
16/05/2025
عطاء کاظمی بےدین کی حقیقت
گھلواں شہر تحصیل علی پور کے کاظمی سادات کا ناخلف ناہنجار و بیکار سپوت۔گھلواں کے علاقہ میں جس سے بھی پوچھو یا وہ اسکا نام سن کر ہنس دیتا ہے یا پھر لاحول ولاقوة پڑھ دیتا ہے۔یہ بے دین گھلواں کی مارکیٹ کا چوکیدار تھا
چند دن استاذالعلماء رح کے مدرسہ میں پڑھتا رہا انکے خانوادہ کا شاگرد و کفش بردار رہا
(مطلب یہ نمک حرام سبق حرام جسکی اولاد کے دروازے پہ پلتا رہا اسی بزرگ رح کو بھونک رہا ہے)
وہاں سے نکلا چند دن دانشگاہ جعفریہ واگھریجی پڑھنے کے بہانے گیا وہاں سے بھی نکل گیا۔اسٹیٹ لائف جوائن کی فراڈ کرکے بھاگ گیا
ڈھابہ نما دکان بنائی نہ چلا سکا
سندھ جاکر پیر بنا فراڈ کیا بھاگ آیا
ہاتھی ونڈ بھلوال مدرسہ بنایا عمامہ عباء پہن کر عالم ومبلغ بن گیا پھر بہت کچھ ایسا کیا کہ وہاں سے مار کھاکے نکل گیا۔پھر بے دین سے بے دین تر ہوتا گیا۔ اس نے خودکشی کی کوشش کرتے ہوئے کسی کی خاطر خود کو آگ لگائی تھی غور سے دیکھیں اسکے ہاتھ جلے ہوئے ہیں۔نہ شکل بندوں والی نہ کردار شریفوں والا۔شادی پہ شادی پہلی بیوی بھوکے بچے روتی ماں پریشان باپ چھوڑ کر دفعہ ہوگیا۔اسکی ماں جب پوتے پوتیاں پریشان دیکھتی تو کہتی اپنے بچوں کا تو دھیان رکھ یہ ماں کو دھکے دیتا گالیاں دیتا۔اسکی اصل تعلیمات جس شخص سے ہیں وہ گھلواں کے
ملک غلام قادر گھلو سابقہ سیکریٹری پی پی تھے انہوں نے اس عطاء کاظمی کی بہت ہی خوب ۔۔۔۔ خدمت کی اور بہت زبردست تربیت کی ہے۔ الامہ صاحب ایک محترمہ کو لیکر بھاگ گٸے اس کے بعد علامہ کو رنگ لگ گٸے
یہ ابوجاہل کا بھی باپ ہے گزشتہ ہفتے اس نے مظفر گڑھ کے علاقہ رنگ پور میں فائق شاہ کے مکان پر بیٹھے بیٹھے اپنے چیلوں اور دیگر لوگوں سے کہا کہ آج حج کا دن ہے تم کو حج کرواتا ہوں امام بارگاہ میں مٹی کی دو چھوٹی چھوٹی پہاڑیاں بنوا کر چالیس کے قریب افراد کی ٹنڈ کروا کے امام بارگارہ کے علم پاک کے گرد سات چکر لگوا کر کہا لو جی تسی ہن حاجی ہوگے ہو
مزید بھی تذکری جاری رہیگا