Bara News

Bara News Bara News will update you with fresh news about Khyber Agency and Specially Bara. www.baranews.net To the south is Kohat district, to the north Peshawar.

BARA is a town located in Bara Tehsil in Khyber Agency, Federally Administered Tribal Areas, Pakistan. Bara is also the name of the local administrative division Bara Tehsil of the Khyber Agency within the Federally Administered Tribal Areas (FATA) of Pakistan, of which Bara Town is the administrative seat.

09/07/2025
23/04/2025

*باڑہ نیوز نیٹ ورک کی خصوصی رپورٹ*
*تحریر: خیال مت شاہ آفریدی*

دو سال سے لاکھوں مچھر دانیاں پشاور کے گوداموں میں قید!
ضلع خیبر کے لیے مختص 6 لاکھ مچھر دانیاں بھی عوام تک نہ پہنچ سکیں!
نہ کوئی عوامی نمائندہ آگے آیا، نہ سیاسی پارٹی، نہ محکمہ صحت فنڈ دینے کو تیار!
ملیریا پھیل رہا ہے اور مچھر دانیاں سڑ رہی ہیں!
کیا مفت کی عوامی خدمت بھی ان حکمرانوں سے نہیں ہو پا رہی؟
عوام مر رہی ہے، اور مچھر دانیوں پر سیاست ہو رہی ہے!

تفصیلی خبر بہت جلد اخبارات میں ملاحظہ کیجئے گا ۔۔۔۔۔

#ملیریا

تفصیلات کے مطابق۔۔۔۔۔*باڑہ پریس کلب کے وفد کی گورنر خیبر پختونخوا سے ملاقات صحافیوں کے مسائل کے حل کی یقین دہانی۔۔۔۔* *ت...
13/02/2025

تفصیلات کے مطابق۔۔۔۔۔

*باڑہ پریس کلب کے وفد کی گورنر خیبر پختونخوا سے ملاقات صحافیوں کے مسائل کے حل کی یقین دہانی۔۔۔۔*

*تحریرخیال مت شاہ آفریدی*

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبائی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت عوام اور عوامی منصوبوں میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی اور اس نے عوام کے لیے دروازے بند کر دیے ہیں جبکہ وفاق کے نمائندے کی حیثیت سے ہمارے دروازے ہر کسی کے لیے کھلے رہتے ہیں اور عوام کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گورنر ہاوس پشاور میں باڑہ پریس کلب کے وفد کے ساتھ ملاقات کے دوران کیا ہے ۔ وفد کی سربراہی محمد سلیم آفریدی کررہے تھےجبکہ وفد میں کابینہ ممبران سمیت باڑہ پریس کلب کے سینئر صحافی بھی شریک تھے ۔وفد نے پریس کلب کے بنیادی مسائل اور ضروریات کے حوالے سے گورنر کو ایک تحریری درخواست بھی پیش کی۔نمائندہ وفد نے گورنر سے مالی معاونت، میڈیا کالونی میں پلاٹس، پریس کلب کی تزئین و آرائش، صحافیوں کے مطالعاتی دورے اور صدر و وزیر اعظم پاکستان سے ملاقات کا اہتمام کرنے کے مطالبات پیش کیے۔گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے باڑہ پریس کلب کے وفد کو یقین دلایا کہ وہ صحافیوں کے مسائل کے حل کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں گے اور ان کے مطالبات کو وفاقی حکومت تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ باڑہ کے صحافیوں نے مشکل حالات میں اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں نبھائیں اور ان کی قربانیوں کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔اس موقع پر وفد نے باڑہ پریس کلب کی زمین مالکان کو معاوضہ دینے کابھی مطالبہ بھی پیش کیا جس پر گورنر نے مکمل تعاون کا یقین دلاتے ہوئے کہا کہ وہ اس معاملے کو وفاقی حکومت کے ساتھ اٹھائیں گے اور معاوضے کی فراہمی کے لیے بھرپور کوشش کریں گے۔وفد کے شرکاء نے گورنر خیبر پختونخوا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ ان کے مطالبات جلد عملی جامہ پہنیں گے اور باڑہ پریس کلب کے صحافیوں کو درپیش مشکلات میں کمی آئے گی۔آخر میں صدر باڑہ پریس کلب اور کابینہ ممبران نے گورنر فیصل کریم کنڈی کو اور وفد میں شریک پیپلز پارٹی ضلع خیبر کے ڈپٹی جنرل سیکرٹری ڈاکٹر شیرشاہ آفریدی کو باڑہ پریس کلب کی جانب سے اعزازی شیلڈز بھی پیش کیں۔

(تفصیلات کے مطابق)وریشہ آفریدی سب سے کم عمر ناول مصنفہ ۔۔۔تحریر خیال مت شاہ آفریدی ۔۔۔۔۔۔الفاظ وہ طاقت ہیں جو سوچوں کو ش...
09/02/2025

(تفصیلات کے مطابق)
وریشہ آفریدی سب سے کم عمر ناول مصنفہ ۔۔۔
تحریر خیال مت شاہ آفریدی ۔۔۔۔۔۔

