28/09/2025
محترم سید عاقب شاہ ترمیزی صاحب
میں آپ کا انتہائی مشکور ہوں کہ آپ نہایت اعلیٰ اخلاق کے مالک ہیں اور آپ کی کارکردگی ہمارے حوصلے کو بلند کرتی ہے۔
آپ نے ہمارے لیے ایک شاندار تحریر لکھا ہیں اور آج کے زمانے میں ایسے دوست کم ہی ملتے ہیں۔
ہم نے کبھی کسی سے کوئی غیر ضروری مطالبہ نہیں کیا۔ حقیقت یہ ہے کہ ہمارا کوئی دشمن نہیں۔
جب ہم حق اور سچ کی آواز بلند کرتے ہیں اور قلم کے ذریعے لکھتے ہیں تو قدرتی طور پر مخالفت کرنے والے بڑھ جاتے ہیں۔
اللہ کی رضا کے لئے ہم کام کر رہے ہیں،
لہٰذا تمام فالوورز سے درخواست ہے کہ ہمیں اپنا کام جاری رکھنے دیں۔
ہم ضلع بٹگرام، شانگلہ، تورغر اور آلائی کے عوام کی خدمت کے لئے محنت کر رہے ہیں اور یقین ہے کہ خدمت سے اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل ہوتی ہے۔
آپ کی یہ حمایت ہمارے حوصلے کو بلند کرتی ہے۔ 🙏✨
آپ جیسے سچے اور ایماندار لوگوں کی آج کے دور میں اشد ضرورت ہے
تاکہ ہم ہمت اور حوصلے کے ساتھ آگے بڑھ سکیں۔ 💪❤️
اللہ تعالیٰ آپ کو ہمیشہ خوش رکھے۔ 🌿
یہ نوجوان ایک توانا آواز ہے۔
یہ نوجوان ایک توانا آواز بن رہے ہے یا بننا چاہتے ہے اور وہ بھی ذاتی تشہیر اور تعارف کے لئے نہیں بلکہ اپنے عوام اور علاقے کے وسیع تر مفادات کے لئے لیکن ہم وہ لوگ ہیں جو کسی کی حوصلہ افزائی کی بجائے حوصلہ شکنی کے لئے راستے تراشتے اور ڈھونڈتے ہیں۔ اگر ہماری حوصلہ افزائی اور مفید مشاورت سے کسی کی صلاحیتوں میں نکھار پیدا ہوسکتا ہے تو اس میں قباحت کیا ہے کیونکہ یہی لوگ مستقبل میں آپ کی آواز بنیں گے۔
اس نوجوان کا نام انجنیئر امان الحق سواتی ہے۔ تعلق گوریاڑ تھاکوٹ ضلع بٹگرام سے ہے۔ یہ اپنے شعبے اور مصروفیات کے ساتھ ساتھ سوشل ایکٹیویسٹ کی خدمات بھی سر انجام دے رہے ہیں۔ یہ چاہتے ہیں کہ اس ڈیجیٹل دور میں ہم ذاتی تشہیر، دوسروں کی ویڈیوز اور پوسٹوں پر وقت ضائع کئے ہوئے بغیر اپنی صلاحیتوں کو اپنی قوم اور علاقے کے لئے بروئے کار لائے۔ جب اس فیلڈ میں بندہ قدم رکھتا ہے تو یہ ایک وسیع میدان ہے جس میں مختلف سوچ اور ذہنیت رکھنے والے لوگ موجود ہیں۔ اگر اکثریت نہ کہے تو ایک کافی تعداد ایسے لوگوں کی ضرور ہے جو خود کچھ کرنے کی بجائے دوسروں کی غلطی اور کمزوریوں پر نظر رکھے ہوئے ہوتے ہیں۔ ان کی نظر غلطی، کمزوریوں کی اصلاح کی بجائے انہیں طنز اور تنقید کا نشانہ بنانا اپنا ایسا فریضہ سمجھتے ہیں گویا کہ کسی ادارے نے انہیں باقاعدہ تنخواہ کے عوض اس کام کے لئے نامزد کیا ہے۔
مدعا یہ ہے کہ ہمیں ایسے لوگوں کی حوصلہ افزائی کرنی چاہیے۔ اگر ہمیں ان کی کہیں کمزوری،غلطی دکھائی دے چاہے وہ انجانے میں یا نا انجان میں ہمارا اخلاقی فریضہ یہ ہے کہ ہم انہیں فرداً اور پرسنل میں نشاندہی کرلیں اور اسے سمجھائیں۔ کیوں کہ یہ وہ لوگ ہیں جو ہم سب کے حصے کی خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔ کیوں کہ ہم ذاتی تشہیر اور ٹک ٹاک پر وائرل ہونے کے لئے طرح طرح کے ٹریک کے پیچھے لگے ہوئے ہیں لیکن یہ نوجوان ان حالات میں اپنی صلاحیتوں اور وقت کو اپنے عوام کی آواز بننے کے لئے بروئے کار لا رہے ہیں۔ انکی آواز مختلف اداروں تک پہنچانے کے لئے میدان عمل ہے، انکے مسائل اور دکھ درد میں ازالے کے لئے کوشاں رہتے ہیں۔ لیکن ہماری لاپراہی اور غیر سنجیدگی کی وجہ سے ہم اپنے پاؤں پر کلہاڑی مار رہے ہیں۔ جسکا نقصان انہیں کم اور ہمیں زیادہ ہوگا۔
زندگی میں ہمیشہ کوشش کریں کہ ناقد نہیں بلکہ رہنماء بنے۔ آپکی تنقید کی وجہ سے کوئی عمل روک سکتا ہے، کوئی مشن ختم ہوسکتا ہے،کسی کی آواز دب سکتی ہے لیکن آپکی مخلص رہنمائی کی وجہ سے ایک شخص کامیاب انسان بن سکتا ہے اور اسی کامیابی کی وجہ سے وہ انسانیت کی خدمت کے لئے کمر کس لیتا ہے۔
یہ ایک مثبت پیغام تھا، دل نے چاہا کہ آپ سب سے شیئر کردوں۔
انداز بیاں گر چہ میرا شوخ نہیں ہے
شاید کہ اتر جائے تیرے دل میں میری بات ۔
آپکا خیر اندیش:
سید عاقب شاہ ترمذی