05/09/2025
وادیٔ کاغان، آلو اور مٹر کے کاشتکاروں کی مشکلات
پاکستان کو زرعی ملک کہا جاتا ہے، لیکن افسوس کہ اس ملک میں کسان ہی سب سے زیادہ محروم طبقہ ہے۔ وادیٔ کاغان، جو اپنی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ زرخیز زمینوں کی وجہ سے بھی مشہور ہے، یہاں کے کسان بنیادی طور پر آلو اور مٹر جیسی اہم فصلیں کاشت کرتے ہیں۔ یہ دونوں فصلیں نہ صرف مقامی ضرورت پوری کرتی ہیں بلکہ پاکستان کے دیگر علاقوں میں بھی بڑی مقدار میں بھیجی جاتی ہیں۔ اس لحاظ سے وادیٔ کاغان کو پاکستان کی زراعت میں ریڑھ کی ہڈی کہنا غلط نہ ہوگا۔
لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہاں کا کسان آج سخت مشکلات کا شکار ہے۔ ایک طرف وہ مہنگے داموں بیج خریدتا ہے، کھاد اور زرعی ادویات پر بھاری اخراجات کرتا ہے اور دن رات محنت کے بعد اچھی فصل تیار کرتا ہے۔ دوسری طرف حکومت کی ناقص پالیسیوں اور ٹیکسوں کے بوجھ نے اس کی زندگی اجیرن بنا دی ہے۔ آلو اور مٹر کے کاشتکار اپنی محنت کا پورا معاوضہ حاصل کرنے کے بجائے مڈل مین اور ٹیکسوں کے نظام کے ہاتھوں لٹ جاتے ہیں۔
اگر حکومت واقعی زراعت کو فروغ دینا چاہتی ہے تو سب سے پہلے وادیٔ کاغان جیسے زرعی علاقوں کے کسانوں کو ریلیف دینا ہوگا۔ آلو اور مٹر کے بیج سبسڈی پر فراہم کیے جائیں، کھاد اور زرعی ادویات سستے داموں دستیاب ہوں اور کسان کو مارکیٹ تک براہِ راست رسائی دی جائے تاکہ وہ اپنی فصل کا اصل منافع کما سکے۔
بدقسمتی سے آج یہ صورتحال ہے کہ کسان، جو خود دوسروں کے لیے رزق اگاتا ہے، اپنے گھر کے چولہے کو جلانے کے لیے بھی مشکلات کا شکار ہے۔ اگر یہی حالات رہے تو وادیٔ کاغان کے کسان زراعت سے کنارہ کشی اختیار کر لیں گے اور پاکستان ایک بڑے زرعی بحران کی طرف بڑھ جائے گا۔
اب بھی وقت ہے کہ حکومت ہوش کے ناخن لے اور کسانوں کے ساتھ کھڑی ہو۔ کیونکہ آلو اور مٹر کے کھیت صرف کسان کی روزی نہیں بلکہ پاکستان کی معیشت اور غذائی تحفظ کی ضمانت بھی ہیں۔
Syed Ibrahim Mansehra Official Mansehra police official Daily Pakistan Deputy Commissioner Mansehra Geo News Urdu ARY News BBC News Department of Agriculture Extension Tribal District Khyber