الفاظ وہ طاقت ہیں جو سوچوں کو شکل دیتے ہیں جذبات کو بیدار کرتے ہیں، اور تاریخ کے صفحات پر نئی کہانیاں رقم کرتے ہیں۔ ایسی ہی ایک منفرد کہانی ضلع خیبر کی ایک متوسط خاندان سے تعلق رکھنے والی سکنڈ ایئر کی ہونہار طالبہ وریشہ آفریدی کی ہےجس نے اپنی کم عمری میں وہ اعزاز حاصل کیا جو بڑے بڑے قلمکار بھی برسوں کی محنت کے بعد حاصل کرتے ہیں۔
وریشہ کا تعلق آفریدی قبیلہ کی ذیلی شاخ شیر خان خیل سے ہے، جو کوکی خیل قبائل میں شامل ہے۔ ان کے والد سردار آمین ایک سرکاری سکول میں ایس ایس ٹی استاد ہیں جبکہ ان کا خاندان تعلیم یافتہ اور باصلاحیت ہونے کے باوجود محدود وسائل کے ساتھ زندگی بسر کر رہا ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ان کی بیٹی وریشہ نے اپنے گھر والوں کو بھی حیران کر دیاکیونکہ کسی کو یہ اندازہ نہیں تھا کہ وہ ایک مکمل ناول تحریر کر چکی ہیں۔وریشہ آفریدی سے میری ملاقات جمرود گرلز ڈگری کالج میں یوتھس آف خیبر آرگنائزیشن کی ٹیلنٹ ایوارڈ کی تقریب کے دوران ہوئی ،ناول لکھنے کی خواہش کیسے پیدا ہوئی اس حوالے سے انہوں نے بہت دلچسپ معلومات فراہم کیں لیکن پہلے میں ان کی ناول(ملن) جو مجھے پی ڈی ایف میں فراہم کیں اس پر مختصر خیالات شیئر کرنا چاہتا ہوں۔ ابتدائی صفحات کو پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ وریشہ ایک باصلاحیت اور جذباتی گہرائی رکھنے والی کم عمر مصنفہ ہیں۔ ان کے اندازِ تحریر میں نہ صرف سادگی اور روانی ہے بلکہ ایک فطری جاذبیت بھی ہےجوقاری کو اپنی گرفت میں لے لیتی ہے۔انہوں نے اپنے شکریہ کے کلمات میں جس خلوص اور محبت کا اظہار کیا ہےوہ ان کی عاجزی اور اپنی تحریر سے گہری وابستگی کو ظاہر کرتا ہے۔ ان کی پہلی ناول(ملن )محض ایک ناول نہیں بلکہ احساسات،خوابوں اور حقیقتوں کا حسین امتزاج معلوم ہوتی ہے۔پیش لفظ میں وریشہ نے لکھنے کے عمل کو ایک جذباتی اور فکری تجربہ قرار دیا ہےجس میں وہ اپنے دل کی کیفیت کو لفظوں میں ڈھالنے کی جدوجہد کرتی رہی ہیں۔ ان کے یہ جملے...
(لکھنا آسان نہیں ہوتا، اور مجھے بھی نہیں لگا کہانی لکھنے وقت احساس ہوا کہ ہم جینے کی کہانی لکھ رہے ہیں...)
یہ ثابت کرتے ہیں کہ (ملن) صرف ایک کہانی نہیں بلکہ زندگی کے تلخ و شیریں لمحوں کا عکس ہے۔وریشہ افریدی کی غیر معمولی ادبی صلاحیتوں کا انکشاف اس وقت ہوا جب ان کے گھر والوں کو معلوم ہوا کہ وہ ایک مکمل ناول لکھ چکی ہیں۔ ان کے والد سردار آمین کے مطابق انہیں خود اس بات کا علم نہیں تھا بلکہ یہ ان کی اہلیہ اور دیگر رشتہ دار تھے جنہوں نے سب سے پہلے وریشہ کی تحریری صلاحیتوں کو پہچانا۔ یہی وجہ ہے کہ جب خیبر یوتھ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام ایک تقریب میں ان کی ادبی خدمات کو سراہا گیا اور انہیں( ٹیلنٹ ایوارڈ)سے نوازا گیا تو یہ لمحہ ان کے خاندان کے لیے نہایت فخر کا باعث تھا۔وریشہ آفریدی کے والد کا دعویٰ ہے کہ ان کا خاندانی نسب اردو ادب کے عظیم شاعر جوش ملیح آبادی سے جڑتا ہے جو بنیادی طور پر قوم آدم خیل سے تعلق رکھتا تھا۔مختصر شجرہ نسب کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 1871 میں ان کے آباو اجداد آدم خیل قبائل سے منسلک تھا اور پھر مائیگریشن کرکے کوکی خیل قبائل میں شامل ہو گئے جوکہ آج تک یہاں جمرود کے نئی آبادی میں رہائش پذیر ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وریشہ کی تحریروں میں جوش ملیح آبادی کی فکر اور ادبی چمک جھلکتی ہے اور ان کا اس کم عمری میں ناول لکھ لینا اس بات کا ثبوت ہے کہ ادبی تخلیق کاری کا یہ جوہر ان کے خون میں شامل ہے۔
وریشہ آفریدی اس وقت گورنمنٹ گرلز ڈگری کالج جمرود میں سیکنڈ ایئر کی طالبہ ہیں وہ نہ صرف ایک ذہین طالبہ ہیں بلکہ اپنی تخلیقی صلاحیتوں سے بھی لوگوں کو حیران کر چکی ہیں۔ ان کی تحریریں زندگی کی گہرائیوں کو چھوتی ہیں اور ان کی سوچ کی پختگی یہ ثابت کرتی ہے کہ وہ مستقبل میں اردو ادب کا ایک بڑا نام بن سکتی ہیں۔
وریشہ آفریدی کی تحریر میں نہ صرف ادبی کشش اور موجود ہے بلکہ ان کی کم عمری کے باوجود گہرے مشاہدے اور جذباتی پختگی کا احساس ہوتا ہے۔ وہ یقیناً ایک روشن مستقبل رکھنے والی ادیبہ ہیں اور ملن ان کے ادبی سفر کا ایک شاندار آغاز ہے۔
وریشہ آفریدی کی کہانی صرف ایک طالبہ کی کہانی نہیں بلکہ یہ ان تمام نوجوانوں کے لیے ایک ترغیب ہے جو ادب اور فنون لطیفہ سے محبت کرتے ہیں۔ یہ ثابت کرتی ہے کہ اگر ہنر اور محنت ہوتو وسائل کی کمی بھی آپ کو آگے بڑھنے سے نہیں روک سکتی۔ان کے ناول (ملن) کی اشاعت کا سب کو انتظار رہے گا اور یقین ہے کہ یہ اردو ادب کے منظرنامے پر ایک منفرد اضافہ ہوگا۔
وریشہ آفریدی آپ پر فخر ہے!.........
میرے دوست صحافی سنگر خان صاحب نے بھی وریشہ آفریدی سے انٹرویو کیا ہے نیچے لنک پہ کلک کر کے ویڈیو ملاحظہ کیجئے۔۔۔

https://youtu.be/rEfrIDL75GQ?si=SxxYB9-Ot8f2zSS0۔

🟢 BNNتیراہ میں دہشتگردی کا واقعہ! نامعلوم شدت پسندوں نے تاجر برادری کے صدر شیر محمد اور ان کے ساتھی ابرار کو بے دردی سے ...
04/02/2025

