی۔ ہمارے والدین—اور وہ تمام بزرگ جنہوں نے اپنی زندگی، وقت، پیسہ اور توانائی ہمارے لیے قربان کی—ہمارے انتہائی احترام کے مستحق ہیں۔
رَبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّيَانِي صَغِيرًا

ہمارے پاکستانی سیاح سب سے بڑی غلطی یہ کرتے کہ ایک ہفتے کا پلان بنائیں گے، ہوٹل میں سٹےکریں گے اور گاڑی میں گھوم پھر کے چ...
01/07/2025

ہمارے پاکستانی سیاح سب سے بڑی غلطی یہ کرتے کہ ایک ہفتے کا پلان بنائیں گے، ہوٹل میں سٹےکریں گے اور گاڑی میں گھوم پھر کے چلیں جائیں گے۔ ‏نہ لوگوں سے انٹریکشن، نہ ہائیکنگ ٹریکنگ اور نہ ایسے پُرسکون قدرتی مناظر سے لطف اندوز ہونگے۔ ‏جب کہ گلگت بلتستان میں فارنرز آپکو پیدل یا سائیکل پہ نظر آئیں گے, لوگوں کے ساتھ گھلتے ملتے نظر آئیں گے۔ علاقے کو پرَکھتے نظر آئیں گے۔ یہی اصل سیاحت ہوتی ہے، کچھ نیا سیکھنا۔۔۔۔!!!

قانون کی اصل طاقت اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب وہ کمزور اور طاقتور دونوں پر یکساں لاگو ہو۔ورنہ قانون صرف کمزوروں کو دبانے کا آ...
30/06/2025

قانون کی اصل طاقت اس وقت ظاہر ہوتی ہے جب وہ کمزور اور طاقتور دونوں پر یکساں لاگو ہو۔
ورنہ قانون صرف کمزوروں کو دبانے کا آلہ بن کر رہ جاتا ہے۔

ماحولیاتی تباہی اور انسانی زندگی کو خطرے میں ڈالنے والے یہ تعمیراتی عجوبے صرف اس لیے محفوظ ہیں کہ وہ "طاقتور" ہاتھوں کی پیداوار ہیں؟
کیا ڈی سی مانسہرہ اور اے سی بالاکوٹ اس طرف بھی توجہ فرمائیں گے یا وہی صدیوں کا آزمودہ فارمولا جس کی لاٹھی اس کی بھینس ہی چلتا رہے گا اور صرف غریب سے روزی روٹی چھین کر ہی واہ واہ ہو جائے گی۔

دنیا نے غلامی کے طریقے بدل دیے ہیں،زنجیریں اب لوہے کی نہیں،تنخواہوں، کرایوں اور قرضوں کی ہیں۔وہ تمہیں اتنا کچھ ضرور دیتے...
28/06/2025

دنیا نے غلامی کے طریقے بدل دیے ہیں،
زنجیریں اب لوہے کی نہیں،
تنخواہوں، کرایوں اور قرضوں کی ہیں۔

وہ تمہیں اتنا کچھ ضرور دیتے ہیں
کہ تم بھوکے نہ مرو،
مگر اتنا کبھی نہیں دیتے
کہ تم آزاد ہو کر جینا شروع کر دو۔

تم ہر صبح اٹھتے ہو،
دفتر جاتے ہو،
تنخواہ کے وعدے پر دن بھر اپنا وقت، اپنی توانائی،
اپنے خواب، اپنی جوانی
قسطوں میں گروی رکھ دیتے ہو۔

اور شام کو؟
تم بس اتنا پاتے ہو
کہ اگلی صبح دوبارہ کام پر جا سکو۔
یہ زندگی نہیں —
یہ بقا ہے،
اور بقا آزادی نہیں ہوتی۔

