10/07/2025
تخت سلیمان مغربی آذربائیجان ایران
صوبہ آذربائجان شرقی (فارسی: آذربایجان شرقی) (انگریزی: East Azarbaijan) ایران کے شمال مغربی علاقہ میں واقع صوبہ ہے جس کی سرحدیں مملکت آرمینیا، آذربائجان اور ایرانی صوبہ جات صوبہ اردبیل، صوبہ آذربائیجان غربی اور زانجان سے ملتی ہیں۔ صوبہ کا شمار ایران کے تاریخی علاقوں میں ہوتا ہے، جہاں کے فنون لطیفہ ایران اور ایرانی ثقافت و موسیقی کی پہچان ہیں۔ صوبائی صدر مقام ایران کا تاریخی شہر تبریز ہے۔
تخت سلیمان ایک تاریخی اور ثقافتی مقام ہے جو مغربی آذربائیجان صوبے کے تکاب شہر سے تقریباً 45 کلومیٹر شمال مشرق میں واقع ہے۔ یہ جگہ 3,000 سال قبل مانیائی لوگوں، سیتھیوں، میڈیس، پارتھیوں اور فارسیوں کا گھر رہی ہے، اور آج بھی یہاں کرد اور ترک ایرانی قبائل آباد ہیں۔
تخت سلیمان، جسے ازرگاشاپ یا فائر ہاؤس بھی کہا جاتا ہے، ایک تاریخی کمپلیکس ہے جو تکاب کاؤنٹی کے ضلع تخت سلیمان میں واقع ہے۔ یہ کمپلیکس تاجکند-نصرت آباد شہر کے قریب واقع ہے اور ماضی میں اسے "گنجک" کے نام سے جانا جاتا تھا۔
تکاب کاؤنٹی کی سرحدیں تین صوبوں سے ملتی ہیں: زنجان، مشرقی آذربائیجان، اور کردستان، اور یہ شمال مغرب میں شہر تکابی کے قریب ہے۔
تاریخی اہمیت۔
تخت سلیمان کا تاریخی پس منظر اسے آثار قدیمہ کے دلچسپی رکھنے والوں کے لیے ایک اہم مقام بناتا ہے۔ مختلف قدیم تہذیبوں کے آثار یہاں موجود ہیں، جو گاوں کی ثقافت اور تاریخ کی عکاسی کرتے ہیں۔
جغرافیائی حیثیت۔
اس کی جغرافیائی حیثیت کی بدولت یہ جگہ Iran کے دیگر صوبوں سے جڑی ہوئی ہے، جس سے اس کی تاریخی راہوں اور تجارتی رابطوں کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
مقامی قبائل۔
کرد اور ترک ایرانی قبائل کی موجودگی اس خطے کی ثقافتی ورثے کی عکاسی کرتی ہے، جہاں مختلف قومیتیں اور ثقافتیں آپس میں ملتی ہیں۔
__________________________________________
مزیدوضاحت ۔
تختِ سلیمان: ایران کے مغرب میں ایک تاریخی ورثہ
تعارف:
تختِ سلیمان ایران کے مغربی آذربائیجان صوبے کے شہر تکاب میں واقع ایک قدیم اور اہم تاریخی مقام ہے۔ یہ مقام تقریباً 12 ہیکٹر (120,000 مربع میٹر) پر پھیلا ہوا ہے اور اسے 2003 میں یونیسکو نے عالمی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا۔ تختِ سلیمان کی تاریخی اہمیت اس کی قدیم تہذیبوں، مذہبی اہمیت، اور شاندار فنِ تعمیر کی وجہ سے مسلم ہے۔
تاریخی پس منظر:
تختِ سلیمان کی تاریخ ساسانی دور (224-651 عیسوی) سے جڑی ہوئی ہے، جو کہ قدیم ایران کی ایک مشہور سلطنت تھی۔ ساسانی بادشاہوں نے یہاں ایک عظیم الشان آتشکدہ (معبدِ آتش) تعمیر کیا تھا، جو آتشِ بہرام کے نام سے جانا جاتا ہے۔ یہ آتشکدہ زرتشتی مذہب کے پیروکاروں کے لیے انتہائی مقدس تھا، کیونکہ یہ "جاویدان آگ" (کبھی نہ بجھنے والی آگ) کا مرکز تھا۔
بعد میں، ایلخانی (خلافتِ عباسیہ کے بعد منگول حکمرانوں کی ایرانی شاخ، 1256-1335 عیسوی) دور میں اس مقام کی دوبارہ تعمیر کی گئی اور اسے مزید وسعت دی گئی۔ منگول حکمرانوں نے یہاں ایک شاندار قلعہ اور دیگر تعمیرات بھی کیں، جو آج بھی دیکھنے کو ملتی ہیں۔
تختِ سلیمان کی خصوصیات:
قدیم آتشکدہ۔
ساسانی دور میں تعمیر شدہ یہ آتشکدہ زرتشتیوں کے لیے ایک مقدس مقام تھا۔
نیلا جھیل۔
تختِ سلیمان کے وسط میں ایک حیرت انگیز نیلی جھیل واقع ہے، جس کی گہرائی تقریباً 112 میٹر ہے اور اس کا پانی گرم معدنی چشموں سے آتا ہے۔
ساسانی اور ایلخانی قلعے۔
یہاں قدیم دیواریں، برج، اور محلات موجود ہیں، جو ساسانی اور منگول فنِ تعمیر کی جھلک پیش کرتے ہیں۔
آثارِ قدیمہ۔
مختلف کھدائیوں میں تختِ سلیمان سے متعدد ساسانی اور ایلخانی دور کی اشیاء ملی ہیں، جن میں سکے، برتن، اور دیگر نوادرات شامل ہیں۔
ثقافتی اور مذہبی اہمیت:
یہ مقام زرتشتی مذہب کے پیروکاروں کے لیے انتہائی مقدس رہا ہے، لیکن بعض روایات کے مطابق یہودی، عیسائی اور اسلامی روایات میں بھی تختِ سلیمان کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ کچھ مؤرخین کا ماننا ہے کہ یہی وہ جگہ تھی جہاں حضرت سلیمان علیہ السلام کا تخت موجود تھا، جس کی وجہ سے اس جگہ کا نام "تختِ سلیمان" پڑا۔
تختِ سلیمان ایک ایسا مقام ہے جو ایران کی قدیم تاریخ، مذہبی ورثے، اور ثقافتی عظمت کا آئینہ دار ہے۔ اس کی شاندار تعمیرات، قدرتی خوبصورتی، اور تاریخی پس منظر اسے ایک منفرد اور قابلِ دید مقام بناتے ہیں۔ آج یہ جگہ سیاحوں، ماہرینِ آثارِ قدیمہ، اور تاریخ دانوں کے لیے بے حد کشش رکھتی ہے۔