🟢 BNN
تیراہ میں دہشتگردی کا واقعہ! نامعلوم شدت پسندوں نے تاجر برادری کے صدر شیر محمد اور ان کے ساتھی ابرار کو بے دردی سے قتل کر دیا۔

🟢 BNNبھوٹان شریف تیراہ میں خونریز واردات! شیر محمد اور ابرار کا بہیمانہ قتل، کاروباری برادری میں شدید غم و غصہ۔

تیراہ میں امن و امان پر سوالیہ نشان؟ تاجر رہنما شیر محمد اور ان کے ساتھی کی ٹارگٹ کلنگ، عوام میں شدید خوف و ہراس۔ 🟢 BNN

قتل کی واردات پر عوامی ردِعمل! تیراہ کے عوام اور تاجروں کا احتجاج، قاتلوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ۔ 🟢 BNN

شدت پسندوں کی بربریت جاری! تیراہ میں دو معصوم جانیں چھین لی گئیں، لواحقین انصاف کے منتظر۔ 🟢 BNN

سیکیورٹی ادارے کہاں ہیں؟ تیراہ میں تاجروں کے قتل پر شہریوں کا شدید احتجاج، امن و امان کی بحالی کا مطالبہ۔ 🟢 BNN

تیراہ کے عوام کا حکومت سے مطالبہ! شیر محمد اور ابرار کے قاتلوں کو فوری گرفتار کیا جائے، ورنہ احتجاج کا دائرہ وسیع ہوگا۔ 🟢 BNN

تیراہ میں غم و اندوہ کی فضا! شیر محمد اور ان کے ساتھی کی شہادت پر ہر آنکھ اشکبار، مقامی آبادی کا شدید ردِعمل۔ 🟢 BNN

تیراہ میں کاروباری برادری کا مطالبہ! تاجروں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنایا جائے، حکومت فوری اقدامات کرے۔ 🟢 BNN

تیراہ کے پہاڑوں میں ظلم کی نئی داستان! نامعلوم شدت پسندوں نے دو قیمتی جانیں لے لیں، عوام کا شدید ردِعمل۔ 🟢 BNN

03/02/2025

تفصیلات کے مطابق۔۔۔۔۔
معاشرتی فرسودہ روایات اور عزتِ انسانی کی بحالی۔۔۔۔
تحریر خیال مت شاہ آفریدی۔۔۔۔۔۔۔
پشتون معاشرہ اپنی روایات غیرت مہمان نوازی اور بھائی چارے کی وجہ سے دنیا بھر میں ایک منفرد پہچان رکھتا ہے لیکن بدقسمتی سے اس میں کچھ ایسی فرسودہ روایات وعادات بھی شامل ہو چکی ہیں جو نہ صرف اسلامی اصولوں کے منافی ہیں بلکہ سماجی ترقی کی راہ میں بھی رکاوٹ ہیں۔ ان میں سے ایک سب سے بڑی خامی یہ ہے کہ معاشرہ مختلف پیشوں سے وابستہ محنت کشوں کو حقارت کی نظر سے دیکھتا ہےبالخصوص حجام (نائی) لوہار، قصائی،زرگر اور دیگر ہنرمند افراد کو وہ عزت و مقام نہیں دیا جاتا جس کے وہ مستحق ہیں۔یہ ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہمارے ہاں لوگ کسی نائی، مستری یا درزی کی عزت کم سمجھتے ہیں جبکہ جو لوگ مکروہ دہندوں یعنی منشیات فروشی سود وذخیرہ اندوزی یا دیگر غیر قانونی دھندوں میں ملوث ہوتے ہیں ۔انہیں حاجی صاحب سیٹھ صاحب ملک یا خان جیسے باعزت القابات سے نوازا جاتا ہے۔ یہ ہمارے معاشرتی اقدار کی زبوں حالی کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ جو شخص رزقِ حلال کماتا ہےاس کے ساتھ حقیر آمیز رویہ اختیار کیا جاتا ہے اور جو حرام کماتا ہے اسے عزت دی جاتی ہے۔
چونکہ اسلام نے ہمیشہ محنت اور رزقِ حلال کو اعلیٰ مقام دیا ہے۔ قرآن میں فرمایاگیا ہے ہےتم میں سب سے زیادہ عزت والا وہی ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے۔اس کا مطلب یہ ہوا کہ عزت و برتری کسی کے پیشے یا خاندان کی بنیاد پر نہیں بلکہ تقویٰ اور کردار کی بنیاد پر ہوتی ہے۔مگربدقسمتی سے ہمارا معاشرہ اس اسلامی اصول کو بھول چکی ہے اور اپنی خود ساختہ برتری کی بنیاد پر دوسروں کو کمتر سمجھتے ہیں۔قارئین کرام
آج میں باڑہ بازار میں جنٹل مین سیلون باڑہ ون نامی حجام کی دکان کے افتتاح کے موقع پرراقم الحروف کوبھی شرکت کا موقع ملا جہاں میرے صحافی بھائیوں لطیف شاہ اور خادم خان کے ہمراہ اس تقریب میں شریک ہو کر یہ محسوس ہوا کہ ہمیں بطور معاشرہ اپنے رویوں کو بدلنے کی ضرورت ہے۔ اس سیلون (حجام خانہ ) کا افتتاح علاقے کے نوجوان اور ہر دلعزیز شخصیت خان ولی صاحب نے کیا جبکہ راقم بھی اس تقریب مہمان تھا۔یہ سوچنا قابلِ افسوس ہے کہ آج بھی ہمارے معاشرے میں اگر کوئی حجام کی شادی یا کسی غمی میں شرکت کرے تو اسے طعنہ دیا جاتا ہے کہ کیا وہ بھی نائی بن چکا ہے؟۔۔حالانکہ اگر غور کیا جائے تو ایک حجام ( نائی) معاشرے کا ایک نہایت اہم فرد ہے،جو اپنی ہنر مندی کے ذریعے لوگوں کی خدمت کرتا ہے۔ حجامت ایک قدیم پیشہ ہے اور اسلامی تاریخ میں خود صحابہ کرام بھی مختلف پیشوں سے منسلک رہے مگر کسی نے کسی کو حقیر نہیں سمجھا۔
ہمارے معاشرے میں اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ جو شخص حرام ذرائع سے دولت کماتا ہے وہ عزت و شہرت پاتا ہے۔ اس کے برعکس جو محنت مزدوری سے روزی کماتا ہے اسے کمتر سمجھا جاتا ہے۔ اگر ہم بحیثیت قوم ترقی کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے اس دوہرے معیار کو ختم کرنا ہوگا اور ہر اس شخص کو عزت دینی ہوگی جو رزقِ حلال کماتا ہےچاہے وہ کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتا ہو۔
قارئین کرام یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ ہمارے لوگ دنیا کی ترقی سے بے خبر آج بھی انہی دقیانوسی خیالات میں الجھے ہوئے ہیں کہ عزت و مقام صرف طاقتور مالدار یا روایتی سردار کو ہی حاصل ہونا چاہیے۔ جبکہ حقیقت یہ ہے کہ آج کا ترقی یافتہ دور قابلیت محنت اور ہنر کی بنیاد پر کسی کو عزت دیتا ہے نہ کہ نسل برادری یا روایتی سوچ کی بنیاد پر۔دوستوں باڑہ بازار جو کبھی شدت پسندی چوری اور بدامنی کا مرکز ہوا کرتا تھابہت کم وسائل پر آج ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ ہمیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اب ہمارے علاقے میں کاروبار دوبارہ فروغ پا رہے ہیں اور لوگ حلال کمائی کی طرف راغب ہو رہے ہیں۔ اب وقت آ چکا ہے کہ ہم ان تمام فرسودہ روایات کو توڑیں اور اپنے سماج میں ہر پیشے سے جڑے افراد کو وہی عزت دیں جو انہیں ملنی چاہیے۔یہ نہایت ضروری ہے کہ ہم اپنے سماجی رویوں کو اسلامی تعلیمات کے مطابق درست کریں اور ہرمحنت کش کو وہی عزت دیں جو ایک معزز شہری کو دی جاتی ہے۔ جب تک ہم ان غیر منصفانہ رویوں کو ختم نہیں کریں گے ہمارا معاشرہ ترقی نہیں کر سکتا۔ ہم نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو ایک مثبت اور برابری پر مبنی معاشرہ دینا چاہتے ہیں یا پھر اسی فرسودہ نظام کو برقرار رکھ کر پستی کی طرف جانا چاہتے ہیں۔اب وقت آ گیا ہے کہ ہم عزت کو رنگ نسل اور پیشے یا خاندان کی بنیاد پر نہیں بلکہ کردارمحنت اور انسانیت کی خدمت کی بنیاد پر پرکھیں۔ یہی ایک مہذب اور ترقی یافتہ معاشرے کی پہچان ہے۔