✍️__چارلس بوکوسکی

28/06/2025

سوات سانحے کے بعد بھی حکومتی عہدیداروں کا مستعفی نہ ہونا اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ گزشتہ پندرہ برسوں سے خیبر پختونخوا پر ایسے لوگ مسلط ہیں جنہیں نہ غیرت کی پروا ہے اور نہ عوامی احساسات کی۔

یہ کام تو دو گھنٹے کھڑے ہو کر تماشے دیکھنے اور وڈیو بنانے والے مقامی لوگ بھی کر سکتے. ٹائر ٹیوب اور رسے سے بھی مدد کر سک...
28/06/2025

یہ کام تو دو گھنٹے کھڑے ہو کر تماشے دیکھنے اور وڈیو بنانے والے مقامی لوگ بھی کر سکتے.
ٹائر ٹیوب اور رسے سے بھی مدد کر سکتے تھے مگر تماشے کون دیکھتا 😔

حل بہت سادہ ہے ۔۔۔جب حادثے کے بعد اسی صوبے کا وزیر اعلیٰ یہ بیان دے کہ میں نے جا کر متاثرین کو کوئی تمبو تو نہیں دینے۔۔۔...
28/06/2025

حل بہت سادہ ہے ۔۔۔
جب حادثے کے بعد اسی صوبے کا وزیر اعلیٰ یہ بیان دے کہ میں نے جا کر متاثرین کو کوئی تمبو تو نہیں دینے۔۔۔ اس سے اندازہ ہو جانا چاہیے کہ عوام اور عوامی مسائل شاہوں کی ترجیحات میں شامل نہیں۔۔ خود ہی کچھ کرنا ہوگا۔۔۔
سال 2022 کے کوہستانی حادثہ کے بعد بھی میں نے تجویز دی تھی۔۔۔آج بھی وہی تجویز پیش خدمت ہے۔۔۔ عوام خود ہمت کرلیں تو کچھ بھی مشکل نہیں۔۔
پاکستان میں اگر کوئی ادارہ ریسکیو کے لئیے بالفرض ہیلی کاپٹر اور اسکے ساتھ متعلقہ ضروریات پرائیویٹ طور پر خریدنا چاہے تو ایک تو اسکی قیمت بہت زیادہ ہوتی ہے کروڑوں میں۔۔،ایک ہیلی کاپٹر سے کام بھی نہیں چلے گا۔۔۔پھر ہر دم دو تین پائلیٹ الرٹ رکھنے ہوں گے۔۔ اس کے علاوہ کئی ملکی اداروں سے .N.O.C لینے پڑیں گے۔۔۔ وغیرہ
تجویز یہ ہے کہ فوری طور پر فصلوں پر سپرے کرنے والے بڑے کواڈ کاپٹر خریدے جائیں۔۔ان میں ترمیم ( Modification ) کرکے رسیوں کی مدد سے نیچے سیٹ اور بیلٹس لگا دی جائیں۔۔۔یہ سو کلو تک یا اس سے بھی زائد وزن اٹھا سکتے ہیں۔۔ قیمت بھی تیس پینتیس لاکھ سے زیادہ نہیں ہوتی۔۔۔ اور نہ ہی خریدنے کے لئیے کوئی این او سی درکار ہوتا ہے۔۔۔ ایک عام فرد تھوڑی سی ٹریننگ کے بعد آسانی سے آپریٹ بھی کر سکتا ہے۔۔۔ خرید سے پہلے استعمال کرنے والوں سے مشاورت بھی کی جاسکتی ہے۔(۔ ۔۔ہمارے ہاں پنجاب میں زرعی فصلوں پر سپرے کے لئیے یہ عام استعمال کے لئیے کرایہ پر بھی دستیاب ہوتے ہیں۔۔۔)
تقریباً ہر قابل ذکر سیاحتی مقام پر، کسی مقامی فلاحی تنظیم کے پاس یہ کواڈ کاپٹر ضرور ہونا چاہیے ۔۔۔