د فخرِ افغان باچا خان بابا او رہبرِ تحریک خان عبدالولي خان د برسي تاريخي جلسې انعقادلیکوال: خیال مت شاه آفریدینن د باچا ...
29/01/2025

د فخرِ افغان باچا خان بابا او رہبرِ تحریک خان عبدالولي خان د برسي تاريخي جلسې انعقاد
لیکوال: خیال مت شاه آفریدی

نن د باچا خان بابا او خان عبدالولي خان د برسي په مناسبت، د نوي جوړ شوي باچا خان مرکز، چې د شلوبر تحصیل باړه ته نږدې موقعيت لري، يو ستر او تاريخي جلسې وشوه. د دې جلسې تابيا د امن سفير او د عوامي نیشنل پارټۍ د خيبر ضلعې صدر، حاجي عبدالرازق آفريدي کړې وه. په دې جلسه کې د عوامي نیشنل پارټۍ مرکزي او ضلعي مشران، کارکنان، ليکوالان، استاذان، خبريالان، ټولنيز فعالين، او د ژوند د بېلابېلو برخو سره تړلي خلقو په لوی شمېر ګډون وکړ.

په دې تاريخي جلسه کې، د عوامي نیشنل پارټۍ جنرل سیکرټر، ريټايرډ بريګيډيئر سليم خان، د خیبر صدر حاجي عبدالرازق آفريدي، مشهوره شاعره او ټولنيزه فعاله نورا احساس، او نورو ويناوالو د غونډې خطاب وکړ. هغوی وویل چې د برسي د لمانځلو موخه دا ده چې نوی نسل د باچا خان بابا او خان عبدالولي خان د عدم تشدد، امن، ورورولۍ، او تعليم د فلسفې سره اشنا کړل شي. ويناوالو وويل چې د باچا خان بابا اصل "جرم" دا وو چې هغه د امن داعي وو، هغه غوښتل چې پښتانه تعليم يافته شي، بيدار شي، او د ظلم پر ضد ودرېږي. د همدې لپاره سامراجي قوتونو هغه بیا بیا جېل ته واچو، خو هغه هيڅکله د خپل اصولو او نظر نه شاته نه شو.

ويناوالو دا هم وويل چې د پښتنو پر ضد ظلم او جبر د پېړيو راهيسې روان دی. د بوټ والا حکومت پيداوارو نه پوښتنه دا ده که ترهګري يوازې د پښتنو په سيمه کې وي، نو پنجاب کې ولې نشته؟ آيا زموږ يوازېنی جرم دا دی چې مونږ پښتانه يو؟ که مونږ هم پاکستانیان یو او هم پښتانه، نو ولې زموږ نسل کشي دوام لري؟

ويناوالو د پښتنو سره د ظلم ذکر وکړ، او وې ویل چې د فخرِ افغان باچا خان جرم دا وو چې هغه د پښتنو د حقونو لپاره غږ پورته کړی و. پاکستان د جوړېدو نه پس هم، پښتانه د خپلو آئيني حقونو نه محروم وساتل شول، د دوی خاوره د تجرباتي جګړو لپاره وکارول شوه، د دوی تعليمي ادارې، روغتونونه، او کاروباري مرکزونه قصداً تباه کړل شول.

په دې تاريخي جلسه کې منتظمينو ځينې قراردادونه وړاندې کړل، چې پکې دا وويل شول چې پښتانه نور په خپله خاوره د هيڅ قسمه ترهګري، رياستي ظلم، او استحصال ته تيار نه دي. دا هم وويل شول چې د پښتنو د حقونو لپاره به د هر فورم نه مبارزه جاري وي، او د دې لپاره به هېڅ قرباني نه ورکولو ته شا نه کوو.

په ځايي سطحه، د غونډې د قرارداد له مخې د شلوبر د چړهاۍ سر نوم "باچا خان چوک" کېښودل شو، چې ګډونوالو په اکثريت سره منظور کړو.

د غونډې په پای کې، د عوامي نیشنل پارټۍ مرکزي جنرل سیکرټر، ريټايرډ بريګيډيئر سليم خان، ځانګړې وينا وکړه. هغه وويل چې د پښتنو بربادي د اوسني وخت خبره نه ده، بلکې دا د پېړيو راهيسې روانه ده. سامراجي قوتونو تل د پښتنو د نسل کشۍ منصوبې جوړې کړي، خو پښتنو هر وخت د ظلم پر ضد مقاومت کړی.

هغه زیاته کړه چې کوم قامونه چې د خپلو حقونو لپاره غږ نه پورته کوي، هغه له منځه ځي. نن زموږ فرض دی چې د باچا خان بابا او خان عبدالولي خان د نظريو سره سم خپل قام نور هم بيدار کړو، تعليم ته وده ورکړو، او د يو پرامن، پرمختللي، او خودمختاره پښتون ټولنې د جوړېدو لپاره مبارزه جاري وساتو.

په دې ستره جلسه کې، د عوامي نیشنل پارټۍ نائب صدر شاهی خان شيراني، ملک دریا خان آفريدي، د اے این پي خيبر صدر حاجي عبدالرازق آفريدي، صدیق چراغ آفريدي، حاجي شیرين آفريدي، د باړه سياسي اتحاد مشران، د پښتون سټوډنټس فېډرېشن، ملګري استاذان خيبر، ملګري ليکوالان خيبر، او نورو تنظيمونو مشران او کارکنان په پراخه کچه ګډون وکړ.

دا جلسه د پښتون ملت د بيدارۍ يو نوی پړاو و، چې ثابته کړه چې پښتانه اوس هم د خپلو رهبرانو د عدم تشدد، امن، او تعليم د نظريو په رڼا کې يو متحد، قوي، او باوقاره قام جوړېدو ته چمتو دي.

02/10/2024

دقبائلی سیمې ځوان‌ مبارز او جرګه پاکستان تنظیم بانی ښاغلی عابد آفریدی سره تفصیلی مرکه...... په یولسم اکتوبر د پی ټی ایم له لوری ټاکلې شوې قومی عدالت دخیبر د تاریخ یو بله پانړه د پښتنو په تاریخ کښې سیوا شوه .دپیښور پولیسو په پر امنه خلقو ډزې کول او د خپلو آئينی حقوقو نه را منع کول د پولیسو په تاریخ کښې ډیره لویه بزدلی او بد بختی ده ...د خیبر اولس دې خپل غیرت،میلمستیااو تاریخی توره یوځل بیا دنیا ته څرګنده کړی او د پی ټی ایم له لوری په یولسم اکتوبر قامی عدالت کښې دې خپله قربانی ثابته کړی.... په دغه مرکه کښې د‌عابد آفریدی نورې خبرې په ویډیو کښې واورئ....

مرکه کونکې قبائلی خبریال خیال مت شاه آپریدې

باڑہ سیاسی اتحاد کا تیراہ امن سیمینار میں اہم فیصلے اور قراردادیں۔۔۔۔ تحریر خیال مت شاہ آفریدی باڑہ سیاسی اتحاد کے اکابر...
25/08/2024