اس کی مدد سے پانی ، دریا ، پہاڑوں میں پھنسے افراد کو نہایت آسانی سے ریسکیو کیا جا سکتا ہے۔۔۔
ممکن ہے کچھ احباب یہ سوچیں کہ یہ رقم کہاں سے آئے گی۔۔تو جواب ہے ان علاقوں میں آنے والے سیاحوں سے ڈونیشن لی جائے۔۔ فی فرد اگر ہزار روپیہ بھی لیا جائے اور ان سیاحوں کو بتایا جائے کہ یہ آپ ہی کی حفاظت کے لئیے کیا جا رہا ہے تو میرا نہیں خیال کہ کوئی سیاح پیسے دینے سے انکاری ہوگا۔۔۔
اکا دکا انکار کو ignore کر دیا جائے ، جتنا سیاحوں کا رش ہوتا ہے ایک دو ماہ میں آسانی سے یہ پیسے اکٹھے ہو سکتے ہیں۔۔
ان سیاحتی علاقوں کے لوگ بہت اچھے اور مددگار ( Helpful) ہوتے ہیں۔۔۔ فوراً مدد کو لپکتے ہیں۔۔ مسئلہ صرف مناسب equipment کا ہوتا ہے۔۔۔ ہر سیاحتی مقام پر مقامی رضاکاروں کی تنظیم بنا کر یہ کواڈ کاپٹر انکی تحویل میں دئے جائیں تا کہ(خدا نخواستہ) کسی حادثہ کی صورت میں گھنٹوں حکومتی امداد کا انتظار نہ کیا جائے بلکہ فوری طور ریسکیو آپریشن شروع کیا جا سکے ۔۔۔۔
سوچئے آج یہ کواڈ کاپٹر ہوتے تو کتنی آسانی سے جاں بحق ہونے والے افراد کو بچایا جا سکتا تھا۔۔
اگر ان علاقوں کے رہنے والے افراد یہ تحریر پڑھیں تو پلیز اپنے دوستوں ،بزرگوں اور مختلف فورمز پر اس کے متعلق بات کریں اور اس پر عمل درآمد کے لئیے یا تو لوکل افراد کا گروپ بنائیں ۔۔۔یا ۔۔۔پہلے سے موجود کسی گروپ کو یہ تجویز دیں۔۔
ممکن ہے کچھ افراد پڑھنے کے بعد یہ کہیں کہ ایسا ممکن نہیں۔۔ تو ان کے لئیے عرض ہے کہ ایسے کام صفر سے ہی شروع ہوتے ہیں۔۔۔ اللہ کا نام کے کر شروع تو کریں ۔۔ خود ہی کچھ کرنا ہوگا۔۔ ۔ ورنہ یاد رکھیں یہ اشرافیہ ایک حادثے کے بعد مزید حادثات کے تدارک کی بجائے ، اور حادثہ کی منتظر ہوتے ہیں بس۔۔۔ انکوائری کمیٹی بنا دیں گے ، چند افسران کو معطل کر دیں گے ، تحقیقات ہوں گی۔۔۔وغیرہ وغیرہ ۔۔۔بس رات گئ ، بات گئی۔۔
امید واثق ہے ان علاقوں کے لوگ اس تجویز کو سنجیدگی سے لیں گے ۔۔۔آج ایک پوسٹ پڑھی جو کسی نے الخدمت فاؤنڈیشن کے حوالے سے لکھی تھی کہ امدای کاموں کے لئیے ان کو ہیلی کاپٹر خریدنا چاہئے۔۔۔ ان کو بھی کم پیسوں میں زیادہ سے زیادہ یہ کواڈ کاپٹر خریدنے چاہئیں ۔۔۔ اس سے حادثات کی جگہ جانے والے قیمتی وقت میں سے گھنٹوں بچ سکیں گے ۔۔۔
و ما علینا الاالبلاغ ۔۔۔۔
شاہد طور

Address

Balakot
21230

Website

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Balakot News Network posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Share