باڑہ سیاسی اتحاد کا تیراہ امن سیمینار میں اہم فیصلے اور قراردادیں۔۔۔۔ تحریر خیال مت شاہ آفریدی
باڑہ سیاسی اتحاد کے اکابرین نے باڑہ اورتیراہ میں بڑھتی ہوئی بد امنی پر قابو پانے کے لیے باڑہ کے ایک نجی تعلیمی ادارے اقراء کیڈٹ سکول میں تیرا ہ امن سیمینار کے نام سے ایک جامع امن سیمینار کا انعقاد کیا۔امن سیمینار میں سیاسی و سماجی تنظیموں کے نمائندے مذہبی شخصیات اور اس کے علاوہ علاقے کے مختلف طبقات کے کثیر تعداد میں نوجوانوں اور سیمینار میں ذکر شدہ مختلف طبقات کے رہنماوں سمیت باڑہ سیاسی اتحاد کے درجن بر عہدیداران نے شرکت کی۔ سیاسی اتحاد نے میزبانی کرتے ہوئے ایک اجتماعی سٹیج سجا کر اس موقع پر علاقائی ایم این اے حاجی اقبال افریدی پی کے 71 اور پی کے 70 کے دونوں ایم پی ایز عبدالغنی آ فریدی اور سہیل آفریدی کو بھی خصوصی طور پر دعوت دے کر تیرا امن سیمینار میں شریک ہوئے۔ سیاسی اتحاد کے جنرل سیکرٹری ملک عطااللہ آفریدی اور اے این پی باڑہ کے رہنماء صدیق چراغ جو سٹیج کے منتظمین تھے انہوں نے بار ہا شریک مقررین کو سمجھانے کی کوشش کی کہ ون پوائنٹ ایجنڈہ کے تحت صرف تجاویز دینے کے لئے یہاں پر پانچ منٹ کے دورانیہ میں اپنی تقریر ختم کرے گا اور سیاسی سکورنگ سے بھی پرہیز کرے گا مگراس قسم کے اعلانات کے باوجود اس اہم ایشو اور ون پوائنٹ ایجنڈے یعنی علاقائی امن کی بحالی کے لیے تجاویز اور ائندہ کا لائحہ عمل سے ہٹ کر مقررین نے جذباتی انداز میں اپنے قومی اورصوبائی اسمبلی کے ممبران،صوبائی حکومت سمیت سیاسی پارٹیوں کے اکابرین پر شدید تنقید کا سلسلہ جاری رکھا۔ گو کہ سیاسی اتحاد کے مشران کے مطابق ایم این اے حاجی اقبال آفریدی، ایم پی اے عبدالغنی آفریدی اور سہیل افریدی کو سیاسی اتحاد کے مشران نے بلا کر انہیں یہ طفل تسلیاں بھی دی تھی کہ سیاسی اتحاد کی اس سٹیج سے ان کو مورد الزام نہیں ٹھہرایا جائے گا لیکن انہیں باڑہ سیاسی اتحاد کے ہی اکابرین نے معاف نہیں کیا اور ان بیچاروں پر ایسے ایسے تیر برسائے کہ ان کی خوب جھاڑ پلائی۔سیاسی اتحاد باڑہ کے زیر انتظام اس جامع امن سیمینار میں جو خصوصی طور پر تیرا ہ میں بدامنی کے روز روز واقعات اور وہاں ٹارگٹ کلنگ دہشت گردوں کی کھلے عام مسلح گشتوں اور تیرا ہ باغ بازار میں کاروباری لوگوں کی کاروباری مراکز پر راکٹوں کے حملوں جیسے واقعات کے بارے میں منعقد کے گئے امن سیمینار سے اپنے الگ الگ خطابات میں خیبر یونین کے بانی رہنماء و سابق صدر حاجی بازارگل آفریدی اور خیبر یونین کے موجودہ صدر مراد ساقی نے اپنے روایتی انداز میں پاک فوج کو تنقید کا نشانہ بنا کر گزشتہ کئی دہائیوں سے قبائلی عوام کے ساتھ ہونے والے مظالم پر تفصیلی اظہار خیال کیا،ان کے انقلابی گفتگو نے امن سیمینار کو ایک نیا رنگ دے کر محفل میں جان ڈالی اور دونوں خیبر یونین رہنماؤں نے اپنی تنظیم کی بھر پور نمائندگی کرتے ہوئے تیراہ اور باڑہ میں قیام امن کے لئے مثبت اور موثر تجاویز پیش کئے۔ سیمینار سے تیرا سیاسی اتحاد کے صدر شیر آفگن آفریدی نے کہا کہ تیرا ہ میں ہمارے احتجاج اور دھرنے اس لیے بے اثر ہے کہ ہم نے اب تک وہ مزاحمت نہیں دکھائی اور نہ ایک ٹھوس لائحہ عمل اپنایا ہے جس کے باعث ہم سکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کی جعلی کاروائیاں روک لیں انہوں نے تجویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایک مشترکہ کمیٹی تشکیل دی جائے اور راجگال متاثرین کے ساتھ مل کر تیراہ میں بد امنی اور آئی ڈی پیز کی واپسی تک احتجاج اور مزاحمت کے لئے مشترکہ حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ تیرا میں انٹرنیٹ کی سہولت کی بندش کی وجہ سے کاروباری لوگوں کو کافی نقصان پہنچا ہے اس لئے انٹرنیٹ کی سہولت فوری طور پر بحال کی جائے اور سیکیورٹی فورسز کی جانب سے پیدا کردہ دہشت گردی پر قابو پایا جائے اگر اس پر قابو نہیں پایا گیا تو یہ دہشت گرد ملک کے بڑوں شہروں تک بھی پہنچ جائیں گے۔معروف کاروان کے نمائندے نسیم افریدی نے سیکیورٹی فورسز کو مورد الزام ٹھہرا کر تیرا میں بدامنی اور خوف پیدا کرنے
والے کا الزام بھی سیکیورٹی اداروں پر ڈال دی انہوں نے کہا کہ ہماری فوج رات کے اندھیرے میں دہشت گردوں کو تو مار سکتے ہیں لیکن دن دہاڑے تیرا میں دندناتے پھرتے دہشت گردوں اور مسلح جھتوں کو کیوں نہیں روکتے انہوں نے کہا کہ جتنی ساری قربانیاں ہم نے دی ہے کہ اب ہمیں ازاد پشتونستان کا مطالبہ کرنا چاہئے کیونکہ ٓازاد پختونستان ہی ان مظالم سے بچنے کا واحد حل ہے۔ سیمینار کے موقع پر منتخب ایم پی اے سہیل افریدی کو بھی تقریر کرنے کا موقع دیا گیا انہوں نے اپنی تقریر میں اپنی صوبائی حکومت اور پاکستان تحریک انصاف کی دفاع کرتے ہوئے کہاں کہ ہم نے ہمیشہ اپنی عوام کی اصل نمائندگی کی ہے اور آئندہ بھی ہم اپنے عوام کی نمائندگی کرتے رہیں گے انہوں نے کہا کہ جب تک علاقائی عوام سماجی تنظیمیں قومی و سیاسی مشران اپنے نمائندوں کے پشت پر نہ ہو تو کوئی ایم این اے یا ایم پی اے اکیلے کچھ نہیں کر سکتا۔اس کے بعد رکن قومی اسمبلی حاجی اقبال افریدی کو اپنے خیالات کا اظہار کرنے کو کہا گیا تو انہوں نے کہا کہ ضلع خیبر میں بدامنی کے پیچھے جو لوگ کھڑے ہیں ہم ان کے خلاف ائین اور قانون کے مطابق لڑ رہے ہیں ہمارا مقصد آئین اور قانون کی عملداری یقینی بنانا ہے انہوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ ہم سیاسی اتحاد کے ساتھ ہر محاذ پر کھڑے رہیں گے اور سیاسی اتحاد کا ساتھ تب تک نہیں چھوڑیں گے جب تک ہم اپنے علاقے میں امن قائم نہیں کریں۔باڑہ سیاسی اتحاد کے سابق صدر حاجی شاہ فیصل افریدی نے اپنی تقریر کا آغاز ایم این اے اورصوبے میں تحریک انصاف کی حکومت کو حالیہ بدامنی کے ذمہ دار ٹہراکر آڑے ہاتھوں لیا۔انہوں نے کہا کہ تیراہ میں میں پاک افغان سرحد کے قریب تمام فوجی کیمپوں میں ہمارے فوجیوں کے لیے ہر قسم کی سہولتیں اور وسائل موجود ہے لیکن اس کے باوجود بھی یہاں دہشت گرد پاک افغان بارڈر کراس کر کے یہاں دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہوتے ہیں کیا یہ عجیب منطق نہیں ہے؟انہوں نے کہا کہ ترقیاتی بجٹ کو بھی دفاعی بجٹ کا حصہ بنا کر ہمیں تحفظ فراہم نہیں کرسکتے اور ہماری فوج اتنی کمزور ہے کہ وہ دو تین سو طالبان کا مقابلہ نہیں کر سکتا اس سے یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ یہ ان ہی فوجیوں کا کام ہے اور اس میں بارڈر پر ہمارے موجود پاک فوج کے افسران ہی تیرا میں دہشت گردی کے تمام واقعات کے ذمہ دار ہے فاٹا میں بدامنی اور یہاں آگ اور خون کے اس کھیل میں فیض حمید سے لے کر جی ایچ کیو تک یہ سارے لوگ املوث ہیں انہوں نے صوبائی حکومت کو موڑد الزام ٹھہرا کر کہا کہ صوبائی حکومت کو اب اس میں کردار ادا کرنا ہے اور ائینی طور پر یہ ساری ذمہ داری صوبائی وزیر اعلی پر عائد ہوتی ہے وزیر اعلی کو چاہیے کہ وہ تیرا ہ میں دہشت گردی کے واقعات اور خصوصاً ضلع خیبر میں بدامنی دہشت گردانہ واقعات کا خصوصی نوٹس لے کر سکیورٹی اداروں سے پوچھ لیں کہ علاقے میں بدامنی کون پھیلا رہے ہیں اور دہشت گرد کس راستے سے ہمارے صوبے میں داخل ہوتے ہیں انہوں نے کہا کہ اس وقت صوبے میں پی ٹی ائی کی حکومت ہے اور اس کو لوگوں نے مینڈیٹ دیا ہے اور اس مینڈیٹ کا احترام کرنا چاہیے ان کو یہ سب کچھ آئین کے چوکاٹ میں کرنا ہے۔انہوں نے صوبائی وزیر اعلیٰ علی آمین گنڈاپور پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ نے ایپکس کمیٹی میں حالیہ فاٹا اپریشن کے حوالے سے باقاعدہ دستخط کی ہے اور اب صوبائی حکومت یہ بہانہ بنا رہی ہیں حالانکہ یہ سب کچھ صوبائی حکومت کی ایما پر ہو رہی ہے انہوں نے کہا کہ اگر طالبان بدامنی لاتے تو افغانستان میں حالات کیوں ٹھیک ہے۔انہوں نے کہا کہ ضلع خیبر کے عوام نے جتنا ووٹ ہمارے ایم این او ایم این اے اور ایم پی ایز کو دیا ہے تو ان کو چاہیے کہ وہ اپنے ورکرز کو احتجاج کے لیے تیار کرے اور کور کمانڈر،آئی جی ایف سی کے دفاترکے گرد ڈھیرے ڈال دیں۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ایم پی اے عبدالغنی آفریدی نے شاہ فیصل آفریدی کی تقریر پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی صوبائی حکومت یا وزیر اعلیٰ نے حالیہ اپریشن پر نہ کوئی دستخط کیا ہے اور نہ اس کے حق میں ہے بلکہ ہم نے باقاعدہ طور پر صوبائی اسمبلی سے قرارداد پیش کر کے اس کی بھرپور مذمت کی ہے اور ہم نے ہمیشہ اپنے عوام کے ساتھ کھڑے ہو کر یہاں سیکیورٹی اپریشن کی مخالفت کی ہے۔انہوں نے سیمینار شرکاء کے سیاسی مخالفین کے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر اس عزم کا اظہار کیا کہ علاقائی امن کی خاطر ہم باڑہ سیاسی اتحاد کے ساتھ امن تحریک چلانے کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور اپنے علاقائی عوام کے ساتھ تیراہ اور باڑہ میں پائیدار امن تک جدوجہد جاری رکھیں گے۔ ۔کوکی خیل دھرنا کے رہبر حاجی براکت نے کہا کہ قومی وحدت کے علاوہ ہمارے پاس کوئی راستہ نہیں ہے پشتون قوم کو بیدار ہونا ہے ہم سب کو ایک ہی پلیٹ فارم پہ کھڑا ہوناضروری ہے پختون قوم کے درمیان آپس میں جو بھی اختلافات ہے یہ سب کچھ سیاسی پارٹیوں کی وجہ سے ہورہا ہے کیونکہ ہم تقسیم درتقسیم ہوکر پشتونوں کااس وجہ سے یہ اتحاد متاثر ہوئی ہے۔انہوں نے تجویز پیش کی کہ اب ہمیں ایک شریک قیادت کی ضرورت ہے جس کے ذریعے ہم اس ظالم فوج کے سکنجے سے بچ سکتے ہیں۔سفیر امن عبدالرازق آفریدی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بدامنی اور دہشت گردی قومی اور سیاسی مسئلہ ہے اور اس کا واحد حل سیاسی ہے یہاں پارلیمنٹ بھی ہے اور آئین بھی ہے لیکن پارلیمنٹ اورآئین اس لیے پامال کیا گیا ہے کہ یہاں پارلیمنٹ میں دلال قسم کے نمائندے ہیں جب تک دلال آراکین پارلیمنٹ ان اسمبلیوں میں ہوں گے ہمیں کوئی توقع نہیں کہ ہم اس پارلیمنٹ کے ذریعے اپنا حق حاصل کرسکے ہمارے ایم این اے اور ایم پی اے اگر عوام کے حقیقی نمائندگی کرتے ہیں تو وہ ان غلام اسمبلیوں سے استعفی دے اور پارلیمنٹ میں کھل کر ان ظالمانہ پالیسیوں کی مخالفت کر ے۔سیمینار کے اس موقع پر کچھ لمحات کے لئے اس وقت بد مزگی پیدا ہوئی جب پی ٹی آئی کے ایک سینئر رہنماء حاجی سعید اللہ نے پی ٹی آئی حکومت اور پارلیمنٹیرین کے خلاف بعض مقررین نے ہرزہ سرائی کی جس پر سعید اللہ آفریدی نے سٹیج جاکر مخالفین کے بے جا تنقید کے خلاف سیمینار سے واک آؤٹ کیا جس کے بعد سٹیج سیکرٹری نے پی ٹی آئی رہنماء سے معافی مانگ لی۔امن سیمینار سے سابق وفاقی وزیر ماحولیات حمیدااللہ جان نے بھی خطاب کیا انہوں نے کہا کہ قبائل کے ساتھ گزشتہ دو دہائیوں سے جو ڈرامے بازیاں ہو رہی ہے ان سے اب قبائلی عوام بے خبر نہیں ہے۔انہوں نے تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہم نے اپنی حقوق اور علاقائی امن بحال کرنا ہے تو اپنی منزل تک پہنچنے کے لئے ہمیں اپنے جوانوں کو ساتھ لیکر چلنا ہے۔نوجوانوں اور عوام کی طاقت کے بغیر امن کے لئے کردار ادا کرنا انتہائی مشکل کام ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم باڑہ سیاسی اتحاد کے پشت پر کھڑے ہیں اور سیاسی اتحاد کو چاہئے کہ وہ علاقائی روایتی اور قومی مشران کی نمائندگی حمایت حاصل کرنے کے لئے قبائلی مشران کا لسٹ تیار کرے اور ہر قبیلے سے ایک گرینڈ جرگہ کے لئے مشران منتخب کرکے تمام حکومتی سٹیک ہولڈرز سے ملاقاتیں کرکے ایک جامع منصوبہ بندی کے تحت یہ تحریک کامیاب کرے،اگر یہ حکومتی سٹیک ہولڈرز نے قبائلی مشران کو مطمئین کیا یا اگر ان کی کچھ جائز مجبوریاں تھی تو ہم مان لیں گے اور اگر ہمارے جائز مطالبات نہیں مانتے تو پھر ہم نے آخری حد تک جانے کے لئے ڈید لائن دینے پڑیں گے۔باڑہ تحصیل چیئرمین مفتی محمد کفیل نے کہا کہ ہم نے اس پورے سیمینار شرکاء کے گفتگو سے یہ اخذ کیا ہے کہ ضلع خیبر میں اور بالخصوص تیراہ میں جو بد امنی ہے یہ ریاستی اداروں کی وجہ سے ہے اور اس بد امنی سے بچنے کے لئے ہم نے مقابلہ کرنا ہے اسلئے اب اس امر کی ضرورت ہے کہ بد امنی کے خاتمے اور حقوق کے جنگ جیتنے کے لئے ہمیں متحد رہنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے تجویز دی کہ تحریک کا دائرہ کار بڑھانے کے لئے دو کمیٹیاں تشکیل دینی چایئے جس کو آءئندہ اتوار تک منظم کرنا ہے اور پھر پورے فاٹا کے مشران کو ایک نمائندہ جرگہ کے ذریعے اس تحریک میں شامل کرنا ہے۔ سیمینار سے پی ٹی ایم باڑہ کے رہنماء
مقیب آفریدی،مسلم لیگ ن کے سرکردہ رہنماء حاجی ظاہر شاہ،پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنماء فرہاد شباب،نوجوان سماجی کارکن گل غفور آفریدی،اکا خیل قبیلے کے ممتاز سیاسی وسماجی رہنماء حاجی سہیل احمد،سیاسی اتحاد کے میڈیا ترجمان خان ولی آفریدی نے تجاویز کے ساتھ ساتھ تیراہ میں حالیہ بد امنی کے خلاف شدید الفاظ میں سیکورٹی اداروں اور صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت پر سخت اور غیر پارلیمانی الفاظ کے ساتھ قبائلی خطے میں امن قائم کرنے میں ناکامی کے الزامات عائد کئے۔مقررین نے دو ٹو ک الفاظ میں پاک فوج کے افسران،وفاقی و صوبائی حکومتوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ قبائلی علاقوں میں مصنوعی دہشت گردی ان کے معدنیات،جنگلات اوریہاں بے پناہوسائل پر منظم طریقے سے قبضہ کرنے کی ناکام کوششیں ہیں جو قبائلی عوام کسی بھی صورت اس کے لئے تیار نہیں ہے۔ سیمینار کے احتتام پر باڑہ سیاسی اتحاد کے صدر حاجی شیرین نے سیمینار شرکاء سے کئی قراردادیں منظور کرنے کا عہد لیا ہے۔ان قراردادوں میں ایک قرارداد یہ تھا کہ ضم اضلاع کے لئے ماضی میں منظور کیا گیا سول ایکٹ کو فوری طور پر ختم کرکے قبائلی اضلاع کو صحیح معنوں میں ملکی آئین کے تحت مین سٹریم میں لایا جائے۔دوسرا قرار داد راجگال متاثرین سمیت ضلع خیبر کے تمام علاقوں کے اپریشن متاثرین کو فوری طور پر اور باعزت طریقے سے آئی ڈی پیز سٹیٹس دیکر اپنے اپنے علاقوں میں واپس بھیج دیا جائے۔تیسرا قرارداد ضلع خیبر کے تمام علاقوں میں بدامنی اور خوف و ہراس ختم کرکے کاروباری لوگوں کے کاروبار اور ان کے جان ومال کو تحفظ فراہم کیا جائے جبکہ تیراہ سمیت دور افتادہ علاقوں میں مارٹر شلنگ اور جنگی ماحول کو فوری طور پر ختم کیا جائے۔یہ بھی قرارداد پیش کیا گیا کہ ضلع خیبر میں گزشتہ ایک ماہ سے انٹرنیٹ بندش کا سلسلہ مزید بند کیا جائے اور انٹر نیٹ سہولت فوری مہیاکرکے عوام کے رائے آزادی کے حقوق بحال کیا جائے۔یہ قرارداد بھی پیش کیا گیا کہ امریکہ اور اقوام متحدہ پاکستان کو قبائلی خطے کی بربادی کے لئے دیے جانے والے تمام بیرونی فنڈز فوری طور پر بند کرنے کے احکامات جاری کرے۔

Address

Bara

Alerts

Be the first to know and let us send you an email when Bara News posts news and promotions. Your email address will not be used for any other purpose, and you can unsubscribe at any time.

Contact The Business

Send a message to Bara News:

Share

Category